وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین،جمعیت علمائے پاکستان نیازی گروپ،سنی اتحاد کونسل کے رہنماوُں کا ایم ڈبلیوایم کے پنجاب سیکرٹریٹ پر مشترکہ پریس کانفرنس، اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے علامہ عبدالخالق اسدی،علامہ محمد اقبال کامرانی،سید اسد عباس نقوی،اورجمیعیت علمائے پاکستان کے پیر سید عثمان نوری،ڈاکٹر امجد حسین چشتی،پیر سید عابد علی شاہ بخاری،خواجہ حبیب الرحمان،ڈاکٹر سید نورالمصطفیٰ قادری،پیر اعجاز چشتی،سید آصف علی شاہ بخاری ،سنی اتحاد کونسل کے مرکزی رہنما رانا شرافت علی نے بھی شرکت کی،مشترکہ پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما پیر عثمان نوری نے کہا کہپاکستان کے حکمران ملک کو ایک اور دلدل میں دھکیلنے کی کوششوں میں مصروف ہیں،حکمران اپنے ذاتی تعلقات اور احسانات کے بدلے ملکی سلامتی کو داوُ پر لگانے جا رہے ہیں،اور اس کے نتائج بھیانک صورت میں نکلیں گے جس سے ہر پاکستانی متاثر ہوگا۔
یمن کے اندرونی معاملات کے نتیجہ میں یمن میں کسی بھی گروہ نے کسی پڑوسی ملک کی سر حد کی خلاف ورزی نہ کی ہے جبکہ سعودی عرب نے بظاہر معزول صدر ہادی کی درخواست کا بہانہ بنا کر یمن کی زمینی وہوائی سرحدوں میں مداخلت کی ہے ، جو عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور جس کو تاحال کسی بھی عالمی ادارے مثلا اقوام متحدہ کا تحفظ حاصل نہ ہے خلیج تعا ون کونسل کے بعض اراکین یمن میں حوثی تحریک کو اپنے لیے خطرہ قرار دے کر ان پر حملہ کر کے انسانی حقوق کی بد ترین پامالی کا سبب بن رہے ہیں ۔جبکہ اس میں واضع طور پر امریکی آشیر باد بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب جو اپنے ملک کے عوام کو آزادی اظہار رائے اور جمہوری عمل کے ذریعے اپنے حکمران منتخب کرنے کا حق نہیں دیتا اور جسمیں بنیادی حقوق کی صورتحال یہ ہے کہ وہ دنیا کا واحد ملک ہے جسمیں خواتین کو ڈرائیونگ کا حق حاصل نہیں ہے اور جہا ں ہزاروں پاکستانی جیلوں میں بد ترین اسحتصال کا شکار ہیں وہ سعودی عرب ، القاعدہ اور داعش کی پر ورش کے بعد پہلے بحرین پھر اب یمن میں فوجی مداخلت کی کیا قانونی و اخلاقی جواز رکھتاہے؟سوال یہ ہے کہ جب حوثی تحریک یمن کی وہ واحد تحریک ہے جو اہلسینت کے ساتھ ملکر القاعدہ او ر دولت اسلامیہ کے دہشتگر دوں کے خلاف صف آراء ہے تو پھر کیوں حوثی تحریک کو کمزور کر کے القاعدہ اور داعش کو تحفظ دیا جا رہا ہے۔عمان جوکہ خلیج تعاون کونسل کا رکن ہونے کے باوجود یمن میں مداخلت سے انکا ر کا کردار قابل تحسین ہے عراق اور شام نے جو خطے میں اہم عرب ممالک ہیں یمن میں بیرونی مداخلت کو خطرہ قرار دیا ہے جو ایک حقیقت ہے ۔
کانفرنس سے مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے بھی خطاب کیا ،انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سمیت وہ عرب ممالک جنہوں نے لبنان اور فلسطین پر بد ترین اسرائیلی جارحیت کی مذمت تک گوارہ نہیں کی کس بنیاد پر یمنی شہریوں کے خلاف اپنی افواج کا استعمال کرنے جا رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں جنم لینے والے کسی بھی بحران کا ذمہ دار کون ہو گا ؟۔اور کیا ایسے میں یمنی مسلمان عوام کو یہ حق حاصل نہ ہو گا کہ وہ جارح سرزمین کو اپنے اور ہونے والے حملے کا جواب دیں اس ساری صورتحال کا ذمہ دار کون ہو گا ؟عرب ممالک اسرائیل اور امریکہ کے ہاتھوں یرغمال ہیں،امت مسلمہ کو تقسیم کرنے اور آپس میں لڑانے کے لئے اسرائیل اور امریکہ عرب بادشاہوں کا سہارا لیتے ہیں،آج اسرائیل اور امریکہ انہی عربوں کی دولت کے بل بوتے پر مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں،ہمیں اس پراکسی وار کی اصل وجوہات کو سمجھنا ہوگا ۔پاکستان کی مشرقی سرحدیں انتہائی حساس ہیں اور گذشتہ ماہ کئی فوجی مادر وطن کی حفاظت کرتے ہوئے شہید ہو چکے ہیں،جبکہ دوسری طرف ضرب عصب ، خیبر ون ، خیبر ٹو جیسی جنگیں جاری ہیں ایسے میں پاکستانی فوجیوں کو کسی پرائی جنگ میں جھونکنے کے ن لیگ کے اقدام کا نتیجہ سوائے دہشتگردوں کی تقویت کے علاوہ کچھ نہ ہو گا جو ملکی سلامتی کے لئے انتہائی خطر ناک ہے۔
شہزادہِ مقرم حالیہ سعودی ولی عہد اور اس دستاویز کے دستخط کنندہ کہ جس کے نتیجے میں میاں نواز شریف پاکستان سے فرار کر کے جدہ میں جان بچا سکے تھے کی ایک ٹیلی فون کال پر ذاتی احسان کا بدلہ چکانے کے لئے ملک کی مسلح افواج کی عزت و حرمت کو فروخت کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔پاک وطن کی مسلح افواج کے خون کا ایک ایک قطرہ اس وطن کی حفاظت کے لئے ہے پرائی جنگ میں وطن کے اس قیمتی اثاثے کو جھونکنا دراصل عظیم پاکستانی فوج کو کرایہ کی فوج بنانے کے گھناؤنے ہدف کی طرف ن لیگ کی پیش رفت ہے جس کی ہر سطح پر مذمت کریں گے ۔
آج قوم کونواز شریف کے پیش رو ضیاء الحق کی افغان پالیسی کے نتائج سے پیدا ہونے والی فصل کوضرب عضب کی صورت میں کاٹنا پڑرہی ہے ۔کیا یمن میں مداخلت کی صورت میں ہم وطنِ عزیز کو ایسے کسی نئے زخم سے دو چار کرنا چاہتے ہیں اور باقی ماندہ پاکستان کو بھی عدم استحکام سے دو چار کرناچاہتے ہیں۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان ملک بھر میں اپنے اہلسنت بھایؤں کے ساتھ مل کر ن لیگ کی یمن کے خلاف سعودی عرب فوج بھجنے کے فیصلے کے خلاف ملک بھر میں عوامی مزاحمت کریں گے اور اگر ضروری ہو ا تو اسلام آباد مارچ کر کے دفتر خارجہ کا گھیراؤ بھی کیا جائے گا۔ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت پاکستان فوری طور پر سعوری عرب کی درخوا ست کا اعلانیہ منفی جواب دے کر اپنی آئینی ذمہ داری کو ادا کرے بصورت دیگر عوامی احتجاج کے لیئے تیار رہے۔
ہم سنی اتحاد کونسل کے چئیرمین صاحبزادہ حامد رضا کے خلاف پنجاب حکومت کی انتقامی کاروائیوں کی بھر پور مذمت کرتے ہیں،دہشت گرد مخالف قوتوں کو چن چن کر ن لیگ کی حکومت نشانہ بنا رہی ہے،فیصل آباد انتظامیہ کی جانب سے جامعہ رضویہ کے علماء کو دھمکیاں اور سکیورٹی کا واپس لینا در اصل دہشت گردوں کی حمایت کرنا ہے،دوردو سلام اور نواسہ رسول ﷺ کے ذکر پاک پر ہم اہلسنت و اہل تشیع جان دینے کو تیار ہیں لیکن کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔