وحدت نیوز(آرٹیکل) طلوع اسلام اس وقت ہوا جب پورا جہان تاریکیوں میں ڈوبا ہوا تھا اسلام نے اپنی نورانی کرنیں بکھیرنا شروع کیں اس وقت عرب کے لوگ گناہوں کی وادیوں میں غرق تھے اس وقت عرب کے لوگ بیٹیوں کو حقارت کی نظر سے دیکھتے تھے جس گھر میں بیٹی پیدا ہوتی اس گھر کے لوگ جہالت کی وجہ سے بیٹی کو زندہ در گور کر دیتے عرب کے لوگ انسانیت کے پست ترین مقام پر تھے
پيامبر گرامی اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیٹی کی عزت کو اجاگر کیا شروع سے ہی لوگ حضرت محمد ص کے خلاف ہو گئے جن لوگوں نے اسلام قبول کیا اس کی دو اھم وجوہات ہیں
1 حضرت محمد ص کا کردار
2 ملیکہ العرب جناب سیدہ خدیجہ الکبری سلام اللہ علیہا کی دولت اس دور کے لوگ جناب خدیجہ الکبری سلام اللہ علیہا کے مقروض تھے اپنا قرضہ معاف کراتے گئے دائرہ اسلام میں داخل ہوتے گئے
نور خدا. عظمت خدا. حجت خدا. نصرت خدا. رضا و غضب خدا. نور پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم. پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آنکھوں کا نور. قلب پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تسکین پیامبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روح پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم. صدیقہ. طاہرہ. راضیہ. مرضیہ عالمہ. بتول
فضائل حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا
عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: «كَانَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ أَشْبَهَ النَّاسِ وَجْهاً بِرَسُولِ اللَّهِ»1
ام سلمہ سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا چہرے کے لہاظ سے سب سے زیادہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مشابہ تھیں
ٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالُوا كَانَ النَّبِيُّ ص إِذَا أَرَادَ سَفَراً كَانَ آخِرَ النَّاسِ عَهْداً بِفَاطِمَةَ وَ إِذَا قَدِمَ كَانَ أَوَّلَ النَّاسِ عَهْداً بِفَاطِمَةَ. 2
ابن عمر سے روایت رسول خدا جب بھی سفر پر جاتے تھے سب سے آخر میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے الوداع کرکے جاتے اور واپسی پر سب سے پہلے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی زیارت فرماتے
ِ عَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ كَانَ أَحَبَّ النِّسَاءِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ فَاطِمَةُ وَ مِنَ الرِّجَالِ عَلِيٌّ. 3
ابن بریدہ اپنے باپ سے نقل کرتے ہیں. رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عورتوں میں سے سب سے زیادہ فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا اور مردوں میں سے سب سے زیادہ حضرت علی علیہ السلام سے محبت کرتے تھے
عَن الصَّادِقِ: «مَا تَکَامَلَتِ النُّبُوَّةُ لِنَبِيٍّ حَتّی أَقَرَّ بِفَضْلِهَا وَ مَعْرِفَتِهَا [مَحَبَّتِهَا]». 4
حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کسی کی نبوت اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی فضیلت و محبت کا اقرار نہیں کیا
عَنِ الرِّضَا عَنْ آبَائِهِ عَنْ عَلِيٍّ ع قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ص يَقُولُ سُمِّيَتْ فَاطِمَةَ لِأَنَّ اللَّهَ فَطَمَهَا وَ ذُرِّيَّتَهَا مِنَ النَّارِ مَنْ لَقِيَ اللَّهَ مِنْهُمْ بِالتَّوْحِيدِ وَ الْإِيمَانِ بِمَا جِئْتُ بہ5
حضرت امام رضا علیہ السلام اپنے اجداد سے روایت نقل فرماتے ہیں حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا میں نے رسول خدا سے سنا ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا نام حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اس لیے رکھا گیا کہ اسے اور اس کی ذریت کو آتش جہنم سے جدا رکھا ہے اس شرط پر کہ وہ توحید اور جو کچھ میں لایا ہوں اس پر اعتقاد رکھ کر خدا سے ملاقات کریں
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ عُبَيْدٍ مُعَنْعَناً عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ إِنَّا أَنْزَلْناهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ اللَّيْلَةُ فَاطِمَةُ وَ الْقَدْرُ اللَّه...وَ قَوْلُهُ وَ ما أَدْراكَ ما لَيْلَةُ الْقَدْرِ لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ يَعْنِي خَيْرٌ مِنْ أَلْفَ مُؤْمِنٍ وَ هِيَ أُمُّ الْمُؤْمِنِين 6
محمد بن قاسم نے حضرت امام صادق علیہ السلام سے روایت نقل کی ہے امام علیہ السلام فرماتے ہیں کہ لیلتہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ہے اور قدر خداوند متعال ہے
یعنی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ہزار مومنین سے بہتر ہے اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا مومنین کی ماں ہے
حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے روز اول سے لے کر اپنی اپنی رحلت کے آخری ایام تک اپنی زبان مبارک و کردار سے شھزادی کونین حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے فضائل بیان فرماتے رہے. ملکہ حیا حضرت زھرا سلام اللہ علیہا اپنے گھر سے دو مرتبہ باہر تشریف لائیں
پہلی دفعہ اپنے پیارے بابا حضرت محمد مصطفی صل اللہ علیہ والہ وسلم حضرت علی علیہ السلام اور جناب حسنین کریمین علیہما السلام کے ساتھ مباھلہ کے لیے گئیں تھیں مباھلہ غیر مسلم نصرانیوں کے ساتھ تھا جب الھی کارواں مقام مباھلہ کی طرف رواں دواں تھا تو نصرانیوں کے علماء نے دیکھتے ہی کہا ان جیسے سچے انسان کائنات میں کہیں اور نہیں ہیں ان کی عزت و تکریم کی جائے اور تحائف کے ساتھ ان سے گفتگو کئے بغیر ان کو الوداع کیا جائے یہ الھی کارواں ہے نصرانیوں نے بہترین انداز سے عزت و شرافت کے ساتھ بہت سارے تحائف اور زمین بھی ھدیہ دی اور کہا اے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ تمام چیزیں آپ کی خدمت میں ھدیہ ہے
دوسری مرتبہ جناب صدیقہ طاہرہ سلام اللہ علیہا جس کی عظمت خداوند عالم نے کئی مقام پر لاریب کتاب قرآن کریم میں ذکر کیا
اس دنیا کو جہالتوں کی وادیوں سے نکالنے والے صادق و آمین حضرت محمد مصطفی صل اللہ علیہ والہ وسلم نے ہر مقام پر احترام جناب سیدہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا بیان فرمایا کبھی دروازہ بتول سلام اللہ علیہا پر کھڑے ہوکر اجازت لے کر داخل ہونا کبھی مسجد نبوی کے ممبر پر جلوہ افروز ہو کر اصحاب کرام کے مجمع عام میں بیان فرماتے رہے دیکھوں لوگوں اس کائنات میں میری بیٹی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا جیسی کوئی خاتون نہیں
لیکن رحلت رسول خدا صل اللہ علیہ والہ وسلم کے تھوڑا عرصہ بعد وقت نے کروٹ بدلی گھر سے باہر نہ نکلنے والی جناب سیدہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو نکلنا پڑا گھر سے جب شھزادی کونین اپنے لخت جگر جناب حسنین کریمین علیہما السلام کو ساتھ لے کر اس جگہ تشریف لائیں جہاں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بعض بے ضمیر انسان کو انسانیت کا درس دیا کر تھے اسی مقام پر رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ دے رہے تھے تو جناب حسنین کریمین علیہما السلام تشریف لائے پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنا خبطہ چھوڑ کر ممبر سے اتر کر اپنے پیارے نواسوں سے پیار کیا اور اپنے ساتھ ممبر پر بٹھا لیا ان شھزادوں کی عظمت کا مقام عملی طور پر لوگوں کو بتایا رحلت رسول خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد حضرت زهرا سلام اللہ علیہا اپنے بیٹوں کو ساتھ لے کر دربار تشریف لے آئیں وہاں ممبر رسول خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک مسلمان بیٹھا تھا جناب زہرا سلام اللہ علیہا اور جناب حسنین کریمین علیہما السلام کو دیکھ کر مسلمانوں نے کوئی عزت و احترام نہ کیا ان ھستیوں کا بلکہ کافی دیر کھڑے رہنے کے بعد حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو کہنا پڑھا میں تھک چکی ہوں وہاں سے جناب سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے اپنا خطبہ بیان فرمایا لیکن بے ضمیر انسانوں پر اثر نہ ہوا انہوں نے حضرت صدیقہ سلام اللہ علیہا کے بابا کے ہاتھ کی لکھی ہوئی تحریر کو نہ فقط رد کیا بلکہ اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے کسی بات کو نہ مانا اور کہا کوئی ثبوت پیش کرو جناب بتول سلام اللہ علیہا نے پیارے بابا رسول خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ کی لکھی ہوئی تحریر پیش کی اسکو بھی رد کر دیا گیا اس وقت جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا نے گواہی کے طور پر جناب حسنین کریمین علیہما السلام کو پیش کیا ان کو بھی یہ کہ کر جھٹلا دیا گیا کہ جناب حسنین کریمین کا سن چھوٹا ہے تو وقت جناب زہرا مرضیہ سلام اللہ علیہا نے بہت گریہ کیا۔
تحریر:ظہیر عباس جٹ
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
منابع
1سنن ترمذی، ج5 ص361ح396
2 بحارالانوار ج 43 ص 40 مسند احمد بن حنبل ج 5 ص275
3 مناقب آل آبی طالب ع ابن شھر آشوب ج 3 ص 111معجم الکبیر طبرانی ج 22 ص403
4 اسرار فاطمیہ، شیخ محمد فاضل مسعودی، ص36. مناقب مرتضوی، محمد صالح حسینی ترمذی ص102
5 امالی شیخ طوسی 570 فضایل سیدہ النساء ابن شاھین ص 23
6 تفسیر فرات کوفی ص 581 ابن طاووس ج 3 ص 164