وحدت نیوز(اسلام آباد) 23مارچ یوم پاکستان کے حوالے سے اپنے پیغام میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ23مارچ اپنی مٹی سے وفاداری اورمحبت کی تجدیدعہدکا دن ہے، شیعہ سنی وحدت پاک سرزمین کے امن اور خوشحالی ضمانت ہے،ہم مکتب اہل بیت ؑکے پیرکارہیں،اسلامی وحدت اخوت ہماراجزوایمان ہے،76برس قبل مینارپاکستان کے سائے تلے ہمارے اجداد نے جس آزادوخومختاراسلامی فلاحی ریاست کاخواب دیکھا تھااسے حقیقت کا رنگ دینے کی ضرورت ہے،سیاسی مفاد پرستوں نے قائداعظم کے پاکستان کو بحرانوں اور مسائل کے سوا کچھ نہیں دیا، دہشت گردی، انتہا پسندی، بجلی کی لوڈشیڈ نگ، مہنگائی اور بے روزگاری نے ملک کا دیوالیہ کر دیا اور غریب کی مشکلات بھی کم ہونے کا نام نہیں لے رہیں، اگر ملک کو دہشت گرد ی سمیت تمام مسائل سے نجات دلانا ہے تو ہمیں قائد اور اقبال کے افکار پر عمل کرنا ہو گا، دوسری جانب دشمنان دین ووطن داخلی ایجنٹوں کے ذریعے چیرہ دستیوں میں مشغول ہیں جس کا مقابلہ کرنے کیلئےحکمرانوں اور اہل وطن دونوں کو کمربستہ ہونا ہوگا۔
مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری پیغام میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ انگریزوں کی سازشوں اور ہندئوں کی بے لگام منافقتوں کے باوجود مسلمانان برصغیر نے چند سال کی محنت کے نتیجے میں کرہ ارض پر دنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت قائم کرنے کا معجزہ کر دکھایا لیکن آج جب ہم تاریخ کے اوراق میں جھانکتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ پاکستان قائم ہونے کے باوجود ان مقاصد سے ہم آہنگ نہیں ہوا، جو قیام پاکستان کے وقت پیش نظر تھے۔ آج ہمیں اس امر پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ قائد اعظم، علامہ اقبال اور تحریک پاکستان کے دیگر قائدین کے پیش نظر وہ کیا مقاصد تھے جن کے حصول کے لیے اتنی طویل جدوجہد کی گئی، جس کے لیے ان گنت قربانیاں دی گئیں اور ہجرت کا ایک ایسا عظیم عمل وجود میں آیا، جس کی نظیر مشکل سے ملے گی، مگر قائداعظم کے بعد اقتدار میں آنیوالوں نے ملک کی تر قی و خوشحالی اور بھلائی کیلئے صرف باتیں کیں، عملی طور پر کچھ نہیں کیا گیا۔ اگر آج بھی ہم قائد اعظم کے افکار پر عمل کر لیں تو ترقی پاکستان کا مقدر ہوگی اور ملک کو بحرانوں سے بھی نجات ملے گی۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے ڈپٹی سیکریٹر ی جنرل علامہ ولایت حسین جعفری نے کہا ہے کہ اگر ہمیں ملک کو ترقی کی راہ میں چلتا دیکھنا ہے اور اگر ہم خوشحالی کے خواہاں ہیں تو ہمیں اجتماعی مفاد کو انفرادی مفاد پر ترجیح دینا ہوگی، جب کسی معاشرے کا ہر فرد خود غرضی اور مفاد پرستی میں مبتلا ہو جاتا ہے تو اس معاشرے کا انجام بربادی اور ترقی سے محرومیت کی صورت میں ہمارے سامنے آجاتی ہے۔ آج ہمارے زوال کی بڑی وجہ ہماری خود غرضی اور مفاد پرستی ہے۔ ہمارے ملک میں بہت سی برائیاں موجود ہے جن میں خودغرضی ، بدعنوانی ، حرص و ہوس، مفاد پرستی، عیاری و چالاکی، بے علمی غرض اور دیگرتمام اخلاقی برائیاں شامل ہے ، اسکے علاوہ بدعنوانی اور رشوت ستانی ایک خطرناک بیماری ہے اور یہ تمام عناصر وطن عزیز میں جرائم کو جنم دے رہی ہیں۔ملک کا حال ایسا ہے کہ لوگ نہ سرکاری ہسپتالوں میں دلچسپی رکھتے ہیں اور نہ سرکاری اداروں میں ، اگر انہیں کسی چیز میں دلچسپی ہے تو وہ سرکاری نوکری ہے اور کبھی کبھار اس کے حصول کیلئے بھاری رقم رشوت کی صورت میں دیا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ فرد کی اخلاقی حالت کو سدھارے بغیر محض قانون سازی اور جمہوری اداروں کی بحالی اور بالا دستی سے ہم اپنی قومی اور اجتماعی حالت کو تبدیل نہیں کرسکتے۔ ظلم و اتحصال اور طرح طرح کے زمینی و آسمانی مصائب اور آفات ایسے ہی معاشرے کا مقدر بنتے ہیں جہاں فرد کا کردار بگڑ جائے اور اعلیٰ اخلاقی اقدار و صفات سے محروم ہوجائے۔ ہم دوسروں کا احتساب تو چاہتے ہیں لیکن خود اپنا احتساب کرنے کے لیے تیار نہیں۔ اگر سوچنے اور فکر کرنے کو روک دیا جائے تو معاشرے کی عمومی صورتحال یہ ہو جاتی ہے کہ سب ایک دوسرے کو موردالزام ٹھہراتے ہیں اور ایک دوسرے پر انگلیاں اٹھاتے ہیں ۔ لہذا ہمیں چاہیے کہ ذاتی مفاد کو قومی مفاد پر قربان کردیں۔ اس ایثار و قربانی کے نتیجے میں رفتہ رفتہ معاشرے و ملک کی حالت دسدھرتی جائے گی۔
وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے کہا کہ گلگت میں عوامی ایکشن کمیٹی کے سربراہ مولانا سلطان رئیس اور دیگر افراد کے خلاف ایف آئی آر عوامی حقوق کے لیے اٹھنے والی آواز کو دبانے کی حکومتی کوشش ہے، صوبائی حکومت وفاقی سیرت پر گامزن ہے اور انکے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو ریاستی طاقت اور جبر کے ذریعے دبانا چاہتی ہے، صوبائی حکومت اپنے وفاقی آقاوں کو خوش کرنے کے لیے اس خطے کی تقدیر کے ساتھ گھناونا کھیل کھیل رہی ہے، انہیں وفاقی آقاوں سے زیادہ گلگت بلتستان کے تقدیر کی فکر ہونی چاہیئے۔
آغا علی رضوی نے کہا کہ مولانا سلطان رئیس کی اتحاد بین المسلمین اور عوامی حقوق کے سلسلے میں بڑی خدمات ہیں، انکے خلاف ایف آر کاٹ کر حکومت نے اپنی آمرانہ اور ظالمانہ سوچ کو واضح کردیا ہے۔ صوبائی حکومت کو معلوم ہو جانا چاہیئے کہ یہ تخت لاہور نہیں بلکہ گلگت بلتستان ہے جو کہ کسی میاں کی سرزمین نہیں بلکہ یہاں کے غیور عوام کی سرزمین ہے۔ وفاقی حکومتوں نے بدلنا ہے لیکن اس خطے کے عوام اس کی سلامتی اور حفاظت کے ضامن ہیں، اس عوام سے زیادہ کوئی شریف اس خطے کا نہ وفادار ہو سکتا ہے اور نہ اس خطے سے مخلص ہو سکتا ہے۔ انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ سلطان رئیس اور دیگر رہنماوں کے خلاف کاٹی گئی ایف آئی آر کو فوری طور پر واپس لیا جائے ورنہ صوبائی حکومت کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔
وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے نئے شمسی سال ۱۳۹۵ کے آغاز کی مناسبت سے ایرانی ہم وطنوں، عید نوروز منانے والی اقوام ، خاص طور پر شہداء کے اہل خانہ کو عید نوروز اور نئے شمسی سال کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے اور شہیدوں اور امام بزرگوار رح کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے نئے سال کو " استقامتی معیشت، اقدام اور عمل" کا نام دیا ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے نئے شمسی سال ۱۳۹۵ کے ابتدائی اور اختتامی ایام، حضرت فاطمہ زہرا سلام الللہ علیہا کی ولادت کے ایام کے ہمراہ ہونے کا تذکرہ کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ سال، ملت ایران کے لئے مبارک سال ہوگا اور ان عظیم خاتون کی رہنمائی اور انکی زندگی سے درس حاصل کیا جانا چاہئے اور انکی معنویت سے بہرمند ہونا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے گذشتہ سال کا جائزہ لیتے ہوئے، گذرے ہوئے سال یعنی ۱۳۹۴ شمسی کو دوسرے سالوں کی مانند، تلخیوں اور شیرینیوں، فراز و فرود اور چیلنجز اور مواقع کا سال قراردیا اور فرمایا کہ منیٰ کے حادثے کی تلخی سے لے کر ۲۲ بہمن کی ریلی اور ۷ اسفند کے انتخابات اور اسی طرح مشترکہ ایٹمی پلان کا تجربہ اور وہ امیدیں جو روشن ہوئیں اور انکے ساتھ ساتھ جو پریشانیاں تھیں، یہ تمام سال ۹۴ شمسی کے واقعات تھے۔
آپ نے نئےسال میں درپیش امیدوں، مواقع اور چیلنجوں کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ ہنر یہ ہے کہ مواقع سے حقیقی معنی میں استفادہ کیا جانا چاہئے اور چیلنجز کو بھی مواقع میں تبدیل کر دینا چاہئے، اس انداز سے کہ جب سال کا اختتام ہو تو ملک میں تبدیلی کو محسوس کیا جائے لیکن امیدوں کے برآنے کے لئے جدوجہد، دن رات محنت اور بغیر وقفے کے سعی و کوشش کی جانی چاہئے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی گفتگو میں ملت ایران کی مجموعی حرکت کے بارے میں بنیادی اور اصلی نکات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ملت ایران کو چاہئے کہ وہ دشمن کی سازشوں کے مقابلے میں اپنے آپ کو نقصان پہنچنے کی سطح سے باہر نکالے اور دشمن کی جانب سے نقصان پہنچنے کی شرح صفر فی صد ہو جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس کام کے لئے سب سے پہلا اور فوری قدم اقتصاد کو قرار دیا اور فرمایا کہ اگر ملت، حکومت اور تمام حکام معیشت کے مسئلے میں صحیح، بجا اور منطقی کام انجام دیں تو یہ امید کی جا سکتی ہے کہ یہ کام اجتماعی مسائل اور مشکلات، اخلاقی اور ثقافتی مسائل سمیت دیگر مسائل میں بھی موثر واقع ہو سکتا ہے۔
آپ نے "ملکی پیداوار"، "روزگار کی فراہمی اور بے روزگاری کے خاتمے"، " اقتصادی رونق اور خوشحالی اور کساد بازاری سے مقابلے" کو بنیادی اقتصادی مسائل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ موارد عوام کے مبتلا بہ مسائل ہیں اور عوام انکو محسوس کرتے ہیں اور انکا تقاضہ کرتے ہیں اور رپورٹیں اور حکام کی اس سلسلے میں گفتگو بھی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ عوام کا تقاضہ بجا اور درست ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے" استقامتی معیشت" کو اقتصادی مسائل اور مشکلات کو علاج اور عوام کے مطالبات کا جواب قرار دیا اور فرمایا کہ استقامتی معیشت کے زریعے بے روزگاری اور کساد بازاری کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے، مہنگائی کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے، دشمنوں کی دھمکیوں کے مقابلے میں استقامت دکھائی جا سکتی ہے اور ملک کے لئے بہت سارے مواقع فراہم کئے جا سکتے ہیں اور ان سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ان توفیقات کے حصول کی شرط استقامتی اقتصاد کی بنیاد پرجدوجہد اور کوشش کو قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ سرکاری اعداد و شمار یہ بتاتے ہیں کہ اس سلسلے میں بہت وسیع پیمانے پر اقدامات کئے گئے ہیں لیکن یہ اقدامات، مقدماتی اور مختلف اداروں کی رپورٹوں اور احکامات پر ہی مشتمل ہیں۔
آپ نے استقامتی اقتصاد کے سلسلے میں عملی اقدامات انجام دینے کو حکام کا وظیفہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ لازم ہے کہ استقامتی اقتصاد کے پروگرام پر عملی اقدامات کا سلسلہ جاری رہے اور اسکے زمینی حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں۔
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے " استقامتی معیشت، اقدام اور عمل" کو ایک سیدھا اور روشن راستہ قرار دیا کہ جو ملکی ضرورتوں کے پورا کر سکتا ہے اور اس سلسلے میں جدوجہد کرنے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ توقع نہیں کہ جا سکتی کہ یہ اقدامات اور ان پر عمل ایک سال کے اندر اندر مشکلات کو حل کر دیں گے لیکن اگر یہ اقدامات اور ان پر عمل صحیح پلاننگ کے ساتھ ہو تو یقیننا سال کے آخر تک اس کے آثار اور اثرات قابل مشاہدہ ہوں گے۔
وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) ڈاکٹرعلامہ طاہرالقادری نے نئی دہلی میں انسٹی ٹیوٹ فار ڈیفنس سٹڈیز اینڈ اینلسز میں Importance of Moderate Islam for south Asia کے موضوع پر لیکچر دیتے ہوئے کہا کہ دنیا داعش اور دہشت گردی کے فتنے سے نمٹنے کیلئے سر جوڑ کر بیٹھے، داعش عصر حاضر کا سب سے بڑا فتنہ اور اپنی نوعیت کے یہ بدترین دہشت گرد ہیں، ان کے مقابلہ اور خاتمہ کیلئے پوری دنیا بالخصوص او آئی سی اور مسلم ممالک کو فیصلہ کن جنگ کی تیاری کرنا ہوگی۔ انہوں نے لیکچر کے دوران بتایا کہ داعش پر میری ایک کتاب اگلے دو تین ماہ میں چھپ جائے گی۔ بین الاقوامی تنازعات جو زیادہ تر سیاسی نوعیت کے ہیں، ان کے حل میں عدم دلچسپی کے باعث انتہا پسندی، تشدد اور داعش جیسی برائیاں جنم لے رہی ہیں، غربت، تعلیم، صحت کی سہولتوں کے فقدان، دولت اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم جیسے ناہموار سیاسی و سماجی رویے دہشت گردی اور داعش جیسے فتنوں کو پروان چڑھا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حضرت محمدؐ نے آج سے 14 سو سال قبل ایسے فتنوں کی نشاندہی کر دی تھی اور اس کے خاتمے کیلئے بھرپور ریاستی طاقت بروئے کار لانے کی ہدایت کی تھی، داعش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ پیغمبر اسلام نے اسلام اور انسانیت کے ان دشمنوں کا حلیہ بتاتے ہوئے انہیں قتل کرنے کی ہدایت کی تھی، پیغمبر اسلام نے بتایا کہ انکے لباس اور پرچم سیاہ رنگ کے ہوں گے، انکے بال عورتوں کی طرح لمبے ہوں گے، انکی گردنیں اونٹ کی طرح لمبی ہوں گی، انکے نام بھی غیر مانوس اور ابو جیسے القابات سے شروع ہونگے، یہ بظاہر مسلمانوں جیسے آداب و اطوار اور عبادات اختیار کریں گے، لیکن یہ مسلمان تو کیا انسانی خصوصیات سے بھی عاری ہوں گے۔ پیغمبر اسلام نے کہا تھا کہ یہ لوٹ مار، حرام کاری، ریپ جیسی برائیوں کو قانونی تحفظ دیں گے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے (IDSA) میں شریک ممتاز بھارتی شخصیات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی اور داعش کو اسلام سے نہ جوڑا جائے، اسلام تو ایسے فتنوں کو کچل دینے کا حکم دیتا ہے۔ پاکستان اور بھارت اپنے مشترکہ دشمن کو پہچانیں اور انکے قلع قمع کیلئے ایک میز پر بیٹھیں۔
وحدت نیوز (سجاول) سجاول پریس کلب کے جنرل سیکریٹری اور جنگ اخبار کے نمائندے حافظ سعداللہ نے گذشتہ روز لبیک یا حسین ع (بیداری امت واستحکام پاکستان کانفرنس بھٹ شاھ) کے پوسٹر لگاتے ہوئے کمسن بچوں پر تشدد کیا اور پوسٹرز پھاڑ دئے،مجلس وحدت مسلمین کے وفدنے ضلعی سیکریٹری جنرل مختارعلی دایوکی سربراہی میں پریس کلب سجاول پھنچ کر حافظ سعداللہ کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا،پریس کلب کے صدر نے یقین دھانی کرائی کے 2 روز کے اندر پریس کلب انتظامیہ کا جنرل باڈی اجلاس طلب کرکے حافظ سعداللہ کو عہدے سے فارغ کیا دیاجائے گا۔