وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین شعبہ امور سیاسیات کے زیر اہتمام اسلام آباد میں ''یمن پر سعودی جارحیت، ضرب عضب اور پاکستان کا کردار" کے موضوع پرمنعقدہ سیمینار کے اختتام پرمجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ ناصرعباس جعفری، سنی اتحاد کونسل کےچیئرمین صاحبزادہ حامد رضا، جمیعت علمائے پاکستان (نیازی)کے صدرپیر معصوم حسین شاہ نقوی اورپاکستان عوامی تحریک کے صدرڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کیا،
اس موقع پرعلامہ ناصرعباس جعفری کا کہنا تھا کہ ضرب عضب پوری قوت کے ساتھ بلاتفریق جاری رہنا چاہیے،نیشنل ایکشن پلان کی آڑمیں محب وطن شیعہ سنی عوام کی بلاجواز گرفتاریوں اور لائوڈاسپیکر ایکٹ کی آڑ میں درودوسلام پر قدغن کی پر زور مذمت کرتےہیں ،پاک فوج یمن پر سعودیہ کی جانب سے مسلط کردہ جنگ میں ایندھن بننے کے بجائے اس آگ کے شعلوں کو بجھانے میں اپنا کردارادا کرے،
صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ پنجاب حکومت امن پسند اہل تشیع اور اہل سنت کے خلاف ریاستی طاقت کے بلاجواز استعمال کو فوری طور پر بند کرے، نیشنل ایکشن پلان آڑمیں گلگت بلتستان میں ایم ڈبلیوایم کے رہنماوں کے خلاف کاروائی قابل مذمت ہے، یمنی عوام ایک معزول حکومت کے خلاف برسرپیکار ہے، یمن کی جنگ کو شیعہ سنی جنگ کا روپ نہ دیا جائے، پاک سعودی جنگ میں شامل ہونے کے بجائے یمن اور سعودیہ کے درمیان بڑے بھائی کا کردار ادا کرے، ہم پاک فوج کو سعودیہ بھیجنے کی کسی صورت تائید نہیں کریں گے، پہلے ہی افغان جنگ میں کودنے کا نتیجہ تحریک طالبان اور لشکر جھنگوی کی صورت میں بھگت رہے ہیں ،
پیر معصوم شاہ نقوی نے کہا کہ ایک ارب ستر کڑوڑ مسلمان حرمین شریفین کے تحفظ کیلئے تیارہیں ، موجودہ حالات میں حرمین شریفین نہیں بلکہ آل سعود کے اقتدار کو خطرات لاحق ہیںِ،یہی سعودی حکمران پاکستان میں بھی امن کے دشمن ہیں ، ہم اہل سنت اور ہمارے اہل تشیع بھائی پاکستان پاکستان بنانے والے بھی ہیں اور بچانے والے بھی،
ڈاکٹر رحیق عباسی نے کہا کہ ضرب عضب پاکستان کی بقاء کی خاطر ضروری ہے، آخری دہشت گرد کے خاتنے تک یہ آپریشن جاری رہنا چاہئے،پہلئ ماڈل ٹاون پھر اسلام آباداور فیصل آباد اور اب گلگت بلتستان میں نواز لیگ ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے،یمن کی عوام کا حق ہے کہ وہ اپنی قیادت کا خود انتخاب کریں، اپنے سیاسی مستقبل کا تعین کریں ، یمن پر سعودی بمباری کھلم کھلا جارحیت ہے، پاک فوج کوکسی صورت سعودی کے ہاتھوں یمن کے عوام کے خلاف استعمال نہیں ہونا چاہئے، اگر ایسا ہواتو عوام قبول نہیں کریں گے۔