پنجاب حکومت کا تحقیقاتی کمیشن مسترد، جمعہ ملک گیریوم دفاع عظمت نواسہ رسول (ص)منایا جائے گا، شیعہ اکابرین

20 نومبر 2013

وحدت نیوز (کراچی) سانحہ راولپنڈی کے حوالے سے پنجاب حکومت کی جانب سے قائم کمیشن کو مسترد کرتے ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی اعلیٰ سطحی کمیشن قائم کیا جائے۔سانحہ راولپنڈی سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں مساجد اور امام بارگاہوں کو نذر آتش کئے جانے کے واقعات کا نوٹس لیا جائے اور سپریم کورٹ کی سربراہی میں کام کرنے والے اعلیٰ سطحی کمیشن کی تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کیا جائے اور ان تمام واقعات کی تحقیقات منظر عام پر لائی جائے۔جمعہ بائیس نومبر کو ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی ’’یوم دفاع عظمت نواسہ رسول (ص)‘‘ منایا جائے گا، احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔میڈیا مالکان حکومت کی جانب سے کالعدم قرار دئیے جانے والی دہشت گرد تنظیموں کے مسلمہ دہشت گردوں کو ٹی وی چینلز پر دعوت دینا بند کریں ۔ ان خیالات کا اظہار شیعہ تنظیموں بشمول مجلس وحدت مسلمین پاکستان ، جعفریہ الائنس پاکستان ، شیعہ علماء کونسل پاکستان ، شیعہ ایکشن کمیٹی ، مرکزی تنظیم عزاء اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے رہنماؤں مولانا حسن ظفر نقوی، علامہ عباس کمیلی، علامہ ناظر عباس تقوی، علامہ مرزا یوسف حسین، سلمان مجتبیٰ ، غیور حسین سمیت مولانا شبیر میثمی مولانا دیدار علی جلبانی، مولانا جعفر سبحانی ، علی حسین نقوی اور دیگر نے شیعہ تنظیموں کی جانب سے کی گئی ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جعفریہ الائنس پاکستان کے سربراہ علامہ عباس کمیلی کاکہنا تھا کہ سانحہ راولپنڈ ی کے بعد کالعدم دہشت گرد تکفیری گروہ نے پورے ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی گھناؤنی کوشش کی ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ تکفیری ٹولہ غیر ملکی ایماء پر پاکستان کی بنیادو ں کو کھوکھلا کرنے کے در پے ہے،سانحہ پنڈی کے فوراً بعد ملتان، چشتیاں سمیت کوہاٹ میں مساجد و امام بارگاہوں پر حملے اور دہشت گردانہ کاروائیاں در اصل اس بات کا ثبو ت ہیں کہ تکفیری دہشت گرد ٹولے نے پہلے سے طے منصوبہ بندی کے تحت عاشورا کے جلوس عزاء کے دوران ہنگامہ آرائی کی، خود اپنی مسجد کو نذر آتش کیا، بعد میں دیگر مساجد اور امام بارگاہوں کو نذر آتش کیا گیا اور پھر اس سلسلے کو ملک کے دیگر علاقوں میں پھیلانے کی کوشش کی تا کہ ملک کو غیر مستحکم کیا جائے اور فرقہ واریت کی آگ کو پھیلایا جائے تاہم پاکستان کے غیور اور بہادر شیعہ اور سنی مسلمانو ں نے اپنے اتحاد اوریکجہتی سے ان دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا ہے۔ان کاکہنا تھا کہ سانحہ راولپنڈی کی آڑ میں دہشت گرد تکفیری گروہ چاہتا تھا کہ عید میلاد النبی(ص) اور عزاداری کے جلوسوں پر پابندی عائد کی جائے جبکہ انہی ملک دشمن اور اسلام دشمن دہشت گردوں کے شر سے پاکستان میں نہ تو اسکول کے بچے محفوظ ہیں، نہ ہی پولیس ، افواج پاکستان، سیکورٹی ادارے، مزارات مقدسہ،سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنما محفو ظ ہیں اور نہ ہی ملک کا کوئی ادارہ ان کی دہشت گردانہ کاروائیوں سے محفوظ ہے، تاہم ضرور ی امر یہ ہے کہ کالعدم دہشت گرد تکفیری گروہ اور طالبان دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاؤن ہی ملک میں امن و امان کو بحال کر سکتا ہے ۔اسی طرح پاکستان میں بسنے والے مسیحی اور ہندو عوام کی عبادت گاہوں پر بھی حملے کئے گئے ہیں تو کیا ان کے جلوس نکالے گئے تھے جن پر حملے ہوئے ؟ دہشت گرد ی سے نمٹنے کا حل دہشت گردوں کا ملک سے خاتمہ ہے نہ کہ پاکستا ن کے شہریوں کے بنیادی حقوق سے ہی انہیں محروم کر دیا جائے۔

 

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ حسن ظفر نقوی کاکہنا تھا کہ حکومت پنجاب کے وزیر رانا ثنا ء اللہ انتہائی متعصب اور تکفیری دہشت گرد ٹولے کے سربراہ کا کردار ادا کر رہے ہیں جو کہ قابل مذمت اور شرمناک فعل ہے، پاکستان کو بنانے کے لئے بانیان پاکستان کی اولادوں نے ماضی میں بھی قربانیاں دیں تھی اور آج تک مملکت پاکستان کے تحفظ کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں، گذشتہ روز بھی گجرات میں ایک پروفیسر جو کہ ایک تعلیمی ادارے میں ڈائرکٹر کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے تھے دن دیہاڑے قتل کر دیا گیا لیکن پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ صاحب کے کان پر جوں تک نہیں رینگی لیکن دوسری جانب انہوں نے ایک تکفیری دہشت گرد ٹولے کی حمایت میں ایک ایسا کمیشن قائم کر نے میں ذرا برابر دیر نہیں لگائی کہ جس کا مفاد صرف اور صرف کالعدم دہشت گرد تکفیری ٹولے کو ملنا ہے، را نا ثناء اللہ ایک انتہائی درجے کے متعصب اور تکفیری دہشت گردوں کے قریبی ساتھی ہیں کہ جنہوں نے ماضی میں بھی تکفیری دہشت گردوں کو اپنی حمایت کی یقین دہانی کروائی اور آج تک اسی راستے پر عمل کر رہے ہیں، محر م الحرام سے قبل رانا ثناء اللہ نے علماء و ذاکرین سے مطالبہ کیا کہ ان سے لائسنس لے کر پنجاب میں مجالس عزاء سے خطاب کیا جائے تاہم ان کی بات رد ہونے کی صورت میں رانا ثناء اللہ نے اپنے تعصب کو دکھاتے ہوئے علماء و خطباء پر پنجا ب داخلے میں پابندی عائد کر دی جو کہ ان کی ہٹ دھرمی اور ملت جعفریہ سے تعصب کی واضح مثال ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ JITکی رپورٹ کے پس منظر کے تحت ا س مسجد کو فی الفور سیل کیا جائے جہاں سے منافرت اور شرانگیزی پھیلانے کا واضح ثبوت مل چکا ہے جبکہ شہروں میں موجود مدارس کو شہروں سے باہر ایجوکیشن سٹی بنا کر دئیے جائیں اور جس صوبے کا طالب علم ہو اسے اسی صوبے میں تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دی جائے۔

 

مولانا حسن ظفر نقوی کاکہنا تھا کہ ہم شہباز شریف حکومت اور رانا ثناء اللہ کی جانب سے ایک تکفیری گروہ کے مفادات کے تحفظ کے لئے بنائے جانیو الے تحقیقاتی کمیشن کو مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے اعلیٰ اور معتدل ججز کی نگرانی میں کمیشن قائم کیا جائے اور تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے ملک کے دیگر علاقو ں میں بھی امام بارگاہو ں کو نذر آتش کئے جانے کے واقعات کا نوٹس لیا جائے اور تمام واقعات کی تحقیقات کی جائیں اور اعلیٰ سطحی کمیشن بغیر کسی تعصب کے تحقیقات کرے، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ سانحہ راولپنڈی در اصل نواز حکومت ،پنجاب حکومت اور طالبان دہشت گردوں سمیت کالعدم دہشت گرد تکفیری ٹولہ ملوث ہے جس کا مقصد غیر ملکی ایماء پر پاکستان میں فرقہ واریت کی آگ کو پھیلانا اور دہشت گردوں کی حمایت کرنا ہے۔

 

مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیعہ علماء کونسل پاکستان سندھ کے صدر علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا کہ ہم وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ اگر ملت جعفریہ کے خلاف سازشوں کا سلسلہ نہ روکا گیا تو سنگین حالات کی ذمہ داری وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت پر عائد ہوگی اور مرکزی حکومت جان لے کہ پاکستان میں فرقہ واریت کی آگ کو نہیں پھیلنے دیں گے، اسلامی مقدسات کی حفاظت اور اتحاد اسلامی کی خاطر کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم سانحہ پنڈی کے حوالے سے میڈیا میں موجود متعصب اینکر شخصیات کی شدید مذمت کرتے ہیں جو زر خرید غلام بنے ہوئے ہیں اور حقائق پر پردہ ڈال کر بیان کیا جا رہا ہے ، ہم میڈیا مالکان کو متنبہ کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے افراد جو مسلمہ دہشت گرد ہیں اور دہشت گرد گروہوں کے سرپرست بھی ہیں جن کی درجنوں ایسی فوٹیجز موجود ہیں جس میں مسلمانوں کو کافر قرار دیا جا رہا ہے ، ایسے خطر ناک اور ملک دشمن افراد کو اپنے ٹی وی چینلز میں نہ بلایا جائے جو کہ پاکستانیوں کی دل آزاری کا باعث بنتا ہے۔میڈیا کو چاہئیے کہ وہ شام اور دیگر ممالک میں قتل ہونیو الے قتل عام کی تصاویر کو سانحہ پنڈی کے ساتھ منسلک نہ کرے اور پاکستان کے غیور عوام کو بتائے کہ اگر سانحہ پنڈی میں بہت بڑا قتل عام ہوا ہے تو پھر وہ دہشت گردو ں کی لاشیں کہا ں چلی گئیں؟اور ان کا تعلق کن علاقوں سے تھا اور وہ اس روز وہاں پر کیوں آئے تھے؟انہوں نے اعلان کیا کہ جمعہ بائیس نومبر کو ملک بھر میں ’’یوم عظمت نواسہ رسول (ص)‘‘ منایا جائے گا اور اس دن کی مناسبت سے شہر بھر میں وفاقی اور پنجاب حکومت کے خلااحتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے، جبکہ اتوار چوبیس نومبر کو نمائش چورنگی پر عظیم الشان احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔

 

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیعہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ علامہ مرزا یوسف حسین، مرکزی تنظیم عزاء کے جنرل سیکرٹری سلمان مجتبیٰ ، آئی ایس او کے رہنما غیور حسین نے کہا کہ چونکہ ملک میں وسیع پیمانے پر قتل و غارت گری ، خود کش دھماکے اور دہشت گردی کا سلسلہ جاری تھا جس میں جی ایچ کیو پر حملے اور مہران بیس سمیت دیگر حساس مقامات اور پولیس کے جوانوں پر حملے ہو رہے تھے اور اس کے انسداد کے لئے حکومت نے وسیع تر مفاہمت کے لئے اے پی سی بلائی تھی تا کہ اتفاق رائے سے دہشت گردی کا مکمل انسداد ہو سکے اور مذاکرات اور مذاکرات کے بعد دہشت گردوں کے خلاف ایکشن لیا جانا طے پا چکا تھا،مذاکرات کی ناکامی کے بعد آپریشن شروع ہونے جا رہا تھا اسے روکنے کے لئے اور حکومت کی توجہ ایکشن سے ہٹانے کے لئے ملک بھر میں فرقہ وارانہ فسادات کا منصوبہ بنایا گیا اور اسی سلسلہ کی ایک کڑی راولپنڈی کا سانحہ ہے اگر چہ حکومت نے اس سلسلے میں ملک بھر میں یکم محرم سے خاطر خواہ اقدامات کئے جس کے نتیجے میں محرم میں کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا لیکن دہشت گردوں نے اپنا مشن جاری رکھا اور کراچی میں پولیس مقابلے میں دہشت گردوں کی ہلاکت کے بعد راولپنڈی میں جلوس عزاء کو نشانہ بنایا گیا۔اسی طرح دہشت گرد تکفیری گروہ جو شام میں شکست سے دو چار ہو رہے ہیں انہوں نے پاکستان اور عراق کو اپنی سازشوں کا نشانہ بنانے کی گھناؤنی سازشیں شروع کر دی ہیں اور پاکستان میں بے گناہ انسانوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ان کاکہنا تھا کہ آج مملکت خداد اد پاکستان میں بسنے والی بانیان پاکستان کی اولادوں (شیعہ اور سنی مسلمانوں ) نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ آپس میں باہم متحد ہیں جبکہ کانگریسی ایجنٹ اور پاکستان و اسلام کے دشمن مملکت خداداد پاکستانکی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کے لئے گھناؤنی سازشوں میں مصروف عمل ہیں ،ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں ڈرون حملوں سے بڑے ڈرون حملے تکفیری دہشت گردوں کے وہ فتوے ہیں جن میں مسلمانوں کو کافر قرار دیا جاتا ہے جس کی بنیاد پر ملک بھر میں بے گناہ انسانوں کا قتل عام کیا جاتا ہے، تاہم ایسے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف فی الفور کاروائی ہونی چاہئیے ، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک بھر میں کالعدم دہشت گرد تکفیری ٹولے کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کیا جائے۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree