وحدت نیوز (کرم) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری تبلیغات علامہ مزمل حسین نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں کے انضمام پر عوام پُرامید تھے کہ اب فاٹا کی تقدیر بدل جائے گی، لیکن بدقسمتی سے حالات جوں کے توں ہیں، تعلیم، عدلیہ اور صحت کے شعبوں سمیت دیگر انتظامی امور میں اصلاحاتی عمل سخت سست روی کا شکار ہے، اگر اصلاحات کی رفتار اسی طرح رہی تو پھر عوام خوشحالی کی بجائے بدحالی کا شکار ہوں گے۔
ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی رہنما نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ اسوقت ضم شدہ علاقوں میں نہ تو ایف سی آر کا قانون لاگو ہے اور نہ ہی کمیشنری نظام موجود ہے، ذیلی اداروں کی مانیٹرنگ نہ ہونے کے باعث ہسپتالوں اور سکولوں کی حالت روز بروز ابتر ہوتی جارہی ہے، ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال پاراچنار میں تربیت یافتہ عملے کی کمی اور جان بچانے والی ادویات کی عدم دستیابی کے باعث اموات کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے احتجاج اور مذاکرات دونوں راستے اختیار کر دیکھے جا چکے ہیں، وزیراعلٰی محمود خان نے کرم ایجنسی دورے کے دوران میڈیکل کالج کے قیام اور ہسپتال کو جدید سہولیات سے آراستہ کرنے کا وعدہ کیا تھا، جو طویل عرصہ گزرنے کے باوجود تاحال اعلان سے آگے نہیں بڑھ سکا۔ مذہبی رہنما نے مزید کہا کہ میڈیکل کالج کے قیام کا وعدہ ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت سے لے کر اب تک کیا جا رہا ہے، لیکن کوئی بھی حکومتی عملی اقدامات اٹھانے پر تیار نہیں، فاٹا کے عوام اس عہد شکنی پر سراپا احتجاج ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلٰی محمود خان سے مطالبہ کیا ہے کہ میڈیکل کالج پاراچنار کے قیام کو عملی شکل دے کر عوام کی دیرینہ خواہش کو پورا کیا جائے۔