وحدت نیوز(کراچی) مجمع تقریب مذاہب اسلامی کے سیکرٹری جنرل آیت اللہ ڈاکٹر حمید شہریاری نے کہا ہے کہ ہم نے دیکھا ہے کہ پاکستانی معاشرہ مسلمانوں کے اتحاد کی طرف بڑھ رہا ہے اور سنی اور شیعہ سب ہی نے مسلمانوں کے درمیان اتحاد پر زور دیا ہے، شیعوں اور سنیوں کے اتحاد میں دنیائے تشیع کے عظیم انسانوں کا عقیدہ ہے کہ اسلام کو آگے بڑھانے کے لئے تمام مسلمانوں کا متحد ہونا ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کی جانب سے کراچی کی مسجد و امام بارگاہ مدینتہ العلم میں اتحاد امت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر اسد اللہ بھٹو،نے بھی خطاب کیا،جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما مولانا عقیل انجم قادری ،جماعت اسلامی کے رہنما مسلم پرویز،بزرگ عالم دین علامہ مرزایوسف حسین، بزرگ عالم دین استاد العلماءعلامہ شیخ محمد سلیم ، ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما شیخ اعجاز حسین بہشتی،ڈویژنل سیکریٹری جنرل علامہ صادق جعفری ، رکن مرکزی روئیت ہلال کمیٹی علامہ علی کرارنقوی، آئمہ جمعہ والجماعت ، علمائے کرام، جعفریہ الائنس کے جنرل سیکریٹری شبر رضا، رضی حیدر رضوی، مرکزی تنظیم عزا کے صدر آصف اعجاز ودیگر معزز شخصیات بڑی تعداد میں شریک تھیں۔کانفرنس میں مترجم کے فرائض علامہ صادق رضا تقوی اور نظامت کے فرائض مبشر حسن نے انجام دیئے۔
اپنے خطاب میں ڈاکٹر حمید شہریاری کا کہنا تھا کہ شیعوں اور سنیوں کا اتحاد اسٹریٹجک ہے اور ہمارا عقیدہ ہے کہ شیعوں اور سنیوں کے درمیان اتحاد قرآن اور پیغمبر اکرم (ص) کا حکم ہے۔اسلامی مذاہب کی تنظیم کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اگر قتل و غارت، تکفیر، سڑکوں پر احتجاج، جھگڑا اور توہین نہ ہو تو ہم پرامن زندگی گزار سکتے ہیں۔ ڈاکٹر حمید شہریاری نے اشارہ کیا کہ جہالت سے بچنا اور علم میں اضافہ سلامتی، دولت، سیاسی طاقت کے ساتھ اتحاد کا باعث بنتا ہے اور ہمارے مشترکہ مفادات حاصل ہوتے ہیں، انسانوں کو نقصان نہ پہنچانا اور ان کے ساتھ تعاون کرنا عقلیت کی علامت ہے۔ امام علی علیہ السلام کو مسلمانوں میں سب سے زیادہ عقلمند شخص بتاتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اکرم (ص) کی وفات کے بعد آپ کی عقلیت کا تقاضا تھا کہ وہ اسلام کی وحدت اور پیشرفت کے لئے خاموش رہیں۔
انہوں نے تاریخ اسلام کے نکات اور جنگ جمل میں امیر المومنین (ع) کے طرز عمل اور جنگ کے بعد پیغمبر اسلام (ص) کی زوجہ محترمہ کی تعظیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ نکتہ ظاہر کرتا ہے کہ مذاہب کے مقدسات کی توہین کرنا حرام ہے۔ ڈاکٹر شہریاری نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ شیعہ فکر میں کوئی توہین نہیں ہے اور سنی بھائیوں کی حرمت کو محفوظ رکھا جانا چاہیئے، شیعوں کو امام علی علیہ السلام کی سیرت کا نمونہ ہونا چاہیئے۔
علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہا کہ اسلامی انقلاب نے ہمیں اور اسلام کو زندہ کیا اور شہید سلیمانی اور دیگر شہداء کی یاد کو عزت بخشی، مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی اور مذہبی جماعت ہے جو پاکستان میں عدم تحفظ کے دور میں قائم ہوئی تھی، پاکستان کے شیعہ اور سنی متحد ہیں، لیکن دشمن ملک کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس لئے وہ تفرقہ انگیز ہیں۔
علامہ احمد اقبال رضوی نے پاکستان کی ملی یکجہتی کونسل اور جماعت اسلامی کے نائب صدر اسد اللہ بھٹو کی موجودگی کی تعریف کی اور پاکستان میں اتحاد کی تشکیل پر اس کے اثرات کی وضاحت کی۔ انہوں نے شیعوں اور سنیوں کے درمیان اتحاد کے لئے مسلم اتحاد اسمبلی کی کوششوں کے بارے میں کہا کہ ہر وہ شخص جو علی (ع) کی ولایت کو قبول کرتا ہے وہ ہم میں سے ہے اور ہم نے شیعوں کے اتحاد کے لئے بھرپور کوششیں کیں۔