وحدت نیوز (ٹیکسلا) امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیراہتمام ٹیکسلا میں شہید قائد کی برسی کی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ شبیر بخاری کا کہنا تھا کہ خداوند قدوس نے شہید کو اتنا بلند مقام عطا فرمایا تھا کہ آج بھی ملت کے دلوں میں شہید کی محبت زندہ ہے۔ امام خمینی (رہ) نے فرمایا تھا کہ شہید عارف حسین الحسینی امام حسین (ع) کے سچے فرزند تھے۔ مفتی جعفر کے دور میں ضیاء نے جب شیعہ قوم کی طاقت کا عملی مظاہرہ دیکھا تو اس نے تہیہ کر لیا تھا کہ اس قوم کی طاقت کو ختم کرکے دم لے گا، پھر اس نے تکفیری ٹولے کی بنیاد رکھی۔
ایم ڈبلیو ایم کے رہنما کا کہنا تھا کہ شہید قائد نے ملت تشیع کی وحدت کے لئے انتھک کوششیں کیں، حتیٰ کہ ایک موقع پر شیعہ قیادت کی وحدت کے لئے سفید کاغذ پر دستخط کر دیئے اور کہا کہ وحدت ملت کے لئے مجھے ہر شرط منظور ہے۔ علامہ شبیر بخاری نے کہا کہ ہمارے علماء کو سوچنا ہوگا کہ کیا ہمارے رویئے وہ ہیں جو شہید قائد کے تھے۔ شہید کے لئے قیادت اور اپنی ذات کوئی اہمیت نہ رکھتی تھی وہ صرف وحدت ملت کو اہمیت دیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تشیع کے تمام داخلی گروہوں کی توپوں کے رخ ایکدوسرے کی طرف ہیں۔ انقلابی انقلابی سے اور بزرگ بزرگ سے لڑ رہا ہے۔ اسٹیج حسینی سے کربلائی کو کربلائی سے لڑوایا جارہا ہے۔
ایم ڈبلیو ایم کے رہنما کا کہنا تھا کہ آج ولایت علی ابن ابیطالب (ع) کو تشیع کے نظریات خراب کرنے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ دشمن ہر گزرتے دن کے ساتھ منظم تر ہوتا جا رہا ہے۔ یزیدی ٹولے نے ہمارے ڈاکٹرز، انجینئرز اور وکلاء کو شہید کیا۔ آج تکفیری ٹولہ عام سنیوں کو تشیع کے خلاف بھڑکانے کی مہم میں سرگرم عمل ہے۔ جب تک ہم متحد نہ ہوں گے، خونخوار دشمن کا مقابلہ ممکن نہیں ہے۔ ملت تشیع کے درمیان وحدت پر زور دیتے ہوئے علامہ شبیر بخاری کا کہنا تھا کہ کچھ عرصہ قبل ہم نمائشی وحدت کی بات کرتے تھے کہ دشمن کے کے سامنے اکٹھے ہو جاؤ۔ لیکن آج حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ وحدت انتہائی ناگزیر ہوچکی ہے۔ علامہ شبیر بخاری نے کہا کہ شیعہ قوم اپنی قیادت کو مجبور کرے کہ وہ وحدت کا راستہ اختیار کریں۔ قیادتیں اور سیادتیں تشیع کی وحدت کے لئے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جائیں۔ انقلابیوں سے کہتا ہوں کہ اگر اختلاف ہے تو عوام کی طاقت کو منتشر کرنے کی بجائے ولی فقیہ سے فیصلہ کروا لیں۔