وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے نیشنل پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طے شدہ سازش کے تحت فوج کے امیج کو خراب کیا جا رہا۔انہوں نے آرمی چیف جنرل راحیل سے مطالبہ کیا ہے کہ گلگت بلتستان سے لے کر پارہ چنار تک ملک کے باوقار عسکری ادارے سے ایسی کالی بھیڑوں کا خاتمہ کیا جائے جو افواج پاک کی بدنامی کا باعث بن رہی ہیں۔انہیں نے کہا کہ پارہ چنار میں تین بے گناہ افراد کو سر میں گولیاں مارنے والے کمانڈنٹ ،ایف سی و لیویز اہلکاروں کو فوری گرفتار کر کے تحقیقاتی کمیشن قائم کیا جائے ۔مختلف اداروں میں موجود داعش مائنڈ سیٹ وطن عزیز کے عدم استحکام کی بنیادی وجہ ہے۔دشمن غیر محسوس طریقے سے اپنی جنگ سرحدوں کے اندر لے آیاہے۔وطن عزیزکے اندر موجود ملک دشمن طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت کو ذاتی تعلقات اور بیرونی دباو سے بالاتر ہو کر ذمہ دارانہ کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا ملک کے مختلف علاقوں میں محرومیوں کے احساس کا خاتمہ ملک کی سالمیت و بقا کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ گلگت بلتستان پاکستان کا سر ہیں جواپنے آئینی حقوق اور شناخت کے حصول کے لیے گزشتہ 68 سالوں سے گدائی کر رہے ہیں۔ان لوگوں کو حقوق دینے کی بجائے مسلک اور قوم کی بنیاد پر گروہوں میں تقسیم کرنے کی سازش کی جارہی ہے تاکہ انہیں کمزور کیا جا سکے۔ان کی زمینوں پر ناجائز قبضے کیے جا رہے ہیں۔گلگت بلتستان محب وطن لوگوں کی سرزمین ہیں یہاں کے لوگوں میں مادر وطن سے نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اس طرح کرم ایجنسی وہ واحد ایجنسی ہے جہاں سے فوج کے خلاف کبھی آواز بلند نہیں ہوئی۔یہاں آج بھی سبز ہلالی پرچم لہرا ہے۔یہاں کے غیور باسیوں نے طالبان کے نجس قدموں سے اس سرزمین کو آلودہ نہیں ہونے دیا۔ریاستی اداروں نے یہاں کے مکینوں پر زمین تنگ کر نا شروع کر دی ہے۔کرم ایجنسی کے باسیوں کی ہزاروں کنال زمین پر ریاستی سرپرستی میں قبضہ مشتعل کرنے کی ایک سوچی سمجھی اور دانستہ کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لوگوں کو قائد و اقبال کا پاکستان چاہیے ۔پشاور ،ڈئی آئی خان، ہنگو اور کوہاٹ سمیٹ خیبرپختونخواہ کے بیشتر علاقوں میں آئے روز ملت تشیع کے ساتھ ظلم و بربریت کی المناک مثالیں رقم کی جا رہی ہیں۔ ہمارے پروفیشنلز، وکلا، اساتذہ اور مختلف شعبوں کے ماہرین کو کی ٹارگٹ کلنگز جاری ہے۔لیکن یہاں کی حکومت کو پانامہ لیکس والے کھیل سے فرصت نہیں ۔عمران خان کی حکومت نے آج تک مذمت کے دو بول نہیں بولے۔پی ٹی آئی کو اس لاپروائی پر معافی مانگنا ہو گی۔اس وقت حکومتی سطح پر ایک ایسے میکانزم کی تشکیل کی اشد ضرورت ہے جس میں غیر جانبدار لوگ شامل ہوں تاکہ نا انصافیوں کو راستہ روکا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں عزاداری کو محدود کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ہزاروں افراد پر محض اس لیے مقدمات درج کیے جا رہے ہیں کہ انہوں نے مجلس آدھا گھنٹہ دیر سے ختم کیوں کی ۔اسی طرح اہلسنت برادران پر درود و سلام پڑھنے پر پرچے کاٹے گئے ہیں جو سراسر زیادتی اور انتقامی کاروائی ہے۔پنجاب حکومت کو ایسی تمام ظالمانہ ایف آئی آر واپس لینا ہوں گی۔خرم ذکی جو کہ ایک محب وطن اور تکفیری فکر کا مخالف تھا اس کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ میں اس وقت تک یہاں سے نہیں ہلوں گا جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کر لیے جاتے۔نماز جمعہ کے اس اجتماع میں ہزاروں کی تعداد میں افراد شریک تھے۔