وحدت نیوز(بلتستان) گلگت بلتستان میں گندم سبسڈی تحریک اور دیگر عوامی مطالبات پر مشتمل چارٹر آف ڈیمانڈ پر تیسرے روز بھی عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر احتجاجی دھرنے جاری ہیں۔ بدھ کے روز صوبائی حکومت بالخصوص وزیراعلٰی گلگت بلتستان سید مہدی شاہ کی دعوت پر عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندہ وفد نے مذاکرات کیلئے سی ایم ہاوس کا دورہ کیا وفد میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنما بھی شامل تھے اور دن بھر طویل مذاکرات جاری رہے۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران صوبائی حکومت نے بہت سے مطالبات منظور بھی کر لئے، تاہم عوامی ایکشن کمیٹی کے راہنماوں نے تمام مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور یوں مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکے۔ بعدازاں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے عوامی ایکشن کمیٹی کے راہنماوں کا کہنا ہے کہ چارٹر آف ڈیمانڈ پر مکمل عمل درآمد تک احتجاجی دھرنے جاری رہینگے۔
دوسری جانب بلتستان بھر میں دھرنوں میں شدت آنے لگی ہے۔ آج صبح سے ہی تمام سڑکیں بند رہیں، تعلیمی ادارے، بینک، تجارتی مراکز اور عدالتیں مکمل طور پر بند ہیں۔ اس سلسلے میں یادگار شہداء اسکردو میں موجود دھرنے میں نواحی علاقوں سے ہزاروں افراد پر مشتمل قافلوں کی آمد شروع ہوگئی ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ تمام مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے۔ واضح رہے کہ حالیہ دھرنا بلتستان کی تاریخ کا طویل ترین دھرنا ہے اور افراد کی شرکت غیر معمولی ہے۔