The Latest
وحدت نیوز(اسلام آباد) اسلامی ممالک کو اپنے تنازعات مذاکرات سے حل کرنا ہوں گے،مسلم ممالک کا اتحاد دنیا میں امن اور ترقی کی ضامن ہے، ان خیالات کا اظہا ر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں اسلامی ممالک کے سفیروں اور سیاسی شخصیات کے اعزار میں دیئے گئے افطار ڈنرکے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا.انہوں نے کہاکہ ہم یقین رکھتے ہیں کہ اسلامی ممالک عالمی نظام کا ایک اہم حصہ ہیں اوردنیا کی ترقی میں اسلامی ممالک کا کردار بہت اہم ہے ۔اگر اسلامی ممالک کمزور ہوتے ہیں اور ان میں اتحاد نہیں ہوتا تو دنیا میں امن کا قیام مشکل ہے ۔مجلس وحدت مسلمین کی خواہش رکھتی ہے کہ تما م اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد ہو ۔اور اسلامی دنیا سے غربت دہشتگردی کا خاتمہ ممکن ہو لیکن بد قسمتی سے آج اسلامی دنیا مختلف چیلنجز کا شکار ہے مودی کی حکومت کشمیری عوام پر ظلم کررہی ہے ۔اسی طرح فلسطین روہنگیا کے مسلمان پر بھی ظلم ہو رہا ہے دنیا میں امن کے لئے ہم سب کو متحد ہونے کی اشد ضرورت ہے ۔مسلم ممالک کاآپس کے معاملات کے حل کے لئے طاقت کا استعمال کرنا پریشان کن ہے ۔ تنازعات کا حل صرف اور صرف بات چیت سے ہی ممکن ہے ۔جنوبی ایشاء کی معاشی حوالے سے اہم خطہ ہے ۔امید ہے کہ شنگھائی کانفرنس خطے میں سیکورٹی کے بڑھتے ہوئے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے سنجیدہ اقدامات پر توجہ کرئے گی ۔ سی پیک سے پاکستان اور چائینہ دونوں ملکوں کے تعلقات مضبوط ہونگے ۔کچھ قوتیں سی پیک کوثبوتاژ کرنے کے لئے درپے ہیں ۔ایشائی ممالک کی ترقی اور امن کے لئے پاکستان اہم کردار ادا کرسکتا ہے میں یقین رکھتا ہو ں کہ اس خطے کے تمام مسائل کے حل کے لئے باہر کی قوتوں کی طرف نہیں دیکھنا چاہئے۔تمام معاملات افہام وتفہیم کے ساتھ حل کرنا وقت کی اہم ضروت ہے ۔
وحدت نیوز(سکھر) تحریک آزادی القدس سکھر کی جانب سے 23 رمضان المبارک جمعۃ الوداع کو عالمی یوم القدس کے موقع پر سکھر شہرمیں مرکزی آزادی قبلہ اول ریلی جامع حیدری مسجد پرانہ سکھر سے پریس کلب سکھر تک کا انعقاد کیا گیا۔ آزادی القدس ریلی میں خواتین، بچوں اور بزرگوں سمیت شھریون نے بڑی تعداد مین شرکت کی۔ شرکائے ریلی نے ہاتھوں میں پاکستانی پرچم سمیت فلسطینی پرچم اور آزادی القدس کے پرچم ہاتھوں میں اٹھا رکھے تھے جبکہ پلے کارڈز اور بینرز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر امریکہ مردہ باد، اسرائیل و ہندستان مخالف نعرے درج تھے، مرکزی آزادی القدس ریلی میں بچوں کے خصوصی دستے تیار کئے گئے تھے جنہوں نے سروں پر سرخ پٹیاں باندھ رکھی تھیں جن پر یا قدس ہم آ رہے ہیں کے نعرے آویزاں تھے۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین، آئی ایس او، اےایس او، پیام ولایت فائونڈیشن، شیعہ ایکشن کمیٹی، شیعہ رابطہ کائونسل کے رہنمائوں نے خطاب کرتے ہوئے آزادی بیت المقدس اور مظلوم فلسطینیوں کے حقوق کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا اور اسرائیل و امریکہ جیسے شیطانوں اورظالموں سے نفرت و بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے نوجوانوں نے فلک شگاف نعرے لگائے اور جلد بیت المقدس کی آذادی کی دعا کی گئی اور آخر میں امریکی اسرائیلی و بھارتی پرچموں اور تابوتوںکو بھی نذر آتش کیا گیا۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) ظالموں کے خلاف آواز اٹھانا، یہ بھی ایک موسمی مسئلہ بن گیا ہے، ظالموں کے خلاف کوئی صرف یوم القدس کے موسم میں بولتا ہے ،کوئی فقط محرم الحرام میں جوش میں آتا ہے اور کسی کی جب خود پٹائی ہوتی ہے تو اسے خیال آتا ہے کہ ظالموں کے خلاف بھی بولنا چاہیے۔
آج کل جس کو دیکھیں وہی مظلوم بنا ہوا ہے، کوئی مری سیر کے لئے جاتا ہے تو اس کی وہاں در گت بنائی جاتی ہے ، کسی کو ائیرپورٹ پر پکڑ کر پھینٹی لگائی جاتی ہے، کسی کو راستے سے اغوا کرلیا جاتا ہے، لیکن بولتا ہر کوئی نہیں، بولتا صرف وہ ہے جسے مار پڑتی ہے ورنہ اکثر ہوں ہاں پر ہی گزارہ کیا جاتا ہے اور ویسے بھی ہمارے ہاں سیاسی مسائل اتنے اہم ہیں کہ ان کے ہوتے ہوئے لوگوں کے جان و مال اور امن و سکون کی کوئی اہمیت ہی نہیں۔
کسی بھی شخص کی پٹائی ہونے پر اگر شور پڑ جائے تو پٹائی کرنے والے سب مل کر باجماعت معافی مانگنے کا اعلان کرتے ہیں، اور پھر اگلے روز وہی کچھ دوبارہ ہونے لگتاہے۔ جیسا کہ مری کے مسئلے پر ہوا، سب نے باجماعت عوام سے معافی مانگی، ٹوریسٹ حضرات کو پھول پیش کئے اور ابھی تک ایجنٹ مافیا اور گراں فروشی اسی طرح ہے۔
اپ پٹائی کرنے کا دائرہ کار عام لوگوں سےبڑھتا ہوا صحافیوں تک پہنچ گیا ہے۔ آئے روز کسی نہ کسی بہانے کہیں نہ کہیں پر کسی نہ کسی صحافی کی پٹائی کی جاتی ہے اور اگر صحافی زیادہ ہی نڈر ہو تو ذیشان اشرف بٹ کی طرح اسے موت کی منہ میں بھی دھکیل دیا جاتا ہے۔
سمجھنے کی بات یہ ہے کہ جس طرح انسانی زندگی کے لئے آکسیجن ضروری ہے اسی طرح انسانی سماج کی زندگی کے لئے آزادی رائے اہم ہے۔ اگر معاشرے میں اظہار رائے کی آزادی نہیں ہوگی تو معاشرتی اقدار مٹ جائیں گی۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں آزادی اظہار کو سمجھا ہی نہیں گیا ، بعض لوگ تو اس حد تک جری ہیں کہ وہ لوگوں کے پرسنل اور ذاتی معاملات کی بھی ویڈیوز بنا کر فیس بک اور وٹس اپ پر شئیرکر دیتےہیں اور کوئی انہیں پوچھنے والا نہیں ہوتا اور بعض افراد کسی معاملے پر کسی صحافی کو بھی بولنے یا رپورٹنگ نہیں کرنے دیتے۔
فریڈم نیٹ ورک کے مطابق دسمبر 2017 میں الیکٹرانک میڈیا کے آٹھ صحافیوں پر حملہ کر کے انہیں زخمی کیا گیا ، ان سب کا تعلق سندھ سے تھا۔ مختلف چینل کے چار کیمرا مینوں کو سکھر میں 9 دسمبر کو پولیس نے تشدد کا نشانہ اس وقت بنایا جب وہ ایک پولیس اہلکار کو شراب پیتے ہوئے ریکارڈنگ کر رہے تھے۔
ایک علاقائی صحافی نے کراچی پریس کلب کے سربراہ کو اپنا بیان ریکارڈ کرتے ہوئے کہا: ”کیمرا مین پولیس والے کی ویڈیو بنا رہا تھا جب اس پر باقی پولیس والوں نے ڈنڈوں سے دھاوا بول دیا۔” زخمی ہونے والوں میں جیو نیوز کے اسامہ طلعت، جنگ اخبار کے فوٹوگرافر سلمان انصاری اور قذافی شاہ شامل تھے۔[1]
24 دسمبر ۲۰۱۷ کو ایکسپریس نیوز کے ارشد بیگ کو اس وقت تشدد کا نشانہ بنایا گیا جب کراچی کے سٹی کورٹ سے فرار ہونے والے ملزم کی وہ فوٹیج بنا رہا تھا۔ مقامی وکلاء کا ماننا ہے کہ ارشد سے اس کا موبائل چھین لیا گیا اور اسے بار کے کمرے میں ایک گھنٹے کے لیے بند کر دیا گیا۔ ارشد کو اس وقت رہا کیا گیا جب باقی صحافیوں نے مداخلت کی۔
29 دسمبر ۲۰۱۷ کو جاگ ٹی وی کے رپورٹر پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کارکنان نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے اقتصادی معاملات کے مشیر مفتی اسمعیل کی پریس کانفرنس کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا۔ کارکنان نے چینل پر حملہ کرنے کی کوشش کی لیکن پولیس کی آمد کے بعد معاملہ حل کر دیا گیا۔
متحدہ قومی موومنٹ کے ایم پی اے انور رضا نے صحافیوں پر 4 دسمبر کے روز اس وقت تشدد کیا جب وہ کراچی میں ناجائز شادی ہال کے تباہ ہونے کی ویڈیو بنا رہے تھے۔ اس کے نتیجے میں انور رضا پر کے ڈی اے کے افسران سمیت دنیا نیوز نے ایف آی آر درج کروا دیں۔
22 دسمبر کو ملتان میں جیو نیوز کے کرائم رپورٹر عمران چودھری کے مکان کے باہر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی۔ لاہور پریس کلب کے سربراہ کو فون کر کے اطلاع کرنے پر عمران نے بتایا کہ اس کی کسی کے ساتھ دشمنی نہیں ہے اور نا ہی اسے کسی گروہ کی طرف سے کوئی دھمکی موصول ہوئی تھی۔
23 دسمبر کو ایکسپریس نیوز کے نعیم اصغر کو حزب التحریر تنظیم کی طرف سے دھمکی آمیز خط موصول ہوئے ہیں۔ اسلام آباد میں موجود نیشنل پریس کلب سیفٹی ہب کے سربراہ کو اطلاع دیتے ہوئے نعیم نے بتایا کہ دھمکی ملنے کے بعد ہی انہوں نے پولیس سے مدد مانگ لی تھی۔ پولیس کے اصرار کے باوجود نعیم نے ایف آئی آر درج نہیں کروائی۔ یاد رہے کہ حزب التحریر ایک بین القوامی اسلامی تنظیم ہے جو پاکستان کو ایک اسلامی خلافت بنانا چاہتی ہے۔
ستمبر ۲۰۱۷ میں ایک سینئر صحافی مطیع اللہ جان پر اپنے اہل خانہ کے ساتھ گھر جاتے ہوئے اسلام آبا دکے علاقے بارہ کہو میں حملہ کیا گیا۔ صحافیوں پر حملوں کے سلسلے میں اہم پہلو یہ ہے کہ ان پر صرف اس وقت حملہ کیا جاتا ہے جب وہ یا تو اپنے اہل خانہ کے ساتھ ہوتے ہیں یا پھر اپنے گھر میں موجود ہوتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ ہراساں کرنے کو یقینی بنایا جا سکے۔ حملوں میں تقریبا ایک جیسا انداز اختیار کیا جاتا ہے اور حملےکے لئے ایک جیسے لوگ بھیجے جاتے ہیں۔
ایک ادارے کی رپورٹ کے مطابق یکم مئی 2017 سے یکم اپریل 2018 کے واقعات میں سب سے زیاد ہدف بننے والا میڈیم ٹی وی رہا جس کیساتھ منسلک صحافیوں کیخلاف 85 واقعات ریکارڈ ہوئے، صحافیوں کیلئے دیگر خطرناک علاقوں میں دوسرے نمبر پر پنجاب رہا جہاں سترہ فیصد حملے، سندھ میں سولہ فیصد، بلوچستان میں چودہ فیصد اور خیبرپختونخوا میں دس فیصد ،فاٹامیں آٹھ فیصد ریکارڈ کئے گئے۔
اسی طرح جون ۲۰۱۸ میں ہی پاکستان میں تین مختلف مقامات پر تین مختلف واقعات پیش آئے جن میں سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اور صحافی گل بخاری اپنے دفتر جاتے ہوئے راستے سے اغوا کر لی گئیں، تاہم بعد ازاں انہیں زندہ چھوڑ دیا گیا، دوسری طرف جنوبی وزیرستان کے مرکزی شہر وانا میں پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما علی وزیر کے گھر کے آس پاس عسکریت پسند جمع ہوتے رہے یعنی وہ گھر کے اندر ہی محبوس کر دئیے گئے اور ادھر پنجاب میں صحافی اسد کھرل کو “نامعلوم افراد” نے لاہور ائیر پورٹ پر تشدد کا نشانہ بناکر چلے گئے۔
مندرجہ بالا حقائق میڈیا میں جابجا موجود ہیں اور مختلف سائٹس پر دیکھےجا سکتے ہیں۔ ملک میں گھٹن کا یہ ماحول کسی بھی لحاظ سے مناسب نہیں ۔ میڈیا ہاوسز کو چاہیے کہ وہ سب سے زیادہ صحافیوں کے مسائل کو کوریج دیں اور ان پر ہونے والے حملوں کے بارے میں غیرجانبدارانہ تحقیات کر کے قانونی اداروں کی مدد کریں۔
اگر میڈیا کی طرف سے ہی اس ظلم ستم پر چپ سادھی جائے گی تو یہ سلسلہ آگے چل کر ایک بند گلی کی صورت اختیار کر سکتا ہے اور فرقہ وارانہ و علاقائی دہشت گردی کی طرح صحافیوں کے خلاف دہشت گردانہ حملے بھی روز مرہ کا معمول بن سکتے ہیں۔ اس طرح کے واقعات سے اگر پاکستان میں صحافت کا شعبہ مجروح ہوتا ہے تو اس کا براہِ راست اثر انسانی حقوق اور جمہوری و سرکاری اداروں پر پڑے گا۔
تحریر۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز (مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین اور دیگر شیعہ تنظیمات کے زیر اہتمام عالمی یوم القدس کے سلسلے میں اسلام مظفر آباد، مجہوئی ، گڑھی دوپٹہ ، جہلم ویلی، باغ نمب سیداں ، نیلم میرپورہ ، کوٹلی شہید چوک ، میرپور اور صندوق نیلم سمیت ریاست آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ریلیوں کی قیادت ایم ڈبلیو ایم کے ریاستی اور ضلعی قائدین نے کی۔مقررین نے اپنے خطابات میں مظلوم فلسطینیوں پر صیہونی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے دنیا بھر کے مظلومین کی حمایت کا اعادہ کیا۔شرکاء نے احتجاجی بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر اسرائیل،امریکہ اور بھارت مخالف نعرے درج تھے۔مظاہرین نے طاغوتی طاقتوں کی جارحیت اور اسلامی ممالک میں مداخلت کو غیرمنصفانہ قرار دیتے ہوئے شدید نعرہ بازی کی۔بعض شہروں میں احتجاجی مظاہروں کے اختتام پر امریکہ و اسرائیل کے پرچم اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پتلے بھی نذر آتش کیے گئے۔آئی ایس آزاد کشمیر کے زیراہتمام ریلی کا آغاز امام بارگاہ پیر علم شاہ بخاری سے ہوا جس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزادکشمیر کے سیکرٹری جنرل علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے خصوصی شرکت کی۔
ریلی میں علامہ مفتی سید کفایت نقوی ، سید شبیر بخاری ، علامہ احمد علی سعید ، آئی ایس او کے ڈویژنل رہنماؤں کے علاوہ سینکڑوں کی تعداد میں مرد بچے بھی شریک تھے۔ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے علامہ راجہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے کہا کہ فلسطین کی سرزمین پر اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ امت مسلمہ کے جسم پر ایسا زخم ہے جو ابھی تک رس رہا ہے۔انقلاب اسلامی ایران کے بانی امام خمینی نے فلسطین اور عالم مظلومین کی حمایت میں یوم القدس کا اعلان کیاتھا تاکہ عالم استکبار اس بات کو اچھی طرح ذہن نشین کر لے کہ مظلومین اس دنیا میں تنہا نہیں ۔یوم القدس درحقیقت استکباری قوتوں کے خلاف اعلان جنگ اوراس امر کا اظہار ہے کہ یہود و نصاری کو کبھی بھی اپنے اوپر مسلط نہیں ہونے دیا جائے گا۔ساری دنیا اس بات کو ذہن نشین کر لے کہ ہم ایک بیدار قوم ہیں اور فلسطین کے مسئلے پر کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔جو مسلم حکمران مسئلہ فلسطین و کشمیر پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں وہ امریکہ و اسرائیل کی کٹھ پتلیاں ہیں۔یہود و نصاری کے یہ فکری و نظریاتی غلام مسلمان کہلانے کے اہل نہیں۔ یہ مفاد پرست اور موقعہ شناس حکمرانوں تاریخ کے وہ سیاہ کردار ہیں جن کو دنیا حقارت کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔عالم اسلام کے حقیقی رہنما آج بھی جرات و استقامت سے ڈٹے ہوئے ہیں وہ اسرائیل جو فرات و نیل تک حکمرانی کے خواب دیکھتا تھا آج اپنے ہی علاقے میں اپنی حفاظت کے لیے دیواریں کھڑی کرنے پر مجبور ہے۔آج اسرائیل کی سرحدوں پر جنگ کے خطرات منڈلا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ اسرائیل کی مایوسی اور امریکہ کو عزائم میں ناکامی درحقیقت ان استعماری قوتوں کی شکست ہے جو امت مسلمہ کو سرنگوں دیکھنے کے لیے بے چین تھے۔ظلم کے خلاف ٹکراؤ کا جواعلان عظیم قائد امام خمینی نے کیا تھا آج ان کے انقلابی بیٹے ان کے پرچم کو اٹھائے میدان میں ڈٹے ہوئے ہیں اور کفر و باطل کے خلاف ہمیشہ میدان میں حاضر رہیں گے۔مسئلہ فلسطین کا حل مذاکرت نہیں بلکہ ظلم کے خلاف مزاحمت ہے ۔یہود و نصاری ناقابل اعتبار ہیں۔ان کی کسی بات پر یقین نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت فلسطین، کشمیر، برما سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں مسلمانوں کوبدترین ظلم و بربریت کا سامنا ہے ۔جس سے چھٹکارا دلانے کے لیے مسلمان حکمرانوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔مسلمانوں کا تمام مسائل کا حل باہمی وحدت و اخوت میں مضمر ہے۔امت مسلمہ کا اتحاد نہ صرف انہیں اقوام عالم کے سامنے باوقار مقام دلائے گا بلکہ دنیا کی کوئی بھی قوت مسلمانوں کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں کرے گا۔
مجہوئی میں مولانا سید حمید نقوی ، گڑھی دوپٹہ میں مولانا حافظ اشتیاق کاظمی ، کچھا میں سید عاطف ہمدانی ، باغ میں مولانا افتخار الحسن جعفری ، باغ سٹی میں برادر قیصر بانڈے ، کوٹلی میں سید عباس بخاری ، میرپور میں سید ناظر عباس ، میرپورہ نیلم میں مولانا فضائل نقوی اور صندوق میں سید سعادت علی کاظمی نے اپنے خطاب میں مظلوم فلسطینی و کشمیری عوام و جملہ مستضعفین جہاں سے اظہار یکجہتی و ظالموں کے خلاف آواز اٹھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وحدت نیوز (اسکردو ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکریٹری جنرل آغا علی رضوی نے یوم القدس کے موقع پر یادگار شہدا ء پر عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف عالم انسانیت اور عالم اسلام کی جانب سے مذمت کرنے کا وقت ختم ہوچکا ہے اور اب عملی اقدامات کا وقت آچکا ہے۔ ستر سالوں سے قبلہ اول غاصب صیہونیوں کے قبضے میں ہے اور بے گناہ فلسطینیوں کے خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے۔ اسرائیل جارحیت و مظالم کو روکنے کے مسلمانوں کو متحد ہو کر فلسطین کی مزاحمتی تحریکوں کا ساتھ دینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل عالم اسلام کے قلب پر خنجر کی مانند ہے۔ اسرائیل ایک ایسا ناسور ہے جس سے نہ صرف مشرق وسطیٰ کے لیے خطرہ لاحق ہے بلکہ عالم انسانیت کے لیے خطرہ ہے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ ستر سالوں سے مسئلہ فلسطین پر اقوام متحدہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔ او آئی سی بھی مسئلہ فلسطین کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ نظر نہیںآتی۔ اسرائیلی مظالم پر خاموش رہنے اور اسرائیل کے ساتھ خفیہ طور پر سفارتی تعلقات قائم رکھنے والے نام نہاد اسلامی ممالک کا ہاتھ بھی مظلوم فلسطینیوں کے خون سے رنگین ہے۔پاکستان کو بھی عالمی سطح پر سرائیل پر دباو بڑھانے اور مسئلہ فلسطین کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ کوشش جاری رکھنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یوم القدس یوم مستضعفین جہان ہے اور فلسطین مسلمان مزاحمت و مقاومت کا استعارہ ہے۔ انکی مزاحمت سے پوری دنیا کے مظلومین کو درس حریت و مقامت ملتا ہے۔ آج کشمیر کے مظلومین ہو یا یمن و بحرین کے مظلومین ان سب کے لیے فلسطین مزاحمت کے لیے سر مشق ہے۔ انکی نہ تھکنے والی جدوجہد سے دوسرے مظلومین کے لیے توانائی ملتی ہے۔ آج فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ دنیا کے بھر مظلومین کے حق میں آواز بلند کرنا یوم القدس کا اصل فلسفہ ہے۔
آغا علی رضوی نے کہا کہ ہمیں فلسطین کے ساتھ کشمیری مسلمانوں کے لیے آواز بلند کرنی چاہیے۔ انڈیا جہاں اسرائیل کا اتحادی ملک ہے وہیں ہندوستان جنوبی ایشیا ء میں اسرائیل کا کردار ادا کر رہا ہے۔ ہندوستان کی ظالمانہ تاریخ بھی ستر سالوں پر محیط ہے۔ امریکہ و اسرائیل جنوبی ایشیا ء میں اپنے ایجنڈے ہندوستان کے ذریعے مکمل کرنا چاہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کی آمد پر ہندوستانی عوام نے احتجا ج کر ے اپنی ریاست کو پیغام دیا کہ عوام انسانیت پر جاری مظالم پر خاموش نہیں رہ سکتے۔
وحدت نیوز(گلگت) جس دن مسلم حکمران بیدار ہونگے اسی دن اسرائیل صفحہ ہستی سے نابود ہوجائیگا۔مسلمانوں کے باہمی انتشار نے اسرائیل کو جری بنادیا ہے اور فلسطین کے مظلوم عوام ان کی گولیوں کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔اسرائیل کی نابودی تک فلسطین کے مظلوم عوام کو حمایت جاری رکھیں گے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما شیخ نیئر عباس مصطفوی نے آئی ایس او نومل یونٹ کے زیر اہتمام نکالی گئی القدس ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی استکبار نت نئی سازشوں کے ذریعے مسلمانوں کے درمیان نفاق کے بیج بورہا ہے ۔جس دن مسلمان عالمی استکبار امریکہ اور اس کے حواریوں سے جان چھڑائیں گے امن و استحکام اور خوشحالی ان کے قدم چومے گی۔عالمی سامراج کے پنجوں سے خود کو چھڑانے کیلئے عزم و ہمت اور حوصلے کی ضرورت ہے اگر مسلمان خدا پر بھروسہ کرکے ان کے سامنے کھڑے ہونگے ان کی تمام سازشیں دم توڑ لیں گی۔افسوس بات کا ہے کہ آج مسلمان ہی مسلمان کا دشمن بنا ہوا ہے اور غیروں کے ہاتھوں کا کھلونا بنا ہوا ہے۔آج شام، یمن،کشمیر اور افغانستان میں بے گناہ مسلمانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے ۔مظلوم فلسطینی بچے،بوڑھے ،مرد و خواتین ظلم و بربریت کی چکی میں پسے جارہے ہیں اور غاصب اسرائیل کے مظالم کو روکنے اور ان ظالم ہاتھوں کو کاٹنے کیلئے کوئی میدان میں نہیں جبکہ او آئی سی محض ایک قرارداد پر اکتفا کرکے اپنے اجلاس برخاست کررہی ہے جو کہ مسلمانوں کے کیلئے شرمناک عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا ہر مسلمان کا شرعی فریضہ ہے اور آج کا یہ دن فلسطین کے عوام کے حق میں آواز بلند کرنے کا دن ہے ،یہ دن ظالم قوتوں سے نفرت اور مظلوموں سے ہمدردی کا دن ہے۔انشاء اللہ فلسطین غاصب صیہونیوں کے پنجوں سے آزاد ہوگا اور بیت المقدس پر اسلام کا پرچم لہرایا جائیگا۔
وحدت نیوز (ملتان) رمضان المبارک کے آخری جمعتہ الوداع کو ملک بھر میں یوم القدس کے طور پر منایا گیا، ملک بھر میں تحریک آزادی القدس پاکستان کے زیراہتمام بیت المقدس کی آزادی اور اسرائیل کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ ملک کے دیگر شہروں کی طرح ملتان میں بھی تحریک آزادی القدس پاکستان ملتان کے زیراہتمام امام بارگاہ شاہ یوسف گردیز سے چوک گھنٹہ گھر تک ریلی نکالی گئی۔ ریلی نماز جمعہ کے بعد شروع ہوئی اور مختلف راستوں سے ہوتے ہوئے چوک گھنٹہ گھر اختتام پذیر ہوئی۔ ریلی کی قیادت امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی چیف اسکائوٹ زاہد مہدی، سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین صوبہ جنوبی پنجاب علامہ سید اقتدار حسین نقوی نے کی۔ علاوہ ازیں ریلی میں آئی ایس او پاکستان کے سابقہ مرکزی صدر یافث نوید ہاشمی، ڈویژنل صدر ڈاکٹر موسی کاظم، مسیحی بشپ اشعر کامران، انجمن طلبا اسلام کے صوبائی جوائنٹ سیکرٹری نور مصطفی اور اسلامی جمعیت طلبا ملتان کے ناظم ہنزلہ سلیم نے خصوصی شرکت کی۔
مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکریٹری جنرل علامہ اقتدار نقوی کا کہنا تھاکہ یوم القدس صرف یوم فلسطین نہیں بلکہ امت اسلامی کا دن ہے اور مسلمانوں کا قابض صہیونیوں کے خلاف احتجاج کا دن ہے، یوم القدس کے موقع پر امت مسلمہ کی اسرائیلی مظالم پر خاموشی لمحہ فکریہ ہے، وہ وقت دور نہیں جب فلسطین ان صہیونی طاقتوں کے چنگل سے آزاد ہوگا، ریلی میں نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے طلبا و طالبات نے شرکت کرکے شہیدہ رزان النجر سے اظہار یکجہتی کیا۔ ڈویژنل صدر ڈاکٹر موسی کاظم کا کہنا تھا رزان النجر کا کیا قصور تھا کہ اسکا بہیمانہ قتل کر دیا گیا، ہم انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فلسطین میں مسلمانوں کے ناحق قتل کے خلاف عالمی آواز اٹھائیں۔ ریلی میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور امریکہ اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگائے گئے، ریلی کے اختتام میں امریکہ اور اسرائیل کے پرچم نذر آتش کیے گئے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم کے پتلے بھی نذر آتش کیے گئے۔
آئی ایس او پاکستان کے مرکزی چیف اسکاوٹ زاہد مہدی نے کہا دنیا میں جہاں بھی مستضعفین ہیں ہم ان کے حامی اور ظالمین کے خلاف بر سرپیکار رہیں گے اور ہم یروشلم میں امریکی سفارت خانہ کھلنے کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ قبلہ اول کی آزادی ناگزیر ہے، آئی ایس او پاکستان ساری پاکستانی قوم کی طرف سے فلسطینی بھائیوں کی جرات اور استقامت کو سلام پیش کرتی ہے۔
وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نے لاہور کی مال روڈ پر فیصل چوک میں یوم القدس کی مناسبت سے نکالی جانیوالی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے غیور عوام نے آج امام خمینی کے حکم پر اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں کیساتھ اظہار یکجہتی کرکے ثابت کر دیا ہے کہ وہ ہمیشہ حق کیساتھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے غیور عوام آج شدید گرمی میں روزے کی حالت میں بھی اپنے بھائیوں کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے نکلے ہیں، پاکستان نے پہلے روز سے ہی اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا تھا اور آج بھی ہمارے گرین پاسپورٹ پر یہ عبارت درج ہے کہ یہ پاسپورٹ اسرائیل کیلئے قابل استعمال نہیں، پاکستانی آج بھی اسرائیل کے نجس وجود سے نفرت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حسین (ع) کے فرزند امام خمینی نے 38 سال قبل ہی یہ اعلان کر دیا تھا کہ یوم القدس منا کر پوری دنیا اسرائیل سے اظہار نفرت کرے، آج امام خمینی (رہ) کی دور اندیشی واضح ہو گئی ہے، آج ہر غیرت مند مسلمان فلسطین کے مظلوموں کی حمایت میں سینہ سپر ہے۔ انہوں نے کہا کہ رہبر معظم سید علی خامنہ ای نے اسرائیل کی نابودی کیلئے ٹائم فریم دے دیا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ آئندہ 25 سال میں اسرائیل صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا، جس کے بعد اسرائیل میں کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک ناپاک اور غیر قانونی ریاست ہے جس کا خاتمہ لازم ہے، امام خمینی نے امت کو اتحاد کی دعوت دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر تمام مسلمان حکمران ایک ایک بالٹی پانی ہی اسرائیل کی جانب بہا دیں تو یہ اس میں ہی غرق ہو کر ختم ہو جائے گا۔ انہوں نےکہا کہ فلسطینیوں کی آزادی بہت قریب ہے، وہ جلد ہی آزادی کا سورج دیکھیں گے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین اور آئی ایس او پاکستان کے زیر اہتمام عالمی یوم القدس انتہائی جوش وجذبے کے ساتھ منایا گیا، اس سلسلے میں اسلام آباد، لاہور ، کراچی، پشاور، کوئٹہ، ملتان، مظفر آباد اورگلگت بلتستان سمیت ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ریلیوں کی قیادت ایم ڈبلیو ایم اور آئی ایس او کے مرکزی ،صوبائی اور ضلعی قائدین نے کی۔اسلام آباد کی مرکزی القد س ریلی سے خطاب کر تے ہوئے سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ہم فلسطین کی اسلامی شناخت کو ختم نہیں ہونے دیں گے یہ اسلامی رہے گا ۔عالمی استعمار اور صہیونی قوتیں بیت المقدس کو یہودی بنا نا چاہتی ہیں ہم ایسا نہیں ہونے دیں گئے ہم مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ ہیں ان کے حقوق کی بازیابی کے لئے ساتھ ہیں القدس ریلیاں درحقیقت مقاومت کی علامت ہیں اس سے دنیا بھر میں شعور پیدا ہو رہا ہے اور ہر سال اس میں اضافہ ہور ہارہے۔
ان کا مذید کہنا تھا کہ اسلامی جمہوری ایرا ن واحد ملک ہے جس نے مسئلہ فلسطین کو زند ہ رکھا ہے اور ہر ممکن مدد کر رہا ہے ۔نیل فرات تک کا خواب دیکھنے والا اسرئیل آج اپنے گرد دیواریں بنانے پر مجبور ہے امام خمینی نے بتایا تھا کہ بیت المقدس کی آزادی مقاومت اور مزحمت کے بغیر نا ممکن ہے اسرائیل کسی صورت مزاکرات سے فلسطین اور بیت المقدس سے دست برادار نہیں ہو گا ،اسرائیل کی مایوسی اور امریکہ کو عزائم میں ناکامی درحقیقت ان استعماری قوتوں کی شکست ہے جو امت مسلمہ کو سرنگوں دیکھنے کے لیے بے چین تھے۔ظلم کے خلاف ٹکراؤ کا جواعلان عظیم قائد امام خمینی نے کیا تھا آج ان کے انقلابی بیٹے ان کے پرچم کو اٹھائے میدان میں ڈٹے ہوئے ہیں اور کفر و باطل کے خلاف ہمیشہ میدان میں حاضر رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت فلسطین، کشمیر، برما سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں مسلمانوں کوبدترین ظلم و بربریت کا سامنا ہے دیگر مقررین نے اپنے خطابات میں مظلوم فلسطینیوں پر صیہونی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے دنیا بھر کے مظلومین کی حمایت کا اعادہ کیا۔شرکاء نے احتجاجی بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر اسرائیل،امریکہ اور بھارت مخالف نعرے درج تھے۔مظاہرین نے طاغوتی طاقتوں کی جارحیت اور اسلامی ممالک میں مداخلت کو غیرمنصفانہ قرار دیتے ہوئے شدید نعرہ بازی کی احتجاجی مظاہرے کے اختتام پر امریکہ و اسرائیل کے پرچم اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پتلے بھی نذر آتش کیے گئے۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) لغت میں اعتکاف سے کسی جگہ توقف کرنے کو کہا جاتا ہے۔فقہی اصطلاح میں اعتکاف سے مراد انسان کا عبادت خداوندی کی قصد سے مسجد میں کم از کم تین دن تک بیٹھنا ہے۔ اعتکاف کے لئے شریعت میں کوئی خاص وقت معین نہیں لیکن احادیث کے مطابق اس کا بہترین وقت ماہ مبارک رمضان اور خاص طور پر اس مہینے کے آخری دس دن ہیں۔ اعتکاف اگرچہ ایک مستحب عمل ہے لیکن دو دن معتکف رہنے کے بعد تیسرے دن کا اعتکاف واجب ہوگا۔ رمضان المبارک کا مہینہ رحمت، برکت اور مغفرت کا مہینہ ہے۔اس مہینے کا پہلا عشرہ رحمت ، دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسرا عشرہ دوزخ کی آگ سے نجات کاہے۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں : {عَنِ النَّبِيِّ (ص) قَالَ: إِنَّ فِي الْجَنَّۃ بَابًا يُقَالُ لہ: الرَّيَّانُ، يَدْخُلُ مِنْہ الصائمونَ يَوْمَ الْقِيَامَۃِ لا يَدْخُلُ مِنْہُ أَحَدٌ غَيْرُہُمْ۔۔ }1۔جنت کے ایک دروازے کا نام ریان ہے اورقیامت کے دن اس دروازے سے صرف روزہ دار ہی جنت میں داخل ہوں گے اور ان کے علاوہ کسی دوسرے کو اس دروازے سے داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ انسان کی خلقت کا ہدف عبودیت اور بندگی ہے اور اعتکاف اس ہدف کے حصول کے لیے ایک بہترین ذریعہ ہے جس کا خداوند نے قرآن کریم میں اور خاصانِ خدا نے احادیث اور اپنے اعمال و کردار میں تعارف کروایا ہے۔ اعتکاف ایک ایسا عمل ہے جس میں انسان اپنی فطرت کے نزدیک تر ہوتا ہے اور پھر منزل اخلاص پر فائز ہوکر خداوند منان کا قرب حاصل کرنے میں کامیاب و کامران ہو جاتا ہے۔اعتکاف کی روح اورحقیقت یہ ہے کہ انسان ہرکام ،مشغلہ ،کاروباراور اہل وعیال کوچھوڑکراللہ کے گھرمیں گوشہ نشین ہو جائیں اورساراوقت اللہ تعالیٰ کی عبادت وبندگی اور اس کے ذکر میں گزاریں۔ اعتکاف کی حقیقت توجہ اور حضورِ قلب ہے۔عبادت خواہ نماز یا روزہ ہو، خواہ اعتکاف، روح عبادت توجہ اور حضور قلب کی برکت سے نصیب ہوتی ہے۔ متدین اور دیندار افراد کے لئے خدا سے ارتباط قائم کرنے کے اہم طریقوں میں سے ایک طریقہ یہی اعتکاف ہے ۔ اعتکاف انسان ساز ہے ، اور جو انسان بن جاتا ہے وہ اجتماع کو بناتا ہے۔
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں:{لا یزال المؤمن فی صلوٰۃ ما کان فی ذکر اللہ عزوجل قائماً کان او جالساً او مضطجعاً }2۔ مؤمن ہمیشہ نماز میں (شمار ہوتا)ہے جب تک وہ اللہ عزوجل کی یاد و ذکر میں رہے چاہے کھڑا ہو یا بیٹھا ہو یا لیٹا ہوا ہو۔ اعتکاف کاثمرہ بھی یہی ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ اوراس کی بندگی کودنیاکی ہرچیز پرفوقیت اورترجیح دے۔
اعتکاف اللہ تعالیٰ کی عبادت وبندگی بجالانے کاایک ایسامنفرد طریقہ ہے جس میں مسلمان دنیا سے بالکل لاتعلق اورالگ تھلگ ہوکراللہ تعالیٰ کے گھرمیں فقط اس کی ذات میں متوجہ اورمستغرق ہوجاتاہے۔ اعتکاف کی تاریخ بہت قدیم ہے۔قرآن پاک میں حضرت ابراہیم علیہ السلام اورحضرت اسماعیل علیہ السلام کے ساتھ ساتھ اس کاذکربھی بیان ہوا ہے۔ارشادِخداوندی ہے:{وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَۃً لِلنَّاسِ وَأَمْنًا وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاہِيمَ مُصَلًّی وَعَہِدْنَا إِلَیٰ إِبْرَاہِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ أَنْ طَہِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاکِفِينَ وَالرُّکَّعِ السُّجُودِ}3۔اور اس وقت کو یاد کرو جب ہم نے خانہ کعبہ کو ثواب اور امن کی جگہ بنایا اور حکم دے دیا کہ مقام ابراہیم کو مصّلی بناؤ اور ابراہیم علیہ السّلام و اسماعیل علیہ السّلام سے عہد لیا کہ ہمارے گھر کو طواف اور اعتکاف کرنے والوں او ر رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لئے پاک و پاکیزہ بنائے رکھو۔
اعتکاف کے عبادی مراسم فقط دین اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ تمام آسمانی والہٰی ادیان میں یہ عبادت موجود رہی ہے۔ بحار الانوار میں منقول ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام مسجد بیت المقدس میں ایک سال،دوسال،ایک ماہ،دوماہ،کم و بیش اعتکاف میں رہتے تھے۔4۔ علامہ طباطبائی نقل کرتے ہیں کہ :حضرت مریم سلام اللہ علیہا اعتکاف کی خاطر لوگوں سے دور رہتی تھیں۔5
اسی طرح سے دیگر انبیاء واولیاء کے بارے میں بھی یہ ذکر موجود ہے۔ حضرت محمد مصطفيٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں اعتکاف جیسی شیرین عبادت کے تذکرے موجود ہیں۔ حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ماہ مبارک رمضان کے پہلے عشرے میں معتکف ہوتے تھے،کبھی دوسرے عشرے میں اعتکاف فرماتے تھے اور پھر تیسرے عشرے میں؛اور بعدازاں حضور کی سنت و سیرت یہی رہی کہ ماہ رمضان المبارک کے تیسرے عشرے میں معتکف رہتے تھے۔
اعتکاف کی فضیلت کے لئےیہی کافی ہے کہ قرآن کی آیات اورخاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روایات میں اعتکا ف کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں:{اعتکاف عشر فی شھر رمضان تعدل حجتین و عمرتین } 6۔ماہ رمضان کے ایک عشرہ میں اعتکاف کرنا (چاہے وہ پہلے عشرہ میں ہو یا دوسرے میں یاتیسرے عشرہ میں ہو) دو حج اور دو عمروں کے برابر ہے
رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں{عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّیّ اللہ علیہ وَسَلَّمَ قَالَ۔۔ مَنِ اعْتَکف يَوْمًا ابْتِغَاءَ وَجْہِ اللہ تَعَالٰی جَعَلَ اللہ ُ بَيْنَہُ وَبَيْنَ النَّارِ ثَلَاثَ خَنَادِقَ کُلُّ خَنْدَقٍ أَبْعَدُ مِمَّا بَيْنَ الْخَافِقَيْنِ}7۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کی رضا کیلیے ایک دن کا اعتکاف کرتا ہےتو اللہ تعالیٰ اس کے اور جہنم کے درمیان تین خندقوں کو آڑ بنا دیں گے، ایک خندق کی مسافت آسمان و زمین کی درمیانی مسافت سے بھی زیادہ چوڑی ہے۔
پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:{عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللہ ِ صَلَّی اللّہ ُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي الْمُعْتَکِفِ ہُوَ یَعْکِفُ الذُّنُوبَ، وَيَجْرِيْ لَہُ مِنَ الْحَسَنَاتِ کَعَامِلِ الْحَسَنَاتِ کُلِّہَا}8۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اعتکاف کرنے والا گناہوں سے محفوظ رہتا ہے اور اس کی تمام نیکیاں اسی طرح لکھی جاتی رہتی ہیں جیسے وہ ان کو خود کرتا رہا ہو۔
اسی طرح ایک اور مقام پرارشاد فرماتے ہیں:{مَنِ اعْتَکَفَ اِیْمَانًا وَ احْتِسَابًا غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ}9۔جس نے اللہ کی رضا کیلیے ایمان و اخلاص کے ساتھ اعتکاف کیا تو اس کے پچھلے گناہ معاف ہو جائیں گے۔
حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اعتکاف کو اس قدر اہمیت دیتے تھے کہ اگر کسی سال کسی وجہ سے اس مستحبی عبادت کو انجام نہیں دیتے تھے تو اگلے سال ماہ مبارک رمضان میں دو عشروں میں اعتکاف کرتے تھے ،ایک عشرہ اسی سال کے لئے اور ایک عشرہ قضاء کے عنوان سے اعتکاف کرتے تھے ۔عن ابی عبداللہ (علیہ السلام) قال : کانت بدر فی شھر رمضان فلم یعتکف رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وآلہ)فلما ان کان من قابل اعتکف عشرین عشرا لعامہ و عشرا قضاء لما فاتہ }10۔
امام صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں:{اعتکف رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فی شھر رمضان فی العشر الاولی ،ثم اعتکف فی الثانیۃ
فی العشر الوسطی ، ثم اعتکف فی الثالثۃ فی العشر الاواخر ،ثم لم یزل یعتکف فی العشر الاواخر} ۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کئی برس ماہ رمضان کے پہلے عشرہ میں اعتکاف کرتے تھے ، اگلے سال ماہ رمضان کے دوسرے عشرہ میں اورتیسرے سال ماہ رمضان کے تیسرے عشرہ میں اعتکاف کرتے تھے ۔ اور آخری برسوں میں ہمیشہ ماہ مبارک رمضان کے تیسرے عشرہ میں اعتکاف کرتے تھے ۔11۔
ہر عبادت کی طرح اعتکاف کی صحت و قبولیت کے لئے بھی کچھ شرائط ہیں۔جیسے:ایمان،عقل،قدرت اور اس کے علاوہ دیگر شرائط میں قصد قربت(نیت)،روزہ،تین دن روزہ دار ہونا،مسجد جامع یا مساجد چہارگانہ میں سے کسی ایک میں ہونا،بغیر کسی عذر شرعی یا ضرورت شرعی کے باہر نہ نکلنا،مسلسل مقامِ اعتکاف میں رہنا،زوجہ شوہر کی اجازت کے ساتھ اورفرزندان والدین کی اجازت کے ساتھ ہی معتکف ہو نا ۔ اعتکاف کے دوران دنیاداری اورغیر معنوی اشعار سے پرہیز کرنا چاہیے اور اسی طرح ہر وکام جو اعتکاف کے مقدس اہداف کے حصول میں مانع اور رکاوٹ بن سکے اس کو ترک کردینا چاہیے ۔انسان کو زیادہ سے زیادہ وقت ذکر، صلوات ، دعاؤں،اور تلاوت قرآن کریم میں بسر کرنا چاہیے تاکہ جب معتکف اعتکاف ختم ہو جانے کے بعد مسجد سے باہر آئے تو اس کا ان تمام معنوی امور کے ساتھ اُنس اور دلی لگاؤ بہت زیادہ ہوچکا ہو۔
تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی