The Latest
وحدت نیوز(بلتستان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کا اسکردوایئر پورٹ پہنچنے پر ایم ڈبلیو ایم بلتستان ڈویژن کے سیکریٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی ،صوبائی رہنما آغا مظاہر موسوی اور دیگر رہنمائوں نےان کا پرتپاک استقبال کیا،علامہ راجہ ناصرعباس چار روزہ ہنگامی دورے پر اسکردوپہنچے ہیں جہاں وہ قانون سازاسمبلی کے آئندہ انتخابات میں ایم ڈبلیو ایم کی شمولیت کے حوالے سے مقامی قیادت کے ساتھ مشاورت کریں گے، جب کے مستقبل قریب میں بلتستان میں عظیم الشان جلسہ عام کی تیاریوں کا جائزہ بھی لیں گے، اس دورے میں مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکریٹری اطلاعات مظاہر شگری بھی ان کے ہمراہ موجود ہیں ، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اسکردوایئر پورٹ سے براہ راست شہید عارف حسین کے گھر تعزیت کے لئے پہنچے ، جنہیں گذشتہ دنوں کراچی میں تکفیری دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے شہید کر دیا تھا ، عارف حسین کا تعلق امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سے تھا۔ بعد ازاں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شہداءکی قبور پرحاضری دی اور فاتحہ خوانی بھی کی ۔واضح رہے کہ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکریٹری جنرل بلتستان میں اپنے تنظیمی دورہ جات کے علاوہ بزرگ علمائے کرام، عمائدین علاقہ، مختلف مکاتب فکر کے علماء و زعماء اور سیاسی و سماجی شخصیات سے ملاقاتیں بھی کرینگے
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا ہے کہ جو قومیں اپنی مذہبی اقدار اور ملی حمیت فراموش کر دیں، ان کا وجود باقی نہیں رہتا۔ اس وقت اقوام عالم میں اسلام کی پہچان ایک ایسے مذہب کے طور پر کرائی جا رہی ہے، جس کی حقیقت بربریت و حیوانیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام کا بنیادی مقصد ایک ایسی ریاست کا حصول تھا، جہاں اسلام کے سنہری اصولوں کے مطابق زندگی گزاری جاسکے، لیکن مفاد پرست حکمرانوں نے اقبال کے خوابوں کی تعبیر کو وہ بھیانک رنگ دیا کہ ان کی روح بھی آج ماتم کر رہی ہوگی۔ اس وقت دنیا بھر کے فرعون اپنی فرعونیت کا جھنٖڈا گاڑنے کے لیے کرائے کے قاتل پاکستان سے حاصل کرتے ہیں۔ الجزیرہ ٹی وی نے اس حقیقت کو آشکار کر دیا ہے کہ چار ہزار طالبان پاکستان سے شام منتقل کئے جاچکے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ اب سعودیہ اور بحرین جو سودا بازی کرنے آئے ہیں، وہ بھی کسی سے ٖڈھکی چھپی نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 23 مارچ کے سلسلہ میں ایم ڈبلیو ایم اسلام آباد کے زیراہتمام منعقدہ ’’استحکام پاکستان سمینار‘‘ سے خطاب کے دوران کیا۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ کیا ہماری افواج نے ساری دنیا کا ٹھیکہ لے رکھا ہے۔ صومالیہ، فلسطین، سعودیہ جہاں بھی عسکری قوت ضرورت ہو، ہماری افواج کو وہاں بھیج دیا جانا نہ عقلمندی کا تقاضا ہے اور نہ ہی ضرورت۔ انہوں نے کہا نجدی و امریکی مفادات کے حصول کے لیے طالبان نے بےگناہ انسانی جانوں کے خون سے ہاتھ رنگنے کی جو مشق شروع کر رکھی ہے، اس کا شریعت سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ لوگ یہود و کفار سے بھی بدتر ہیں۔ ان مٹھی بھر افراد سے ایک ایٹمی طاقت کے برابری کی بنیادوں پر مذاکرات حکومت کی بزدلی کا بین ثبوت ہے۔
ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے ترجمان علامہ محمد اصغر عسکری نے کہا کہ پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جو نظریہ اسلام کی بنیاد پر وجود میں آیا، مگر ہماری بدقسمتی کہ یہاں پر اسلام نام کی کوئی شے نہیں۔ اسلام کے نام پر جس وحشت و حیوانیت کو متعارف کرایا جا رہا ہے، اس کا اسلام سے کوئی دور کا بھی واسطہ نہیں۔ انہوں نے کہا آج تجدید عہد کا دن ہے اور ہم نے مل کر یہ عہد کرنا ہے کہ پاکستان کو ایک ایسی ریاست بنائیں گے جو حقیقی معنوں میں قائد و اقبال کے خوابوں کی تعبیر ہو۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن کے رہنما عمر ریاض عباسی نے کہا کہ اس ملک میں دین، وردی اور سیاست کے نام پر بے دریغ لوٹ مار کی گئی ہے۔ ٹورازم کے نام پر سعودیہ جو پیسہ کماتا ہے اس کا تیس فیصد پاکستان کے مدارس پر لگایا جاتا ہے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں لال مسجد میں ایک ایسے گروہ کو پروان چڑھایا گیا، جس کا مقصد ایک مخصوص مسلک کی بالادستی تھی۔ وہاں کے مولانا آئین کو غیر شرعی کہہ کر کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا جو وحشی انسانی سروں کے ساتھ فٹ بال کھیلیں، ان کے ساتھ مذاکرات کی بات لمحہ فکریہ ہے۔
پاکستان مسلم لیگ قاف کے رہنما سجاد بخاری نے کہا کہ پاکستان میں ہمیشہ موروثی سیاست کو فروغ ملا۔ حکومتیں نسل در نسل منتقل ہوتی رہیں۔ پاکستان کو اس وقت جن مشکلات کا سامنا ہے، اس کا ایک سبب یہ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہر کونے میں دہشتگردوں کے خلاف بلاتخصیص کارروائی کی جانی چاہیے، تاکہ اس ملک سے انتہا پسندی کا خاتمہ ہوسکے اور ہمارا ملک امن کا گہوارہ بنے۔ سمینار کے اختتام قومی شخصیات اور شہداء کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے شمعیں روشن کی گئیں۔
وحدت نیوز(مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین آزادکشمیر نے ریاست بھر میں شجرکاری مہم کا آغاز کردیا۔ریاستی سیکرٹری جنرل علامہ سیدتصور نقوی الجوادی نے وحدت سیکرٹریٹ کے سبزاہ زار میں پودا لگا کر ریاست گیر شجرکاری مہم کا افتتاح کردیا۔تمام اضلاع میں پارٹی دفاتر، تعلیمی اداروں ، مذہبی اداروں سمیت عوامی سطح پربھرپور شجرکاری کی جائے گا۔ مجلس وحدت مسلمین نے شعبہ ویلفےئر کے سیکرٹری سید محسن رضا سبزواری ایڈوکیٹ کو شجرکاری مہم کا انچارج بنا دیا گیا۔تمام اضلاع میں شجرکاری مہم بھرپورجوش وخروش اور بھرپور ملی جذبے کیساتھ کرنے کا عزم کیا گیا۔مجلس وحدت مسلمین ریاستی سیکرٹری جنرل علامہ سیدتصور نقوی الجوادی نے تمام محب وطن شہریوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ماحولیاتی آلودگی کے دور میں کم ازکم ایک پودہ لگانا ہر شہری پر فرض ہے۔لہذاہرشہری اس قومی عبادت میں بھرپور حصہ لے۔
وحدت نیوز(فیصل آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان پنجاب (فیصل آباد) کے زیر اہتمام ڈسٹرکٹ پریس کلب فیصل آباد میں 23مارچ یوم پاکستان کے عنوان سے آزاد پاکستان سیمینارمنعقد کیا گیا . سیمینار سے ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی سیکریٹری جنرل حجتہ الاسلام علامہ عبد الخالق اسدی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان شیعہ اور سنی نے مل کر بنایا تها اور آج پھر اس پاک سرزمین کو دهشتگردی سے پاک کرنے کے لیے بھی مل کر کردار ادا کرنا ہوگا، جہاد کے نام پر پوری دنیا میں دہشت گردی کی گئ لیکن اب وه وقت آگیا ہے کہ شیعہ اور سنی کو متحد ہو کر پاکستان کی گلیوں میں امن لانا ہوگا هم پاکستان کے شهدا کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں طالبان کے ساتھ مذاکرات شهدا کے خون کے ساتھ دهوکہ ہے، پوری پاکستانی قوم نواز حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ شہدا کے کے قاتلوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے. سیمینار میں تحریک منہاج القرآن، علماء مشائخ کونسل، متحده امن کمیٹی، قرآن اکیڈمی کے اکابرین نے خطاب کیا. سیمینار کے اختتام پر علامہ عبد الخالق اسدی نے پریس کلب میں پرچم کشائی کی اور شجر کاری مہم کا آغاز کیا۔
وحدت نیوز(ڈیرہ اسماعیل خان) مجلس وحدت مسلمین ڈیرہ اسماعیل خان کے ضلعی جنرل سیکرٹری علامہ زاہد علی جعفری نے کہا ہے کہ ایم ڈبلیوایم خیبر پختونخواہ کے بلدیاتی انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نمائندہ اسلام ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ میں سیاسی میدان خالی چھوڑنے کی وجہ سے ہی ملت تشیع مصائب و آلام کا نشانہ بنتی رہی۔ انہوں نے کہا ہے کہ قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لینا دورس نتائج کا حامل فیصلہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ بلوٹ، پہاڑ پور میں مخدوم خاندان کے سیاسی طور پر مستحکم ہونے کی وجہ سے وہاں حالات خراب نہیں ہوئے، جبکہ سٹی سمیت وہ علاقے جہاں اہل تشیع سیاسی حوالے سے کمزور تھے، ملت تشیع کی نسل کشی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں جمعیت علمائے اسلام، پیپلز پارٹی اور اے این پی پر مشتمل سہ جماعتی اتحاد نے رابطہ کیا، تو ایم ڈبلیو ایم انتخابی حکمت عملی پر غور کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی طالبان کی نمائندہ جماعت کا کردار ادا کر رہی ہے۔ عوام، اداروں اور میڈیا کے سامنے عیاں ہے کون دہشت گرد ہیں اور کون امن پسند۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کو ٹلی امام حسین (ع) کے حوالے سے پی ٹی آئی حکومت کے اقدام کی شدید مذمت کرتی ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ کوٹلی امام حسین (ع) جو بنام وقف امام حسین (ع) تھی کی ملکیت کو اسی طرح برقرار رکھا جائے، جبکہ خیبر پختونخواہ کی حکومت نے اسے اپنی ملکیت میں لے لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم ملت کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن سے جاری کردہ بیان کے مطابق ایم ڈبلیوایم کے رہنما اوررُکن صوبائی اسمبلی آغا محمد رضا نے کہا کہ پاکستانیوں کواسلام اورمسلمانوں کے خلاف بین الاقوامی اورداخلی سازشوں کے مقابلے میں آگاہ اورمتحدرہنا چاہیئے۔آغامحمدرضانے اتحادبین المسلمین کو وقت کی اہمت ضرورت قراردیتے ہوئے کہاکہ دورحاضرمیں مسلکی مسائل کی بنیادپرسیاست کرنے کی بجائے بلاکسی تفریق کے اسلام کی مضبوطی ،ملکی استحکام، بندگان خداکی خدمت ، جوانوں کی سائنس و ٹیکنالوجی جیسے جدیدعلوم میں تعلیم وتربیت کے لئے کام کرنے کی زیادہ ضرورت ہے۔مسالک کے مابین محبت و بھائی چارے کی ایسی مثال قائم ہونی چاہیئے جس سے ہم ایک دوسرے کے دکھ دردکومحسوس کرسکیں۔
انہوں نے کہاکہ قوم، قبیلے یا مسالک میں منقسم رہنے سے اسلام اورپاکستان کو کبھی بھی کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔ اورنہ اسلام میں اِن بنیادوں پرتقسیم کی کوئی گنجائش ہے۔اسلام محمدی ؐ قوم ،قبیلہ اورمسلک کے نام پرکسی بھی قسم کے امتیازکاقائل نہیں بلکہ اسلام اُن تمام انسانوں کو چاہے اُن کا کسی بھی قوم وقبیلہ یامسلک سے تعلق ہواورجواللہ تعالیٰ پرایمان لائے ہیں برابرسمجھتاہے۔تاہم اللہ کے نزدیک بلنددرجات اُنہی کوحاصل ہوسکتے ہیں جو زیادہ متقی ہوں۔ آغارضانے مزیدکہاکہ پاکستان میں مسالک کے مابین اختلافات کی باتیں کرنے والے اسلام اورپاکستان کے لئے زہرقاتل ہیں۔ پاکستان اوراسلام محمدی ؐ کے دشمن گہری منصوبہ بندی کے تحت بلوچستان میں مسالک کی بنیادپرمنافرت پھیلانے کی گھناؤنی سازشوں میں مصروف ہیں۔
انہوں کاکہناتھا کہ بلوچستان کے عوام امن پسنداورایک دوسرے کے عقائدونظریات کا احترام کرنے والے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے عوام صوبہ کی مثالی امن کو مسلک کے نام پر خراب کرنے والے عناصرسے ہوشیاررہیں۔اورکسی کواس بات کی اجازت نہ دیں کہ وہ آپ کے مذہبی جذبات و احساسات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے صوبے کومذہبی یا مسلکی انتہاپسندی کی آگ میں جھونک دیں۔
وحدت نیوز(کراچی) وحدت یوتھ پاکستان سندھ کے سیکرٹری جنرل مہدی عباس نے بتایا ہے کہ وحدت یوتھ پاکستان سندھ کے زیر اہتمام نوجوانوں کی ذہنی اور فکری تربیت کے لئے سہون شریف میں دو روزہ تربیتی ورکشاپ بعنوان ’’خود سازی‘‘ کا انعقاد مورخہ 29,30مارچ بروز ہفتہ اور اتوار کو کیا گیا ہے۔ مہدی عباس کاکہنا تھا کہ تربیتی ورکشاپ میں سندھ کے تمام اضلاع سے وحدت یوتھ پاکستان کے مسؤلین سمیت معاون مسؤل اور سیکرٹری اسکاؤٹس کو مدعو کیا گیا ہے ۔مہدی عبا س کاکہنا تھا کہ دو روزہ تربیتی ورکشاپ میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما مولانا احمد اقبال، مولانا اعجاز حسین بہشتی سمیت وحدت یوتھ پاکستان کے مرکزی چیئر مین سید فضل عباس نقوی ایڈووکیٹ اور دیگر علمائے کرام دینی و تنظیمی موضوعات سمیت حالات حاضرہ پر گفتگو کریں گے۔
وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک)عید نوروز پرمقام معظم رہبری امام سید علی خامنٰہ ای کو حرم امام رضا ع میں خطاب کا مکمل متعن
بسم الله الرحمن الرحیم
یا مقلب القلوب و الأبصار یا مدبّر الّیل و النّهار یا محوّل الحول و الاحوال حوّل حالنا الی احسن الحال
اللهم صل علی فاطمة و أبیها و بعلها و بنیها
اللهم کن لولیّک الحجّة بن الحسن، صلواتک علیه و علی آبائه، فی هذه السّاعة و فی کل ساعة، ولیّاً و حافظاً و قائداً و ناصراً و دلیلاً و عیناً حتی تسکنه ارضک طوعاً و تمتّعه فیها طویلا
اللهم عجل فرجه و اجعلنا من اعوانه و انصاره و شیعته
پورے ایران اور دنیا کے دیگر مقامات پر آباد اپنے تمام عزیز ہم وطنوں اور تمام ایرانیوں کو سال نو کی آمد کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ خصوصی تبریک و تہنیت پیش کرتا ہوں، شہیدوں کے با عظمت خاندانوں، جانبازوں (دفاع وطن میں جہاد کے دوران زخمی ہوکر جسمانی طور پر معذور ہو جانے والے مجاہدین) ان کی ازواج اور ان تمام افراد کو جنہوں نے اسلام کی راہ میں اور ایران کے لئے جہاد کیا اور کر رہے ہیں اور اپنے دوش پر ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھایا ہے اور اٹھا رہے ہیں اوران تمام اقوام کو بھی نوروز کی مبارکباد پیش کرتا ہوں جو نوروز مناتی ہیں اور اسے خاص احترام اور قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہیں۔
اس دفعہ ایام فاطمی کی دو مناسبتوں (حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخ شہادت کے سلسلے میں دو الگ الگ روایتوں کی بنیاد پر تیرہ جمادی الاولی اور تین جمادی الثانی کو منائے جانے والے یوم شہادت کی طرف اشارہ ہے۔) اور عالم اسلام کی سب سے عظیم خاتون، صدیقہ کبری سلام اللہ علیہا کی شہادت کی یاد میں منعقد ہونے والے پروگراموں کے موقعے پر سال نو کی آمد ہوئی ہے۔ یہ اتفاق اس بات کا باعث بنے گا کہ ہماری قوم ان شاء اللہ انوار فاطمی کی برکتوں سے بہرہ مند ہو اور اس عظیم ہستی کی تعلیمات کے سائے میں جگہ حاصل کرے اور اپنے وجود کو انوار ہدایت الہیہ سے جو حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اور خاندارن پیغمبر کے وسیلے سے دنیا کے تمام انسانوں کو عطا ہوئے ہیں منور کرے۔
برسوں کا آنا اور جانا، سال کی تبدیلی ہمارے لئے تجربہ اور بصیرت کا باعث بننا چاہئے۔ ہمیں ماضی سے سبق لیتے ہوئے مستقبل کو کھلی آنکھوں سے دیکھنا اور اپنے مستقبل کے لئے فیصلہ کرنا چاہئے۔ میں اللہ تعالی کی بارگاہ میں دعا گو ہوں کہ اس سال نو میں ہمارے تمام عزیز ایرانیوں کو صحت و سلامتی، روح کی شادابی، ذہنی احساس تحفظ، فکری آسودگی، پیشرفت، بلندی اور سعادت عنایت فرمائے۔ دعا کرتا ہوں کہ خداوند عالم ہمارے نوجوانوں کو نشاط و ارتقاء، ہمارے مردوں اور عورتوں کو پرافتخار راستوں کو طے کرنے کا حوصلہ اور محکم و صحیح عزم و ارادہ اور ہمارے بچوں کو شادمانی و تندرستی اور ہمارے خاندانوں کو سلامتی، محبت اور الفت عطا کرے۔ ہمارا فرض ہے کہ عبرت حاصل کرنے کے لئے بیتے سال پر نظر دوڑائیں اور فیصلہ کرنے اور منصوبہ بندی کے لئے آنے والے سال کا جائزہ لیں۔ جو سال گزرا اس کے لئے اعلان کیا گيا تھا کہ سیاسی جہاد اور اقتصادی جہاد کا سال ہے۔ سیاسی جہاد بحمد اللہ مختلف میدانوں میں بنحو احسن انجام پایا؛ انتخابات میں بھی، عظیم (ملک گیر) جلوسوں میں بھی، مختلف میدانوں میں عوام کی بھرپور شراکت کے ذریعے بھی اور سال بھر حکام اور عوام الناس کی جانب سے انجام پانے والی سرگرمیوں اور کوششوں کی صورت میں بھی۔ یہ حکومت تبدیل ہونے اور اقتدار کی منتقلی کا سال تھا اور یہ عمل ملک کے اندر انتہائی پرسکون ماحول میں اور نہایت محفوظ انداز میں سرانجام پایا اور بحمد اللہ ملک کے طویل انتظامی سلسلے کی ایک نئی کڑی معرض وجود میں آئی۔
اقتصادی جہاد کے میدان میں جو کام ہونا چاہئے تھا اور جس کے انجام پانے کی توقع تھی وہ انجام نہیں پا سکا۔ کوششیں ضرور ہوئیں جن پر اظہار تشکر کرنا چاہئے مگر اقتصادی جہاد کے میدان میں جو بڑا کام انجام پانا تھا وہ بدستور ہمارے سامنے ہے اور ہمارا فرض ہے کہ اس جہاد کو عملی جامہ پہنائيں۔ معیشت کا کلیدی معاملہ ہمارے ملک اور ہماری قوم کے لئے بڑی اہمیت کا حامل ہے اور سنہ 92 (ہجری شمسی 21 مارچ 2013 الی 20 مارچ 2014) کے اواخر میں بحمد اللہ اقتصادی جہاد کے لئے فکری و نظری بنیادیں وجود میں آئیں۔ مزاحمتی معیشت کی پالیسیوں کا اعلان کیا گیا اور اس میدان میں ضروری اقدامات انجام دینے کے لئے بحمد اللہ زمین ہموار ہو چکی ہے۔
سنہ 93 (ہجری شمسی مطابق 21 مارچ 2014 الی 20 مارچ 2015) پر نظر دوڑانے سے اس حقیر کو جو چیز سب سے اہم معلوم پڑتی ہے وہ دو مسائل ہیں۔ ایک تو یہی معیشت کا مسئلہ ہے اور دوسرا مسئلہ ثقافت کا ہے۔ ان دونوں میدانوں اور دونوں شعبوں میں جس بات کی توقع ہے وہ ملک کے حکام اور عوام الناس کی مشترکہ سعی و کوشش ہے۔ زندگی کی تعمیر اور مستقبل کو سنوارنے کے سلسلے میں جس چيز کی توقع ہے عوامی شراکت کے بغیر اس کا وقوع پذیر ہونا ممکن نہیں۔ بنابریں انتظامی فرائض کی انجام دہی کے ساتھ ساتھ جو حکام کے ذمے ہے، دونوں میدانوں میں عوام کی موجودگی بھی لازمی اور ضروری ہے؛ معیشت کے شعبے میں بھی اور ثقافت کے میدان میں بھی۔ عوام کی شراکت کے بغیر کام آگے نہیں بڑھے گا اور مقصود حاصل نہیں ہوگا۔ لوگ مختلف عوامی طبقات میں محکم ارادوں اور پختہ قومی عزم کے ساتھ اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ کاموں کی درست انجام دہی کے لئے حکام کو عوام کی پشت پناہی کی ضرورت ہے۔ انہیں چاہئے کہ اللہ تعالی کی ذات پر توکل کرکے، توفیقات و تائيدات الہی کی دعا کے ساتھ اور عوامی معاونت کا سہارا لیکر میدان عمل میں قدم رکھیں، اقتصادی شعبے میں بھی اور ثقافتی شعبے میں بھی۔ میں ان شاء اللہ جمعے کے دن کی تقریر میں ان تمام نکات کی تفصیل ملت ایران کے سامنے پیش کروں گا۔ لہذا میرے خیال میں اس نئے سال کے دوران جو مہم ہمیں در پیش ہے وہ ہے ایسی معیشت جو حکام اور عوام کی مدد سے فروغ پائے، اور ایسی ثقافت جو حکام اور عوام کے عزم و حوصلے کی مدد سے ہمارے ملک اور ہماری قوم کی پیش قدمی کی سمت کا تعین کرے۔ لہذا میں نے اس سال کا نعرہ اور اس سال کا نام معین کیا ہے؛ " قومی عزم اور مجاہدانہ انتظام و انصرام کے سائے میں معیشت و ثقافت "۔ میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی محترم عوام اور حکام کی مدد فرمائے کہ وہ اس میدان میں اپنے فرائض پر عمل کر سکیں۔ حضرت امام زمانہ (ارواحنا فداہ) کے قلب مقدس کو ہم سے خوش رکھے۔ عظیم الشان امام (خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ) کی اور ہمارے عزیز شہیدوں کی ارواح مطہرہ کو ہم سے راضی و خوشنود فرمائے۔
والسلام علیکم و رحمت الله و برکاته
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا نے کہا ہے کہ دہشتگردانہ کاروائیوں میں شیعہ ہزارہ قوم کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ انکا اقتصادی، سماجی استحصال اور ملکی سطح پر ان کی شہریت پر بھی مختلف حربوں سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے وحدت ہائوس کوئٹہ میں صوبائی وزیر داخلہ جناب میر سرفراز بگٹی اور مختلف دہشتگردانہ کاروائیوں میں شہید ہونیوالے شہداء کے لواحقین سے ملاقات کے موقع پر کیا۔ سید محمد رضا نے کہا کہ دہشتگردانہ کاروائیوں میں ہماری قوم کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ خوف کی ایک ایسی فضاء قائم کی گئی، جسمیں ہمیں جبراً ایک حصار میں محصور کر دیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ یہیں پر نہیں رکا۔ بلکہ شیعہ ہزارہ قوم پر شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کی غیر منصفانہ بندشوں کے ذریعے ہزارہ قوم کو دوسرے درجے کا شہری ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حالانکہ شیعہ ہزارہ قوم نہ صرف کوئٹہ بلکہ پاکستان کے کونے کونے میں تقریباً سو سالوں سے آباد ہیں۔ تمام تر پاکستانی دستاویزات رکھنے کے باوجود شیعہ ہزارہ قوم پر شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا حصول تقریباً ناممکن بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسطرح کی کاروائیوں سے ہم یہ سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ ایک سوچھی سمجھی سازش کے تحت ہمیں یا تو قتل یا پھر ملک بدر کے تانے بانے بنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت ایک منتخب نمائندے کے ہر فورم پر یہ بات اٹھائی ہے اور آئندہ بھی کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو شیعہ ہزارہ قوم کے ان سارے مسائل کے حل کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے ہو نگے تاکہ محب وطن شیعہ ہزارہ قوم بھی پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔ حکومت کو شیعہ ہزارہ قوم کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے حصول میں حائل رکاوٹوں کو بھی دور کرنے کی ضرورت ہے۔
وحدت نیوز(کراچی) سیاسی و مذہبی جماعتوں کا اصل چہرہ سامنے آگیا ہے، طالبان کو اپنا بھائی کہنا 60 ہزار شہدائے پاکستان کے خانوادوں سے غداری ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مختار امامی نے وحدت ہاوس سے جاری ایک بیان میں کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے قیام کا بنیادی مقصد ایک ایسی ریاست کا حصول تھا، جہاں اسلام کے سنہری اصولوں کے مطابق زندگی گزاری جاسکے، لیکن مفاد پرست حکمرانوں نے اقبال کے خوابوں کی تعبیر کو وہ بھیانک رنگ دیا، اب تو میڈیا نے اس حقیقت کو آشکار کر دیا ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں جہاد کے نام پر پوری دنیا سے لوگ شام منتقل کئے جا رہے ہیں۔ علامہ مختار امامی نے کہا کہ نجدی و امریکی مفادات کے حصول کے لیے طالبان نے بیگناہ انسانی جانوں کے خون سے ہاتھ رنگنے کی جو مشق شروع کر رکھی ہے، اس کا شریعت سے کوئی تعلق نہیں، جماعت اسلامی کے امیر منور حسن دہشتگردی کا نشانہ بنے والے 60 ہزار شہدائے پاکستان کے قاتلوں کو اپنا بھائی کہہ رہے ہیں جس کی مذمت ملک کی 18 کروڑ عوام کرتے ہیں۔