وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نے کہا ہے کہ بحرینی بادشاہی حکومت کی جانب سے عوام پر مظالم انتہائی قابل مذمت ہیں ۔پاکستان کو چاہئے کہ وہ بحرینی شہنشاہیت کی جمہوریت نواز اور حقوق کے لئے جدوجہد کرنے والے عوام پر ظلم وستم میں مددگار نہ بنے ، بلکہ ایک ثالث کا کردار ادا کرتے ہوئے بحرینی حکومت اورعوام کے درمیان مسائل کے حل کے لئے سہولت کار کا کردارادا کرے۔ سیکورٹی گارڈز کے نام آل خلیفہ کی خواہش پر بحرینی عوام پر مظالم کے لئے پاکستانیوں کو کرائے کا فوجی مت بنایا جائے۔

بحرینی ا پوزیشن چینل اللؤلؤة ٹی وی کو ایک خصوصی انٹرویو کے دوران ناصر عباس شیرازی کا کہنا تھا ۔ کہ جس طرح بحرینی آمرانہ حکومت بحرینی عوام کے ساتھ انسانی حقوق اور مذہبی آزادی پر پابندی جیسے عوام دشمن اقدامات کر رہی ہے اس کی نظیر نہیں ملتی اور ان ظالمانہ اور جابرانہ ا قدامات کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ بحرین میں بد ترین انسانی حقوق کے عالمی ٹھیکیداروں کی خاموشی کے پس پردہ ان کے اپنے مفادات ہیں جن کے حصول کے لئے وہ آل خلیفہ حکومت کو آلہ کار کے طور پر استعمال کرتی آئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرز عمل نے استعماری طاقتوں کے دہرے معیار کو مذید عیاں کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نام نہاد مسلمان حکمرانوں کی جانب سے نماز جمعہ پرپابندی مذہبی آزادی کے اسلامی ا ور بین الاقوامی قوانین کی بدترین مثال ہے جس کی اسلامی تاریخ میں بھی کوئی مثال نہیں ملتی ۔

ناصر شیرزای نے کہا کہ ایک طرف بحرینی بادشاہت اصل بحرینیوں کی شہریت منسوخ کر کے انہیں ملک بدر کر رہی تھی تو دوسری جانب غیر ملکیوں کو شہریت دینے کے عمل کے ذریعے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہی ہے تا کہ وہ بحرین پر اپنے غاصبانہ اقتدار کو دوام دے سکے، عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آل خلیفہ کی عوام دشمن پالیسوں کی سخت مزمت کرتے ہیں۔ انہوں نے بحرینی عوام کی پرامن جد جہد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے ساتھ پاکستانی قوم کی ترجمانی کرتے ہوئے ان کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی بھی کیا۔ ایک سوال کے جواب میں ایم ڈبلیو ایم کے رہنما کا کہنا تھا کہ اظہار رائے کا حق اور مذہبی آزادی آفاقی اور بین الاقوامی ہر شخص کا ایسا پیدائشی اوربنیادی حق ہے جن کی عالمی سطح پرمسلمہ انسانی حقوق میں ضمانت دی گئی ہے ۔ان کی خلاف ورزی تمام آسمانی ور اور زمینی قوانین کی خلاف ورزی ہے ۔ آل خلیفہ حکومت کی جانب سے عائد کردہ ان پابندیوں کے خلاف بحرینی عوام کو عالمی عدالت انصاف کا دروازہ کھٹکٹا نے کا پورا حق حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا یہ بنیادی محور ہے کہ وہ مسلم ممالک کے تنازعات میں غیر جانبدار رہ کر ان ایشوز کو حل کرنے کے لئے ثالثی کا کردار ادا کر ے۔ پاکستان کو بحرینی حکمرانوں اور عوام کے جمہوری حقوق اورسماجی انصاف کے معاملے پر دونوں فریقین کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنا چاہئے نہ کہ پاکستانیوں کو آل خلیفہ کی منشا پر بحرینی عوام پر ظلم وستم توڑنے کے لئے سیکورٹی گارڈز کی صورت میں کرائے کے فوجی فراہم کرے ۔ انہوں نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستانیوں کو آل خلیفہ کی ایماء پر بحرینی عوام پر مظالم کے لئے بھیجنے کا سلسلہ بند کرے کیونکہ ایسا کرنا بذات خود آل خلیفہ شہنشاہیت کے مظالم میں حصہ دار بننے کے مترادف ہے ۔

 انہوں نے بحرینی انتہائی معتبر مذہبی شخصیت آیت اللہ شیخ عیسیٰ قاسم کی شہریت منسوخی اور ان کو جبری طور پر ملک بدر کرتے کی حکومتی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شیخ عیسی ٰقاسم وہ شخصیت ہیں جنہوں نے بے پناہ مظالم کے باوجود بحرینی عوام کو قانون ہاتھ میں لینے سے سختی کے ساتھ روک رکھا ہے اور انہیں پر امن جدوجہد کی ہمیشہ ترغیب دی ہے ۔ اس طرز عمل پر حکومت کو ان کا شکر گزار ہونا چاہئے تھا مگر انہوں نے الٹا شیخ عیسیٰ قاسم کو ہی اپنے مشق ستم کا نشانہ بنا رکھا ہے ۔

ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ دنیا کی کوئی حکومت تنقید سے مبرا نہیں ہے آزادی رائے کی آزادی دنیا کے ہر قانون بشمول اسلامی اوربین الاقومی قوانین جس میں اجازت ہے حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنا ہر شہری کا آئینی حق ہے ۔ اور یہ حق شیخ عیسیٰ قاسم کا بھی حاصل ہے ۔ کسی بھی شہری کا حق شہریت منسوخ کرنا نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کے عالمی چارٹر کی خلاف ورزی ہے بلکہ تمام بین الا قومی قوانین کے بھی خلاف ہے ۔ اور پھر ایک ایسی شخصیت جو کہ عوام کے دل و جان میں بستی ہو ان کی شہریت منسوخ کرنا جان بوجھ کر عوام کو بند گلی میں دھکیلنے کے مترادف ہے جو ہر لحاظ سے قابل مذمت فعل ہے اورعالمی برادری کو اس پر خاموش نہیں رہنا چاہئے ورنہ ان کے بارے میں انسانی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے بعض عوام کے اندر بچا کچھ تاثر بھی ختم ہو جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ بحرینی عوام کی جدو جہد اس لحاظ سے قابل فخر ا ور قابل ستائش ہے کہ نہ ختم ہونے والے شاہی مظالم کے باوجود ا نہوں نے صبر اورا ستقامت کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا اور پرامن جدو جہد ترک کر کے عسکریت پسندی یا تشدد کو نہیں اپنایا ، یہ ایک آئیڈیل جدو جہد ہے جسے ہم خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاآل خلیفہ کا اسلام سے کوئی تعلق نہیںبلکہ وہ ہمیشہ اپنے آقاوں امریکہ اسرائیل اور برطانیہ کے خیر خواہ رہی ہے ۔ ایریل شیرون کی آخری رسومات میں شرکت کر کے آل خلیفہ نے ثابت کردیا ہے کہ ان کا مظلوم فلسطینیوں کے مسائل یا عالم اسلام کے کاز سے کچھ لینا دینا نہیں ہے ۔انہیں اسلام یا مسلمانوں سے کوئی ہمدردی یادلچسپی نہیں ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما ناصرعباس شیرازی نے بحرینی حکومت کی جانب سے ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت الوفاق پر پابندی اور الوفاق کے سربراہ ممتاز عالم دین شیخ علی سلمان کو بے بنیاد الزامات کے تحت سنائی گئی سزا کی بھی مذمت کرتے ہوئے ان کے فوری اور غیر مشروط رہائی اور ان کے خالف سیاسی انتقام کے تحت بنائے گئے مقدمات واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

وحدت نیوز (اٹک / تلہ گنگ) خانم سیدہ نرگس سجاد جعفری مرکزی سیکرٹری تربیت مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور سیکرٹری روابط خواہر لبانہ کاظمی کا تلہ گنگ اور ضلع اٹک کا دورہ ، تنظیمی خواتین سے ملاقات اور اجلاس کی صدارت کی  اجلاس میں تنظیم سازی میں پیش رفت سمیت دیگر امور زیر بحث آئے اجلاس میں تلہ گنگ کو تنظیمی ضلع کا درجہ دیکر خانم  ساقیہ کو عبوری جنرل سیکرٹری مقررہ کردیا گیا اور انھیں تنظیم سازی کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کی گئی،اٹک کے دورہ کے میں ضلعی کابینہ کے اجلاس میں شرکت کی خانم نرگس سجاد نے اپنے  خطاب میں ضلع میں تنظیم سازی کے عمل پر اطمینان کا اظہار کیا  ۔خواتین کی مقامی انجمنوں کے عہدیداروں سے ملاقات کی ۔اس موقع پر خواہر تغزل شاداب بھی ان کے ہمراہ تھیں۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین یوتھ ونگ لاہورکے زیر اہتمام یوم ولادت باسعادت حضرت عیسیٰ علیہ السلام اوربانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی یوم پیدائش پر خصوصی تقریب صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں منعقد ہوگا جس میں مختلف مکاتب فکر اور مسیحی برادری کے رہنما بھی شریک ہونگے،بعد ازآں وحدت یوتھ ونگ کا ایک وفد علماء کی قیادت میں مزار اقبال پر فاتحہ خوانی کے لئے حاضری دینگے،وحدت یوتھ ونگ لاہور کے سیکرٹری سید سجاد نقوی نے یوتھ ونگ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ یوم ولادت باسعادت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی خوشیوں میں شریک ہونے کے لئے لاہور کے مختلف چرچز کا دورہ کرکے مسیحی برادری کو مبارکباد بھی دینگے،انہوں نے کہا کہ تمام انبیاء علیھم السلام نے دنیا میں بنی نوع انسان کو امن محب اور بھائی چارے کا پیغام دیا،ہمیں اللہ کے ان برگزیدہ ہستیوں کی تعلیمات پر عمل کرکے دہشت گردی اور انتہا پسندی کو شکست دینا ہوگا۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی کا صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں اہلسنت جماعتوں کے رہنماوں پیر عثمان نوری سنئیر نائب صدر ملی یکجہتی کونسل پنجاب ،محسن گیلانی رہنما نوری فاونڈیشن پاکستان،علامہ جاوید اکبر ثاقی چئیرمین تحریک وحدت اسلامی پاکستان،ڈاکٹر امجد چشتی جنرل سیکرٹری جمعیت علمائے پاکستان نیازی گروپ سے ملاقات کی،ملاقات میں اہلسنت علماء نے ماہ مبارک ربیع الاول میں شیعہ سنی وحدت کے بے مثال عملی اقدامات پر مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا شکریہ ادا کیا،اہلسنت علماء کرام نے موجودہ ملکی صورت حال اور مشرقی وسطی میں تکفیریوں کے شکست پر پاکستان میں داعش اور تکفیریوں کے ہمدروں کے پروپیگنڈے کی بھر پور مذمت کی۔اہلسنت رہنماوں نے مجلس وحدت مسلمین کی اتحاد امت کے لئے کوششوں کو سراہتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان میں انشااللہ شیعہ سنی مل کر تکفیریوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملادیں گے،اہلسنت رہنماوں نے یمن کے سمندری حدود میں پاکستانی بحری عملے پر سعودیوں کی حملے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستانی حکومت کی خاموشی کو قابل تشویش قرار دیا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سعودی سفیر کو طلب کرکے بے گناہ پاکستانیوں کے قتل پر آل سعود سے احتجاج کرے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے جملہ کوائف درست قرار دیئے جانے پر گزٹ آف پاکستان میں عوامی معلومات کیلئے شائع کرنے کا نوٹس جاری کردیا ہے،ایڈیشنل ڈائریکٹرجنرل (الیکشنز)محمد یوسف خٹک کی جانب سے ایم ڈبلیوایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کے نام جاری نوٹیفکیشن میں پولیٹیکل پارٹیز آرڈر2002کی شق نمبر7کی ذیلی شق(2)کے تحت جماعت کی جانب سےالیکشن کمیشن کو موصولہ آئندہ تین سال کیلئے تمام نومنتخب اراکین مرکزی کابینہ کے کوائف (نام ، عہدہ ، پتہ ) اور انتخابی نتائج درست قرار دیتے ہوئے اسے جلد اطلاع عامہ کیلئے گزٹ آف پاکستان میں شائع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔lotice ecp

وحدت نیوز(آرٹیکل) ہر دینی دارہ اللہ کا گھر ہے۔وہ مسجد ہویا مدرسہ، اہل ایمان کے لئے مقدس اور محترم ہے۔کچھ عرصہ پہلےایک مدرسے کے مدیر صاحب انتقال کرگئے،عوامِ علاقہ کو مدرسے کی دیکھ بھال کی سوجھی،قوم کے ہمدرد جمع ہوئے،مولانا مرحوم کی خدمات کو سراہاگیا،مدرسے کی آمدن کا اندازہ لگایاگیا اور پھر مدرسے کو از سرِ نو فعال کرنے کے لئے سوچ بچار کی گئی۔مدرسے کو فعال کرنے کے لئے  مدیر کی ضرورت تھی۔مسئلہ بن گیا کہ  اب مدرسے کا مدیر  اور وارث کسے بنایاجائے۔!؟

اتفاق سے مولانا مرحوم کی کوئی اولاد نہیں تھی ،چنانچہ مولانا مرحوم کے ایک دور کے رشتے دار کو ڈھونڈا گیا ،پھر انہیں  دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے راضی کیا گیا ،جب وہ راضی ہوگئے تو انہیں دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے ایک دینی مرکز میں داخل کروادیاگیا۔

اب جب تک کچھ لکھ پڑھ نہیں جاتے اس وقت تک اس مدرسے کو چلانے کے لئے حوزہ علمیہ قم کی ایک فاضل شخصیت کو عارضی طور پر مدرسہ چلانے کی ذمہ داری سونپی گئی۔

اس واقعے سے جہاں ہمارے ہاں عوام کے دلوں میں  علما کےاحترام کا پتہ چلتاہے  وہیں یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ ہمارے ہاں لوگ دینی اداروں کو موروثی سمجھتے ہیں ۔لوگوں کے نزدیک ایک دینی  مدرسہ ،مولانا صاحب کی ذاتی پراپرٹی ہوتا ہے لہذا اسے  نسل در نسل  مولانا صاحب کی نسل میں آگے منتقل ہونا چاہیے۔

اسی طرح بہت سارے لوگ سھم امام اور مال امام سے ادارے بناتے ہیں اور یاپھر خمس و صدقات جمع کرکے دینی اداروں کی بنیاد رکھتے ہیں اور ساتھ ہی  قانونی کاروائی کے دوران خود ہی  ان اداروں کے تاحیات سرپرست اور متولی بنتے ہیں اور بعض اوقات قانونی کاغذوں میں  اپنی آئندہ نسلوں کو بھی  ہمیشہ کے لئےمتولی درج کرواتے ہیں۔

بات صرف یہیں پر ختم نہیں ہوتی بلکہ بہت ساری مساجد کے کلین شیو اور بے نمازی متولی بھی دیکھنے کو ملتے ہیں،ایسے متولی جو پیش نماز کو ایک ملازم سے زیادہ اور مسجد کواپنی پراپرٹی سے بڑھ کر اہمیت نہیں دیتے۔اگر کہیں مسجد کا متولی خود پرہیزگار بھی  ہو اور وہ مسجد کو اپنی پراپرٹی  نہ بھی بنانا چاہے تو اس کے باوجود بھی  لوگوں کی شعوری حالت یہ ہے کہ  لوگ اس کے بعد اس کے بیٹے کوہی  مسجد کا متولی بنانے میں اپنی نمازوں کی قبولیت سمجھتے ہیں۔

آپ تھوڑا سا آگے بڑھیں اور اپنے ہاں منعقد ہونے والی دینی محافل و مجالس کے بانیان پر ایک نگاہ ڈالیں،ان میں سے بھی بہت سارے آپ کو براہ نام دیندار ،کلین شیو اور مجالس و محافل کو اپنے سٹیٹس کے لئے منعقد کروانے والے ملیں گے۔

بات آگے ہی بڑھ رہی ہے تو ذرا ان لوگوں کی بات بھی ہوجائے جن کا کوئی ذریعہ آمدن مشخص نہیں ہے اور انہوں نے اپنا ذریعہ معاش ہی دینی اداروں کی تعمیر کے لئے چندہ جمع کرنا بنا رکھا ہے۔انہوں نے برائے نام ٹرسٹ بھی بنا رکھے ہوتے ہیں تاکہ کوئی آڈٹ اور چیک اینڈ بیلنس کی بات نہ کرے،چنانچہ کتنی ہی مساجد،مدارس اورامام بارگاہوں کے چندے  سالہاسال  اکٹھے ہوتے رہتے ہیں اور وہ  ادارےہمیشہ زیر تعمیر ہی رہتے ہیں۔ بعض اوقات ایسے لوگ بڑی بڑی یونیورسٹیاں اور جدید تعلیمی ادارے بنانے کی باتیں بھی کرتے ہیں حالانکہ خود انہیں جدید تعلیم کی ہوا بھی نہیں لگی ہوتی اوراگر یونیورسٹی یا کالج بنوانے کا حربہ کارگر نہ ہوتو پھر مساجد  و مدارس کی تعمیر کے لئے ڈونرز کی تلاش میں سرگرم ہوجاتے ہیں۔

بعض دینی اداروں اور ٹرسٹ وغیرہ کی تو یہ صورتحال ہے کہ وہ پہلے سے ہی یہ کہہ دیتے ہیں کہ آپ ہمیں عادل سمجھیں اور آنکھیں بند کرکے ہماری مددکریں اور اس کے بعد یہ نہ پوچھیں کہ ہم خرچ کہاں  پرکرتے ہیں۔ان کے بقول آپ کو یقین ہونا چاہیے کہ ہم عین عدالت کے ساتھ خرچ کرتے ہیں۔چنانچہ ہمیں  اپنے ملک میں جس مقدار میں فطرانہ،قربانی کی کھالیں اور دیگر صدقات و خیرات جمع کرنے والے ادارے نظر آتے ہیں ،اس طرح  غربا میں   صدقات  تقسیم کرتے ہوئے نظر نہیں آتے اور اگر کہیں پر غربا کی مدد ہوبھی تو چیک اینڈ بیلنس نہیں ہوتا کہ جمع آوری کتنی ہوئی اور تقسیم کتنی ۔۔۔

بلکہ غربا کی مدد کرنے والے اداروں میں کلیدی شخصیات جس علاقے سے تعلق رکھتی ہوں  اکثر بجٹ بھی اسی علاقے میں انہی کے عزیزوں،دوستوں اور رشتے داروں پر ہی صرف ہوجاتاہے۔آج کے دور میں  اکثر اوقات  مسجد کی تعمیر سے لے کر سکالر شپ کے حصول تک عام آدمی کی رسائی ممکن  نہیں رہی ، چنانچہ اب اسی کے علاقے میں شاندار مسجد بنتی ہے اور اسی کو  دینی داروں کی طرف سے سکالرشپ ملتا ہے جس کے کہیں نہ کہیں  تعلقات ہوتے  ہیں۔

یاد رہے کہ ایسے میں ہمارے ہاں ایسے مخلصین کی بھی کمی نہیں جو ہر طرح کی منفعت سے بالاتر ہوکر خدمت دین کررہے ہیں۔موجودہ صورتحال کے تناظر میں جائیداد،آمدن اور موروثیت سے بالاتر ہوکر کام کرنے والے مخلص اداروں،ٹرسٹیز اور بانیان کی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ  موروثیت اور بیت المال کے غلط استعمال کے خلاف سر جوڑ کر بیٹھیں،اسی طرح  عوام  اور خصوصا ڈونرز حضرات کی بھی شعوری سطح کو بلند کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ ٹھیک ہے کہ ہر دینی ادارہ مقدس اور محترم ہے لیکن ڈونرز حضرات کو یہ بھی تو دیکھنا چاہیے کہ  کوئی بھی ادارہ کسی شخص یا خاندان کا ذریعہ آمدن ہے یا پھر ملک و ملت پر خرچ کرنے اور دین کی خدمت کرنے  کا وسیلہ ہے۔

ملک و ملت کی ہدایت اور  فلاح و بہبود کے لئے خرچ کرنے والوں کو یہ بھی سوچناچاہیے کہ  بنجر زمینوں پر بارش برسنے سے سبزہ نہیں اگا کرتا۔اگر ہم اپنی ملت کی حالت سدھارنا چاہتے ہیں تو پھر تحقیق کرکے اور آنکھیں کھول کر ہی صدقات و عطیات جمع کروانے چاہیے۔

آخر میں مخیر اور ڈونرز حضرات سے دست بستہ یہ عرض کرتا چلوں کہ بیت المال اگر صحیح ہاتھوں تک پہنچے گا تو اس کا استعمال بھی صحیح ہوگا اور جب بیت المال کا استعمال صحیح ہوگا تو ہماری ملی حالت بھی سدھرے گی۔

تحریری۔۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree