وحدت نیوز (اسلام آباد) اہلیان پاراچنار، مجلس وحدت مسلمین ضلع اسلام آباد و دیگر ملی تنظیموں کی جانب سے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا چھٹے روز بھی جاری رہا۔ جس میں بڑی تعداد میں علماء کرام، بچوں بوڑھوں خواتین اور جوانوں کی کثیر تعداد میں شرکت۔ دھرنے کے شرکاء سے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما و مجلس علماء مکتب اہلبیت کے سینئر نائب صدر علامہ محمد اقبال بہشتی نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اڑھائی ماہ سے زائد عرصے سے پاراچنار کے راستے بند رکھنا حکومت کی نااہلی ہے، پاراچنار کے چھ لاکھ محصورین کے ساتھ ملک بھر کے کروڑوں فرزندان اسلام کھڑے ہیں۔ پاراچنار کے مظلومین کو کسی طرح تنہاء نہیں چھوڑیں گے۔ پاکستان کی ریاست کرم پارہ چنار کے عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، سالہاسال سے معصوم مسافروں کا شاہراہوں پر خون بہایا جا رہا ہے آج تک ان واقعات میں ملوث کسی ایک دہشت گرد کو بھی سزا نہیں دی گئی، پارہ چنار ٹل روڈ ہو، کوئٹہ سے تفتان بارڈر کا راستہ ہو یا پھر گلگت سکردو جاتے ہوئے شاہرائیں ہمارے نہتے لوگوں کو بے دردی سے مارا جاتا رہا ہے آج تک اس سنگین ترین صورتحال پر ریاست قابو پانے میں بے بس نظر آتی ہے۔مرکزی رہنما ایم ڈبلیو ایم انجینئر ظہیر نقوی نے کہا کہ آئے روز سیکورٹی فورسز اور مسافر شہریوں کو نشانہ بنانے والوں اور ریاستی اداروں پر حملے کرنے اور قانون کا احترام کرنے والوں کو ایک نظر سے نہ دیکھا جائے۔
اس موقع پر مجلس وحدت جی بی کے صوبائی نائب صدر علامہ نیئر مصطفوی نے کہا کہ یہ کیسی ریاست ہے کہ ایک علاقے میں ادویات خوردونوش ختم ہیں لوگ فاقوں پر مجبور ہیں اور وہ آپ سے ایک مطالبہ کرے کہ آپ ہمارے راستے کھولیں آپ راستے کھولنے کی بجائے انہیں بلیک میل کریں، کہ پہلے یہ کرو پھر ہم یہ کرینگے۔ ہم حکومت کے ایسے بھونڈے اقدامات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے رکن جی بی کونسل علامہ احمد نوری نے بھی حکومت کے تاخیری حربوں کی سخت مذمت کی اور کہا کہ اس طرح عوام کا امتحان لینا آئین اور قانون کے خلاف ہے اور آپ عوام کی خدمت کے لئے ہیں نہ کہ ان کے راستوں کو بند کرنے کے لیے۔دھرنے سے مجلس وحدت مسلمین اسلام آباد راولپنڈی کے ضلعی صدر علامہ اعوان علی شاہ، اسدللہ چیمہ، علامہ امیر عباس، عوام نیشنیل پارٹی کے رہنماؤں و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ دھرنے کے شرکاء نے پاراچنار کے راستوں کو کھولنے تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا۔