وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے رہنما اور رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا نے سکیورٹی خدشات کا بہانہ بناکر میڈیا کو ہزارہ ٹائون آنے سے روکنے پر سڑک کنارے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج مستونگ کے خونی سانحےمیں ہزارہ شیعہ قوم سے تعلق رکھنے والے 4 شہید اور 1 زخمی ہے جو کہ ہمارے مقتدر حلقوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور وفاقی اور صوبائی حکومت پر ایک ایسا سوالیہ نشان ہے جسکا جواب ہم نے اور پاکستان بھر کے مظلوم عوام نے بار بار طلب کیا ہے لیکن جواب تو درکنار اشک شوئی کیلئے بھی ان میں سے کسی کے پاس مظلوم عوام کی داد رسی کیلئے بالکل ہی وقت نہیں۔اور تواتر کیساتھ کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر اضلاع میں پولیس کو نشانہ بنائے جانے کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوچکا ہے جس سے نمٹنے کیلئے کوئی واضح پالیسی نظر نہیں آتی۔ اس موقع پر مرکزی رہنما و امام جمعہ کو ئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی،ایم ڈبلیو ایم رہنما علامہ ولایت حسین جعفری اور کوئٹہ ڈویژن کے سیکرٹری جنرل سید عباس علی بھی موجود تھے۔
رہنماوں کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت امن قائم کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہیں،دہشتگردوں کے نرسری کالعدم شدت پسند گروہ کو بلوچستان میں مکمل آزادی دینا دہشتگردی کیخلاف جنگ کو ناکام بنانے کی سازش ہے، ان دہشتگردوں گروہوں نے نام بدل کر پورے پاکستان کو یرغمال بنایا ہوا ہے اور اب یہ سارے دہشتگرد گروہ داعش کے کے تلے جھنڈے منظم ہوکر پاکستان کو اپنی آماجگاہ بنانے میں کوشاں ہیاور ہر سانحے کے بعد باقاعدہ طورپر داعش واقعے کی ذمہ داری نہ صرف قبول کرتی ہے بلکہ آئندہ بھی اسی طرح کے حملوں کی دھمکیاں دیتی ہے ،وزیر داخلہ سرفراز بگٹی اگر عوام کی جان و مال کی حفاظت نہیں کر سکتے یا پھر وزیر داخلہ کے پاس اختیارات نہیں ہے تو اپنے عہدہ سے مستعفیٰ ہوجائیں۔
رہنماوں نے مزید کہا کہ گذشتہ 18 سالوں میں جس طرح ایک منظم سازش کے تحت کوئٹہ اور اسکے گردنواں میں ہماری ٹارگٹ کلنگ اور پھر منظم طور پر ہماری نسل کشی کا منصوبہ بنایا گیا اس میں بعض خلیجی ممالک خصوصا سعودی عرب کے اسرائیل پرست اور امریکہ پرست افکار کا بڑا عمل دخل رہا ہے۔ اور اب بظاہر داعش کے خلاف بنائے گئے مسلم ممالک کے اتحاد کا مقصد صرف اور صرف داعش کو پروان چھڑانا اور شام و عراق سے بری طرح پیٹھنے کے بعد اسکو اس خطے میں لاکے بسانے کی کوششیں شروع ہو چکی ہے۔ جہاں تک نواز حکومت کا تعلق ہے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ پہلے ہی دن سے انہیں عوام سے زیادہ اپنی حکومت بچانے کی فکر لاحق رہی ہے اور اب بھی ملک بھر میں خصوصا کوئٹہ، پارہ چنار، کراچی میں معصوم عوام کے قتل عام سے حکومت بالکل بیگانہ نظر آتی ہے جسکی بڑی اور واضح مثال حالیہ واقعات کوئٹہ ،پارہ چنار اور کراچی میں شہید ہونے والوں کے جنازوں پر حکومت کی طرف سے کسی ایک شخص نے بھی شرکت نہیں کی اور نہ ہی لواحقین سے اظہار ہمدردی و یکجہتی کی زحمت گوارا کیں۔اور پارہ چنار میں بم دھماکوں جن میں 100 سے زائد افراد شہید ہوئے اور اسکے بعد پارہ چنار میں دھرنوں کا سلسلہ شروع ہوا تو حکومت کی طرف سے روایتی بے حسی جاری رہی اور مجبورا وہاں کی عوام کو آرمی چیف سے مذکرات کا مطالبہ کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستان کے اقتصادی ترقی کے دشمن کالعدم شدت پسندوں کے زیر ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے در پے ہیں ،ہم سانحہ مستونگ میں ملک دشمن دہشتگردوں کی بربریت کی شدید مذمت کرتے ہیں ، ہم شہداءکے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں انشاء اللہ ہمارے ان شہداء کا پاکیزہ لہو وطن سے دہشتگردوں کے خاتمے کا پیش خیمہ ثابت ہوگا ،ہم شہدا ءکے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہیں ۔