وحدت نیوز(کوئٹہ) مسلمان ممالک کا اسرائیل کو تسلیم کرنا مسئلہ فلسطین اور کشمیر سے سنگین غداری ہے۔ملک بھرمیں امریکہ اور اسرائیل کے نپاک عزائم اور سازشوں کو کچلنے کے لئے اسرائیل نامنظور مہم چلائی جا رہی ہے۔اسرائیل نامنظور مہم کے تحت پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں عالمی دہشت گرد امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل کے ناپاک عزائم کے خلاف پروگرام ترتیب دئیے جا چکے ہیں۔سوشل میڈیا پر بھرپور مہم کا آغاز کیا جائے گا، پریس کانفرنسز او ر سیمینارز منعقد کئے جائیں گے، ریلیاں اور احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔ان خیالات کا اظہار فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان بلوچستان چیپٹر کے سرپرست اراکین نے کوئٹہ میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان بلوچستان چیپٹر کے رہنماؤں نے کہا کہ مرکزی سطح پر فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان نے اسرائیل نا منطور مہم کا اعلان کیا تھا تاہم آج کی پریس کانفرنس اسرائیل نامنظور مہم کا تسلسل ہے۔
اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصودڈومکی نے کہا کہ خطے میں اسرائیلی مفادات کے دفاع کے لئے پاکستان کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں۔امریکہ اور اسرائیل ہندوستان کے ساتھ مل کر پاکستان میں انارکی پھیلانے چاہتے ہیں۔افواج پاکستان کے خلاف منفی پراپیگنڈا اور سازشیں اسرائیلی مقاصد کی تکمیل کی کڑی ہے۔ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کر کے فلسطین سمیت مسلم امہ اور مسئلہ کشمیرکے ساتھ بہت بڑی خیانت کی ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ جب یہ عرب ریاستیں اسرائیل کے ناجائز وجود کو تسلیم کر رہی ہیں تو ا س کا مطلب یہ ہوا کہ فلسطین کی جد وجہد اور فلسطین کے ساتھ ہونے والے ناانصافی کو تسلیم کیا جا رہاہے تاہم ایسی صورت میں پاکستان کو ان عرب ریاستوں کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر کسی مثبت موقف کی امید باقی نہیں رہی۔ان کاکہنا تھا کہ اسرائیل غاصب صہیونیوں کی قائم کردہ جعلی ریاست ہے جو خطے سمیت دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہے، اسرائیل فلسطین پر قابض ہے اور اب لبنان اور شام پر اپنا تسلط قائم کرنے کے لئے عرب ریاستوں کے ساتھ مل کر نئی سازشوں کا جال بنایا جا رہاہے۔
ان کاکہنا تھا کہ عرب امارات ہوں یا بحرین ان دونوں ریاستوں کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے سے خود خلیجی عرب ممالک کی سیکورٹی بھی خطرے میں پڑ چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ خطے میں اسرائیل کے اثر و رسو خ کو بڑھا کر حقیقت میں فلسطین کے ساتھ ساتھ کشمیر کی جدوجہد کو بھی دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔خلیجی ممالک نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کر کے او آئی سی اور عرب لیگ سمیت خلیج کونسل کے وجود کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔