وحدت نیوز(لاہور) مسئلہ کشمیر پر برطانیہ اور امریکہ پر انحصار ہماری عاقبت نااندیشی کی دلیل ہے ہمیں دنیا کی غاصب،بددیانت اور ظالم قوتوں سے مسئلہ کشمیر حل کرنے کی اپیل کرنے کی بجائے اقوام عالم میں ہر باضمیر کے دروازے پر اس مسئلے کو لے جانا ہو گا کشمیریوں کے گھروں پر غاصب افواج قابض ہے مزاحمت کرنا ان کا قانونی اور انسانی حق ہے ۔ان خیالات کااظہار سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عبا س جعفری نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے منعقدہ آل پارٹیز کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ اب بھی وقت ہے کہ ہم کشمیریوں کی تحریک آزادی کو مظبوط بنائیں اور ان کو اس قابل کریں کہ وہ خود غاصب اور ظالم انڈین افواج، اسٹبلشمنٹ اور آر ایس ایس کا مقابلہ کرسکیں وہ اپنے فیصلے خود کر سکیں ہمیں ان پر قیادتیں اور فیصلے مسلط کرنے کی روش ترک کرنا ہو گی ۔ہمیں دیکھنا ہو گا کہ کیا امریکہ اور برطانیہ کے مفاد میں ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو حل کریں جبکہ دنیا نے دیکھا ہے کہ جب بھی کسی مسئلے میں امریکہ اور برطانیہ ثالث بنے انہوں نے ظالموں کا ساتھ دیا ہے ۔ ہمیں عالمی رائے عامہ کو کشمیر کے حق میں کرنے کی کوشش کرنا ہو گی،کشمیر کے مظلوم عوام کو عزت احترام کیساتھ طاقت ور بنانا ہی اس مسئلے کا واحد راہ حل ہے۔
وحدت نیوز(سکردو)مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل آغا علی رضوی نے ایک ہفتہ قبل گاڑی سمیت جگلوٹ کے مقام سے اسکردو کچورا کے دو جوانوں اکبر علی اور شاکر کی پراسرار گمشدگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہفتہ گزرنے کے باوجود ذمہ اداروں کی طرف سے گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے سنجیدہ کوشش نہ کرنا افسوسناک عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ گاڑی سمیت دو جوانوں کی گمشدگی انتظامیہ اور صوبائی حکومت پر سوالیہ نشان ہے۔ انتظامیہ اور صوبائی حکومت کو چاہیے کہ خفیہ اداروں کی مدد سے فوری طور پر ان کا سراغ لگائیں اور بازیاب کرائیں۔ گمشدہ افراد کے عزیزوں کا سڑکوں تک آنا انتظامیہ کے لیے شرم کا مقام ہے۔ اگرچہ اس واقعے کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا تاہم ان جیسے واقعات خطے کے لیے کسی طور بہتر ثابت نہیں ہونگے۔ انتظامیہ انکی گمشدگی کے بارے میں ملنے والی اطلاع اور کارروائیوں سے گھر والوں کو فوری طور آگاہ کریں۔ گمشدہ افراد کے عزیز اقارب نہایت پریشانی کے عالم میں ہیں اور اپنے عزیزوں کی راہ دیکھ رہے ہیں۔
وحدت نیوز(جہلم) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی محترمہ سیدہ معصومہ نقوی دینہ امامبارگاہ ھڈالہ سیداں میں عشرہ ثانی زھرا سلام الله علیھا سے خطاب کر رہی ہیں ان مجالس عزا میں مومنات کی کثیر تعداد شرکت کرتی ہے۔ مجلس سے خطاب کرتے ہوے محترمہ معصومہ نقوی نہج البلاغہ کے خطبہ نمبر ۸۷ بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پروردگار احسان کرنے والو، توبہ کرنے والو، طھارت باطنی و ظاہری کو پسند کرنے والے ، ایفاے عھد ، توکل بر خدا ، اللہ کے راستے میں سیسہ پلائ ہوی دیوار اور اطاعت رسول خدا صل اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حامل بندوں کو محبوب تر رکھتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بندگان خدا معاشرے میں کردار علوی و حسینی ادا کرتے ہیں ملک شام میں مدافعان حرم جناب زینب ع نےولایت علی ع کے پرچم تلے حق کا بول بالا کیا اور باطل طاقتوں کو شکست دی اور دے رہے ہیں۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی کے رہنمااورمعروف ذاکر اہلبیتؑ علامہ مبشر حسن نے مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سر تاج انبیاء،خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے اپنی رسالت کا کوئی اجر اپنی امت سے طلب نہ کیا مگر یہ کہ امت انکی آل پاکؑ سے مودت اور محبت کریں۔ بلا شبہ نواسہ رسول ﷺ،سیدالشہداء امام حسین علیہ السلام،حضرت رسول پاک ﷺکے قرابت دار بھی ہیں اور آل عباء کے ایک اہم رکن بھی اور آیۃ مباہلہ کی رو سے فرزند رسول اللہ ﷺ بھی ہیں۔لہذا ہر کلمہ گو مسلمان پرامام حسین ؑ کی محبت اور ان کے دشمنوں سے نفرت فرض ہے۔ماہ محرم وہ مہینہ ہے جس میں نواسہ رسول ﷺ حضرت امام حسین ؑ نے یزید جیسے فاسق و فاجر اور بد عقیدہ انسان کی بیعت سے اس لئے انکار کیا چونکہ وہ جس مسند پر جماں ہوا تھا،وہ انبیاء اور انکے معصوم اوصیاءکا منصب تھا۔
انہوںنے مزید کہاکہ امام حسین ؑ جو وارث خاتم الانبیاء ہیں وہ کیسے اتنے بڑے انحراف اور غصب کو برداشت کرتے کہ جسکی بنا پر پورے اسلامی معاشرے کی بنیادیں متزلزل ہو رہی تھیں اور جسکا اثر صرف اس زمانے تک محدود نہ تھا بلکہ تا قیامت بشر، دین مبین اسلام جیسی ابدی نعمت سے محروم ہو جاتا۔اسی لئے امام حسین ؑ نے یزید کی بیعت کو ٹھکرا تے ہوئے فرمایا کہ و علی الاسلام السّلام اذ قد بلیت الا براع مثل یزید۔ کہ اسلام پر فاتحہ پڑھ لینی چاہئے اگر یزید جیسا پلید انسان اس امت کا خلیفہ بن بیٹھے۔ پس ماہ محرم الحرام،محمدی اسلام کے خلاف بر سر پیکار قوتوں کی بیعت کے انکار کا نام ہے۔ہر دور کی یزیدیت کے خلاف حسینیت کے قیام کا مہینہ ہے۔محرم الحرام عزاداری سید الشہداء امام حسین ؑ سے تجدید عہد،مودت، محبت اور اظہار وفاداری کا مہینہ ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) تاریخ بشریت میں عدل و انصاف، امن و آشتی اور انسانی اقدار کو زندہ کرنے کے لئے، بہت سی تحریکوں نے جنم لیا، اور بہت سی مقدس نہضتیں معرض وجود میں آئیں، جن میں کچھ تو زمانے کی ستم ظریفی کی وجہ سے طاق نسیاں کا حصہ بن گئیں، لیکن کچھ تحریکیں ایسی ہیں، جو اگرچہ کسی خاص زمان و مکان میں وقوع پذیر ہوئیں، لیکن وہ اس قدر پاکیزہ، مقدس، اور با برکت تھیں، کہ جو زمان و مکان کے قید و بند کو توڑ کر ہمیشہ کے لئے امر ہوگئیں، اور جنہوں نے ہر زمانے میں مستضعفین جہاں کو نیا عزم و حوصلہ عطا کرکے انہیں ہر دور کے فرعونوں نمرودوں اور یزیدوں سے مقابلہ کرنے کے لئے جرات عطا کیں ان خیالات کا اظہار مجلسِ وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری اپنے پیغام عاشورا میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ان جاویداں تحریکیوں میں سے ایک منفرد، بالکل الگ اور عظیم الشان تحریک واقعہ کربلا ہے۔ آپ واقعہ کربلا کی تاریخ پڑھیں آپ یہ جان کر حیران ہونگے کہ اس بے نظیر حادثے کے بارے جتنا لکھا گیا، اور اسکے بارے مختلف زاویوں اور متعدد جہتوں سے جتنا تجزیہ و تحلیل سامنے آیا، شاید ہی کسی اور تحریک کے بارے اتنا لکھا گیا ہو، اور قابل غور بات یہ ہے کہ اس عظیم واقعے کے مثبت اور دور رس اثرات نہ صرف یہ کہ امت مسلمہ پر مرتب ہوئے، بلکہ اس الہی تحریک نے ہر دین و مذہب ، ہر رنگ و نسل، اور ہر قوم و قبیلے کے افراد کو متاثر کر دیااور عجیب تر یہ کہ اس تحریک نے ہر عمر کے افراد (مرد و زن) کے دلوں میں گھر کر گئی۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ اس عالمی اور زمان و مکان کے ہر قید و بند سے ماوراء نہضت کو کسی فرقے کی دوسرے فرقے، یا کسی قبیلے کی دوسرے قبیلے کے خلاف جنگ سمجھنا کوتاہ نظری کے سوا کچھ نہیں، کیونکہ 61ھ کے عاشورا کی جنگ تمام انسانیت کی خاطر ظلم و ستم کے خلاف جنگ تھی، انسانی معاشرے میں عدل و انصاف کی حکمرانی کے قیام کے لئے جنگ تھی، عالم بشریت کی سر بلندی، حریت و آزادی، عزت و شرف اور انسانی اقدار کے احیاء کی جنگ تھی، بنی نوع انسان کو غیر اللہ کی غلامی کی ذلت و رسوائی سے آزادی کی جنگ تھی اور تمام عالم انسانیت کو فضائل و کمالات کی معراج پر لے جانے کی جنگ تھی۔ اس لئے تمام تر انسانوں کا فریضہ بنتا ہے، کہ وہ اس بے مثل نہضت کو پڑھیں اور اس عظیم درسگاہ کے پیغام کو سمجھیں، اور اس پر عمل کریں، تاکہ دنیا میں امن و امان کی حکمرانی اور عدل و انصاف کا راج ہو۔
انہوں نے کہا کہ جس قدر پر فتن اور حساس زمانے میں ہم جی رہے ہیں، اتنا ہی ہم سب کا فریضہ بنتا ہے کہ ہم پیغام عاشورہ کو سمجھیں۔اس عظیم درسگاہ کا پہلا سبق خداوند قدوس کی ذات پر ایمان محکم، یقین کامل، توکل مطلق اور ذات حق سے بے پناہ محبت اور عشق ہے، کیونکہ انسانی ذات کا کمال، اور اسکی حقیقی منزل اللہ جل شانہ سے مضبوط تعلق ہے، اور ذات حق سے یہ تعلق، عشق اور اس کی ذات پر توکل کرنا کربلا میں اپنی معراج پہ نظر آتا ہے۔دوسرا سبق اسلام کی سربلندی، اس جاویدان دن کی حفاظت اور اس کے حقائق و معارف کی پرچار جو کہ شرک و کفر اور خواہشات دنیا کی وجہ سے زنگ آلود سینوں کے لئے اکسیر کا نسخہ ہیں، اور اس رستے میں ہر قسم کی مصیبتوں، سختیوں اور مشکلات کو برداشت کرنا اور ہر قسم کی قربانی کے لئے آمادہ رہنا ہے۔تیسرا درس اپنے ہر کام اور ہر عمل کو اخلاص اور اللہ کی خاطر انجام دینا ہے، کیونکہ جو عمل خالصتا اللہ کے لئے انجام دیا جاتا ہے، وہ باقی رہتا ہے، اور اس کی دل آویزی، سحر آفرینی اور تاثیر روز بروز بڑھتی جاتی ہے، کربلا کا واقعہ اس بات پر ایک روشن دلیل ہے، بے آب و گیاہ بیابان میں شہید کئے جانے والوں کی یاد آج بھی پوری دنیا میں انتہائی عقیدت واحترام سے منائی جاتی ہے، اور ان کی مظومانہ شہادت آج بھی دلوں کو عجیب حرارت، اولو العزمی، صدق و صفا اور نورانیت عطا کرتی ہے، اور اس تاثیر میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔اس عظیم واقعے کا چوتھا درس سسکتی انسانیت کے لئے دل میں تڑپ پیدا کرنا، اسے ذلت و رسوائی کے زندان سے رہائی عطا کرنے لئے عملی جدوجہد کرنا اور ان سب چیزوں سے بڑھ کر انسانیت کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھنا، کربلا اس مقدس کام کا عملی نمونہ ہے، شہدائے کربلا میں ایک شہید کا نام جون ہے، یہ حبشی غلام تھے، جب یہ میدان کربلا میں لڑتے لڑتے زخمی ہوگئے اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے زمین کربلا پہ گرے، تو امام حسین علیہ السلام فورا ان کے سرہانے پہنچے، ان کے سر کو اپنے زانوئے مبارک پر رکھا، ان کے چہرے سے خون صاف کیا، اور ان سے بے پناہ محبت کا اظہار کیا، جون نے جب اپنے مولا و آقا کی اس قدر عزت و توقیر کو دیکھا تو روتے ہوئے کہا: مولا ایک غلام اور اتنی توقیر۔ یہ انسانیت سے بے پناہ محبت، اور اس کی عزت و توقیر کا عملی نمونہ ہے۔
انہوںنے کہاکہ تحریک کربلا کا پانچواں درس ایک دن کے ماننے والے مختلف مذاہب کے ماننے والوں کا احترام، باہمی اخوت اور بھائی چارے کو فروغ دینا، اور اسلام کی سربلندی کے لئے ایک ہی پرچم تلے جمع ہو کر انسان دشمن طاقتوں کے خلاف مشترکہ جنگ لڑنا ہے، میدان کربلا مسلمانوں کے درمیان باہمی اخوت، اپنے صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کا عملی مظہر ہے، آپ کے انصار و اعوان میں جہاں حبیب بن مظاہر، مسلم بن عوسجہ اور ہلال بن نافع جیسے خاندان رسالت سے بے پناہ عشق رکھنے والے افراد تھے، وہاں زہیر بن قین جیسے افراد بھی تھے جو واقعہ کربلا سے پہلے خاندان علی علیہ السلام وآل علی سے شدید نفرت کرتے تھے، اور حر جیسے لوگ بھی تھے جو شب عاشور تک یزید کی فوج کے کمانڈر رہے، لیکن امام حسین علیہ السلام کی ملکوتی شخصیت نے ان سب کے دلوں کو نورانی کرکے، انہیں حق سے روشناس کردیا اور یہ سب کے سب روز عاشور دین حق کے شجر کی آبیاری اور اسے ہمیشہ سرسبز و شاداب رکھنے کے لئے آپ ع کی رکاب میں لڑتے ہوئے شہید ہوگئے، اور ان کے نام تاریخ میں ہمیشہ کے لئے ثبت ہو گئے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے پیغام عاشورا میں کہا کہ اس عظیم الشان درسگاہ سے بے شمار درس سیکھے جا سکتے ہیں لیکن ضرورت اس امر کی ہے، کہ ان شہدا کی یاد منانے کو کسی ایک فرقے، مذہب یا دین کے ساتھ خاص نہ کیا جائے بلکہ روئے زمین پر بسنے والے تمام حریت پسندوں کی ذمداری بنتی ہے کہ وہ اس واقعہ کو زندہ رکھیں کیونکہ امام حسین علیہ السلام کسی ایک دین یا مذہب کا نہیں بلکہ ہر دور میں پوری انسانیت کے امام، رہنما اور پیشوا ہیں۔
وحدت نیوز(کراچی) کراچی ۹ محرم کے مرکزی جلو س میں شیعہ جبری گمشدگان کی رہائی کیلئے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء علامہ احمد اقبال نے کہا کہ ہم آج مظلوں کی حمایت میں کھڑے ہیں ۔کشمیر، فلسطین و پاکستان کے مسنگ پرسن ہوں ہم ان کی حمایت اور ان کے خانوادوں کا بھر پور ساتھ دیں گے۔14 سو سالوں سے ظالم کی مذمت کر رہے ہیں اور مظوموں کی حمایت کیلئے ہماری جانیں قربان ہیں۔ایوانوں میں بیٹھے حکمرانوں کو مانگ لاپتہ افرا کے اہل خانہ کا درد نظر نہیں آتا ۔بانیان پاکستان کی اولادوں کے ساتھ ملک دشمن بھارتی جنگی قیدیوں جیسا سلوک کیا جارہا ہے جلوس کا روٹ تبدیل کرنا کسی کے باپ کے اختیار میں نہیں۔عزاداری شہدا ہمارا آئینی ۔دینی اخلاقی حق ہے اس سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔تعمیرات کاموں کی سیاست میں عزاداری کے خلاف سازش بر داشت نہیں کی جائے گی ۔
انہوںنے کہاکہ اربعین امام حسینؑ کا جلوس عزا ء ایم اے جناح روڈ پر نکالا جائے گا۔ملت جعفریہ کے علماء کرام و تنظیمیں صوبائی و وفاقی حکومت سمیت قانون نافذ کرنے والوں کا احترام کرتے ہیں مگر جلوس کے روٹس تبدیلی پر اب کسی حکومتی مشینری یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خاطر میں نہیں لائیں گے۔مسنگ پرسنز کی آواز ملک گیر آواز بن چکی ہے ہم حکومت وقت کو متنبہ کرتے ہیں کہ مسنگ پرسن کو فلفور رہا کیا جائے ۔
ان کاکہناتھاکہ لاپتہ افراد کی فیملز سے حکومتی رابطہ شروع کیا جائے۔دو دفع مسنگ پرسن کی تحریک چلی مگر حکومت و قانون نافذ کرنے والے اداروں نے وعدوں کے باوجود کسی کو رہا نہیں کیا ۔آئین پاکستان کہتا ہے صدر وزیر اعظم آرمی چیف صادق و امین ہونا چاہئے مگر انہوں نے مسنگ پرسن کے معا ملے میں وعدہ خلافی کی یہ صادق و امین نہیں ۔ملک بھر کے علماء کرام و تنظیمین مسنگ پرسن کے خانوادوں کے ساتھ ہیں ۔لاپتہ افراد کے اہل خانہ سے تیسرا دفع مزاکرات شروس کئے جارہے ہیں ۔مطالبات پورے نہ ہوئے تو عاشورہ کا جلوس روک دیا جائے گا۔ کراچی 10محرم عاشورہ کے مرکزی جلوس میں لاپتہ شیعہ افراد سے اظہار یکجہتی کیلئے دھرنا دیا جائےگا۔
کراچی، 10محرم عاشورہ کے مرکزی جلوس میں لاپتہ شیعہ افراد سے اظہار یکجہتی کیلئے دھرنا دیا جائےگا،علامہ احمد اقبال رضوی