وحدت نیوز(کراچی) دعا کمیٹی پاکستان صوبائی سیکریٹریٹ مجلس وحدت مسلمین سندھ کے زیر اہتمام ہفتہ وار مرکزی اجتماعی دعائے توسل، کلام پاک، حدیث کساء و مجلس عزا بسلسلہ 37 ویں برسی قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی کا انعقاد محفل شاہ خراسان روڈ سولجر بازار پر کیا گیا۔ قرآن مجید و حدیث کساء کی تلاوت حیدر رضا زیدی نے جبکہ دعائے توسل کی تلاوت کی سعادت مولانا مہدی رضا منتظری نے نوحہ خوانی محمد منور حسین نے کی۔ سلام سید ناصر آغا نے پیش کیا۔ ہفتہ وار مرکزی اجتماعی دعا میں مومنین و مومنات نے شرکت کی۔
مجلس عزا سے مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صدر علامہ باقر عباس زیدی نے خطاب کرتے ہوئے شہید علامہ عارف الحسینی کی زندگی پر روشنی ڈالی اور کہا کہ امام زمانہؑ کی راہ قیام کرنے کا آغاز عملی طور پر امام خمینی نے کیا، امام خمینی نے عالم کفر سے جنگ کی، دنیا میں مکتب تشیع میں فکر مہدویت انقلاب اسلامی کے بعد اجاگر ہوئی، ایک جانب یہ فکر ہے کہ ہم نے کچھ نہیں کرنا، دین کے لئے خون دینے کی باری آئے گی تو وہ امامؑ آکر کریں گے، یہ سب وہی لوگ ہیں جو عافیت طلب ہیں، یہ چاہتے ہیں کہ ایسا دین ہو جو امریکہ و اسرائیل کے ساتھ چل سکے جبکہ دوسری فکر یہ ہے کہ ہمیں امام زمانہؑ کے راستے کے لئے زمین ہموار کرنی ہے۔
علامہ باقر زیدی کا مزید کہنا تھا کہ دین وہ ہے جو باطل سے مقابلہ کی بات کرتا ہے، جو حق کو غلبہ فراہم کرنے کی بات کرتا ہے، شہید عارف حسین الحسینی دوسری فکر کے حامل تھے، شہید عارف الحسینی کا انقلاب اسلامی سے پہلے اور بعد میں امام خمینی سے گہرا رشتہ رہا، آپ پاکستان میں امام خمینی کے نمائندے تھے، پاکستان میں مکتب تشیع کا سیاسی موقف شہید عارف نے پیش کیا، ہر مسئلہ میں ان کے پاس نظریہ موجود تھا، ضیاء الحق کے جابرانہ دور کے ماحول میں شہید قائد آواز بلند کرتے تھے، دشمن ان کی فکر کا مقابلہ نہیں کرسکا، اس لئے جسمانی طور پر انھیں معاشرے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا لیکن شہادت سے نظریہ پروان چڑھتا ہے۔ اس موقع پر تبرک بھی تقسیم کیا گیا۔ دعا کے اختتام پر قائد شہید علامہ عارف الحسینی، شہدائے اسلام و تمام مرحومین و مومنات کے درجات کی بلندی کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اس موقع پر شہید فاونڈیشن کی جانب سے شہدائے ملت جعفریہ کی تصویری نمائش پیش کی گئی۔