The Latest
وحدت نیوز(اسلامآباد)مجلسِ وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے سعودی عرب میں عقیدے اور نظریئے کے اختلاف پر ایک ہی دن میں 81 افراد کے سرقلم کرنے کو شدت پسندی کی بدترین مثال قرار دیا ہے۔ انہوں نے آل سعود کے اس وحشیانہ عمل کو سنگین جرم قرار دیتے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور اقوام عالم سے اس کے خلاف شدید ردعمل کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آل سعود کو اس غیر انسانی سلوک کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا، خدا کے ہاں ظلم کی کوئی معافی نہیں، امت مسلمہ تعصب کی بجائے انصاف کا مظاہرہ کرے اور آل سعود کے اس ظلم کی مذمت کرے، جو کلمہ گو حکمران اس ظلم و بربریت پر خاموش ہیں، وہ مسلمان کہلانے کے مستحق نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں شعائر اسلام کی صریحاً توہین کی جا رہی ہے، بت خانوں، جوئے خانوں اور ناچ گانوں کی عریاں محفلیں سرکاری سرپرستی میں جاری ہیں، اگر پابندی ہے تو صرف اہلبیت اطہار علیہم السلام کے ذکر پر پابندی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک جہاں غیر مسلموں کی حکمرانی ہے، وہاں بھی اس طرح کا ظالمانہ قانون رائج نہیں، آل سعود کا یہ اقدام یہود و نصاریٰ کی خوشنودی کے حصول کے لئے ہے، سعودی عرب میں بے گناہ انسانی جانوں کے ضیاع پر دنیا کے ہر باشعور اور باضمیر کو آواز بلند کرنی چاہیئے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے وفد نے وزیر مذہبی امور کو نصاب پر ملت جعفریہ کے تحفظات سے آگاہ کیا۔ ایم ڈبلیو ایم کے وفد نے کہا شیعہ طلبہ کے لیے سابقہ علیحدہ نصاب بحال کیا جائے۔ ایم ڈبلیو ایم کے وفد نے وفاقی وزیر کو بتایا ہر مکتب فکر کے عقائد اور فقہ و حدیث کا بڑا حصہ ایک دوسرے سے مختلف ہے، لہذا ہر مکتب فکر کے بچوں کو ان کے اپنے عقائد اور فقہ و حدیث کے مطابق پڑھنے کا حق دیا جائے۔ ایم ڈبلیو ایم کا وفد وزیر مذہبی امور کے نوٹس میں لایا کہ نئے متنازعہ نصاب کی وجہ سے ملت جعفریہ میں عقائد کے عدم تحفظ کا احساس جنم لے رہا ہے، جس کو فوری طور پر دور کیا جائے۔ وفد نے دینیات کے علاہ دیگر نصابی اور درسی کتب سے بھی دل آزار مواد نکالنے اور نظام تعلیم کو پاکستان کی نظریاتی بنیاد سے ہم آہنگ کرنے کا مطالبہ کیا۔
وزیر مذہبی امور نے ایم ڈبلیو ایم کے وفد کو یقین دہانی کروائی کہ نصاب تعلیم کے حوالے سے تمام مکاتب فکر کے حقوق کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ وزیر مذہبی امور نے کہا نظام تعلیم کو ملک کی نظریاتی اساس سے ہم آہنگ کرنا ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے، اس کی متعلقہ محکموں کو از سر نو تاکید کی جائے گی۔ وزیر مذہبی امور نے کہا کہ وہ ملت جعفریہ کے تحفظات پر وزارت تعلیم، متعلقہ اداروں اور تمام شیعہ اسٹیک ہولڈرز کا جلد ایک مشترکہ اجلاس بلائیں گے اور تحفظات دور کرنے کا میکانزم بنایا جائے گا۔ ایم ڈبلیو ایم کے وفد میں مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی، مرکزی سیکرٹری نوجوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، اصلاح نصاب کمیٹی کے رکن سید ابنِ حسن بخاری، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری گلگت بلتستان علامہ نیئر مصطفوی اور علامہ ضیغم عباس شریک تھے۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین نے تعلیمی اداروں میں لڑکیوں کے حجاب پہننے پر پابندی برقرار رکھنے کے بھارتی ہائیکورٹ کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے انصاف کے اصولوں کے منافی قرار دیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے لاہور میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا بھارتی عدالت انصاف و مساوات کے اصول اور برقرار رکھنے میں ناکام ہو چکی ہے، یہ فیصلہ مسلمان مخالف مہم میں بے رحمی کی ایک تازہ مثال ہے، جہاں سیکولرازم کے ہتھیار سے مسلمانوں کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خدشہ ہے ہائیکورٹ کے ناقص فیصلے کے بعد خاص طور پر مسلمان اقلیت کو مزید پسماندگی سے دوچار کرنے کی کوششیں تیز ہو جائیں گی، اس عمل سے ہندو انتہاپسند جماعت آر ایس ایس کی مزید حوصلہ افزائی ہوگی اور وہ مسلمانوں کو ہدف بنائیں گے۔
علامہ اسدی نے مطالبہ کیا بھارتی حکومت اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی حفاظت و سلامتی یقینی بناتے ہوئے مذہبی روایات پر عملدرآمد کرنے کیلئے انہیں تحفظ فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ دینے والے جج کو شائد اسلامی عقائد کا علم نہیں جو یہ کہہ رہا ہے کہ اسلام میں حجاب پہننا ضروری مذہبی عمل نہیں۔ علامہ اسدی نے کہا کہ بھارت خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت قرار دیتا ہے جبکہ عملی طور پر وہاں اقلیتوں کا استحصال جاری ہے، ایسا لگتا ہے کہ کرناٹک ہائیکورٹ نے انڈیا کی بربادی کی بنیاد رکھ دی ہے۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی میں سید سلمان حیدر رضوی کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث دہشتگردوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔ اپنے مذمتی بیان میں ترجمان ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ معروف شیعہ رہنماء سلمان حیدر کے قتل کی مذمت کرتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ سلمان حیدر کا قتل شہر قائد کا امن خراب کرنے کی سازش ہے، سلمان حیدر کی ٹارگٹ کلنگ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ ترجمان ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ شہید سلمان حیدر پاسبان عزا اور آل پاکستان زیارات کاروان آپریٹر کے سیکرٹری جنرل، مسجد و امام بارگاہ خیر العمل ٹرسٹ کے ذمہ دار اور معروف شیعہ رہنماء ایس ایم حیدر مرحوم کے بیٹے تھے۔ ترجمان ایم ڈبلیو ایم نے مطالبہ کیا کہ سلمان حیدر کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث دہشتگردوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔ واضح رہے کہ کراچی کے علاقے انچولی سوسائٹی میں موٹرسائیکل سوار دہشتگردوں نے فائرنگ کرکے پاسبان عزا کے جنرل سیکریٹری سید سلمان حیدر رضوی کو شہید کر دیا۔
وحدت نیوز (اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام ملک گیر شیعہ قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ یکساں قومی نصاب کے نام پر متنازع نصاب کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔شیعہ قومی کانفرنس کا تعلق وطن کی سالمیت کے لیے ہے۔قائد اعظم کے بیانیہ سے انحراف کرنے والوں کے خلاف یہ قومی کانفرنس ہے۔جو کھیل وطن عزیز کو دولخت کرنے کے لیے ماضی میں کھیلا گیا تھا آج وہی کھیل پھر کھیلا جا رہا ہے۔ملک کو عدم استحکام،معاشی مشکلات اور اقتصادی بدحالی کا سامنا ہے۔نصاب کی تدوین کا کام دھوکے بازوں کے سپرد کیا گیا ہے۔ یہ دھمکانے والے کون لوگ ہیں۔ اس نصاب کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ہمیں الجھانے کے لیے پینڈورا باکس کھولے جا رہے ہیں۔حکومت کو واضح کرنا چاہتے ہیں نصاب کی تبدیلی تک پیچھے نہیں ہٹیں گے۔نصاب کے معاملے پر پوری ملت تشیع متحد ہے۔اس فتنے کو روکنے کے لیے اگر جان بھی دینا پڑی تو بھی ڈٹے رہیں گے۔جس ملک میں قاتلوں کو اثاثہ سمجھتے ہوئے مضبوط کیا جائے وہاں استحکام کیسے آئے گا۔پاکستان کا آئین اللہ کی حکومت کو صالح نمائندوں کے ذریعے قائم کرنے پر زور دیتا ہے۔ریاست مدینہ کے نام پر عوام کو دھوکہ دیا جا رہا ہے۔استکباری قوتیں مذہبی طبقات کو آپس میں الجھا کر اپنا کام نکالنا چاہتی ہیں۔اس نصاب کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، یہ بددیانتی حکومت کو ڈبو دے گی۔سانحہ پشاور پر حکومتی بے حسی قابل مذمت ہے۔بے گناہ انسانی جانوں کے ضیاع پر سرکاری سطح پر سوگ کا اعلان ہونا چاہئے تھے۔پاکستان کے حکمرانوں نے عوام کو سخت مایوس کیا ہے، عوام تمھیں بددعائیں دے رہے ہیں۔پشاور میں نہتے نمازیوں پر دہشت گردانہ حملے نے خیبر پختونخوا کی ماڈل پولیس کی کارکردگی آشکار کر دی ہے۔سانحہ پشاور پر حکومت رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ہم اپنے شہدائ کو کبھی نہیں بھولیں گے، ہم زندہ قوم ہیں۔دہشت گردوں کو مین سٹریم میں لانے کی کوشش مجرمانہ اقدام ہے۔ہمارے اندر امریکہ و اسرائیل کے حامی موجود ہیں،ایسے عنصر کو صفوں سے نکالنا ہوگا۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بزرگ عالم دین علامہ سید افتخار نقوی نے کہا کہ یکساں قومی نصاب کے ذریعے پاکستان کی نظریاتی بنیاد کو ہلانے کی کوشش کی گئی ہے جو آئین پاکستان سے انحراف ہے۔نصاب دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ اس کے پیچھے تکفیری فکر کار فرما ہے۔قومی یک جہتی سے اس نصاب کا کوئی تعلق نہیں۔جو نصاب ملی وحدت کو تباہ کرنے کا ذریعہ بنے وہ قابل قبول نہیں۔تمام شیعہ تنظیمیں مشترکہ طور پر اس نصاب کو مسترد کرتی ہیں۔قومی تقاضوں سے ہم آہنگ ایسے نصاب کی ضرورت ہے جو ملک کے استحکام میں کردار ادا کرے۔تکفیریت کو مضبوط کرنے کے لیے یہ نصاب تیار کیا گیا ہمیں اس کے سامنے ڈٹ جانا چاہئے۔امام جمعہ نور ایمان مسجد کراچی بزرگ عالم دین مرزا یوسف حسین نے کہا کہ یکساں نصاب تعلیم کے حوالے سے مجلس وحدت مسلمین کے موقف کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔یکساں نصاب کے متعدد نکات پر اہل سنت برادران کو بھی اعتراض ہے۔ ان سازشی عناصر کو بے نقاب کرنا چاہیے جو ملک میں مذہبی منافرت کا فروغ چاہتے ہیں۔عراق کے آی? اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین نجفی کے فرزند شیخ ابو صادق علی نجفی نے وڈیو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ارض پاکستان پر کسی ممکنہ فتنے کو روکنے کے لیے یہ بابرکت اجتماع بنیاد فراہم کرے گا۔ نصاب تعلیم کی تدوین انتہائی حساس ہے۔ملک کے مستقبل پر عظیم اثرات مرتب کرتا ہے۔ اتحاد بین المسلمین کے لیے ارض پاک ایک نئے دور کاآغاز کر رہا ہے۔نصاب تعلیم کے آئندہ نسلوں پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔اس موضوع کو ماہرین اور علما ئے کرام کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے۔ گلگت امامیہ کونسل کے نمائندہ علامہ نیئر عباس نے کہا کہ یکساں نصاب کے نام پر مخصوص مسلک کا پرچار ہمیں قبول نہیں۔نصاب تعلیم کی یکسانیت کے حقیقی تقاضوں کو پورا کیا جانا چاہئے۔نصاب کے حوالے سے آگہی مہم شروع کی جائے تاکہ ملت کا ہر فرد اس سے آشنا ہو۔ البصیرہ پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل کے رہنما سید ثاقب اکبر نے کہا کہ ملت تشیع پر کسی دوسرے کو اپنے نظریات لاگو نہیں کرنے دیں گے۔پاکستان کے استحکام اور وحدت امت پر ایمان رکھتے ہیں۔نصاب تعلیم ہر سب کا مطمئن ہونا اوراقلیتوں کا احترام ضروری ہے لیکن کسی کو خوش کرنے کے لیے اسلام کی بنیادی تعلیمات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔کانفرنس سے شیعہ پولٹیکل پارٹی کے چیئرمین سید نوبہار شاہ،ایڈووکیٹ ہائی کورٹ نائلہ کیانی، ممتاز عالم دین خورشید انور جوادی ،ماہر تعلیم ڈاکٹر ریاض حسین،محمد عباس جعفری، عاطف مہدی،عاطف مہدی سیال،صفدر بخاری، لال مہدی خان اور سید ہاشم موسوی سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔اعلامیہیکساں متنازعہ نصابِ تعلیم پر ملت جعفریہ کے تحفظات کے تناظر میںشیعہ قومی کانفرنسقراردادیں12 مارچ2022، اسلام آبادملت جعفریہ کا آج کا ملک گیر نمائندہ اجتماع 1- یکساں قومی نصاب کو متنازعہ قرار دیتے ہوئے یہ سمجھتا ہے کہ اس میں مکتب تشیع کے عقائد اور اہل بیت? کی تعلیمات کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے اور یہ اجتماع سمجھتا ہے کہ اگر یہ نصاب اسی شکل میں نافذ کیا گیا تو ملی یکجہتی اور مذہبی رواداری کو متاثر کرے گا لہذا یہ نصاب تعلیم ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہے۔2- یہ اجتماع 1975 کے نصاب دینیات کو موزوں قرار دیتے ہوئے یہ سمجھتا ہے کہ اس نصاب میں مختلف اسلامی مکاتب فکر کی تعلیمات کو مناسب طور پر شامل کیا گیا تھا لہذا یکساں قومی نصابِ دینیات کو 1975 کی طرز پر ترتیب دیا جائے۔3- آئین پاکستان اور حقوقِ انسانی کا عالمی منشور ہر انسان کو اپنے مسلک اور مکتبہ فکر کی ہدایات کے مطابق تعلیم حاصل کرنے کے حق کو مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے۔ یکساں نصاب ہمارے اس بنیادی حق پر حملہ ہے اور یہ ظلم کے مترادف ہے۔4- وطن عزیز پاکستان میں ایک سازش کے تحت بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے باوفا بیٹوں کے خلاف منظم سازش کے تحت انہیں دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے جس کی نمایاں مثال محرم اور صفر میں عبادت کے جرم میں عزاداروں کے خلاف ہزاروں ناجائز مقدمات کا اندراج ہے۔ اور متنازعہ نصاب تعلیم اور دہشتگردی کے نا ختم ہونے والے واقعات ہیں۔5- یہ اجتماع وزارت مذہبی امور کی جانب سے اسمبلی قرارداد کا سہارا لے کر امت مسلمہ کے درمیان صدیوں سے رائج مسنون درود شریف کی تبدیلی کو مسترد کرتے ہوئے متنازعہ نوٹیفکیشن کی منسوخی کا مطالبہ کرتا ہے۔6- یہ اجتماع کوئٹہ میں ہزارہ شیعہ نسل کشی اور پشاور مسجد میں بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے گزشتہ تین دہائیوں سے جاری شیعہ نسل کشی کا تسلسل سمجھتا ہے جس کے سدباب کے لیے حکومت اور ریاستی اداروں کو سنجیدہ عملی اقدامات کرنے چاہیے۔مجوزہ لائحہ عمل:نصاب تعلیم کی اہمیت کے پیش نظر یہ اجتماع پوری ملت سے اپیل کرتا ہے کہ وہ a. نصاب تعلیم کی اصلاح کے لیے ہر ممکنہ ٹھوس اقدام اٹھائے۔b. نصاب کے موضوع پر ایک مستقل تحقیقی و علمی ادارے کے قیام کو یقینی بنائیں۔c. احتجاجی تحریک کو نتیجہ خیز بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ اس سلسلہ میں 14 مارچ بروز پیر سے 20 مارچ بروز اتوار تک ہفتہ نصاب کو منایا جائے۔d. اراکین اسمبلی کو خطوط لکھے جائیں اور پارلیمنٹ سے لیکر اقتدار اعلی کے تمام ایوانوں میں اپنی موثر آواز پہنچائی جائے۔e. جمعہ کے دن ملک گیر احتجاجی مظاہرے کیے جائیں۔f. پریس کانفرنس اور موثر میڈیا مہم چلائی جائے۔g. بااثر سماجی، سیاسی و علمی و محبان اہل بیت? اہل سنت حلقوں کو ساتھ ملاکر نصاب کی اصلاح میں کردار ادا رکروایا جائے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر سے پارلیمانی سیکرٹری ترقی نسواں و صوبائی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کنیز فاطمہ علی،پارلیمانی سیکرٹری سیاحت دلشاد بانو اور پارلیمانی سیکرٹری تعلیم ثریا زمان کی ملاقات،ملاقات میں احساس پروگرام سمیت گلگت بلتستان میں خواتین کو درپیش مسائل کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا،اس موقع پر رکن اسمبلی کنیز فاطمہ نے کہا کہ ملک کو غربت سے نکالنے میں احساس پروگرام کا اہم ترین کردار ہے، عالمی سطح پر اس منصوبے کو پذیرائی ملنا ہماری حکومت کی غریب دوست پالیسیز کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ احساس نشوونما پروگرام کو گلگت بلتستان کے تمام اضلاع تک وسعت دی جائے گی اور خاص طور پر خواتین کے مسائل کے حل کے لیے وفاقی حکومت بھرپور تعاون کرے گی۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام "آل پاکستان شیعہ قومی کانفرنس"کا انعقاد آج بروز ہفتہ جامع الصادق اسلام آباد میں گا جس میں ملک بھر سے ملت تشیع کے جید علماء،اکابرین،دانشور اور ماہرین تعلیم شرکت کریں گے۔
کانفرنس کے اختتام پر مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری شام پانچ بجے پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔کانفرنس کے انعقاد کا مقصد یکساں نصاب تعلیم کے متنازع نکات کے خلاف مشترکہ قومی بیانیے کا بھرپور اظہار ہے۔
مجلس وحدت مسلمین کی اصلاح نصاب کمیٹی کے کنوینر علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ ان کی جماعت ہر اس اقدام کو مسترد کرتی ہے جس سے مذہبی ہم آہنگی متاثر ہوتی ہے۔یکساں نصاب تعلیم کے نام پر ملت تشیع کے بنیادی عقائد کو نشانہ بنانے کی دانستہ کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
آل پاکستان شیعہ قومی کانفرنس ان قوتوں کے خلاف ایک مؤثر اور مضبوط آواز ثابت ہو گی جو ملک میں انتشار اور بے چینی پیدا کرنے کے لیے سازشوں میں مصروف ہیں۔انہوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو کانفرنس کی کوریج کی دعوت دی ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس علمائے شیعہ پاکستان نے متنازع یکساں نصاب کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے موقف کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ایم ڈبلیو ایم سیکرٹریٹ میں علامہ حسنین گردیزی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ملک میں جاری حالیہ سیاسی افراتفری پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
شرکاء اجلاس نے یکساں نصاب تعلیم کو متنازعہ قرار دے دیتے ہوئے اس کے نفاذ سے مذہبی رواداری کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔مجلس علماء شیعہ نے نصاب پر نظرثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے واضح کیاکہ یکساں نصاب ملت جعفریہ کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کے زیر اہتمام ہونے والی قومی شیعہ کانفرنس کی مجلس علماء شیعہ بھرپور حمایت کا اعلان کرتی ہے۔ انہوں نے سانحہ پشاور اور کوئٹہ میں دہشتگردی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کو قرار واقعی سزا دینےاور مستقبل میں دہشت گردی کے واقعات روکنے کے لیےٹھوس اقدامات کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ تکفیریت دھشت گردی کی اصل بنیاد ہے اسے مملکت خداداد پاکستان میں قابل تعزیر جرم قرار دیا جائے۔مجلس علماء نے پاکستان میں تعینات امریکی سفیر کی مشکوک اور غیر سفارتی نقل و حرکت پر تشویش ظاہر کی۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)رابطہ ودعوتی مہم مکمل، متنازعہ یکساں قومی نصاب کے خلاف ایم ڈبلیوایم کے تحت قومی شیعہ کانفرنس کل 12 مارچ بروز ہفتہ اسلام آباد میں منعقد ہوگی۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے ایک وفد کے ہمراہ امام حسینؑ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر غضنفر مہدی، ممتاز عالم دین وفاق المدارس الشیعہ کے رہنما علامہ شیخ شفا نجفی سے ملاقات کی اور انہیں 12 مارچ کو اسلام آباد میں ہونے والی ملک گیر قومی شیعہ کانفرنس کی دعوت دی۔
ملاقات میں نصاب کمیٹی کے اراکین مرکزی سیکریٹری تعلیم برادر نثار علی فیضی برادر سید ابن حسن شاہ بخاری اور برادر عارف الجانی اور علامہ ضیغم عباس چوہدری شریک تھے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے نصاب کمیٹی کے کنوینیر علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ یکساں قومی نصاب متنازعہ ہے اس میں مکتب تشیع کے عقائد اور دینی تعلیمات کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے۔ہم مجوزہ یکساں قومی نصاب کے متنازع نکات کو حذف کرتے ہوئے نصاب اور کتاب دونوں کی نظر ثانی کے ذریعے مکمل اصلاح کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ یہ پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے لیے یکساں طور پر قابل قبول ہو۔ہم سمجھتے ہیں کہ 1975 کا نصاب تعلیم موزوں ہے اس نصاب میں مختلف اسلامی مکاتب فکر کی تعلیمات کو مناسب طور پر شامل کیا گیا تھا لہذا نیا قومی نصاب 1975 کی طرز پر ترتیب دیا جائے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان اور نصاب کمیٹی کے کنوینیر مقصود علی ڈومکی اور مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نے وفد کے ہمراہ اسلام آباد کے سابقہ ڈپٹی میئر سید ذیشان حیدر عرف شانی شاہ اور عوامی نیشنل پارٹی کےرہنما سید حسین علی شاہ سے ملاقات کی اور انہیں 12 مارچ کو اسلام آباد میں متنازعہ نصاب تعلیم کے حوالے سے ہونے والی شیعہ قومی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سید ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ شیعہ قومی کانفرنس قومی وحدت اور بیداری کا اظہار ہوگی۔ پاک وطن کے باوفا بیٹوں کو دیوار سے لگانے کی سازش کو ناکام بنائیں گے۔ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ نصاب تعلیم اہم قومی مسئلہ ہے اس لئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے ملک گیر شیعہ قومی کانفرنس طلب کی ہے تاکہ ملک بھر کے شیعہ علماء خطباء ذاکرین مسولین مدارس ماہرین تعلیم اور تنظیمی نمائندے مل بیٹھ کر نصاب پر مشاورت کریں اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں۔
انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ملت کی نمائندہ قومی جماعت کی حیثیت سے ملت کے حقوق کے حصول کے لئے مسلسل میدان عمل میں ہے۔ نصاب تعلیم حساس مسئلہ ہے۔ اصلاح نصاب کے سلسلے میں ایم ڈبلیو ایم کی کاوشیں جاری ہیں۔ نصاب تعلیم سے قوم کا مستقبل وابستہ ہے تعلیمی نصاب میں ملت جعفریہ کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے جو کہ افسوس ناک ہے۔اس موقع پر علامہ ضیغم عباس چوہدری و دیگر موجود تھے۔