وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ رمضان المبارک کا آخری جمعہ فلسطینی اور کشمیری مسلمانوں کی حمایت میں عالمی یوم القدس کے طور پر منایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر عالم اسلام کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔ ہر باشعور مسلمان یوم القدس کے موقع پر ظلم کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے بھارت، اسرائیل اور امریکہ سے نفرت و بیزاری کا اظہار کرے۔ صدر ٹرمپ اپنے عرب اتحادیوں کے ساتھ مل کر ڈیل آف سنچری کے نام پر مسلمانوں کا قبلہ اول یہودیوں کے حوالے کرنے کا مصمم ارادہ کر چکے ہیں۔صیہونیوں کے غاصبانہ قبضے کے دوران لاکھوں فلسطینیوں کو علاقہ بدر جبکہ ہزاروں افراد کو قیدی بنایا کر ظلم وتشدد کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل فوج کے ہاتھوں مظلوم فلسطینیوں کا قتل عام ایک نہ ختم ہونے والے سلسلے کی شکل اختیار کر چکا ہے۔یہی سارے مظالم کشمیر میں بھی اسی انداز سے دوہرائے جا رہے ہیں۔عالمی استکباری قوتیں طاقت کے بل بوتے پر مسلمانوں سے ان کے وطن چھیننے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔دنیا بھر کے مظلومین کی حمایت میں آواز بلند کرنا ایک مذہبی، قانونی اور اخلاقی تقاضہ ہے جو ہر حال میں پورا کیا جائے گا۔کشمیر اور فلسطین کے مظلوموں کی حمایت بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے موقف کی تجدید ہے۔یوم القدس پر ہمارا احتجاج ان استعماری قوتوں کے لیے انکار کا دو ٹوک اعلان ہے جو اسرائیلی سرزمین اور وہاں کے باسیوں کے مستقبل کا سودا کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا فلسطین میں بسنے والے مقامی افراد چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو ریفرنڈم کے ذریعے مستقبل کے فیصلے کا حق دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ مسلمان حکمران اگر اسرائیل کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں تو اسرائیلی بقا خطرے میں پڑ جائے گی۔ اسرائیل کا ناپاک وجود پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے۔عالمی امن کے لیے اس سے چھٹکارا حاصل کرنا ضروری ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عزاداری ہمارا قانونی و آئینی حق ہے۔ہمارے درمیان یہ بات طے شدہ تھی کہ ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے مراسم عزا ادا کیے جائیں گے تاہم حکومت نے اپنے فیصلے میں اچانک تبدیلی کر کے ملت تشیع میں اضطراب پیدا کر دیا۔ اس غیر متوقع صورتحال کی ساری ذمہ داری وفاقی و صوبائی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے جس نے انتظامی معاملات پر کمزور گرفت رکھتے ہوئے مسائل پیدا کیے۔انہوں نے کہ ملت تشیع قانون کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے اور قانون شکنی کو جرم تصور کرتی ہے لیکن قانون کے نام پر مزہبی معاملات پر قدغن کی اجازت کسی کو نہیں دی جا سکتی۔