وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا ہے کہ زائرین کیلئے الگ سے کورونا ایس او پیز طے کرنا تکفیری عناصر کی حوصلہ افزائی کرنے کا باعث بنے گا. این سی او سی کے دوہرے معیار کا یہ عمل ایک خاص مائنڈ سیٹ کی نشاندہی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ این سی او سی نے ایس او پیز جاری کرنے سے قبل اس بات کا بھی خیال نہیں رکھا کہ 18 سال سے کم عمر افراد کو دوسری ڈوز لگنے کا ابھی وقت بھی نہیں ہوا. این سی او سی کے اقدامات اس ہی طرح کے رہے تو پاکستان میں کورونا کے حوالے سے پالیسیوں کا خدا ہی حافظ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ہی طرح سے ایک اور بڑا المیہ سامنے آیا ہے کہ زائرین کی واپسی پر قرنطینہ میں رکھنا لازم کر دیا گیا ہے. اس غیر ضروری اقدام کو فوری طور پر ختم کرنے کی ضرورت ہے بصورت دیگر زائرین میں اشتعال پھیلنے کا خدشہ ہے، اگر مقامات مقدسات سے واپسی پر کسی بھی زائرِ حسین علیہ السلام کا کورونا ٹیسٹ مثبت آئے تو یقیناً انہیں قرنطینہ کیا جائے لیکن یہ کہاں کا قاعدہ ہے کہ صرف ایک خاص مسلک کے تمام لوگوں کو قرنطینہ کے نام پر قید اور حبس بے جا میں رکھیں جبکہ دیگر تمام انٹرنیشنل فلائٹس سے آنے والے شہریوں کا ریپٹ ٹیسٹ منفی آنے پر گھر جانے دیا جائے. اس فعل سے این سی او سی کی زائرین امام حسین علیہ السلام سے مخالفت پر مبنی بدنیتی کی بو آتی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایک ہی ملک کے شہریوں کے ساتھ دو طرح کے برتاؤ کا نوٹیفکیشن جاری کرنے والے مبینہ طور پر این سی او سی کے ذمہ داران سے اس نا اہلی پر پوچھ گچھ کی جائے اور غلطی کرنے والوں کی انکوائری کی جائے آیا یہ کسی ملک دشمن سازشی عنصر کے بہکاوے میں آکر مادر وطن میں انتشار پھیلانے کی سازش کا حصہ تو نہیں بن رہے اور دوسرے فوری طور پر فقط زائرین کیلئے قرنطینہ کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے نیا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے جس میں زائرین کے ساتھ بھی ویسا ہی برتاؤ رکھا جائے جیسا دیگر انٹرنیشنل فلائٹس میں آنے والے شہریوں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔