وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پرویز مشرف کو سزائے موت سنائے جانے کے فیصلے پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتوں کے فیصلے بلاشبہ حاصل شدہ ثبوتوں اور شواہد کو مدنظر رکھ کر کیے جاتے ہیں تاہم عدالتی فیصلے عدلیہ کی ساکھ پر بھی اثرانداز ہوتے ہیں۔ماضی میں عدالتوں پر جانبداری، غیر آئینی اقدامات کی حمایت اور عدالتی قتل جیسے الزامات لگتے آئے ہیں جنہوں دھونے کے لیے مزید عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کو سنائی جانے والی سزا کی شفافیت اس وقت مزید نکھر کر سامنے آئے گی جب اس اقدام کی حمایت کرنے والے جسٹس صاحبان کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ بااختیار ریاستی اداروں کا ٹکراوکسی بڑے بحران کا سبب بن سکتا ہے۔ملک کی مجموعی صورتحال محتاط روی کا تقاضہ کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عبوری آئینی حکم نامے کے تحت حلف اٹھانے والے ججوں کی آئینی حیثیت کے حوالے سے بھی تشریح انتہائی ضروری ہے تاکہ ماضی میں کسی آمر کی حمایت کے درست یا غلط ہونے کی وضاحت ہو سکے۔
انہوں نے کہا قومی اثاثوں کی بے دریغ لوٹ مار ایک سنگین جرم اور بددیانتی ہے۔مذکورہ جرائم کے مرتکب کسی بھی سیاسی شخصیت کو اس کے کسی منصب کی بنیاد پر لچک دینا عدلیہ پر انگلی اٹھانے کی دعوت دینے کے مترادف ہے۔اگر ملک کی سرحدوں کے محافظ کسی ریٹائرڈ جنرل کو سنگین غداری کے الزام میں سزا دی جا سکتی ہے تو سیاسی و عدالتی شخصیات کو بھی اس سے مبرّا نہیں ہونا چاہیے۔