وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ اقبال بہشتی نے خبر رساں ادے اسلام ٹائمز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امام بارگاہ باب العلم پر دہشتگردوں کا حالیہ حملہ اداروں کی نااہلی اور حکومتی ناکامی ہے۔ جب وفاقی دارالحکومت میں ہی عام انسان محفوظ نہیں تو پھر کہاں محفوظ ہوگا۔ ٹارگٹ کلنگ یا دہشت گردی صرف اسلام آباد یا ڈی آئی خان کا ہی تو مسئلہ نہیں ہے بلکہ پارا چنار سے لیکر کوئٹہ تک محدود نہیں، پشاور سے لیکر کراچی تک ہر علاقے میں یہ افسوسناک واقعات پیش آرہے ہیں۔ کرنے والے وہی لوگ ہیں جو کبھی سپاہ صحابہ، کبھی لشکر جھنگوی، کبھی طالبان تو کبھی داعش کے نام سے یہ کارروائیاں انجام دیتے ہیں۔ سیاسی جماعتوں نے متفقہ اور مشترکہ طور پر ایک نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا تھا۔ سوال یہ ہے کہ اس نیشنل ایکشن پلان پہ کس حد تک اور کہاں تک عمل ہوا ہے۔ اگر نیشنل ایکشن پلان پہ اخلاص کیساتھ من و عن عمل کیا جاتا تو کیا اسلام آباد جیسے اہم ترین شہر میں جہاں قدم قدم پہ ریاستی اداروں کے اہلکار کسی نہ کسی صورت میں امن و امان برقرار رکھنے کیلئے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ جہاں ہر راستے پر ایک آدھ ناکہ ضرور موجود ہے، تو ایسے شہر میں کیا اس طرح کی اندوہناک کارروائی انجام پاتی۔ اگر نیشنل ایکشن پلان پہ عمل ہوا ہوتا تو کیا دہشت گرد یوں سرعام کلاشنکوفیں لیکر گھوم رہے ہوتے اور نمازیوں کو یوں نشانہ بنا رہے ہوتے، ایسے سانحات حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ اسلام آباد تو ایسا شہر ہے، جہاں کسی کی کوئی ایکٹویٹی حکومت اور اداروں سے مخفی نہیں، کیا ادارے ان حملہ آوروں کے سہولتکاروں سے آگاہ نہیں ہوں گے۔ یقیناً ہوں گے، ضرورت اس امر کی ہے ان سہولتکاروں کو فی الفور گرفتار کرکے قانونی طریقے سے کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور حملہ آوروں کو بھی نشان عبرت بنایا جائے۔ پورے ملک میں ایسے سانحات کی روک تھام کیلئے حکومت کو نیشنل ایکشن پلان کے تمام مندرجات پہ عمل کرنا ہوگا۔