وحدت نیوز(اسلام آباد) وزارت مذہبی امور نے بری امام سرکار کی نو سال سے بند عرس کی تقریبات بحال کرنے سے متعلق مجلس وحدت مسلمین کی درخواست پر وزارت داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمام تر صورتحال کا جائزہ لیں کہ عرس کی تقریبات بحال کرنے کے کیا اقدامات ہوسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ نے وفاقی وزارت مذہبی امور کو درخواست ارصال کی تھی کے عرس کی تقریبات پر سے نو سال سے عائدپابندی ہٹائی جائے اوربری امام سرکار کے مزار اورشرکائےعرس کو فول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے ۔
یاد رہے کہ اسلام آباد میں حضرت بری امام کے مزار پر 27 مئی 2005ء کو ہونیوالے خودکش بم حملے میں 28 افراد جاں بحق جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ جس کے پیش نظر حکومت نے عرس کی تقریبات پر پابندی لگا دی تھی۔ دھماکہ اس وقت ہوا تھا جب حضرت بری امام کے 5 روزہ سالانہ عرس کے آخری دن کی تقریبات جاری تھیں، دھماکہ سے وہاں موجود زائرین اور ماتم داروں میں بھگدڑ مچ گئی، دھماکے کے وقت وہاں کوئی پولیس اہلکار موجود نہیں تھا، صرف چند رضا کار لاشوں کو ایمبولینس میں ڈال رہے تھے۔ دھماکے کے فوری بعد بھاری تعداد میں پولیس نفری تعینات کر دی گئی اور اسلام آباد انتظامیہ نے راولپنڈی سے بھی پنجاب پولیس کے دستے بلا لیے تھے، مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جب سے یہ دھماکہ ہوا ہے اس واقعے کے بعد سے وزارت داخلہ اور ضلعی انتظامیہ نے سکیورٹی وجوہات کی بنا پر بری امام کا سالانہ عرس غیر معینہ مدت کیلئے معطل کیا ہوا تھا۔