وحدت نیوز(کرم ایجنسی) مجلس وحدت مسلمین سمیت کرم بھر کی مذہبی تنظیموں نے فیصل رضا عابدی کی گرفتاری، یمن پر سعودی عرب کی بمباری، کوئٹہ اور تفتان میں پھنسے ہزاروں زائرین کی حالت زار نیز لاپتہ افراد کی بازیابی کے سلسلے میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس کی، جس سے تحریک حسینی کے صدر مولانا یوسف حسین جعفری، نائب صدر مولانا عابد حسین، انجمن حسینیہ کے قائم مقام سیکرٹری کونین علی، مجلس علمائے اہلبیت کے رہنما مولانا باقر حسین حیدری ، مجلس وحدت مسلمین ضلع کرم کے قائم مقام سیکریٹری جنرل مولانا مزمل حسین سمیت دیگر تمام علاقائی مذھبی تنظیموں کے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ مولانا یوسف جعفری نے مولا حسین علیہ السلام کے اس فرمان سے پریس کانفرس کا آغاز کیا، "ہر ظالم کے ساتھ جنگ کرو اور ہر مظلوم کی مدد کرو"۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا یوسف نے کہا کہ ہم نے تحریک حسینی کے پلیٹ فارم سے جبکہ دوسری تنظیموں نے اپنے اپنے پلیٹ فارم سے اپنے علاقے، اپنے وطن عزیز پاکستان حتٰی کہ دنیا بھر کے مظلومین کے حق میں اپنی آواز بلند کی ہے، اور بلند کرتے رہیں گے۔ خواہ وہ مظلوم، کشمیر کے ہوں یا برما کے، فلسطین میں ہوں یا لبنان میں۔ شام میں ہوں یا یمن میں۔ ہم نے جلسے جلوس اور میڈیا کے ذریعے انکی آواز میں ہمیشہ اپنی آواز ملائی ہے۔ انہوں نے میڈیا کی توجہ چار اہم نکات کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ آپکے توسط سے ہم ذمہ دار اداروں اور انتظامیہ سے احتجاج کرتے ہیں کہ ان مندرجہ نکات کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے درپیش مشکلات کا فوری ازالہ کریں۔
فیصل رضا عابدی کی بلا جواز گرفتاری کو پاراچنار سمیت پاکستان بھر کی ملت تشیع کسی صورت میں برداشت نہیں کرسکتی۔ ذمہ دار قوتیں واضح کریں کہ فیصل رضا نے وہ کونسا جرم کیا ہے، جس کی بنا پر انہیں پابند سلاسل کیا گیا ہے۔ ملک کی دولت لوٹی ہو، یا ملک دشمن کسی سرگرمی میں ملوث ہوں تو اسے برسرعام عوام کے سامنے لایا جائے، نہیں تو انہیں شیعہ حقوق کے تحفظ کی خاطر آواز اٹھانے کی سزا نہ دی جائے۔ نہ ہی ایسی حرکتوں کو برداشت کیا جا سکتا ہے۔ کوئٹہ اور تفتان میں پھنسے ہزاروں زائرین امام حسین علیہ السلام کو فوری اور بلا تاخیر اجازت دیکر اپنی منزل کی جانب روانہ کیا جائے۔ نیز اس اہم ٹرانزٹ روٹ کے تحفظ کیلئے بنیادی اقدامات اٹھاتے ہوئے اس مسئلے کا ابدی حل نکالا جائے۔ زائرین کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کا فوری نوٹس لیا جائے، نہیں تو شیعہ عوام کے ساتھ غیر پاکستانیوں جیسا سلوک کرنے کے انتہائی بھیانک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ زائرین کو ہفتوں کوئٹہ اور ہفتوں تک تفتان میں کھلے آسمان تلے زبردستی روکنا انسانی حقوق نیز پاکستانی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ جس کی وجہ سے اب تک درجن بھر زائرین کربلا پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ چکے ہیں۔ چنانچہ زائرین کو بلا تاخیر کانوائے کا پےدرپے بندوبست کراتے ہوئے مشکلات سے نجات دلائی جائے۔
مولانا یوسف کے بعد انجمن حسینیہ کے قائم مقام سیکرٹری کونین حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ تین سالوں سے سعودی عرب کے توسط سے یمن پر امریکہ اپنے بموں اور بارود کی برسات کرا رہا ہے۔ جسکے نتیجے میں ایک کروڑ سے زائد یمنی باشندے شدید متاثر ہو چکے ہیں۔ ہزاروں بچے اور خواتین موت کی نذر ہو چکے ہیں۔ لاکھوں خواتین، بچے اور عام افراد بھوک اور افلاس کا شکار ہو کر جنگلی گھاس کھانے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ یہی نہیں، آئے روز ہسپتالوں، اور سکولوں کو نشانہ بناکر مریضوں اور بچوں کا اجتماعی قتل عام کیا جارہا ہے جوکہ ناقابل برداشت ہے۔ چنانچہ حکومت نیز اقوام متحدہ سے گزارش ہے کہ انسانی حقوق کی ان سنگین خلاف ورزیوں کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے یمن پر تین سال سے جاری چڑھائی روک دی جائے اور یمن کے معاملات کو یمن کے عوام پر چھوڑ دیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ چار سالوں سے ملت تشیع کے ہزاروں افراد لاپتہ ہیں۔ انکا گھر والوں سے کوئی رابطہ نہیں کرایا جارہا۔ گھر والے انکے لئے نہایت پریشان ہیں۔ ہاں کسی فرد پر کوئی جرم ثابت ہو تو اسے بے شک انصاف اور عدالت کے کٹہرے میں لاکر کھڑا کیا جائے اور اسکے خلاف قانونی کارہ جوئی کی جائے۔ تاہم جبر و تشدد سے کام لینا اور سالوں تک لاپتہ رکھنا پاکستانی قانون کے زمرے میں نہیں آتا۔
آخر میں انہوں سول اور فوجی انتظامیہ نیز متعلقہ تمام ذمہ دار اداروں سے پر زور مطالبہ کیا کہ مندرجہ بالا نکات کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ملت تشیع کو درپیش تمام مسائل و مشکلات کا فوری ازالہ کیا جائے۔ وقفہ سوالات کے دوران صحافیوں کے ایک سوال کے جواب میں مولانا مزمل حسین نے کہا کہ پتہ نہیں فیصل رضا نے وہ کونسا گناہ کیا جو قابل بخشش نہیں، جبکہ یہاں تو ہزاروں فوجیوں سمیت لاکھوں عوام کے قاتل اور ملک دشمن عناصر آزاد پھر رہے ہیں۔ یہاں اورنگزیب فاروقی، احمد لدھیانوی، فضل الرحمان اور خادم رضوی جیسے افراد بھی کھلے عام پھر رہے ہیں، جنہوں نے عدالت کی توہین سے لیکر ہمیشہ سے ملک دشمن پالیسی کو فالو کیا ہے۔ انہوں نے کہا خادم رضوی نے جج کو کنجر کہا۔ فضل الرحمان نے یوم آزادی کو یوم سیاہ کہتے ہوئے ملک دشمنی کا ثبوت دیا۔ ایک صحافی کے سوال کے جواب میں مولانا باقر علی حیدری نے کہا کیا فیصل رضا عابدی کا گناہ طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان سے زیادہ ہے۔ جنہوں نے لاکھوں افراد کے قتل کی ذمہ داری قبول کی تھی، آج وہ پاکستان کے اہم اداروں کے ساتھ گھومتا پھرتا ہے۔