وحدت نیوز(اسلام آباد) چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود اڈیالہ جیل کے آفسران نے ہمیں عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی، جس پر ہم نے ذمہ داران کے خلاف اسلام آباد دہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دی ہے، عدالتی احکامات سے سرکاری آفسران کا انکار ایک سنگین جرم اور آئین شکنی ہے، جسے مثال بنا کر ہر کوئی قانون توڑے گا، ایسی مشق ملک و قوم کے لیے نقصان دہ اور خطرناک ہے۔
ہماری درخواست پر سپرٹینڈنٹ اڈیالا جیل کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا گیا ہے، ملک اس وقت آئین و قانون کی بجائے مقتدر شخصیات کی پسند و ناپسند کے تابع ہے، وزیر خزانہ ایک ایسے شخص کو بنایا گیا جس کے پاس پاکستان کی شہریت تک نہیں، کیا پچیس کروڑ عوام کے ملک میں کوئی ایک شخص بھی اتنی قابلیت نہیں رکھتا کہ اسے یہ منصب دیا جاتا، عالمی قوتوں کے متعین کردہ یہ غیر ملکی پاکستان کے کیسے وفادار ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہارے ہوئے لشکر کو ملک و قوم پر مسلط کرنا کہاں کی عقلمندی ہے، غلط فیصلوں کے نتائج بھی ہمیشہ غلط نکلتے ہیں، عدلیہ اپنی رٹ کھو چکی ہے، پاکستان اس وقت قانون کے بغیر چل رہا ہے، عدلیہ کے احکام کو نہ ماننا ایک بدعت اور جرم ہے جس کا بار بار ارتکاب معمول بن چکا ہے، عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، عمران خان کو کچھ ہو گیا تو عوام کسی کو نہیں چھوڑیں گے، ملکی گھمبیر صورتحال پر اگر پی ٹی آئی قیادت نے احتجاج کی کال دی تو ہم بھر پور ساتھ دیں گے۔