مجتہدین عظام کے حکم پر بھوک ہڑتال ختم کرتا ہوں،احتجاجی کیمپ جاری رہے گا، علامہ راجہ ناصرعباس کا تحفظ پاکستان کانفرنس سےخطاب

07 اگست 2016

وحدت نیوز(اسلام آباد) شہید قائدعلامہ عارف حسین الحسینی کی 28ویں برسی کے سلسلے میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام’’تحفظ پاکستان کانفرنس‘‘کا انعقادجناح ایونیو پر ہوا جس میں ملک بھر سے ہزاروں کی تعداد میں کارکنوں اور شیعہ سنی افراد نے شرکت کی۔شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے گزشتہ 87روز سے جاری بھوک ہڑتال کے خاتمے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مطالبات پر عمل درآمد تک ہماری تحریک جاری رہے گی۔ بھوک ہڑتالی کیمپ کو احتجاجی کیمپ میں بدل رہے ہیں ۔کل سے پرچم حسینی حریت پسندوں کا پرچم احتجاجی کیمپ میں نسب کردیا جائے گا۔18اگست کو ڈیرہ اسماعیل خان میں شہداء کے چہلم پر جلسہ کیا جائے گا ،2 ستمبر کو لاہور میں وزیر اعلیٰ ہاوس کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔ جو بھی حسینی ہونے کے دعویدار ہے اسے یزیدی طاقتوں کے مقابلے میں کھڑا ہونا پڑے گا۔میں پورے ملک کے دورے کروں گا۔میرا پہلا سفر ڈیرہ اسماعیل خان کی طرف ہو گا۔ میں شہدا کے گھروں میں جاوں گا۔عارف حسینی جہان اسلام میں صیہونی و نصرانی آلہ کاروں سے آگاہ تھے۔وہ دشمن کی شناخت رکھتے تھے۔وہ وطن کو مستحکم دیکھنا چاہتے تھے۔وہ تفرقہ کے مقابلہ میں وحدت کا پرچارکرتے تھے۔عارف حسینی کوشہید کرنے والے اس فکر کے دشمن تھے جو قومی سلامتی و استحکام کی ضمانت تھی۔بدبخت دشمن ناکام ہو گئے۔آج قائد حسینی کی فکر،ان کا کردار اور ان کا مشن جاری و ساری ہے شہید کے راستے کو کبھی ترک نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بھوک ہڑتال کے دوران اظہار یکجہتی کرنے والے تمام دوستوں کا شکر گزار ہوں۔علامہ حسن ظفر نقوی عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کے باوجود پہلے روز سے میرے ساتھ ہیں۔اب علالت کے باعث یہاں موجود ہیں میں ان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔ملک کی ہر گلی محلے کو مقتل بنانے کی کوشش کی گئی۔ پڑھے لکھے پروفیشنلز، بیوروکریٹس،شعرا، فوجی افسران سمیت مخلتف طبقہ فکر ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ کس کی ایما پر بنایا گیا۔اس سارے نقصان کے ذمے دار وہ عناصر ہیں جنہوں نے قومی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح دی۔جہاد افغانستان کے نام پر مخصوص فکر کو تقویت دی گئی۔پولیس فوج پر حملوں شیعہ سنی کبھی ملوث نہیں ۔اس ملک دشمنی میں وہ گروہ ملوث ہے جس کی تربیت گاہ انڈیا میں موجود ہے۔قوم اس سوال کا جواب مانگتی ہے کہ مخصوص سوچ کے لوگوں کے مسلح لشکر تیار کرنے کا فیصلہ کب اور کہاں ہوا تھا۔دہشت گرد ساز فیکٹریوں کے تخلیق کردہ عناصر کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔نیشنل ایکشن پلان کے اعلان کے بعد امید کی کوئی کرن نظر آئی لیکن جلد ہی مایوس کن صورت حال ثابت سامنے آئی۔نیشنل ایکشن پلان کا رُخ دہشت گردوں کی بجائے درود وسلام پڑھنے والوں کی طرف موڑ دیا گیا۔لوگوں سے ان کے بنیاد ی حقوق چھینے جانے لگیں۔گلگت بلتستان کے مکینوں سے ان کی ذاتی زمینیں چھینی جانے لگیں۔ریاستی اداروں کو ہمارے خلاف استعمال کیا جانے لگا۔علما و ذاکرین پر ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں جانے پر پابندی لگائی گئی۔وفاقی وزیر داخلہ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ہمارے تمام مطالبات پر مثبت پیش رفت ہو گئی۔

علامہ ناصر نے کہا کہ ہمارے دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔نہتے اور بیگناہ کشمیریوں پر بھارتی فوج کے وحشیانہ تشدد۔ بھوک ہڑتال کے خاتمے کا اعلان کرتے ہیں۔تاہم مطالبات پر مکمل عمل درآمد تک ہماری احتجاجی تحریک جاری رہے گی۔بھوک ہڑتالی کیمپ کو احتجاجی کمیپ میں بدل دیا ہے۔بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھنے کا مقصد کسی حکومت کو گرانا نہیں تھا۔ ہم نے اپنے حقوق کے لیے مہذب اور آئینی راستہ اختیار کیا۔ہمارے اس احجتاج کے حق میں یورپ سمیت پوری دنیا میں مظاہرے دیے گئے۔ رکن شوری عالی علامہ امین شہیدی نے کہا کہ آج کا یہ اجتماع یہ ثابت کرتا ہے کہ شیعہ قوم سیاسی اور مذہبی اعتبار سے باشعور اور بیدار ہے۔شیعہ حقوق کے حصول کے لیے شروع کی جانے والی تحریک کوعلامہ ناصر عباس کی جدوجہد ،عزم اور حوصلے نے عروج دیا ہے۔آج کا یہ جم غفیر دیکھ کر حکمرانوں کو ہوش میں آجانا چاہیے کہ ملت تشیع کو جبر اور ظلم سے دبانے کی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔

کانفرنس میں رکن صوبائی اسمبلی آغارضا، علامہ مختار امامی،علامہ عبد الخالق اسدی،علامہ دوست محمد سعیدی،علامہ ولایت حسین جعفری،علامہ اقتدار حسین نقوی،علامہ اعجاز بہشتی،علامہ ابوذرمہدوی،علامہ اظہر حسین کاظمی ،علامہ مبشر حسن،علامہ باقر زیدی،علامہ حسن ہمدانی ،علامہ اصغر عسکری علامہ عقیل موسی،علامہ صیغم، مرکزی رہنما ملک اقرار حسین اور نثار فیضی ،سنی اتحاد کونسل کے وائس چیئرمین جواد الحسن کاظمی سمیت بڑ ی تعداد میں مذہبی شخصیات موجود تھیں۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree