وحدت نیوز(گلگت) ہنزہ نگر ضلع کے متعلق نگران وزیر اعلیٰ کا بیان دانستہ جہالت یا کسی سازش کا حصہ ہے ۔ گلگت بلتستان کے سات اضلاع ہیں اور ہنزہ نگر ان سات اضلاع میں سے ایک ضلع ہے۔ نگران وزیر اعلیٰ کی جانب سے ہنزہ نگر ضلع کا انکار کرکے سب ڈویژن قرار دینے سے علاقے کے عوام میں تشویش کی لہر دوڑی ہے۔
ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے شوریٰ عالی کے ر کن ڈاکٹرعلی گوہر نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نگران وزیر اعلیٰ متنازعہ کابینہ کے انتخاب کے بعد عوامی دباؤ کی وجہ سے حواس باختہ ہوچکے ہیں اور ایک ضلع کو سب ڈویژن قرار دے رہا ہے ، کہیں نگران حکومت ہنزہ نگر ضلع کو ختم کرنے کے بارے میں سازش تو نہیں کررہی ہے؟ انہوں نے نگران کابینہ پرسخت تنقید کرتے ہ وئے کہا کہ درجن بھر سفارشی وزراء کی بھرتی سے علاقے میں تشویش پائی جارہی ہے اور کابینہ کے افراد کو گلگت بلتستان کے آئندہ الیکشن میں بطور آلہ کار استعمال کیا جائیگا اور عوامی مینڈیٹ چوری کرنے کی سازش کی جائیگی جو کہ اس حساس خطے کیلئے انتہائی خطرناک ہوگا۔نواز حکومت گلگت بلتستان کے عوام کو دیئے گئے اختیارات کو واپس لیکر ایک مرتبہ پھر گلگت بلتستان کو کانا ڈویژن کا غلام بنانا چاہتی ہے لیکن عوامی طاقت کے ذریعے ان کی اس خواہش کو پوری ہونے نہیں دیں گے۔کتنی ستم ظریفی کی بات ہے کہ نواز حکومت نے گلگت بلتستان جو کہ پاکستان کا غریب ترین خطہ ہے جہاں عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں وہاں 12 رکنی نگران کابینہ تشکیل دیکر علاقے کے ترقیاتی فنڈز کو وزراء کے پروٹوکول پر ضائع کررہی ہے جبکہ پنجاب جو پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے جہاں نگران حکومت میں صرف ساتھ وزراء چنے گئے تھے۔اس سے صاف ظاہر ہورہا ہے کہ نواز لیگ نے گلگت بلتستان میں عوامی مینڈیٹ کو چوری کرنے کا پلان تیار کیا ہے۔