وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ مسلکی نصاب تعلیم پر ملت جعفریہ کو تحفظات ہیں۔ اس لئے کہ پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا مسلکی تعصبات اور مسلکی بالادستی سے وطن عزیز پاکستان کا قومی تشخص مجروح ہوگا۔یکساں نصاب تعلیم ایک اچھا قدم تھا جس کی حمایت ہر محب وطن پاکستانی نے کی تھی لیکن نصاب کو مسلکی رنگ دینا نسلوں کو فرقہ واریت کی دلدل میں دھکیلنا ہے جس کی حمایت نہیں کی جاسکتی۔ حکومت اور وزارت تعلیم متنازعہ نصاب تعلیم نافذ کرنے کی بجائے ملت جعفریہ کے خدشات اور تحفظات کو دور کرے۔
انہوں نے کہا کہ نئے نصاب تعلیم سے آل رسول اور واقعہ کربلا کا ذکر حذف کرکے کروڑوں مسلمانوں کی دل آزاری کی گئی ہے۔ آل رسول پر درود کے بغير تو نماز ہی نہیں ہوسکتی ان کے پاکیزہ کردار کا تذکرہ نوجوان نسل کی ھدایت و رہنمائی کا باعث ہے۔ مقام تعجب ہے کہ اس نصاب میں جناب غزالی کو تو امام غزالی لکھا گیا ہے مگر جوانان جنت کے سردار نواسہ رسول حضرت امام حسن ع اور امام حسین علیہ السلام کے اسمائے گرامی سے امام کا لقب ہٹا دیا گیا ہے یہ بات ناصبی ذہنیت کی عکاسی ہے۔انہوں نے کہا کہ یکساں نصاب تعليم سمیت تمام اداروں میں ملت جعفریہ کو مناسب نمائندگی دی جائے اور ان کے نقطہ نظر کو اہميت دی جائے۔اور ایسے اقدامات سے گریز کیا جائے جس کے نتيجے میں مسلم پاکستان کی شناخت مجروح ہو۔
انہوں نے کہا کہ قائد وحدت علامہ راجہ ناصر جعفری نے متنازعہ نصاب تعلیم کے حوالے سے ملت کے تحفظات کا ایک پریس میں باقاعدہ اظہار کر چکے ہیں اور وزیراعظم پاکستان کو باضابطہ طور پر خط لکھ کر اپنا موقف بیان کر چکے ہیں۔ اسی سلسلے میں مرکزی سربراہ ایم ڈبلیو ایم پاکستان نے ایک کمیٹی تشکيل دی ہے اور مرکزی ترجمان مقصود علی ڈومکی کو اس کمیٹی کا کنوینیر مقرر کیا ہے۔ اس کمیٹی کا ھنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے اس اہم ایشو پر مشاورت جاری ہے۔ اس حوالے سے ملت کے موقف کی ترجمانی کرتے ہوتے عنقریب ایک وائٹ پیپر بھی جاری کیا جائے گا۔