وحدت نیوز(اسلام آباد) سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے 26 ویں آئینی ترامیم کے حوالے سے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب سے پہلے کسی بھی کام کی نیت اور ابتداء اہم ہوتی ہے، آئینی ترامیم اگر لوگوں کو اٹھا کر کی جائیں تو یہ کیسی ترامیم ہیں، اپنے پارلیمانی ساتھیوں کی شخصیت کو مجروح کرنا کہاں کی شرافت ہے، آئین میں ترامیم کرنا پارلیمنٹ کا حق ہے لیکن بے ڈھنگے اور اوچھے ہتھکنڈوں سے یہ سب اقدامات اٹھانا انتہائی شرمناک ہیں، پہلی مرتبہ بل پاس کروانے کیلئے جس قدر عجلت اور تیزی دکھائی جا رہی تھی اس سے شکوک وشبہات بڑھ گئے۔اگر کسی پر دباؤ ہے تو ہمیں اُس کا دفاع کرنا چاہیئے، عوام کی مشکلات کےلیے ترامیم نہیں کی جاتی، کیوں اتنی جلدی ہے؟ اگر پی ٹی آئی ساتھ نہیں دے گی تو یہ ترامیم متنازع ہوجائے گی۔
علامہ راجا ناصر عباس نے یہ بھی کہا کہ ہم آپس میں بیٹھ سکتے ہیں، ایک دوسرے کو سلام کرتے ہیں، اعتماد کرتے ہیں، ہم چیخ رہے ہیں لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے، کوئی نہیں سنتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کونسی ترمیم ہے جو ظلم سے کی جائے؟ ابھی ترامیم جو آئی ہیں اس پر اتفاق رائے ہوتا تو کسی کو اعتراض نہیں ہوتا، اختر مینگل یہاں آئے اور کہا میں اپنے بندوں کو ڈھونڈنے آیا ہوں۔ ایم ڈبلیو ایم سربراہ نے کہا کہ پاکستان کی خاطر ترمیم کریں، فرد واحد کے پیچھے نہ جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمن کے شکرگزار ہیں جنہوں نے ابتدائی مسودے کے شدید خطرات سے بچا لیا۔ انہوں نے ایک سمجھدار سیاستدان ہونے کا ثبوت دیا، اگر بے نظیر بھٹو اس وقت موجود ہوتیں تو وہ آج آئین میں ہونے والی ان ترامیم کی ہرگز حمایت نہ کرتیں، جن کے ذریعے عدالتی نظام کو محدود کیا جا رہا ہے، جس طرح کی تیزی اور دھونس دھمکی والی روش اپنائی گئی وہ تاریخ میں یاد رکھی جائے گی، پارلیمنٹیرینز کو اٹھایا گیا اور دھمکا کر ترامیم پاس کروانے کی غیر آئینی کوشش کی گئی، جس سے ملکی وحدت کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، اس سے بہتر تھا کہ آئینی ترامیم کے لیے ڈیڑھ ماہ سے جاری غیر معمولی تحرک عوامی فلاح و بہبود کیلئے کیا جاتا، یہ سب تماشہ پاکستانی عوام بالخصوص جوان سوشل میڈیا کے توسط سے دیکھ رہے ہیں۔