وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بھارتی پارلیمنٹ سے شہریت ترمیمی بل2019 منظور ہونے پرشدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کے مفادات اور بنیادی حقوق سے متصادم قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس متنازع قانون کے بعد بھارت میں بسنے والے لاکھوں مسلمانوں کی شہریت کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ بھارت میں مسلمانوں سے روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک کو قانونی شکل دینے کے اس متعصبانہ اقدام پر دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے بھارتی شہری بھی سراپا احتجاج ہیں۔کسی بھی جمہوری ریاست کا آئین اسے رنگ،نسل مذہب ومسلک کی بنیادوں پر قانون سازی کی اجازت نہیں دیتا۔
علامہ راجہ ناصرعباس نے کہاکہ نریندر مودی، بھارتی وزیر اعظم کی بجائے ایک انتہا پسند ہندو کا کردار ادا کررہے ہیں۔ان کا یہ متعصبانہ رویہ بھارت سالمیت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو گا۔انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے انڈیا کو تقسیم کرنے کی اپنے ہاتھوں سے بنیاد رکھ دی ہے۔بھارتی حکومت کی غیر دانشمندانہ پالیسیاں اپنے ہی ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ متنازع بل کی مخالفت میں بھارت کے مختلف شہروں میں ردعمل کے طور پر جاری شدید احتجاج حکومت کے غیر منصفانہ اقدام سے نفرت و بیزاری کا اظہار ہے۔علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شرکا احتجاج پر تشدد کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت اخلاقی اقدار کو فراموش کر چکی ہے اور جمہوریت کی آڑ میں آمرانہ حربے استعمال کرنے میں مصروف ہے۔