وحدت نیوز(لاہور) سانحہ جیکب آباد اور بلوچستان چھلگری میں شہید ہونے والے شہداء کو اہمیت نہ دے کر حکومت اور ریاستی اداروں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو مشکوک بنا دیاہے،سانحہ جیکب آباد اور چھلگری میں ایک سال سے لے کر سترہ سال تک کے بچے شہید ہوئے،کیا ان کا جرم یہ ہے کہ وہ ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے؟طبقاتی واستحصالی نظام کے خاتمے تک ملک میں امن کا قیام ممکن نہیں،ہمیں اب اس بات کا احساس ہو رہا ہے کہ حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دہشت گردوں کا خاتمہ نہیں بلکہ دہشت گردوں پر کنٹرول چاہتا ہے،تاکہ دہشت گرد ان کو محفوظ رکھے باقی پاکستانی عوام کے قتل عام سے ان کو کوئی سروکار نہیں،حکمران ملکی بقا کی نہیں اپنے مفادات اور اقتدار کے تحفظ کی جنگ میں مصروف ہیں،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے لاہور میں کارکنان و عمائدین شہر سے خطاب کرتے ہوئے کیا،انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے ناسور کی پرورش میں ہمارے اپنے لوگوں کا ہاتھ ہے،دہشت گردوں کے سہولت کار اور سیاسی سرپرست آج بھی آزاد ہیں،دہشت گردی کے خلاف جنگ اور نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں مظلوموں پر طلم اور ظالم شرپسندوں کو تحفظ دیا جا رہا ہے،پاکستان میں نفرتوں کے سوداگروں اور ہزاروں پاکستانیوں کے قاتل کالعدم جماعتوں کو نام بدل کر پھر سے منظم کیا جارہا ہے،سیاسی جماعتیں ان قاتلوں اور دہشت گردوں سے اتحاد بنا کر الیکشن لڑنے میں مصروف ہیں،کیا ان سب معاملات سے ہمارے قومی سلامتی کے ادارے لاعلم ہیں؟ہرگز نہیں ہمارے حکمران اور ادارے سب جانتے ہیں،افغان جہاد کے نام پر پاکستانی قوم کو دہشت گردی اور کلاشنکوف کلچر کا تحفہ دیا،ساٹھ ہزار سے زائد پاکستانیوں کا قتل عام،دنیا میں پاکستان کو دہشت گردوں کی نرسری بنا کر پیش کیا گیا،لیکن ہمارے مقتدر قوتوں نے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی نہیں کی،آج جس دلدل کی طرف ملک کو دھکیلنے کی کوشش ہو رہی ہے اس کے ذمہ دار ہمارے حکمران ہیں،جو ریاست کے ساتھ مخلص نہیں،انہوں نے کہا کہ تبدیلی کے نام پر عوام کو بیوقوف بنا کر حکمران اور سیاسی جماعتیں لوٹ کھسوٹ میں مصروف ہیں،غریب خودکشی کرنے پر مجبور ہیں،ملکی وسائل پر اشرافیہ مزے لوٹ رہے ہیں،عدل کا نظام ناپید ہو چکا ہے،آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے ہاتھوں ملک کو گروی رکھا جا رہا ہے،اگر اسی عمل کا نام جمہوریت ہے تو پاکستانی قوم اس جمہوریت سے بیزار ہیں،علامہ راجہ ناصر کا کہنا تھا کہ یورپ میں عالمی دہشت گرد داعش کے ہاتھوں بے گناہ انسانوں کا قتل عام قابل مذمت ہے،لیکن آج دنیا کے مہذب قومیں یورپ اور مغرب کے حکمرانوں سے سوال کرتی ہیں کہ اسلحہ و بارود کے کاروبار کو وسعت دینے کے لئے جن دہشت گردوں کو مسلمان ملکوں پر مسلط کیا گیا آج یہی ممالک مکافات عمل کا شکار ہے،اور دہشت گردی کی آگ ان کے دہلیز پر بھی آن پہنچی ہے۔