وحدت نیوز(کراچی) زائرین اربعین کے مسائل کے حل کیلئے فالواپ میٹنگ اور پریس کانفرنس کیلئے گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری گذشتہ شب ایم ڈبلیوایم کے صوبائی سیکریٹریٹ وحدت ہاؤس سولجربازار پہنچ گئے، اب تک کی پیش رفت کا جائزہ، آئندہ 48 گھنٹوں میں نتائج سامنے لانے کا وعدہ۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے وائس چیئرمین علامہ سیّد احمد اقبال رضوی و دیگر رہنماؤں سے ملاقات، گورنر سندھ کا مسائل کے مکمل حل ہونے تک بذات خود نگرانی کرنے کا اعلان۔ایک بار پھر قائد وحدت سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری حفظہ اللّٰہ کی شفقتوں پر اظہار تشکُّر۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ چاہتے ہیں زائرین کے مسائل جلد از جلد حل ہوجائیں، زائرین کیلئے راستہ سیکیورٹی وجوہات پر عارضی طور پر بند کیا گیا ہے۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ کیا ہے، زائرین کو محفوظ طریقے سے ایران بھجوایا جائے، ہوائی سفر کے حوالے سے کمیٹی بن چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سکیورٹی مسائل حل ہوتے ہی زمینی راستے بحال ہو جائیں گے، زائرین کے ویزا مسائل اور دیگر مطالبات پر بھی کام کریں گے۔آج بھی اس مسئلے پر سینیٹر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری صاحب سے اسلام آبا د فون کرکے رابطہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ زائرین کیلئے مستقل بنیادوں پر راستہ بند کرنے کی کوئی بات نہیں ہوئی، میری درخواست پر مارچ کو موخر کیا جس پر ایم ڈبلیوایم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے مزید کہا کہ کمیٹی بنائی گئی ہے جو ایئر ٹکٹس اور دیگر معاملات پر کام کر رہی ہے، آئندہ اڑتالیس گھنٹے میں کمیٹی کے نتائج آنا شروع ہوجائیں گے۔
گورنر سندھ نے کہا کہ زائرین کے مسائل کے مکمل حل ہونے تک بذات خود تمام امور کی نگرانی کروں گا ایک پل کیلئے بھی اس مسئلے سے پیچھے نہیں ہٹوں گااور مسلسل ایم ڈبلیوایم کے ساتھ رابطے میں رہوں گا۔
علامہ احمد اقبال رضوی نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ ہمارے مارچ کا کوئی سیاسی مقصد نہیں تھا ہم کسی کو تکلیف نہیں دینا چاہتےنہ ہی حکومت سے ٹکراؤ چاہتے ہیں، ہما را فقط ایک ہی مقصد ہے اور وہ ہے زائرین کی اربعین سے پہلے روضہ امام حسینؑ پر حاضری۔
انہوںنے ایک بار پھر گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری اور ایم کیوایم رہنما انیس قائم خانی کا شکریہ ادا کیا جو مسلسل اس مسئلے کے حل کیلئے فعال کردار ادا کررہے ہیں۔
اس موقع پر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے مرکزی رہنما انیس قائم خانی، زوہیر عابدی، ایم ڈبلیوایم کے رہنما علامہ صادق جعفری، علامہ تصور علی مہدی، یاور علی کاظمی، علامہ حیات عباس نجفی، علامہ مبشر حسن، رضی حیدر رضوی ، زین رضا و دیگر بھی موجود تھے۔