The Latest
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری سکردو میں وزیر اعلیٰ کے حکم شہر بدری کے بعد احتجاج کرنے والے مظاہرین سے خطاب کر رہے ہیں۔اس وقت سکردو کے تمام روڈز بلاک کر دیے گئے ہیں اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کا مومنین نے گھراؤ کیا ہوا ہے۔ قومی میڈیا پر چلنے والی خبریں غلط ہیں۔ تفصیل کچھ دیر بعد!
سانحہ کوہستان و چلاس کے بعد پہلا اسد عاشور ہ کا عشرہ، لاکھوںفرزندان ملت جعفریہ حسینی چوک میں جمع ، مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کا تاریخی خطاب۔وزیر اعلیٰ کی نااہلی کے خلاف مومنین کی شدید نعرے بازی ،گلگت بلتستان میں وزیر اعلیٰ سید مہدی شاہ اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے کے لئے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے۔جس کا اظہارانہوں نے آج ابھی سے کچھ ہی دیر قبل مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کو پیغام کی صورت میںکیا کہ وہ اپنا دورہ گلگت بلتستان مختصر کرتے ہوئے واپس اسلام آبا د چلے جائیں۔ حکومتی پیغام صوبے بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گیا اور گلگت بلتستان کے عوام بلاتاخیر سڑکوں پر نکل آئے جنھوں نے سید مہدی شاہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ وزیر اعلیٰ سید مہدی شاہ کے مکروہ عزائم کے بعد جی بی کے عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ علامہ ناصر عباس جعفری سوموار کے روز اسد عاشورہ کے سالانہ پروگرام میں شرکت کے لئے بائی روڈ اسلام آباد سے سکردو پہنچے تھے۔ جہاں سکردو میں ایم ڈبلیو ایم کی مقامی قیادت ،علمائ، زعماء سمیت دسیوں ہزار مومنین نے ان کا پرتپاک استقبال کیا تھا۔منگل کے روز انہوں نے سکردو کے حسینی چوک میںملت جعفریہ کے لاکھوں کے تعداد میںجمع جی بی کے عوام سے خطاب کیا۔ سانحہ کوہستان اور چلاس کے بعد وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے خلاف عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے جس کا اظہار انہوں نے کل حسینی چوک میں جی بی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی صورت میں کیا۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کے ترجمان نے وحدت نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنا دورہ گلگت بلتستان مختصر نہیںکریں گے اور شیڈول کے مطابق واپس آئیں گے۔ اگر وزیر اعلیٰ نے کسی غیر ذمہ دارانہ اقدام کی کوشش کی تو حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔ کیونکہ پاکستان کے کسی بھی پاکستانی شہری کو کسی حکومتی اہلکار سے اپنی نقل و حرکت کے لئے اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ واضح رہے کہ علامہ صاحب اس وقت سکردو کے علاقہ کچورہ میں ہیں۔
شام کے دارالحکومت دمشق میں وزرا کے ایک اہم اجلاس میں ہونے والے خود کش دھماکے میں وزیر دفاع جنرل داد راجحہ اور نائب وزیر دفاع جنرل آصف شوکت ہلاک ہو گئے ہیں۔شام کے سرکاری ٹی وی چینل کے مطابق یہ خود کش دھماکہ دمشق میں نیشنل سکیورٹی کی عمارت میں کابینہ کے وزرا اور اعلی سرکاری اہلکاروں کے ایک اہم اجلاس کے دوران ہوا۔اطلاعات کے مطابق دھماکے میں نیشنل سکیورٹی کے سربراہ اور وزیر داخلہ شدید زخمی ہوئے ہیں۔سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والی خبر میں کہا گیا کہ وزیر دفاع نیشنل سکیورٹی کی عمارت پر دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہو گئے ہیں۔کچھ دیر بعد سرکاری ٹی وی نے اس دھماکے میں جنرل شوکت کے ہلاک ہونے کی خبر بھی نشر کی۔ جنرل شوکت صدر بشارلاسد کے برادرِ نسبتی بھی تھے۔سلامتی کونسل بدھ کو شام کی صورت حال پر ایک اجلاس کرنے والی ہے۔ چین اور روس دو مرتبہ شام کی موجودہ حکومت کے خلاف قرارداد کو ویٹو کر چکے ہیںسکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ خودکش بمبار صدر بشار الاسد کے قریب ترین رفقا کے محافظ تھے۔ سرکاری ذرائع نے دمشق پر بڑے حملے کی اطلاعات کو رد کر تے ہوئے شامی افواج کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں کو شکست دینے کے لیے شام اب مزید پرعزم ہے۔جنرل راجحہ کو وزیر دفاع بنے ایک سال بھی نہیں ہوا تھا۔ اس سے قبل وہ چیف آف سٹاف تھے۔ ان کا نام امریکہ نے مخالفین کے خلاف کارروائیوں کے باعث بلیک لسٹ کردیا گیا تھا۔جنرل شوکت اعلی ترین سکیورٹی سربراہ تصور کیے جاتے تھے اور وہ صدر کے قریب ترین رفقا میں سے تھے۔
امریکی پارلیمینٹ کے ایوان زیریں نے حقانی نیٹ ورک کو دہشتگرد تنظیم قرار دینے کی غرض سے امریکی حکومت پر دبا ڈالنے کے لیے ایک بل کی منظوری دیدی ہے۔اس بل میں کہا گیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن امریکی کانگریس کو بتائیں کہ کیا حقانی نیٹ ورک غیرملکی دہشتگرد تنظیم قرار دیے جانے کے قابل ہے اور اگر نہیں تو اس کی وجوہات بیان کریں۔ابھی امریکی کانگریس کے ایوان بالا یعنی سینٹ سے اس بل کی حتمی منظوری ہونا باقی ہے۔ سینٹ نے بھی دسمبر 2011 میں اسی طرح کے ایک بل کی منظوری دی تھی۔امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی انتظامیہ حقانی نیٹ ورک کے کئی سرکردہ افراد کو دہشتگرد قرار دے چکی ہے لیکن وہ اب بھی اس بات پر غور کررہی ہے کہ آیا پوری تنظیم کو دہشتگرد قرار دیا جائے یا نہیں۔حقانی نیٹ ورک مشرقی افغانستان اور اس سے ملحقہ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں سرگرم ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ افغان طالبان اور القاعدہ کا اتحادی ہے۔امریکہ کہتا ہے کہ حقانی نیٹ ورک افغانستان کی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے کیونکہ یہ افغانستان کے اندر امریکہ اور اسکی اتحادی فوجوں پر حملوں کے لیے پاکستانی سرزمین کو استعمال کرتا ہے۔امریکی ایوان نمائندگان نے اس بل کی منظوری ایسے وقت دی ہے جبکہ چند ہفتے پہلے ہی امریکہ اور پاکستان کے درمیان سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کے بعد سات ماہ سے جاری تعطل ختم ہوا ہے اور امریکہ کی معافی کے بعد پاکستان نے افغانستان میں تعینات نیٹو کی فوجوں کو رسد کی فراہمی کے لیے اپنے راستے دوبارہ کھولے ہیں۔اے پی کے مطابق بل میں کہا گیا ہے کہ اس قانون کے کسی بھی حصے سے یہ مطلب نہیں نکالا جاسکتا ہے کہ پاکستان کی سرحدوں کے اندر فعال جنگجو اور دہشتگرد گروہوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی خودمختاری پر ضرب لگائی جارہی ہے۔
نام نہاد تبدیلی کی آڑ میں گریٹر اسرئیل کے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے امریکی ، یورپی اور عرب ممالک کے حمایت یافتہ دہشت گردوں شام کی پر امن فضاء کو تباہ کر نے کے درپے ہیں۔ وحدت میڈیا کے ماہر امور مشرق وسطی کا کہنا ہے کہ شام میں استعماری قوتوں کی جانب سے سیاسی اور تشہیراتی مہم میںناکامی کے بعد مسلح دہشت گردوں کو ترکی کے زریعے شام میں بھیجا گیا اور شام کے انتہائی پر امن معاشر ے کو افغانستان کی طرز پر خانہ جنگی کی جانب دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن شامی حکومت کے دانشمندانہ فیصلے خانہ جنگی کو فضا کو ختم کرنے میں کامیاب تو ہو گئے مگر اب مسلح دہشت گرد گروہ شام میں جگہ جگہ ٹارگٹ کلنک کے علاوہ خودکش حملے کر رہے ہیں لیکن دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دعوے دار شام میں القاعدہ سمیت خطے کی متعدد شدت پسند تنظیموں کو نہ صرف برداشت کر رہے ہیں بلکہ ان کی مدد بھی کی جاتی ہے جس کی اصل وجہ خطے میں اسرائیل کے مقابل کھڑے واحد عرب ملک شام میں اسرائیل نواز وں کو اقتدار دلانا ہے ۔ لیکن تاریخ نے اکثر یہی دیکھا ہے کہ شام میں جب بھی کسی اعلیٰ عہدیدار کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو یہ شامی قوم کے اتحاد اور وحدت میں اضافے سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے مجمع جہانی اہلبیت ع کے سربراہ آی اللہ اختری سے ملاقات کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچ قوم تاریخی طور پر آل رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حامی رہی ہے اور اسی عشق اہلبیت علیھم السلام کے جرم میںانہیں حلب سے ہجرت پر مجبور کیا گیا۔جسے وہ آج بھی اپنی شاعری میں فخریہ انداز میں بیان کرتے ہیں ۔آیت اللہ اختری نے کہا کہ ہم کربلائے بلوچستان کے ان عظیم شہدا کو سلام پیش کرتے ہیں جو عصر حاضر کی یزیدیت کی بربریت کا نشانہ بنے۔ بلوچستان کی سرزمین پر جنہیں عشق اہلبیت ع کے جرم میں جنہیں شہید کیا گیا ہے انہیں عظیم مقام و مرتبہ حاصل ہیں۔ملاقات میں مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے رہنما مولانا سہیل اکبر شیرازی، مولانا تجمل عباس جعفری، مولانا ممتاز علی بھیو، مولانا آفتاب علی اتحادی، راجہ خان گولہ، سید گلزار شاہ اور دیگرموجود تھے۔
شام کے نیشنل سکیورٹی ہیڈ کوارٹر میں ابھی کچھ دیر قبل خود کش حملہ ہوا ہے ۔ جس میں العالم ٹی وی کے مطابق شام کے نائب وزیر دفاع جنرل شوکت آصف جاں بحق ہو گئے ہیں۔ شام کے سرکاری ٹی وی کے مطابق نائب وزیر دفاع جنرل شوکت آصف کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن زخموںکی تاب نہ لاتے ہوئے وہ راستے میں ہی دم توڑ گئے۔ جبکہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق مزید شامی اعلیٰ عہدیداروں کے جاں بحق ہونے کی اطلاع بھی ہے۔ ابھی سے کچھ دیر قبل غیر ملکی خبر رساں اداروں نے شام کے وزیر دفاع جنرل داؤد راجحہ کے جاں بحق ہونے کی خبر بھی نشر کی تھی جس کی سرکاری حلقوں نے تصدیق نہیں کی ہے۔ یاد رہے کہ شام میں قومی سلامتی کے حوالے سے قومی سلامتی کے صدر دفتر میں ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس ہو رہا تھا جس میں شام کے اعلیٰ سول و فوجی عہدیدار شریک تھے۔ بشارالاسد حکومت مخالف باغیوں نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ خود کش نہیں تھا بلکہ انہوں نے راکٹ فائر کیا ہے جس کے نتیجے میں شامی وزیر دفاع جاں بحق ہو گئے ہیں۔ جبکہ سرکاری ٹی وی کے مطابق حملہ خود کش تھا۔
بعض صیہونی اخباروں نے یہ راز فاش کیا ہے کہ اسرائیل کا خفیہ ادارہ عرب ممالک میں اپنی سرگرمیوں کو مزید پھیلانے کے لئے اپنے ایجنٹوں کو ٹریننگ دے رہا ہے۔صیہونی اخبار یدیعوت آحر نوت نے لکھا ہے کہ علاقے کے عرب ممالک میں جاری تبدیلیوں کے پیش نظر موساد مشرق وسطی اور افریقہ کے نئے علاقوں میں جاسوسی کرنا چاہتا ہے ۔ ترکی ، لیبیا ، سوڈان ، مصر اور سعودی عرب وہ ممالک ہیں جنھیں موساد نے اپنی توجہ کا مرکز بنا رکھا ہے ۔ اسرائیل کے خفیہ ادارے کے سابق سربراہ عاموس یادلین نے یہ اعتراف کرتے ہوئے کہ موساد عرب ممالک کے داخلی امور میں مداخلت کر رہا ہے کہا ہے کہ موساد کے تین ہزار ایک سو بیس ایجنٹ عرب ممالک میں سرگرم عمل ہیں جن میں سے ایک سو بانوے جاسوس سیاسی تنظیموں میں کام کر رہے ہیں ۔اہم نکتہ یہ ہے کہ موساد عرب ممالک میں اپنے جاسوسوں کی تربیت کے اورٹریننگ کے دورے کرارہا ہے ۔ موساد سے وابستہ جاسوسوں نے حالیہ برسوں میں مصر اور سوڈان کو اپنی جولانگاہ میں تبدیل کردیا ہے ۔ بہت سے سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ سوڈان سے اس کے جنوبی علاقے کو جدا کرانے میں اسرائیل کے خفیہ ادارے موساد کے جاسوسوں کا ہاتھ ہے ۔ جنوبی سوڈان میں شورشی گروہوں کے ساتھ موساد کا رابطہ اور ان کی مالی اور ہتھیاروں سے مدد کرکے جنوبی سوڈان کو سوڈان سے جد کرادیا ۔ لیکن جنوبی سوڈان اور سوڈان کی سرحدوں کے حالات اب بھی خراب اور کشیدہ ہیں ۔ اس وقت بھی مغربی سوڈان خاص طور پر دار فور موساد کے جاسوسوں کے مرکز میں تبدیل ہوچکاہے ۔ موساد کے جاسوس عرب ممالک کی تنظیموں اور قومی اور مذھبی قبائل میں گھس کر ان ممالک میں بد امنی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ صیہونی حکومت کی ان پالیسیوں کے واضح نمونوں کو حالیہ مہینوں میں لبنان حتی مصر میں بھی دیکھا جاسکتا ہے ۔ لبنان کے شمال میں واقع طرابلس شہر میں اور اسی طرح مصر میں مسلمانوں اور عیسائی قبطیوں کے درمیان مذھبی اختلافات بھی اسرائیل اور امریکہ کی سازشوں کا نتیجہ ہیں ۔ عرب ممالک میں فلسطینی اور غیر فلسطینی شخصیات کا قتل بھی موساد کی سرگرمیوں کا حصہ ہے ۔ اس وقت عرب ممالک کواسلامی اور انقلابی بیداری کا سامنا ہے جس سے اسرائیل وحشت میں پڑ گیا ہے ۔لہذا موساد عرب ممالک میں اپنے جاسوسوں کے ذریعہ وہاں کے امن کو خراب کرکے بحران پھیلانا چاہتا ہے ۔ عرب ممالک میں قومی ،قبائلی مذھبی اور فرقہ وارانہ ختلاف پھیلانا موساد کی پالیسیوں کا ایک حصہ ہے ۔ان وجوہات کے پیش نظر عرب ممالک کے سربراہوں کی ہوشیاری جو نئے ماحول کا تجربہ کر رہے ہیں ایک علاقائی ضرورت ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ مصر جیسے ملک میں جس پر ایک زمانے میں صیہونیوں کا مکمل تسلط تھا اور اس وقت وہ مختلف ماحول اور خطرناک دور سے گذر رہا ہے، علاقے کے دوسرے ممالک کے مقابلے میں اس کے لئے صیہونیوں خاص طور پر موساد کا خطرہ زیادہ ہے ۔اس لئے کہ کیمپ ڈیوڈ معاہدہ پر نظر ثانی کا مطالبہ مصری قوم کے ایک بنیادی مطالبے میں تبدیل ہوچکا ہے ۔
لوئیر اورکزئی ایجنسی میں مسافر گاڑی پر ریموٹ کنٹرول بم حملے میں 14 مومنین شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔ مسافر گاڑی لوئر اورکزئی ایجنسی کے علاقہ سپاہ سے کوہاٹ جا رہی تھی۔مٹھا خان میں شدت پسندوں نے ریموٹ کنٹرول بم سے اڑا دیا جس سے گاڑی تباہ ہوگئی۔ گاڑی میں سوارچودہ شیعہ مسافر موقع پر شہید جبکہ تین افراد نے ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے ۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز کے جوان موقع پر پہنچ گئے اور زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال پہنچایا ۔ واقعہ کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع دیا ، تینوں زخمیوں کو کوہاٹ سے پشاور ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ان کی حالت تشویشناک ہے ۔ جاں بحق ہونے والے تمام افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔ مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخواہ کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ سبیل الحسن نے دہشت گردی کے واقعے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر انتہائی غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی طرف سے نہتے شہریوں پر حملہ بزدلانہ حرکت قرار دیا ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین پسماندگان کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے مصیبت کی اس گھڑی میں ان کے دکھ درد میں برابر کی شریک ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا ہے کہ آئینہ تاریخ میں رمضان نزول قرآن کے ساتھ ساتھ فتح بدر کا مہینہ ہے۔ رمضان المبارک میں روزے کی حالت میں مسلمانوں نے مشرکین کو شکست دے کر ثابت کردیا ہے توکل بر خدا اور اطاعت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ دنیا آخرت میںکامیابی کی کلید ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی میڈیا سیل کے مینجر سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی کامیاب قرآن و سنت کانفرنس نے قوم کی صفوں میں اختلافات کی دیواروں کو گرا کر انتشاری قوتوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا۔ یہ کامیاب کانفرنس الٰہی مقاصد کی تکمیل میں اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔ ان کاکہنا تھا کہ قرآن رمضان المبارک سے طاقت لے کر معاشرے کی فلاح و بہبود کے لئے تعلیم، صحت اور تربیت پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے بتایا کہ مجلس وحدت مسلمین پنجاب تربیتی ورکشاپس کا شیڈول جاری کر رہی ہے جس میں ایم ڈبلیو ایم کے کارکن قومی خدمت کے جذبے سے سرشار ہو کر فلاحی امور میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے۔