وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک ) حضرت علامہ مفتی جعفرحسین نے١٩١٦ء میں گوجرانوالہ کے ایک علمی اورمذہبی گہرانے میں آنکھ کھولی ان کے والدگرامی کانام حکیم چراغ علی تھااوروہ حکمت کاکام کیاکرتے تھے،مفتی صاحب نے اپنی ابتدای تعلیم مکمل کرنے کے بعدگلستان،بوستان،اخلاق محسنی اور حلیةالمتقین جیسی کتابیں اپنے دادحکیم شہاب الدین احمدکے پاس پایہ ای تکمیل تک پہنچائیں،اس کے بعداسی گردونواح میں مشہور
اطباء سے طبابت کی میزان الطب،طب اکبر اورمفرح القلوب جیسی کتابوں کی تعلیم حاصل کی اوراسی طرح اھل سنت کے دینی مدرسہ دارالعلوم میں علم منطق میں قطبی،فلسفہ میں سعدیہ اورادبیات میں سبعہ معلقہ اورمقامات حریری تک زیورعلم سے مالامال ہوئے اوراسکے بعدمزیدعلمی پیاس بھجانے کے لئے ١٩٢٨ء میں مہدعلم وادب لکھنو ٔ کے لئے روانہ ہوئے اورصدرالافاضل کی سند حاصل کی اوراسی طرح لکھنویونورسٹی سے فاضل ادب اورفاضل حدیث جیسی سندیں حاصل کیں، لکھنوکے اندرجن مایہ نازعلمی شخصیات سے کسب فیض حاصل کیاچندایک کے نام اس طرح سے ہیں .
١۔ حجةالاسلام سرکارعلامہ نجم الملت سیدنجم الحسن اعلیٰ اللہ مقامہ
٢ ۔حجةالاسلام سرکارعلامہ سیدظہورحسن بارہوی اعلیٰ اللہ مقامہ
٣۔ (حضرت آیةاللہ سیدعلی نقی نقن کے والدگرامی) حجةالاسلام سرکارعلامہ سید ابولحسن اعلیٰ اللہ مقامہ
٤۔حجةالاسلام سرکارعلامہ سیدسبط حسن جونپوری اعلیٰ اللہ مقامہ
٥۔حجةالاسلام سرکارعلامہ مفتی سید محمدعلی اعلیٰ اللہ مقامہ
٦۔حجةالاسلام سرکارعلامہ مفتی سیداحمدعلی اعلیٰ اللہ مقامہ
مرحوم مفتی صاحب کے اندرعلمی تشنگی کا احساس مزیدبڑھااورلکھنوسے فارغ التحصیل ہونے کے کچھ عرصہ بعداعلیٰ تعلیم کے لئے ١٩٣٥ ء میں باب العلم کے جوار،نجف اشرف کے لئے روانہ ہوئے اوروہاںعرصہ پانچ سال تک شہرعلم وتقویٰ کے مایہ نازاساتذہ من جملہ
١۔ حضرت آیةاللہ شیخ عبدالحسین رشتی اعلیٰ اللہ مقامہ
٢۔ حضرت آیةاللہ شیخ میرزاباقرزنجانی اعلیٰ اللہ مقامہ
٣۔ حضرت آیةاللہ شیخ جوادتبریزی اعلیٰ اللہ مقامہ
٤۔ حضرت آیةاللہ شیخ ابراہیم رشتی اعلیٰ اللہ مقامہ
٥۔ حضرت آیةاللہ سیدعلی نوری اعلیٰ اللہ مقامہ وغیرہ سے کسب فیض کرتے رہے اور١٩٤٠ء کو اپنے وطن واپس پلٹ آئے اوراپنے صدواجب الاحترام استادسرکارعلامہ نجم الملت صاحب کے حکم پرمدرسہ باب العلوم نوگانوان سادات،مرادآبادمیں بعنوان مدرس تعلیم وتعلم کاسلسلہ شروع کیا.گوجرانوالہ میں مدرسہ جعفریہ کے قیام کے بعد آپ اپنے آبائی شہرواپس پلٹ آئے اوراپنے آپ کوہمیشہ کے لئے قوم کی مذہبی واجتماعی خدمت کے لئے وقف کر دیا۔اجتماعی امورمیں حصہ لینے کے علاوہ آپ اپنے مذہب کو اجاگرکرنے میں بھی پیش قدم تھے اس سلسلہ میں ان کی چندایک اہم تالیفات بھی ہیں زیورطبع سے آراستہ ہیں۔
١۔ترجمہ نہج البلاغہ
٢۔ترجمہ صحیفہ کاملہ سجادیہ
٣۔سیرت امیرالمومنین علی علیہ السلام(٢جلد)