وحدت نیوز(ملتان) ڈ ی سی او نادرچٹھہ نے گزشتہ روز سٹی پولیس آفیسر احسن یونس کے ہمراہ مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل اور ممبر امن کمیٹی علامہ اقتدار حسین نقوی سے اُن کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ اس موقع پر محرم کمیٹی کے کنوینر محمد عباس صدیقی، ضلعی سیکرٹری جنرل سید ندیم عباس کاظمی، مہر سخاوت ، صوبائی ترجمان ثقلین نقوی، سید قمر عباس زیدی اور دیگر رہنما موجود تھے۔ ملاقات کے دوران علامہ اقتدار حسین نقوی نے نئے سی پی او ملتان احسن یونس کی تعیناتی کو خوش آئند قراردیا، ڈی سی او ملتان نے اس موقع پر کہا کہ محرم الحرام کے حوالے سے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں جہاں جہاں مسائل باقی ہیں ان شاء اللہ آپ جیسے علماء کے ساتھ مل کر مسائل حل کریں گے، نادر چٹھہ نے کہا کہ ضلع بھر میں سیکیورٹی کے سخت آرڈر جاری کیے جاچکے ہیں، ملتان کے امن کو قائم رکھنا ہر شہری کی ذمہ داری ہے، علمائے کرام اپنے اپنے خطابات میں اتحاد وحدت کے حوالے سے گفتگو کریں ۔ اس موقع پر علامہ اقتدار حسین نقوی نے مختلف مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے ڈی سی او ملتان کو یقین دلایا کہ ہم ضلعی حکومت کے شانہ بشانہ امن وامان قائم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ علامہ اقتدار نقوی نے کہا کہ شہر کے بعض علاقوں میں سڑکوں، سیوریج اور لائٹس کے مسائل باقی ہیں جنہیں فوری حل کرنے کی ضرورت ہے جس پر ڈی سی او نادر چٹھہ نے کہا کہ ان شاء اللہ یہ مسائل بھی جلدحل کرلیے جائیں گے۔ اس موقع پر سید وسیم عباس زیدی، ملک عاشق حسین، مرزاوجاہت علی، سید گلشن عباس زیدی اور دیگر بھی موجود تھے۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے عزاداری سیل کا پہلا اجلاس صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں منعقد کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت مرکزی سیکرٹری سیاسیات و مرکزی مسول "عزاداری سیل" سید اسد عباس نقوی و صوبائی سیکرٹری جنرل پنجاب علامہ سید مبارک علی موسوی نے کی۔ اجلاس میں کوئٹہ اور حسن ابدال میں بیگناہ ملت تشیع کے افراد کی شہادت کو حکمرانوں کی ناکامی قرار دیتے ہوئے اس بربریت کی شدید مذمت کی گئی۔ علامہ مبارک موسوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے نام پر عوام کو بیووقوف بنایا جا رہا ہے، دہشتگردوں کے سرپرست اور سہولت کار اب بھی آزاد ہیں، کوئٹہ میں خواتین کی ٹارگٹ کلنک کا واقعہ حکمرانوں اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہے، بزدل دہشتگردوں نے اپنی سفاکیت کا ثبوت دے کر حکومتی دعووں کی قلعی کھول دی ہے، بلوچستان میں 15 برسوں میں ملت تشیع پر 14 سو حملے ہوئے لیکن ہماری نسل کشی کے باوجود قاتلوں کو تحفظ ملا اور ہمیں دیوار سے لگایا گیا، کیا پاکستانی عدالتیں اس ملت مظلوم کو انصاف فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہیں؟ آیا ہم انصاف لینے کیلئے عالمی عدالتوں کا رخ کریں؟ پاکستان میں ملت تشیع دہشتگردی کیساتھ ساتھ حکومتی انتقام کا بھی شکار ہے، بدقسمتی سے یہاں ظالم اور مظلوم کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے کا عمل جاری ہے، یاد رکھیں حکومتیں کفر سے تو باقی رہ سکتیں ہیں مگر ظلم سے نہیں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سید اسد عباس نقوی نے کہا کہ عزاداری سیدالشہدا ہمارا آئینی و قانونی حق ہے، ہم اس حق سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں، ریاست اس عمل کے پابند ہے کہ وہ اپنے عوام کے آئینی و قانونی حقوق کا تحفظ کرے، پنجاب کے مختلف اضلاع سے موصول ہونیوالی شکایات سے اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ انتظامیہ اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے بجائے عزاداران امام حسین کو ہراساں کرنے میں مصروف ہیں۔ سید اسد عباس نقوی نے محرم الحرام میں پنجاب کے مختلف اضلاع خصوصاً سرگودھا، خانیوال، گجرات اور دیگر اضلاع کی جیلوں میں مجالس عزاء کے انعقاد پر انتظامیہ کی جانب سے رکاوٹوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ اپنی ذمہ داری ادا کرے اور ہمارے آئینی و بنیادی حقوق پر قدغن لگانے کی بجائے اپنی کارکردگی درست کرے۔ اجلاس میں صوبائی ممبران عزاداری سیل سید حسن رضا کاظمی، رائے ناصر علی، رانا ماجد علی، سید نیاز ہمدانی، علامہ حسن ہمدانی و دیگر نے شرکت کی۔

وحدت نیوز (کراچی) 61 ہجری یوم عاشورہ امام حسین ؑ کی وہ قربانی آج بھی ہمارے لئے تر و تازہ ہے، ہر سال ماہ محرم میں عزادار ایک نئے جوش و جذبے کے ساتھ امام ؑ کا غم مناتے ہیں، کیونکہ یہ امام حسینؑ کا مقدس خون ہے جو لوگوں میں ایک حرارت پیدا کرتا ہے، چودہ سو سال سے یہ ہی امام ؑ کا پاکیزہ خون انسانیت کو نجات دلاتا آیا ہے، ہر دور میں جب بھی کسی ظالم و جابر انسان نے مقدسات دین کو پامال کرنے یا معصوموں پر ظلم برپا کرنے کے لئے سر ا ٹھانے کی کوشش کی تو حسینت ؑ نے اس کا سر دبا دیا، یہی وجہ ہے کہ ہر دور کے ظالم نے عزاداری سید الشہدا پر پابندی لگانے کی کو شش کی مگر وہ کبھی اپنے اس مکروہ عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکا، کیونکہ عزاداری امام حسین ؑ ہمیشہ اسلام کی بقاء اور دشمن اسلام کے خلاف بغاوت کرنے کے ساتھ موت سے لڑنے اور حریت کا درس دیتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے وفاقی اردو یونیورسٹی گلشن کیمپس کراچی میں آئی ایس او کی جانب منعقدہ سالانہ یوم حسین ؑسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مقررین میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی شوریٰ عالی کے رکن علامہ امین شہیدی، آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ علامہ مرزا یوسف حسین، جمعیت علماء پاکستان کے رہنما مولانا عقیل انجم اور وائس چانسلر وفاقی اردو یونیورسٹی ڈاکٹر سلیمان ڈی محمد و دیگر شامل تھے۔ یوم حسین ؑسے خطاب کرتے ہوئے علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ امام حسین ؑ کی بے مثال قربانی کا مقصد دین محمد ﷺکی بقاء اور اسلام کی سربلندی تھا، آپ ؑ نے اپنے قیام کو اپنی ایک وصیت میں یوں بیان کیا تھا کہ میرے قیام کا اصل مقصد فتنہ و فساد برپا کرنا نہیں بلکہ میں اپنے نانا حضرت محمد مصطفی ﷺکی امت کی اصلاح کرنا ہے اور اس کا واحد طریقہ امر باالمعروف و نہی عن المنکر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج پھر یزید وقت نے اپنا سر اٹھایا ہے اس نے پھر مسلمانان عالم پر ظلم و بربریت کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔

مولانا عقیل انجم نے کہا آج پھر مسلمانان عالم یزیدی قوتوں سے برسر پیکار ہیں، فلسطین، کشمیر، مصر، بحرین، شام اور پاکستان میں روزانہ کی بنیاد پر بے گناہ مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے اور ملتِ اسلام خاموش بیٹھی ہے۔ علامہ مرزا یوسف حسین نے کہا کہ امام حسینؑ نے باطل کی بیعت سے انکار کر کے دراصل ہر دور کے یزید سے انکار کیا تھا اگر آج ہم بھی وقت کے یزید سے انکار کر لیں تو دنیا میں آج بھی مسلمان اپنا کھویا ہوا مقام پھر حاصل کر سکتے ہیں، ہم دیکھتے ہیں کہ جب بھی دنیا میں مسلمانوں کے خلاف کوئی بڑی سازش ہو اس سے پہلے کراچی میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کوشش کی جاتی ہے مگر ہمیں امام حسینؑ نے چودہ سال پہلے ہر دور کے یزید سے آگاہ کردیا تھا، اگر مسلمان آج بھی ایک انکار کردیں تو ہزار بار ذلت سے بچ سکتے ہیں، کربلا کی معرفت حاصل کرنا آج کے دور کی اولین ذمہ داری ہے، آج بھی کردار یزید موجود ہے، کردار حسین کی ضرورت ہے۔ جامعہ کے وائس چانسلر ڈاکٹر سلیمان ڈی محمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کو اپنی تعلیم پر خصوصی توجہ دینی چاہیئے تاکہ ملک کے ساتھ ملت ِاسلامیہ کی سربلندی ہوسکے اس دور میں اگر کچھ کرنا ہے تو تعلیم لازمی ہے اور آج ملک خداداد پاکستان میں تعلیم کی اشد سے ضرورت ہے۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے کہا ہے کہ نواسہ رسول امام حسین (ع) کا قیام رہتی دینا کے مظلوموں کے حقوق کی جدوجہد اور ہر دور کے یزید کی ذلت و رسوائی کا سبب ہے، امام حسین (ع) کے رفقاء اور احباب کی قربانی نے خدا کے فرمان مختصر گروہ کے کثیر پر غالب آنے کی آیت کو حقیقت کا جامع پہنایا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسجد و امام بارگاہ حیدر کرار اورنگی ٹاؤن میں عشرہ محرم الحرام کی مجالس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ مختار امامی کا کہنا تھا کہ یزید ایک شخص نہیں بلکہ ایک کردار کا نام ہے، دنیا میں حسینی کردار کے حامل افراد یزیدی کردارکے حامل افراد سے ہمیشہ برسر پیکار رہیں گے۔ علامہ مختار امامی کا کہنا تھا کہ نواسہ رسول امام حسین (ع) کی عزاداری امت مسلمہ کی مشترکہ میراث ہے، امام حسین (ع) بشریت کیلئے نجات دہندہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں نے امام حسین (ع) کی عزاداری کو روکنے کیلئے ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کئے ہیں، کبھی لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے نام پر اور کبھی علماء و ذاکرین پر پابندی کے نام پر عزاداری محدود کرنے کی سازش کی جارہی ہے لیکن شیعہ و سنی عزاداران سید الشہداء ایسی ریاستی سازش کا منہ توڑ جواب دیں گے، تمام مسلمان حضرت امام حسین علیہ السلام کی قربانی و فکر کو سمجھ کر باطل قوتوں اور اسلام دشمنوں کو شکست دے سکتے ہیں۔ علامہ مختار امامی نے ملک بھر میں بسنے والے تمام طبقات اور مکاتب فکر سے کہا کہ وہ محرم کی مجالس اور جلوسوں میں بھر پور شرکت کر کے اس بات کو واضح کردیں کہ یہاں بسنے والے عوام متحد ہیں اور تکفیریت کے فتنے کو پاکستان سے ختم کرکے دم لیں گے۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے مرکزی عزاداری سیل نے کمشنر ہاؤس کراچی میں محرم الحرام کے حوالے سے منعقدہ سیمینار میں کالعدم تکفیری دہشتگرد تنظیموں کو مدعو کرنے پر وزیراعلیٰ سندھ اور ڈی جی رینجرز سے نوٹس لینے اور دہشتگردوں کے سہولت کار ذمہ دار افراد کے خلاف فی الفور کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔وحدت ہاو س کراچی میں مرکزی عزاداری سیل کے ہنگامی اجلاس کے موقع پر مولانا علی انور جعفری ، علامہ مبشر حسن، انجینئر رضا نقوی، سید شبر زیدی، حسنین حیدری، احسن عباس، سبط اصغر، زین رضوی اور سجاد سمائیری نے کہا کہ کمشنر ہاو ¿س کراچی میں محرم الحرام کی مناسبت سے منعقدہ سیمینار میں کالعدم تکفیری دہشتگرد تنظیموں کے نمائندوں کو مدعو کرنا نیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں بکھیرنے اور دہشتگردوں کے خلاف جاری کراچی آپریشن کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے، دہشتگروں کو کمشنر ہاو س میں منعقدہ سیمینار میں دہشتگردوں کو مدعو کرنا یہ ثابت کرتا ہے کہ انتظامیہ محرم الحرام میں کراچی شہر میں امن و امان کے قیام میں مخلص نہیں ہے۔ اراکین عزاداری سیل کہنا تھا کہ ایک طرف تو سندھ حکومت کراچی سمیت سندھ بھر میں دہشتگردوں کے خلاف جاری ٹارگیٹڈ آپریشن کی کامیابی اور سب اچھا ہے کے دعوے کر رہی ہے، جبکہ دوسری جانب کمشنر ہاو ¿س کراچی میںتکفیری دہشتگردوں کے سرپرستوں کو بلا کر سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ اراکین مرکزی عزاداری سیل نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے مطالبہ کیا کہ کمشنر ہاو ¿س کراچی میں محرم الحرام کی مناسبت سے منعقدہ سیمینار میں کالعدم تکفیری دہشتگرد تنظیموں کو مدعو کرنے کا نوٹس لے کر کمشنر ہاو س کراچی میں موجود دہشتگردوں کے سہولت کار ذمہ دار افراد کے خلاف فی الفور کارروائی کی جائے، جو محرم الحرام میں شہر کی پُرامن فضا کو خراب کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) آئین پاکستان پاکستان کے ہر شہری کو مذہبی آزادی دیتا ہے اور اس کو مذہبی رسومات ادا کرنے کی ضمانت اور تحفظ فراہم کرتا ہے جس کے مناظر ہم روز اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں ، ہم نے اکثر دیکھا ہے کہ اگر کسی کی شادی ہو تو وہ روڈ کے بیچوں بیچ شامیانے لگا کر شادی کی رسومات ادا کرتا ہے  اور بارات کاجلوس لے کر کسی بھی روٹ پر جاسکتا ہے  چاہے اس میں کتنی ہی ہائی ٹیون اسپیکر کیوں نہ لگے ہوئے ہوں  ناچ گانے گاتے ہوئے جلوس آپ نے بھی بارہا دیکھے ہونگے ، اگر خدا نا خواستہ کسی کے ہاں میت ہو جائے تو وہ بھی کسی بھی جگہ صفیں بچھا کر بیٹھ جاتے ہیں  اور جنازہ لے کر کسی بھی روٹ یا راستے سے گذر سکتا ہے ،  اور عید قرباں پر قربانی کا جانور لے کر کہیں بھی گھما سکتا ہے دوسرے مذاہب کے جلوس جس میں ہولی وغیرہ کے جلوس بھی اسی طرح نکالے جاتے  ہیں اور شادی یا فوتگی میں آنے والے مہمانوں  کوکسی بھی جگہ پانی پلایا جاتا ہے اور ان تمام معاملات میں کسی پرمٹ یا پیشگی اجازت کی ضرورت نہیںاور نہ ہی اس قسم کے انتظامات میں کسی کمی یا زیادتی کے لئے حکومت سے اجازت کی ضرورت ہے   یہ ہر پاکستانی کو آئین حق دیتا ہے اور اس حق کے تحفظ کی ضمانت بھی آئین پاکستان دیتا ہے ۔

لیکن پاکستان مین کچھ عناصر ہیں جو پاکستانیوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالتے ہیں وہ کبھی سیاستدانوں کے روپ میں آتے ہیں تو کبھی  عالم دین کے روپ میں آتے ہیں حالانکہ ان کا تعلق نہ دین سے ہوتا ہے نہ سیاست سے وہ فقط اپنے لالچ اور ہوس کے بندے ہوتے ہیں البتہ نہروپ دھار کر ایک لمبے عرصے تک لوگوں کو اپنے سیاستدان یا عالم دین ہونے کا دھوکہ دے چکے ہوتے ہیںاور سادہ لوگ انہیں اسی روپ میں قبول کرلیتے ہیں  جبکہ وہ اپنی خواہشوں کی تکمیل کے لئے یزداں فروشی اور کشورفروشی کرتے ہوئے سادہ عوام کو دین اور سیاست کے نام پر دونوں ہاتھوں سے لوٹتے ہیں اور ایسے ایسے معاہدے کرتے ہین کہ انسانیت دنگ رہ جاتی ہے  شیطانیت شرماجاتی ہے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ ان معاہدوں کے نتیجے میں کسی پر کوئی پابندی نہیں حتیٰ کہ کالعدم تنظیموں پر بھی پابندیاں نہیں وہ بھی نئے نئے جلو س نکالتی ہیں  اور نیشنل ایکشن پلان کا منہ چڑاتی ہیں  مگر آئین کی اجازت کے باوجود اگر پابندی ہے توصرف پاکستان کی اس قوم پر جو جوقیام پاکستان سے لیکر آج تک ہزاروں لاشوں کو اٹھانے کے باوجود کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچایابلکہ ہمیشہ ملکی سلامتی کو پیش نظر رکھا اور ضبط کا مظاہرا کیا ملک کو بچانے کے لئے جس قوم نے نیشنل ایکشن پلان کو وجود بخشا آج اسی پلان کا سہارا لے کر اسی قوم کو مزید پابندکیا جارہا ہے۔اورصرف ایک قسم کے  جلوس اورمجلس یا پانی پلانے پر حکومت کی جانب سے پابندی ہے اور وہ ہے حسین علیہ السلام کے لئے کیا جانے والا کوئی بھی پروگرام چاہے جشن کی صورت میں ہو یا غم کی صورت ہواگر لوگ زیادہ آئیں تو ان کو پانی پلانے کے لئے بھی جتنی حکومت اجازت دے اتنا  پانی پلایا جائے ورنہ حکومتی رٹ کا مسئلہ ہوجاتا ہے ، اس بحث کو چھوڑکر کہ یہ ایک مکتب فکر کے ساتھ ظلم اور ناانصافی ہے اس کی وجہ پر غور کیا جائے کہ ایسا کیوں ہے ۔
تو اس کے لئے حسین ؑ کو غور سے سمجھنا پڑے گا کہ حسین ؑ نے ایسا کیا کیا تھا کہ ہر حکومت سب کو تو اجازت دے دے مگر حسین ؑ کو یا اس کی یاد منانے والوں کو ان پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے ۔ تو ہم اس تحریر میں پوری تاریخ تو نہیں لکھ سکتے مگر دیکھتے ہیں کہ حسین ؑ کا راستہ اس وقت کی حکومت نے روکا تھا اور روٹ پرجانے کی اجازت نہیں دی تھی  اور فکر حسین ؑ کی آواز کو دبانے کی کوشش کی تھی پانی پینے  پربھی حکومت نے پابندی لگائی تھی  تو حکومت کو کیا ضد تھی حسین ؑ سے
تومجموعی طور پر ایک بات سمجھ میں آتی ہے کہ حکومت نااہل لوگوں کی تھی اورحکمرانوں نے دین فروش علماء  ، ضمیرفروش راویوں اور لاکھوں کی تعداد میں سپاہ اپنے ساتھ رکھنے کے باوجود اس خوف سے نہیں نکل پائے تھے کہ اگر حسین ؑ پرپانبدیاں نہ لگائیں تو ہماری یہ حکومت نہیں رہے گی لہذا حسین ؑ پر پابندیاں لگائی گئیں۔تب سے لیکر آج تک کے نااہل حکمرانوں کے دل سے وہ خوف ختم نہ ہو سکااور نہ ہی یہ خوف قیامت تک ختم ہوگا یہ چاہے جتنے بھی  حکومتی پروٹوکول میں رہیں یا ادوار جتنے بھی ترقی یافتہ ہوں یا آئین کیسے ہی  جدید کیوں نہ بنا لیں  ۔حسین ؑ اور حسینیوں پر وہی پرانی پانی ،  روٹ  اورحسینی  آواز پر  پابندیا ںلگاتے رہیں گے  ان کی نااہلی ان کے دلوں میں خوف بن کر ہمیشہ رہے گی اور یہ اپنے پیش روئوں کی طرح ہر دورمیں  پابندیاں لگاتے رہیں گے ۔ اور دین فروش علما ء ، ضمیر فروش راویوں  اور بااثر معاشرے کے افراد کو خرید کر مختلف معاہدے کرکے حسینیوں کو پابند کرنے کی کوششیں کرتے رہیں گے ابھی تو انہوں نے صرف خیرپور اور سکھرکے ضمیر اور دین فروشوں کو خریدا ہے ابھی سندھ بھر میں  اور منڈیاں لگیں گی   حکمرانوں کے خوف کو دیکھ کر تھوڑا سا اندازہ ہو رہا ہے کہ حسین ؑ نے کتنا شدید حملہ کیا تھا ان ظالموں پر کہ یزید کل کا خوفزدہ حکمران تھا اور یہ آج کے خوفزدہ حکمران ہیں ۔
 
جوظلم پہ لعنت نہ کرے آپ لعیں ہے
جوجبر کا منکر نہیں وہ منکردیں ہے


تحریر ۔۔۔۔۔عبداللہ مطہری

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree