وحدت نیوز(اسلام آباد) ملت تشیع کے جبری گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے دھرنا دینے والے مظاہرین پر وفاقی پولیس نے دھاوا بول دیا۔کئی کئی سالوں سے لاپتا اپنے پیاروں کی غیر آئینی حراست کے خلاف آواز اٹھانا ایک جمہوری ریاست میں جرم ٹھہرا۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے زیر اہتمام کراچی میں گزشتہ تین روز سے دھرنا جاری ہے ۔مختلف مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنان نےکراچی احتجاج کی حمایت میں اتوار کے روز ملک کے مختلف شہروں میں علامتی دھرنا دے رکھا تھا۔وفاقی دارالحکومت میں پریس کلب کے سامنے پرامن احتجاج کے شرکاء کو پولیس نے اچانک گرفتار کر لیا۔مجلس وحدت مسلمین کے ترجمان علامہ مقصود ڈومکی نے واقعہ کو پولیس گردی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کی بالادستی کا تقاضا کرنے والوں کے خلاف اسلام آباد پولیس کی کاروائی اختیارات سے تجاوز ہے۔وفاقی پولیس ملت تشیع کے مظاہرین کو گرفتار کر کے پورے ملک کے حالات خراب کرنا چاہتی ہے۔پرامن مظاہرین کے خلاف کارروائی کا حکم دینے والے افسران کو فوری بر طرف کیا جائے۔دو قومی نظریے کے خلاف لبرل طبقے کے احتجاج میں اسلامی شعائر کا پولیس کی موجودگی میں مذاق اڑایا گیا جبکہ دو قومی نظریے کے حقیقی مدافعین کی طرف سے آئینی بالادستی کا تقاضہ کرنا پولیس کی نظر میں جرم ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس ملک کو پولیس سٹیٹ نہیں بننے دیں گے۔ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے،ہمیں مزید آزمانے سے گریز کیا جائے۔ہم نے اس ملک کے قیام اور سلامتی کے لیے ہزاروں جانوں کی قربانی دی ہے۔کسی کو غیر ذمہ دارانہ طرز عمل کی اجازت نہیں دیں گے۔اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ظلم وجبر سے ہمیں دبا لے گا تو وہ قطعی مغالطے میں ہے۔انہوں نے اختیارات سے تجاوز کرنے والے افسران کے خلاف انضباطی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔