وحدت نیوز(کراچی) مجلس و حدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویثرن کی جانب سے کیتھولک کلب میں دعوت افطار کا اہتمام کیا گیا جس میں ایم ڈبلیو ایم کے سر براہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے شرکاء سے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ اگر دشمن کو نہ پہنچانا توناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا،ڈاکٹر طاہرالقاری سے روش کار پر اختلاف ہو سکتا ہے، لیکن ظالموں کے مقابلے میں مظلوموں کا اتحاد ناگزیر ہے، اہل سنت نے عزاداری کے دفاع میں ہمیں سپورٹ کیا ہم بھی حقِ وفا نبھائیں گے،شیعہ سنی پاکستان کی اکثریت ہیں جن پرضیائی دور سے امریکی و سعودی ایماء سے اقلیت کو مسلط کرنے کی کوششیں کی گئیں ،امت مسلمہ غزہ کے مظلوموں کے لئے یک زبان ہو، اس موقع پرمرکزی ڈپٹی
سیکر ٹری جنرل علامہ امین شہیدی،علامہ حسن صلاح الدین،علامہ نثا ر قلندری علامہ جعفررضا، علامہ نعیم الحسن،علامہ حسن ہاشمی ،علامہ علی انور اور علی حسین نقوی،انجینئر رضا نقوی ،علی احمر,آصف صفوی سمیت دیگر نے شرکت کی، جس میں پرنٹ اور الیکڑانکس میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شامل تھے۔ نماز مغربین مولانا حسن صلاح الدین کی اقتدا میں ادا کی گئی۔
علامہ ناصر عباس نے مزید کہا کہ سوشلز م اور کیپلٹزم کے نظام ناکام ہوچکے ہیں۔ آج کنزیومر ازم کا دور ہے بچے کے بھوک اور رونا بھی کمرشل پراڈکٹ بن چکی ہیں۔ عالمی استکباری قوتیں دنیا میں شراور فساد پھیلار ہی اور تکفیری ٹولہ اسکتباری قوتوں کے پے رول پر کام کررہا ہے۔ اس کا ایک مرکز مصر، ایک مرکز سعودی عرب اور ایک مرکز پاکستان میں ہے یہ دوسرے مسلمانوں کو کافر کہتے ہیں ،القاعدہ، داعش، النصرۃ، لشکر جھنگوی اور جنداللہ ہیں ان عنوانات کے تحت پاکستان اور عالم اسلام میں مختلف مقامات سے جنگجوؤں کولاکر جمع کیا گیا ۔ افغانستان کے مقدس جہاد کو بھی یرغمال بنایا گیا اور اس کو تکفیریوں کے ہاتھوں میں ڈال دیا گیا ۔ شام میں بشار الاسد کی حکومت کو گرانے کے لیے سعودی عرب کے پیٹ میں سب سے زیادہ درد ہوا اور شام میں تیراسی ملکوں کے دہشت گرد کو لاکر جمع کیا گیا۔ عراق میں نوے فیصد اہلسنت کو تکفیریوں نے شہید کیا، لیکن سعودیہ کو اسرائیل کے خلاف حزب اللہ کی قیادت میں مقاومت اور شام کی حمایت پسند نہیں تھی اوردوہزار چھ میں حزب اللہ نے اسرائیل کو جب مار مار کر اس کے شانے سوجھادیے تھے تو وہ خوف کے مارے اپنی حدود میں دیوار اٹھانے لگا اور نیل اور فرات تک قبضے کی باتیں بھول گیا یہ سب سعودی حکومت کی بنا پر ہوا،ہمارے ملک میں بھی دہشت گردوں کے خلاف جنگ دیر سے شروع کرائی ، نواز شریف کی حکومت نے اس سلسلے میں تاخیر کرکے قاتل کا کردار ادا کیا ، آج جو آپریشن شروع ہوا ہے وہ پورے ملک میں ہوناچاہیے صرف شمالی وزیرستان تک محدود رکھنا ملک کے ساتھ دشمنی ہوگی۔ ہم اس تکفیری گروہ کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ سوات میں اپریشن کر کےوزیرستان کو چھوڑنا ایسا ہی تھا جیسے ثانپ کو زخمی کر کے چھوڑ دینا ۔
ان کا مذید کہنا تھا کہ شہباز شریف کی حکومت بلکل کوفے کے ابن زیاد کی حکومت کی مثل ہے ۔ اس سال پنڈی میں ہمارے ساتھ جو ہوا اس میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ کسی ایک شیعہ نے بھی کسی دکان کو آگ نہیں لگائی نہ ہی کوئی شخص کسی شیعہ نے قتل کیا، اس واقعے میں دہشت گرد نہیں بلکہ گولڈ میڈلسٹ طالب علم اور گریڈ 14 سے19کے سرکار ی افسر ان کو بلاجواز گرفتار کیا گیا، اسٹیٹ ورسز شیعہ مقدمہ لڑا گیا ،حکومت نے سردار اسحاق کو شیعہ مکتب کے خلاف کیس لڑنے کے لئے ایک کروڑ روپے دیئے، پنجاب حکومت کا جانبدارانہ کردار ہے، یہی کچھ ماڈل ٹاؤن سانحے میں ہوئے۔ وہاں پولیس نے قادری صاحب کے دروازے پر جو خواتین تھیں ان کے منہ میں گولیاں ماریں، یہ تکفیری ٹولے کی ہی سوچ ہے جو ماضی کی طرح سے دہشت گردی کررہے ہیں ، یہ پہلے بھی اسی طرح کرتے رہے، پنڈی کے سانحے میں سنی بھائیوں نے ہمارا ساتھ دیا، ہم نے ان سے وعدہ کیا ہم بھی آپ کا ساتھ دیں گے کیونکہ ہم نے وفا حضرت ابولفضل العباس سے سیکھی ہے ، ہم نے طاہرالقادری صاحب کے دس نکاتی ایجنڈے میں دو اضافی نکات درج کروانے کے لئے دیئے ہیں ، ہم تمام قاتلوں کے خلاف ہیں۔ جب چلاس کا واقعہ ہوا تھا تو ہم نے نو دن تک دھرنا دیا تھا اور کیانی صاحب کو کہا تھا کہ ہم ان قاتلوں کو نہیں چھوڑیں گے۔ان کی ڈوریں اپ کے گھروں تک جاتی ہیں ، ہم پاکستان میں مارے جانے والے ہر مظلوم کے ساتھ ہیں، جب کوئی مسجد میں ہے تو مسلمان شیعہ یا سنی ہے، مندر میں ہندو، چرچ میں عیسائی ہیں، لیکن جب باہر ہیں تو ہم پاکستانی ہیں۔ فلسطین میں ہر ساڑھے چار منٹ کے بعد حملہ ہورہا ہے،عرب حکمرانوں کی خیانتوں نے شام ، عراق اور فلسطین کو لہو لہان کر دیا ہے، انشا اللہ اس سال یوم القدس مثالی ہوگا اور اس میں تمام مکاتب فکر کے لوگوں کو شرکت کرنا چاہیے تاکہ فلسطین کے مظلوموں سے بھرپور اظہار یکجہتی کی جاسکے۔