وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے گذشتہ روزمعروف سماجی رہنما اور صحافی شہید خرم ذکی کے گھرجاکرانکے بھائی اور فرزندسے ملاقات کی تعزیت کااظہارکیا اورشہید کی بلندی درجات کیلئے فاتحہ خوانی کی، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصودڈومکی، کراچی ڈویژن کے رہنما علی حسین نقوی ودیگربھی موجود تھے، علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے شہید کے پسماندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہید خرم ذکی پاکستان کا محب وطن بیٹا تھاجس نے اس وطن سے دہشت اور نفرت کے خاتمے کی جدوجہد کی راہ میں اپنی قیمتی جان کا نذرانہ پیش کیا، شہید خرم ذکی کا مشن ہم سب پر قرض کی صورت باقی ہے، خدا آپ اہل خانہ کو اس رنج کی گھڑی میں صبر جمیل عنایت فرمائے۔
وحدت نیوز (آرٹیکل)عصر حاضر میں دنیا بھر میں خصوصا وطن عزیز پاکستان میں حکومتی اور انتظامی امور میں خامیاں ہی خامیاں نظر آتی ہیں جن کی وجہ سے رعایا اور عوام میں روز بہ روز فاصلہ بڑھ رہا ہے،کرپشن لوٹ مار،غربت بیروزگاری، ظلم ناانصافی کی حدیں پار کردی گئی ہیں آخر کیا وجہ ہے کہ دنیا میں عدل و انصاف قائم نہیں ہے؟ کیا ہمارے پاس اصول و قوانین موجود نہیں؟ کیا ہمارے پاس کوئی رہنما شخصیت موجود نہیں ہے؟ کیا ساری خامیاں اور غلطیاں ہمارے اندر موجود ہیں؟۔۔۔ہمارے پاس اصول و قانون بھی موجود ہے، اور ہمارے ماضی میں بھی ایسی رہنما شخصیتیں بھی موجود ہیں جن کی اصولوں کی اگر ہم پیروی کریں تو ایک کامیاب حکومت کا قیام ممکن ہو سکتا ہے۔ ہمارے پاس ہدایت کے لئے سب سے بہترین اصول اور قانون قرآن و سنت کی صورت میں موجود ہیں ، زرا ہم اپنے گریبان میں جھانکے توساری خامیاں اور کمزوریاں ہمارے اندر موجود ہیں، ہم علم حاصل نہیں کرتے کرتے بھی ہیں تو زاتی فائدہ اور مقاصد کے لئے، ساری دنیا اسلام کے اصولوں اور قوانین کو اپنے لئے مشعل راہ سمجھتی ہے مگر مسلمان صرف لفاظی میں مشغول ہے اسی لئے ہم ہر میدان میں سب سے پیچھے رہ گئے ہیں۔۔ آج کے موجودہ حالات اور واقعات کو مد نظر رکھتے ہوئے میں نے کوشش کی ہے کہ حضرت علی ؑ کا وہ خط بیان کروں جو آپ نے مالک اشتر کو لکھا اور ان کو مصر کا والی بنایا اور انہیں حکومتی اور انتظامی امور میں بہترین اصول نصیحت فرمائے، اگر ہمارے حکمران صرف اس خط پر عمل کریں تو دنیا میں بہترین اور مثالی حکومت قائم ہو سکتی ہے، اس خط سے چند حکومتی،فوجی اور عدلیہ کے بارے میں رہنما اصول قارئین کی نظر کر رہاہوں۔
"خبردار! کبھی اللہ کے ساتھ اس کی عظمت میں نہ ٹکراواور اس کی شان و جبر سے ملنے کی کوشش نہ کرو کیونکہ اللہ ہر جبارو سرکش کو نیچا دکھا تا ہے اور ہر مغرور کے سر کو جھکا دیتا ہے، اپنی زات کے بارے میں اور اپنے خاص عزیزوں اور رعا یا میں سے اپنے دل پسند افراد کے معاملے میں حقوق اللہ اور حقوق الناس کے متعلق بھی انصاف کرنا، کیونکیہ اگر تم نے ایسا نہ کیا تو ظالم ٹھہرو گے اور جو خڈا کے بندوں پر ظلم کرتا ہے اور جس کا وہ حریف و دشمن ہو ا اس کی ہر دلیل کو کچل دے گا، اور وہ اللہ سے بر سر پیکار رہے گا، یہاں تک کہ بازآئے اور توبہ کرلے اور اللہ کی نعمتوں کو سلب کرنے والی اس کی عقوبتوں کو جلد بلاوا دینے والی کوئی چیز اس سے بڑھ کر نہیں ہے کہ ظلم پر باقی رہا جائے کیونکہ اللہ مظلوموں کی پکار سنتا ہے اور ظالموں کے لئے موقع موقع کا منتظر رہتا ہے، تمھیں سب طریقوں سے زیادہ وہ طریقہ پسند ہونا چاہئے جو حق کے اعتبار سے بہترین، انصاف کے لحاظ سے سب کو شامل اور رعایا کے زیادہ سے زیادہ افراد کی مرضی کے مطابق ہو کیونکہ عوام کی نارضگی خواص کی رضا مندی کو بے اثر بنادیتی ہے اور خواص کی نارضگی عوام کی رضا مندی کے ہوتے ہوئے نظرانداز کی جاسکتی ہے۔
اور تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ رعایا میں کئی طبقے ہوتے ہیں جن کی سودو بہبود ایک دوسرے سے وابستہ ہوتی ہیں اور وہ ایک دوسرے سے بے نیاز نہیں ہوسکتے۔
ٓ ٓ)اس مقام پر امیر المومنینؑ نے سماج کو نو حصوں میں تقسیم کی اہے اور سب کے خصوصیات،فرائض،اہمیت اور ذمہ داریوں کا تذکرہ فرمایا ہے اور یہ واضح کردیا ہے کہ کسی کا کام دوسرے کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتا لہذا ہر ایک کافرض ہے کہ دوسرے کی مد د کرے تاکہ سماج کی مکمل اصلاح ہو سکے اور معاشرہ چین اور سکون کی زندگی گزار سکے ورنہ اس کے بغیر سماج تباہ و بر باد ہوجائے گا اور اس کی ذمہ داری تمام طبقات پر یکساں طور پر عائد ہوگی، میں یہاں فوج اور عدلیہ کے بارے میں حضرت علی ؑ نے کیا فرمایا یہ بیان کروں گا۔(
امام فرماتے ہیں فوج کا سردار اس کو بناناا جو اپنے اللہ کا اور اپنے رسول کا تمہارے امام کا سب سے زیادہ خیر خواہ ہو، سب سے زیادہ پاک دامن ہو، اور بردباری میں نمایاں ہو، جلد غصہ میں نہ آجاتا ہو، عذر معذرت پر مطمن ہوجاتا ہو، کمزوروں پر رحم کھاتا ہو اور طاقتوروں کے سامنے اکڑ جاتا ہو، نہ بدخوئی اسے جوش میں لے آتی ہو اور نہ پست ہمتی اسے بٹھا دیتی ہو، پھر ایسا ہونا چاہیے کہ تم بلند خاندان نیک گھرانے اور عمدہ روایات رکھنے والوں اور ہمت و شجاعت اور جو دو سخاوت کے مالکوں سے اپنا رابط و ضبط بڑھاؤ کیونکہ یہی لوگ بزرگیوں کا سرمایہ اور نیکیوں کا سر چشمہ ہوتے ہیں ، پھر ان کے حالات کی اس طرح دیکھ بھال کرنا، جس طرح ماں باپ اپنی اولاد کی دیکھ بھال کرتے ہیں، اگر ان کے ساتھ کوئی ایسا سلوک کرو کہ جو ان کی تقویت کا سبب ہو تو اُسے بڑا نہ سمجھنا اور اپنے کسی معمولی سلوک کو بھی غیر اہم نہ سمجھ لینا کیونکہ اس حسن سلوک سے ان کی خیر خواہی کا جزبہ اُبھرے گا اور حسن اعتماد میں اضافہ ہوگا اور اس خیال سے کہ تم نے ان کی بڑی ضرورتوں کو پورا کر دیا ہے کہیں انکی چھوٹی ضرورتوں سے آنکھ بند نہ کر لینا۔
(سوچئے ملک کا کروڑوں کا دفاعی بجٹ اور دفاع پر خرچ ہونیوالا بے حساب سرمایہ اسی قابل ہے کہ اسے انتہائی بے دردی سے برباد کردیا جائے اور اسکی ذمہ داری غیر ذمہ دار قسم کے افراد کے حوالہ کردی جائے جو ملک کو اپنے خواہشات کی راہ پر چلا نا چاہتے ہوں۔)
حکمرانوں کے لیے سب سے بڑی آنکھوں کی ٹھنڈک اس میں ہے کہ شہروں میں عدل و انصاف برقرار رہے اور رعایا کی محبت ظاہر ہوتی رہے اور ان کی محبت اسی وقت ظاہر ہوا کرتی ہے کہ جب ان کے دلوں میں میل نہ ہو اور ان کی خیر خواہی اسی صورت میں ثابت ہوتی ہے کہ وہ اپنے حکمرانوں کے گرد حفاظت کے لئے گھیر ا ڈالے رہیں ان کا اقتدار سر پڑا بوجھ نہ سمجھیں اور ان کی حکومت کے خاتمہ کے لئے گھڑیاں گنیں لہذا ان کی اُمیدوں میں وسعت و کشائش رکھنا انہیں اچھے لفظوں سے سراہتے رہنا اور ان کارناموں کا ذکر کرتے رہنا کہ ان کے اچھے کارناموں کا ذکر بہادروں کو جوش میں لے آتا ہے اور پست ہمتوں کو ابھارتا ہے، انشااللہ جو شخص جس کارنامہ کو انجام دے اُسے پہچانتے رہنا اور ایک کارنامہ دوسرے کی طرف منسوب نہ کر دینا اور اس کی حسن کارکردگی کا صلہ دینے میں کمی نہ کرنا اور کھبی ایسا نہ کرنا کہ کسی شخص کی بلندی ورفعت کی وجہ سے اُس کے معمولی کام کو بڑا سمجھ لو اور کسی کے بڑے کام کو اس کے خود پست ہونے کہ وجہ سے معمولی قرار دے لو۔
پھر یہ کہ لوگوں کے معاملات کا فیصلہ کرنے کے لئیایسے شخص کو منتخب کرو جو تمہارے نزدیک تمہاری رعایا میں سب سے بہتر ہو، جو واقعات کی پیچیدگیوں سے ضیق و تنگی میں نہ پڑجاتا ہو، اور نہ جھگڑا کرنے والوں کے رویہ سے غصہ میں آتا ہو، نہ اپنے کسی غلط نقطہ نظر پر اڑتا رہتا ہو، نہ حق کو پہچان کر اس کے اختیار کرنے میں طبیعت پر بار محسوس کرتا ہو، نہ اس کا نفس ذاتی طمع پر جھک پڑتا ہو اور نہ بغیر پوری طرح چھان بین کئے ہوئے سرسری طور پر کسی معاملہ کو سمجھ لینے پر اکتفا کرتا ہو، شک و شبہ کے موقعہ پر قدم روک لیتا ہو اور دلیل و حجت کو سب سے زیادہ اہمیت دیتا ہو، فریقین کی بخشابخشی سے اکتانہ جاتا ہو، معاملات کی تحقیق میں بڑے صبر و ضبط سے کام لیتا ہو اور جب حقیقت آئینہ ہوجاتی ہو، تو بے دھڑک فیصلہ کردیتا ہو وہ ایسا ہو جسے سراہنا مغرور نہ بنائے اور تاننا جنبہ داردی پر آبادہ نہ کردے، اگرچہ ایسے لوگ کم ہی ملتے ہیں، پھر یہ کہ خود ان کے فیصلوں کا بار بار جائزہ لیتے رہنا، دل کھول کر انہیں اتنا دینا کہ جو اُن کے ہر عزر کو غیر مسمع بنادے اور لوگوں کی انہیں کوئی احتیاج نہ رہے، اپنے ہاں انہیں باعزت مرتبہ پر رکھو کہ تمہارے دربار رس لوگ انہیں ضرر پہنچانے کا کوئی خیال نہ کر سکیں، تاکہ وہ تمہارے التفات کی وجہ سے لوگ کی سازش سے محفوظ رہیں اس بارے میں انتہائی بالغ نظری سے کام لینا، کیونکہ (اس سے پہلے) یہ دین بد کرداروں کے پنجے میں اسیر رہ چکا ہے جس میں نفسانی خواہشوں کی کار فرمائی تھی اور اسے دنیا طلبی کا ایک ذریعہ بنالیا گیاتھا۔
پھر اپنے عہدہ داروں کے بارے میں نظر رکھنا ان کو خوب آزمائش کے بعد منصب دینا کبھی صرف رعایت اور اجانبداری کی بنا پر انہیں منصب عطا نہ کرنا، اس لئے کہ یہ باتیں ناانصافی اور بے ایمانی کا سر چشمہ ہیں اور ایسے لوگوں کو منتخب کرنا جو آزمودہ و غیرت مند ہوں، ایسے خاندانوں میں سے جو اچھے ہوں اور جن کی خدمات اسلام کے سلسلہ میں پہلے سے ہوں کیونکہ ایسے لوگ بلند اخلاق اور بے داغ عزت والے ہوتے ہیں۔ حرص و طمع کی طرف کم جھکتے ہیں اور عواقب و نتائج پر زیادہ نظر رکھتے ہیں، پھر ان کی تنخواہوں کا معیار بلند رکھنا، کیونکہ اس سے انہیں اپنے نفوس کے درست رکھنے میں مدد ملے گی اور اس مال سے بے نیاز رہیں گے، جو اُن ہاتھوں میں بطور امانت ہوگا، اس کے بعد بھی وہ تمہارے حکم کی خلاف ورزی یا امانت میں رخنہ اندازی کریں، تو تمہاری حجت ان پر قائم ہوگی، پھر ان کے کاموں کو دیکھنے بھالتے رہتا اور سچے اور وفادار مخبروں کو ان پر چھوڑ دینا کیونکہ خفیہ طور پر ان کے امور کی نگرانی انہیں امانت کے برتنے اور رعیت کے ساتھ نرم رویہ رکھنے کی باعث ہوگی، خائن و مددگاروں سے اپنا بچاو کرتے رہنا اگر ان میں سے کوئی خیانت کی طرف ہاتھ بڑھائے اور متفقہ طور پر جاسوسوں کی اطلاعات تم تک پہنچ جائیں، تو شہادت کیلئے بس اسے کافی سمجھنا اسے جسمانی طور پر سزا دینا اور جو کچھ اس نے اپنے عہدہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سمیٹا ہے(کرپشن)، اسے واپس لینا اور اسے ذلت کی منزل پر کھڑا کردینا اور خیانت کی رسوائیوں کے ساتھ اسے روشناس کرانا اور ننگ و رسوائی کا طوق اس کے گلے میں ڈال دینا۔"
تحریر۔۔۔۔ناصررینگچن
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے رہنماور بلوچستان اسمبلی کے رکن آغا رضا نے کہا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین انسانیت کی خدمت پر یقین رکھتی ہے، ہم شکریہ کے مستحق نہیں، خدمت ہمارا نصب العین ہے، ہم عوامی نمائندے ہیں اور عوام کی خدمت کر رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں مجلس وحدت مسلمین کے ایم پی اے آغا رضا نے مظفر کالونی کا دورہ کیا اور اپنے ترقیاتی کام کا جائزہ لیا، ایم پی اے آغا رضا کی جانب سے مظفر کالونی میں ٹائلز لگوائے جا رہے ہیں اور کام اپنی تکمیل تک بھی پہنچ چکا ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ کے کونسلر کربلائی رجب علی،سیکریٹری اسپورٹس ضیا الدین اور دیگر نمائندے بھی آغا رضا صاحب کے ہمراہ تھے۔ آغا رضا کی آمد پر محلہ مکینوں نے بے حد خوشی کا اظہار کیا اور آغا رضا کے ساتھ علاقہ مکینوں نے بھی گلیوں کا دورہ کیا۔ آغا رضا صاحب نے علاقے کے معززین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سال کا پہلا کام انہی کے علاقے سے شروع کیا گیا ہے اور اسی طرح یہ کام آگے بڑھے گا اورپورے پی بی 2 کے گلیوں کو ٹائلز لگوائے جائیں گے۔ اس پر علاقہ مکینوں نے اطمنان کا اظہار کیا اور کہا کہ اس سے پہلے گلیوں کی حالت بے حد خستہ حال تھی اور کسی کو یہاں کی کوئی فکر ہی نہیں رہتی تھی، علاقہ مکینوں کو اپنی مدد آپ کے تحت یہاں کا کام کروانا پڑتا تھا اور ایسا لگتا تھا کہ ہمارے علاقے کا کوئی نمائندہ ہے ہی نہیں۔ ہمارے علاقے کو مکمل طور پر نظر انداز کر لیا گیا تھا اور یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کسی ایم پی اے نے اس علاقے کا دورہ کیا ہے اور ہمارے مسائل سنے ہیں۔ علاقہ مکینوں نے اپنے مزید مسائل آغا رضا صاحب کے خدمت میں پیش کیا اور ان سے مطالبہ کیا کہ ان مسائل کو بھی حل کرا لیا جائے، آغا رضا نے کہا کہ یہ میرا فرض ہے کہ تمام علاقوں کے عوام کے مسائل حل کرو ، میرا جتنا حق پی بی 2 کے دیگر علاقوں پر ہے اتنا ہی حق یہاں بھی ہے ۔ علاقہ مکینوں نے کہا کہ آغا رضا نے یہاں تشریف لاکر ہمیں احساس محرومی سے نجات دلایا ہے، ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ ہمارے علاقے میں بھی ملک کے دیگر حصوں کی طرح کام ہو رہا ہے اور ہم سب محلے والے بھی آغا صاحب کے پروجیکٹس میں انکے ساتھ بھر پور تعاون کریں گے۔ آغا رضا نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین انسانیت کی خدمت پر یقین رکھتی ہے، ہم نے ہمیشہ بغیر کسی لسانی ، قومی یا مذہبی تفریق کے ، تمام افراد کی خدمت کی ہے اور آئیندہ بھی ہم ایسے ہی خدمت کرتے رہیں گے۔
وحدت نیوز (گلگت) گیارہ سال پرانے کیس کو فوجی عدالت بھیجنا صوبائی حکومت کی بیلنس پالیسی ہے دو رینجرز اہلکاروں کے قتل کے الزام میں 14 افراد کوٹرائل کیا جاسکتا ہے تودو سیدانیاں سمیت 7 افراد کے قتل میں ملوث رینجرز کے ذمہ داروں کو کھلی چھوٹ کیوں؟جبکہ کراچی میں رینجرز کی حراست میں ایک شہری کی ہلاکت پر انکوائری ہوسکتی ہے تو سات بیگناہ افراد کے قتل کی ایف آئی آر درج کیوں نہیں ہوئی ؟صوبائی حکومت کے اس اقدام کے خلاف فورس کمانڈر گلگت بلتستان اس ظالمانہ اقدام کے خلاف نوٹس لے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ 13 اکتوبر کو رینجرزکی جانب سے گلگت شہر میں اندھادھند فائرنگ کے نتیجے میں مرکزی جامع مسجد تک کو نہیں بخشا گیا اور اسی فائرنگ کے نتیجے میں سات بیگناہ افراد لقمہ اجل بن گئے ۔اس قتل عام کے خلاف متعلقہ تھانوں میں باضابطہ ایف آئی آر کیلئے درخواستیں جمع کروائی گئیں لیکن تعصب کی بناء پر ان ساتوں قتل کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہ ہوئی اور عدالتی کمیشن مقرر کیا گیا جس کی رپورٹ تاحال منظر عام پر نہیں لائی گئی اور صوبائی حکومت نے بد نیتی کو پر مبنی دہشت گردی کے واقعات کے ساتھ جوڑ کر اس بلوا کیس کو فوجی عدالت میں بھیجا گیا جوکہ انتہائی زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کو چاہئے آغا شہیدضیاء الدین رضوی کیس سمیت شاہراہ قراقرم پر جو واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں شناخت کرکے ملت تشیع کے بیگناہ مسافروں کو تہ تیغ کیا گیاہے ان تمام کیسز کو فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیاجائے۔ صوبائی حکومت مخصوص ذہنیت کی حامل ہے اور ملت تشیع کو دیوار سے لگانے کی پالیسی ترک نہیں کرے گی تو حکومت ہٹاؤ مہم چلانے پر مجبور ہونگے اور گلگت بلتستان میں مردوزن سڑکوں پر آئینگے اور وہ دن حکومت کا آخری دن ہوگا۔
وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین ضلع لاہور کی انٹرا پارٹی الیکشن علامہ حسن ہمدانی بھاری اکثریت سے اگلے تین سال کے لئے ضلع لاہور کے سیکرٹری جنرل منتخب،نو منتخب ضلعی سیکرٹری جنرل سے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری نے عہدے کا حلف لیا،انٹرا پارٹی الیکشن میں ضلع بھر کے 75 یونٹس کے اراکین شریک ہوئے،ٍصوبائی سیکرٹری جنرل کی نگرانی میں الیکشن کمیشن نے سہ پہر پانچ بجے نتائج کا اعلان کیا تو شرکا کنونشن نے فلگ شگاف نعروں سے نئے ضلعی میر کارواں کا استقبال کیا،اپنے خطاب میں نو منتخب سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین ضلع لاہور علامہ حسن ہمدانی کا کہنا تھا کہ انشااللہ ہم بھر پور عزم حوصلے کیساتھ اس سفر کو جاری رکھیں گے،مجلس وحدت مسلمین پاکستان مظلوم محروموں کی آواز ہے،ہم کسی ظالم کے سامنے نہیں جھکیں گے،انہوں نے کہا کہ گذشتہ دو دنوں میں پانچ شیعہ پروفیشنلز کا قتل اس بات کی دلیل ہے کہ ایک منظم منصوبہ بندی کیساتھ ہماری نسل کشی شروع کی ہے،حکومت اور ریاستی ادارے ہمیں تحفظ دینے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے کراچی میں نفرت کے پجاریوں نے ایک محب وطن اور مظلوموں کے ساتھی کو ابدی نیند سلا کر دہشت گردی کیخلاف جنگ میں کامیابی کے راگ آلاپنے والوں کے منہ پر تماچہ مارا ہے،خرم ذکی کے قاتلوں کیساتھ نرمی برتنے والوں کو ہم اپنے شہداء کے قاتلوں کے سہولت کار اور معاون سمجھیں گے،خرم ذکی سمیت ہمراے دیگر شہداء کے لہو سے ہم عہد کرتے ہیں کہ مادر وطن سے دہشتگردوں اور ان کے سیاسی سرپرستوں، سہولت کاروں کیخلاف ہم خون کے آخری قطرے تک اظہار بیزاری کرتے رہیں گے،علامہ حسن ہمدانی کا مزید کہنا تھا کہ ملت جعفریہ کیخلاف حکمران اور دہشت گردوں کا گٹھ جوڑ اب عیاں ہو چکا ہے،ہم اپنے شہداء کے لواحقین کو انصاف دلانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے،ضلعی انٹرا پارٹی الیکشن میں مرکزی و صوبائی رہنماوں نے بھی شرکت کی۔
وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے بلوچستان کے سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کی کرپشن سامنے آنے پر مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ بیوروکریٹس بھی کرپشن کے بڑے مگر مچھ ہیں ، بلوچستان کے سیکرٹری خزانہ کی دیگر صوبوں میں موجود بیوروکریٹس جو کرپشن میں ملوث ہیں اُنہیں بے نقاب کیا جائے۔ ترجمان کے مطابق علامہ اقتدار حسین نقوی نے کہا کہ پاکستان میں سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ بیوروکریٹس بھی عوامی دولت لوٹنے میں مصروف ہیں ، کرپشن میں ملوث عناصر چاہے وہ کسی بھی محکمے میں ہوں اُن کے خلاف کاروائی کی جائے اور ملک میں موجوداس ناسور کو ختم کیا جائے۔ اُنہوں نے ڈیرہ اسماعیل میں چار شیعہ مسلمانوں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخواہ کی حکومت صوبے میں امن وامان کے قیام میں ناکام ہوچکی ہے ۔ آئے روز ڈاکٹرز، پروفیسرز، وکلاء اور دیگر افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ ملک کا وزیر اعظم جب کرپشن میں مہارت رکھتا ہوگا تو ماتحت افسران سے اس طرح کی کرپشن بعید نہیں ہیں ۔ ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جارہا ہے جو قومی خزانے کے محافظ تھے وہی لٹیرے اور چور بن چکے ہیں۔