وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام فلسطین، کشمیر اور دنیا بھر کے مظلومین کی حمایت میں القدس کانفرنس کا انعقاد اسلام آباد پریس کلب میں ہوا، جس میں وفاقی وزراء سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین اور دیگر نامور شخصیات نے شرکت کی۔ انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیریں مزاری نے ویڈیو لنک کے ذریعے کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین پر اقوام عالم کے آواز اٹھانے کا وقت آگیا ہے، مسئلہ فلسطین ایک نازک ایشو ہے جسے نظر انداز کرنا کسی ہولناک عالمی تصادم کو دعوت دینے کے مترادف ہے، القدس اور کشمیر مسلم امہ کے لئے ٹیسٹ کیسز ہیں، ان دو مسائل پر اگر عالم اسلام متحد نہ ہوا تو ان کی اپنی بقا و سالمیت خطرے میں پڑ جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ مظلوم نہتے مسلمانوں کے خلاف ظالمانہ کارروائیاں کرکے بھارت اور اسرائیل عالمی جنگی جرائم کے مرتکب ہورہے ہیں، اسرائیل صدی کی بڑی ڈیل کے تحت غزہ کو مستقل ہڑپ کرنا چاہتا ہے، ٹرمپ اور نیتن یاہو کا اتحاد فلسطین کے عوام کو مستقل غلام بنانے کے لئے ہے، اسرائیلی اقدام سے خلیج میں جنگ بھی چھڑ سکتی ہے، مسلم ممالک کی قیادت کو آگے بڑھ کر اسرائیل کا منصوبہ ناکام بنانا ہوگا، مسلم امہ اتحاد سے بھارتی و اسرائیلی عزائم ناکام بنائے ورنہ اپنی خیر منائے، اگر آج فلسطین پر خاموشی اختیار کی گئی تو کل کشمیر پر بھی خاموش ہونا پڑے گا، مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ امت مسلمہ فلسطین کی وارث ہے، فلسطین کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے، مسلم دنیا کے خیانت کار حکمرانوں کا فلسطین سے کوئی تعلق نہیں، فلسطین امت مسلمہ کے لئے معیار بن چکا ہے کہ کون ظالم قوتوں کے ساتھ کھڑا ہے اور کون مظلوموں کا پشت پناہ ہے، اسرائیل اسٹریٹجیک اعتبار سے ایک کمزور ترین ریاست ہے جس کی فتوحات کا دور اب ختم ہو چکا ہے، ڈیل آف سینچری کبھی کامیاب نہیں ہوسکے گی، شہید قاسم سلیمانی نے فلسطین کی مزاحمت کو نئی زندگی دی، فلسطینیوں اور کشمیری مظلومین کی حمایت ہمارا اخلاقی و مذہبی فریضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی طاقت کا توازن بڑی تیزی سے ایشیاء کی طرف منتقل ہو رہا ہے، جو استکباری قوتوں کے لئے خطرے کی علامت بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعۃ الوداع کے موقع پر ملک بھر میں ایس او پیز کے تحت یوم القدس کی ریلیاں نکالی جائیں گی جن کا مقصد مظلومان عالم سے یکجہتی کا اظہار ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما و سابق چیئرمین سینٹ سید نیر حسین بخاری نے کہا کہ اسرائیل خلیج کا نقشہ بدلنا چاہتا ہے، کسی بھی عالمی جنگ کے ذمہ دار مسلمان نہیں تھے مگر بدلہ مسلمانوں سے چکایا جا رہا ہے، کشمیر اور فلسطین کے مسئلے پر اقوام متحدہ کا دہرا معیار افسوسناک ہے، اقوام متحدہ مسلمانوں کے لئے غیر موثر ادارہ بن کر رہ گیا ہے، عرب اسرائیل جنگ میں پاکستان آج بھی کردار ادا کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم امہ کے پاس لیڈر شپ کی کمی ہے، اسلامی طاقتیں مختلف بلاکس میں تقسیم ہوکر رہ اپنی طاقت کھو رہی ہیں جب کہ یہودی لابی مزید مضبوطی پکڑنے میں مصروف ہے، امریکہ سمیت عالمی طاقتوں پر یہودیوں کا گہرا اثر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے علاقائی مسائل کے حل کے لئے ریجنل قوتوں کو قریب لانا ہوگا، یورپی پارلیمنٹ اگر ہوسکتی ہے تو ایشین پارلیمنٹ کیوں نہیں بن سکتی، ایشائی طاقتوں کو اس پہلو پر بھی سوچنا چاہیئے۔
سینیٹر ریٹائرڈ جنرل قیوم نے کہا کہ پاکستان، ایران، مصر اور ترکی مل کر ایک بڑی قوت بن سکتے ہیں، مسلم ممالک میں بحران کی بڑی وجہ قیادت کی کمزوری ہے، یروشلم میں امریکی سفارت خانہ کھولنے کے فیصلے کو سختی سے مسترد کرتے ہیں، اسرائیل کے حوالے سے قائداعظم محمد علی جناح کی دی ہوئی پالیسی ہمارے لئے حرف آخر ہے، اسرائیل کو غزہ کی پٹی کو آزاد کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وباء کو جواز بناکر کشمیر و فلسطین میں جو ظالمانہ لاک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے اسے ختم کیا جائے۔
مسلم لیگ نون کے رہنما صدیق الفاروق نے کہا کہ مسلم حکمران درحقیقت خود استعماری قوتوں کے قیدی بنے ہوئے ہیں، مسائل صرف دعاؤں سے حل نہیں ہوتے ان کے لئے عملی طور پر میدان میں نکلنا ہوگا۔ علامہ مفتی گلزار حسین نعیمی نے کہا کہ جو قومیں باطل قوتوں کے ساتھ ہیں وہ ان کے ظلم میں برابر کے شریک ہیں، یوم القدس درحقیقت یوم اللہ ہے یوم مصطفی ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے رہنما علامہ محمد اقبال بہشتی، ملک اقرار حسین اور نثار فیضی سمیت دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔