The Latest
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے امام بارگاہ باب العلم اسلام آباد سے نکلنے والے نمازیوں پر دہشت گردوں کی فائرنگ کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے سیکورٹی اداروں کی نا اہلی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت جیسے حساس شہر میں دہشت گردی کا واقعہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے چیلنج ہے۔انہوں نے بے گناہ قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین دہائیوں سے ملت تشیع کی لاشیں گر رہی ہیں۔ ریاست کے تمام شہریوں کو بلاتخصیص تحفظ فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔قومی سلامتی جیسے اہم امور کو نظر انداز کرکے حکومت اپنی ڈوبٹی ہوئی ناؤ بچانے کے لیے ہاتھ پاؤں مارنے میں مصروف ہے۔ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد حکومت کی انتقامی کاروائیوں تک محدود ہے۔اسلام آباد جیسے حساس شہر میں دہشت گردوں کا نمازیوں پر کلاشنکوف سے فائرنگ کرنا ریاستی اداروں اور حکومتی رٹ کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ کالعدم مذہبی جماعتیں وفاقی دارالحکومت میں دندناتی پھر رہی ہیں۔ وفاقی دارالحکومت میں دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے ٹھکانوں سے حکومت اور ادراے بخوبی آگاہ ہے ۔ملک دشمن عناصر سے مفاہمتی طرز عمل ان کے حوصلوں کی تقویت کا باعث ہے۔ سہولت کاروں کے گرد قانون کا گھیرا تنگ کیے بغیر امن و امان کی خواہش محض خام خیالی ہے۔سیف سٹی منصوبہ کے تحت وفاقی دارالحکومت کی سڑکوں اور رہائشی علاقوں میں دو ہزار سے زائد کیمرے نصب ہیں ۔ان کی مدد سے امام بارگاہ باب العلم پر حملہ کرنے والے افراد کا سراغ لگایا جائے۔ حکومت سیاسی قوتوں سے داؤ پیچ لڑانے کی بجائے دہشت گردی کے خاتمے پر توجہ دے تاکہ پاکستان کو محفوظ بنایا جا سکے۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے وحدت ہاوس میں ہونے والی ہفتہ وار تربیتی نشت سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ارض پاک پر شیعہ سنی جھگڑے کا کوئی وجود نہیں۔مخصوص تکفیری گروہوں اسلام دشمن ایجنڈے کی تکمیل کے لیے ملک میں تفرقہ بازی پھیلانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔کسی کے مقدسات کی توہین کی اسلام میں قطعا گنجائش نہیں۔ہمیں ایسی شر پسندی کا دانشمندی اور بصیرت سے مقابلہ کرنا ہوگا جو اسلام کے مضبوط بازوں شیعہ سنی طاقتوں کو آپس میں لڑا کر کمزور کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے ایسے پاکستان کے قیام کے لیے جدوجہد کی جس میں تمام مذاہب کو بلاتخصیص مکمل طور پر مذہبی آزادی حاصل ہو۔کسی بھی مذہبی عبادت گاہ کو نشانہ بنانا ناقابل معافی جرم ہے۔ہندووں،مسیحیوں اور ملک میں بسنے والے دیگر مذاہب کو مکمل تحفظ فراہم کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔حکومت کی طر ف سے طے شدہ حکمت عملی کے تحت ملک میں تکفیری گروہوں کو مضبوط کیا جا رہا ہے۔ سرعام تکفیریت کے فتوی جاری کر کے ملک میں انتشار اور نفرت کو فروغ دینے والے عناصر کو سیاسی دھارے میں شامل کرکے اس تاثر کو تقویت دینے کی کوشش کی جا رہی کہ پاکستان کی اکثریت انتہا پسندی کی حامی ہے۔جو عالمی سطح پر وطن عزیز کی ساکھ کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ان ملک دشمن عناصر سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے ملک کی محب وطن جماعتوں کو مل کر جدوجہد کرنا ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ مختلف دہشت گرد تنظیمیں اسلام کا لبادہ اوڑھ کر وحشیانہ طرز عمل کی مرتکب ہو رہی ہیں جن کا مقصد اقوام عالم کے سامنے اسلام کے تشخص کو بدنما کر پیش کرنا ہے۔ان عناصر کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ القائدہ، طالبان داعش سمیت تمام دہشت گرد جماعتیں پیشہ وراجرتی قاتل ہیں۔ پاکستان میں موجود لشکر جھنگوی بھی انہی جماعتوں کی ایک شاخ ہے جس کی بیخ کنی کے بغیر امن و سلامتی ممکن نہیں۔ کالعدم مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے دہشت گرد ساز فیکٹریاں کھول رکھی ہیں جبکہ حکمران ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمہ کا دعوی کر کے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں مصروف ہیں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کالعدم تکفیری جماعتوں کے ساتھ کسی صورت اتحاد نہیں کرے گی، مجلس وحدت مسلمین کا کوئی رہنما یاکارکن کالعدم جماعت کے رہنماوں سے ملاقات میں شامل نہیں تھا،مجلس وحدت مسلمین اتحاد بین المسلمین پر کامل ایمان رکھتی ہے اور اور اپنے قیام سے آج تک اسی کیلئے سرگرداں ہےان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختاراحمد امامی نے مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے ایک تردیدی بیان میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ کالعدم جماعتوں اور ملت جعفریہ کی سرکردہ شخصیات کی ایک مشترکہ میٹنگ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرتے ایک بیان میں علامہ امجد عباس نامی ایک شخص کو مجلس وحدت مسلمین کے ایک رہنما قرار دیا گیا ہے جوکہ اس اجلاس میں دیگر شیعہ قائدین کے ہمراہ شریک تھا، جوکہ صریحاً غلط ہے، ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کے مجلس وحدت مسلمین کا کوئی رہنما یا کارکن کالعدم جماعتوں کے ساتھ ہونے والے اس مشترکہ اجلاس میں شریک نہیں ہوا، علامہ امجدعباس نامی کوئی شخص ایم ڈبلیوایم کے مرکز سے ضلع تک کسی ذمہ داری پر فائض نہیں، لہذٰا کالعدم جماعت سے ایم ڈبلیوایم کی ملاقات کی خبر بے بنیاد اور من گھڑت ہے، جبکہ مجلس وحدت مسلمین اپنے قیام سے لیکر آج تک وطن عزیز میں شیعہ سنی اتحاد کیلئے کوشاں رہی ہے اور قومی سطح پر مختلف فورمز پر اہل سنت جماعتوں کے ساتھ اتحاد اور سانحہ ماڈل ٹاون سمیت دیگر ایشوز پراہل سنت جماعتوں کی حمایت شیعہ سنی اتحاد کی پالیسی کا بین ثبوت بھی ہے ۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) دین اسلام کے مسلمہ اصولوں میں سےایک نبوت پر اعتقاد ہے بلکہ تمام ادیان آسمانی کے ہاں یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے۔نبوت اورپیغمبری کا سلسلہ حضرت آد م علیہ السلام سے شروع ہوااورحضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت کے ساتھ ختم ہوا۔پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت اور آپ ؐکا آخری نبی ہونا دین اسلام کے مسلمہ امور میں سےہے۔اس پر تمام امت اسلامی کا اتفاق و اجماع ہے۔ اگر کبھی اس سلسلےمیں کوئی اختلاف بھی ہو تو وہ فرعی مسائل میں ہے ۔پیغمبر اسلامصلی اللہ علیہ وآلہ وسلمکی نبوت کی عقلی دلیل یہی ہے کہ تاریخ شاہد ہے آپ ؐنے نبوت کادعوی کیا اور اپنےدعوےکومعجزات کےذریعے ثابت فرمایا ۔آپ ؐنے ان معجزات کےذریعےلوگوں کو چیلنج بھی دیا ۔لہذا اگر معجزہ چیلنج کے ساتھ ہو تو یہی نبوت کے اثبات کے لئےقطعی دلیل ہے ۔پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کےاہم ترین معجزات میں سے ایک قرآن کریم ہے ۔ آپ ؐنے مختلف طریقوں سے لوگوں کو قرآن کا مقابلہ کرنےکاچیلنج دیا۔کبھی قرآن کا مثل لانے 1۔کبھی اس کی طرح دس سورتیں لانے2۔اور کبھی اس کی مانندایک سورہ لانے کا چیلنج دیا3۔جس کے آگے صرف یہ کہ عرب کے نامور ادیبوں اور سخنوروں نے سر تسلیم خم کیابلکہ ان میں سے بعض افراد نے قرآن کریم کے مافوق بشر ہونےکا اعتراف بھی کیا لیکن جاہلی تعصب کی وجہ سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لانے کے بجائے وہ آپ ؐکے کلام کو کو جادو سے تعبیر کرنے لگےتاکہ لوگوں کو اس طریقے سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لانےسےروکا جا سکے۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قرآن کریم کے علاوہ بھی مختلف معجزات کے مالک تھے ۔اگرچہ ان میں سے ہر ایک تواترلفظی کےساتھ نقل نہیں ہوا لیکن وہ تواتر معنوی کی حدتک پہنچے ہوئےہیں ۔پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےاپنی نبوت کے اثبات کے لئےمختلف معجزات لوگوں کو دکھائے اور آپ ؐنے اس سلسلے میں دوسروں کو مقابلہ کرنے کی دعوت بھی دی۔ یہ بات تاریخ کے مسلمات اور قطعیات میں شامل ہے۔
۔4۔قرآن مجید پیغمبر اسلام کےمتعدد معجزات بیان کرتاہے جیسے ؛ شق القمر ،واقعہ معراج ، مباہلہ ،عالم غیب کی خبر دینا وغیرہ۔ ان کے علاوہ محدثین اورمورخین اسلام نےپیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بہت سے معجزات نقل کئےہیں جو تواترکی حد تک پہنچتے ہیں۔
اسلام کے ضروریات میں سے ایک یہ ہے کہ انبیاء علیہم السلام کا سلسلہ آنحضرت ﷺ پر تمام ہوگیا ہے یعنی (آنحضرت ﷺ خاتم ہیں) اور آپ کے بعد نہ کوئی نبی مبعوث ہوا ہے اور نہ ہی آئندہ کوئی نبی مبعوث ہونے والا ہے یہاں تک کہ غیر مسلموں کو بھی معلوم ہے کہ یہ اسلام کے اعتقادات میں سے ہے اور اس پر ایمان رکھنا ہر مسلمان کا فرض ہے اسی وجہ سے دوسری ضروریات کی طرح اِس کے لئے استدلال کی ضرورت نہیں ہے، اس کے علاوہ اس مطلب کو قرآن اور متواتر دلیلوں کے ذریعہ ثابت کیا جاسکتا ہے۔جیسا کے قرآن کریم فرماتا ہے: {ما کانَ مُحَمَّدٌ أَبا أَحَدٍ مِنْ رِجالِکُمْ وَ لکِنْ رَسُولَ اللّہ ِ وَ خاتَمَ النَّبِيِّينَ ۔۔ }5{۔محمد {ص}تمہارے مردوں میں سےکسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول اور سلسلہ انبیاء کے خاتم ہیں اور اللہ ہر شےکاخوب جاننے والاہے ۔یہ آیت واضح انداز میں آپ کے خاتم ہونے کو بیان کرتی ہے، لیکن اسلام کے دشمنوں نے اس آیت پر دو اعتراض کئے ہیں۔پہلا اعتراض یہ ہے کہ یہ آیت سلسلہ انبیاء علیہم السلام کے ختم ہونے کی خبر بھی دے رہی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ رسولوں کی بعثت کا سلسلہ بھی ختم ہوگیا ہے۔دوسرا ا عترض یہ ہے کہ ،بالفرض اگر ہم تسلیم کرلیں کہ آنحضرت سلسلہ نبوت کو ختم کرنے والے ہیں ،لیکن اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ نبوت کے ساتھ ، رسالت کا سلسلہ بھی ختم ہو گیا ہو۔ پہلے اعتراض کا جواب یہ ہے کہ خاتم کے معنی ختم کرنے اور تمام کرنے والے کے ہیں اور خاتم کو اسی وجہ سے انگوٹھی کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے کہ اس کے لگنے کے بعد تحریر مکمل ہو جاتی ہے ۔دوسرے اعترض کا جواب یہ ہے کہ جو بھی نمائندہ خدا مقام رسالت سے سرفراز ہو وہ مقام نبوت کابھی مالک ہے، لہٰذا انبیاء علیہم السلام کے سلسلہ کے ختم ہوتے ہی رسولوں کا سلسلہ بھی تمام ہوجاتا ہے۔
۔6۔خاتمیت کے گواہ کے طور پر صرف مذکورہ آیت نہیں ہے بلکہ اسی سلسلے میں قرآن مجید میں نصوص ششگانہ ہیں جو پیغمبر اسلا م صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خاتمیت پر گواہی دیتے ہیں۔آنحضرت ﷺ کی خاتمیت کے بارے میں متعدد روا یات موجود ہیں جو اس بات کی وضاحت اور تاکید کرتی ہیں جیسے کہ حدیث منزلت جو آنحضرت ﷺ سے نقل ہوئی ہے اُسے شیعہ اور سنی علماء نے تواتر کے ساتھ نقل کی ہیں ۔جس کی وجہ سے اُس کی صحت اور مضمون میں کسی بھی قسم کا شک وشبہ باقی نہیں رہتا ہے۔جب آنحضرت ﷺ نے جنگ تبوک کے لئے مدینہ سے خارج ہونا چاہا تو حضرت علی علیہ السلام کو مسلمانوں کی دیکھ بھال اور اُن کے امور کی انجام د ہی کے لئے اپنا نائب بناکر مدینہ چھوڑ گئے ،لیکن حضرت علی علیہ السلام اس فیض الٰہی سے محروم ہو نے کے سبب غمگین و رنجیدہ خاطر تھے اور آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے، یہ دیکھ کر حضرت رسول اکرا م ﷺ نے آپ سے فرمایا ۔ {اَمَا تَرضَیٰ اَن تَکُونَ مِنِّي بِمَنزِلَہِ ہَارُونَ مِن مُوسیٰ اِلَّا اَنَّہُ لَا نَبِيَّ بَعدِي} کیا تم اس بات سے راضی نہیں ہو کہ تم کو مجھ سے وہی نسبت ہے جو ہارون علیہ السلام کو موسی علیہ السلام سے تھی؟ اور ا سی جملہ کے فوراً بعد فرمایا : {اِلَّا اَنَّہُ لَانَبِيَّ بَعدِي}بس فرق اتنا ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا یہ جملہ آپ کی خاتمیت کے سلسلہ میں بھی ہر قسم کےشک و شبہ کو دفع کردیتا ہے۔7۔ایک دوسری روایت میں آپ ﷺ سے نقل ہوا ہے کہ آپ فرماتے ہیں: {ایُّہا النَّاس اِنَّہُ لَا نَبِيَّ بَعدِي وَلَا اُمَّۃَ بَعدَکُم}8۔ اے لوگو ! میرے بعد کوئی نبی اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں آئے گی۔اسی طرح ایک دوسری روایت میں فرماتے ہیں :{ اَیُّہَا النَّاسُ اِنَّہُ لَا نَبِيَّ بَعدِي وَلَا سُنۃَ بَعدَ سُنَّتِی}9۔ اے لوگو میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور میری سنت کے بعد کوئی سنت نہیں ہوگی۔
جابر بن عبداللہ انصاری سے نقل کی گئی ایک معتبر حدیث میں آیا ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فر مایا :انبیاء کے در میان میری مثال ایسی ہے جیسے کسی نے ایک خوبصورت عمارت تعمیر کی ہو ،لیکن اس عمارت میں ایک جگہ صرف ایک اینٹ لگانا باقی ہو ،جو بھی اس عمارت میں داخل ہو تا ہے ،اس خالی جگہ پر نظر ڈالتے ہی کہتا ہے:کتنی خوبصورت ہے یہ عمارت لیکن ایک اینٹ کی جگہ خالی ہے ۔میں وہی آخری اینٹ ہوں اور نبوت کا سلسلہ مجھ پر ختم ہو گیا ہے۔10۔حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فر ماتے ہیں:حلال محمد حلال اٴبداًالیٰ یوم القیامۃ وحرامہ حرام اٴبداً الیٰ یوم القیامۃ۔۱۱۔حلال محمدہمیشہ ہمیشہ قیامت تک حلال ہے اور حرام محمد ہمیشہ ہمیشہ قیامت تک حرام ہے۔ نبوت اوررسالت کےدرمیان نسبت کےبارےمیں دونظریےہیں:بعض نبوت کو رسالت سے عام جبکہ بعض نبوت کو رسالت کا لازمہ قرار دیتے ہیں ۔البتہ بہرحال ختم نبوت،ختم رسالت بھی شمار ہوتا ہےکیونکہ دو متلازم چیزوں میں سےکسی ایک کی نفی کرناگویا دوسری چیز کی بھی نفی کرناہے ۔اسی طرح عام کی نفی کرنا خاص کی بھی نفی ہے ۔لہذا یہ دعوی کہ خاتمیت پر موجود دلائل صرف ختم نبوت پردلالت کرتی ہیں نہ کہ ختم رسالت پر،صرف اور صرف ایک بیہودہ خیال ہے جو حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔ جب پوری کائنات کے لئے تبلیغ رسالت الہی کی ذمہ داری صرف ایک رسول اور اس کے حامیوں اور جانشینوں کی مدد سے ممکن ہو جائے اور اس کی شریعت کے احکام و قوانین حال و آئندہ کی احتیاجات کے جواب دینے پرقادر ہوں نیز مسائل جدید کو حل کرنے کے لئے اس شریعت میں اتنی صلاحیت ہو اور اس کے علاوہ تحریف سے محفوظ رہنے کی ضمانت اُسے دی گئی ہو تو پھر اس صورت میں کسی دوسرے پیغمبر کی بعثت کی کو ئی ضرورت نہیں ہے۔لیکن بشری علوم ایسے شرائط کی تشخیص سے ناتواں اور عاجز ہے ، فقط خدا ہے جو اپنے لامتناہی علم کی وجہ سے ایسے زمان و شرائط کے تحقق سے باخبر ہے جیسا کہ اُس نے آخری نبی اور اُس کی کتاب کے ساتھ انجام دیالیکن سلسلہ نبوت کے ختم ہوجانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ خدا او راُس کے بندو ں کے درمیان اب کوئی رابطہ نہیں رہا ہے، بلکہ اگر خدا چاہے تو کسی بھی وقت اپنے شائستہ بندوں کو علم غیب کے ذریعہ اضافہ کرسکتا ہے اگرچہ وحی کی صورت ہی میں کیوں نہ ہو، جیسا کہ شیعوں کے عقیدہ کے مطابق خدا نے ائمہ علیہم السلام کو ایسے علوم سے نوازا ہے۔12۔
حوالہ جات:
1۔اسراء،88۔
2۔ہود،13۔
3۔بقرۃ،23۔
4۔عقائد امامیہ ،جعفرسبحانی،ص199۔
5۔احزاب،40۔
6۔مفاہیم القران،ج3ص130۔
7۔صحیح بخاری،ج3،ص58۔صحیح مسلم،ج2،ص323۔امالی صدوق،ص28۔بحار الانوار، ج37،ص254۔ سنن ترمذی، ج2، ص301۔ سیرۃ ابن ہشام،ج4،ص162۔مسنداحمد،ج1،ص174۔
8۔وسائل اشیعہ ۔ج۱/ ص ۱۵․ خصال ۔ج۱/ص ۳۲۲ خصال ج۔۲/ ص ۴۸۷․
9۔وسائل الشیعہ، ج۱۸/ ص۵۵۵․ من لا یحضرہ الفقی، ج۴/ ص ۱۶۳․ بحار الانوار، ج۲۲/ ص ۵۳۱․ کشف الغمہ ،ج۱، ص۲۱۔
10۔تفسیر مجمع البیان
11۔اصول کافی ،ج۱،ص۵۸
12۔علامہ مصباح یزدی،آموزش عقائد
وحدت نیوز (ڈیرہ اسماعیل خان) مجلس وحدت مسلمین ضلع ڈی آئی خان کی جانب سے ایک ہفتے میں تین شیعہ جوانوں کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی، جبکہ سرکلر روڈ بلاک کرکے علامتی دھرنا بھی دیاگیا، ایم ڈبلیوایم رہنما علامہ غضنفر عباس نقوی، اسدعباس زیدی ودیگر رہنماوں کا خطاب، خواتین وحضرات کی بڑی تعداد میں شرکت، تفصیلات کے مطابق گذشتہ ایک ہفتے میں ڈی آئی خان میں تکفیری دہشت گردوں کے ہاتھوں تین شیعہ جوانوں کے بہیمانہ قتل کے خلاف ایم ڈبلیوایم کے زیر اہتمام احتجاجی ریلی نکالی گئی جس کی قیادت ایم ڈبلیوایم کے ضلعی سیکریٹری جنرل علامہ غضنفرنقوی نے کی انہوں نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں شیعہ نسل کشی کا ایک مختصروقفے کے بعد دوبارہ آغاز صوبائی حکومت کی گڈگورننس پر سوالیہ نشان ہے، انہوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواکے مطالبہ کیا کہ اگر آپ کے پاس فرست ہو تو ڈیرہ اسماعیل خان کے مقتولوں کے گھر بھی چکر لگالیں،ڈیرہ میں شہید ہونے والے بھی آپ کے ہی صوبے کے شہری ہیں، انہوں نے صوبائی حکومت سے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا بھی مطالبہ کیا۔
وحدت نیوز (گلگت) آدھا تیتر آدھا بٹیر صوبے نے گلگت بلتستان کے عوام کو ذہنی مریض بنادیا ہے،صوبے کے نام پر وفاق سے ملنے والی سہولتوں سے لوگ محروم ہوگئے ہیں۔صحت کی سہولت کے ساتھ وفاقی ملازمین کو اسلام آباد میں سرکاری ہائوسنگ سے بھی گلگت بلتستان کے ملازمین کو محروم کیا جانے لگا ہے۔موجودہ سیٹ اپ چند لوگوں کے عیاشیوں کا ذریعہ بن چکا ہے۔حکومت گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ بنادے یا وفاقی ملازمین کے مراعات گلگت بلتستان کے ملازمین کو دے۔مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ موجودہ سیٹ اپ کے ثمرات سے جی بی کے عوام محروم ہیں اور ایک خاص طبقہ ان مراعات سے استفادہ کررہا ہے۔حکمران عیاشیوں کیلئے گلگت بلتستان کے عوام کو لوٹنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں،غیر ضروری ٹیکس اور اب چھوٹے تاجروں پر میونسپل ٹیکس لگانے کی منصوبہ بندی جبکہ بلدیاتی ہائوس موجود ہی نہیں،حکومت کے یہ غیر قانونی حرکتیں گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ زیادتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائوسنگ سکیم کے تحت گلگت بلتستان کے سینکڑوں ملازمین سے ایک سال قبل ڈائون پے منٹ کے نام پر پیسے بٹور لئے گئے ہیں اور تاحال پلاٹ نہ صرف الاٹ کئے گئے ہیں بلکہ اب صوبے کا بہانہ بناکر ان کو ہائوسنگ سکیم کے حق سے محروم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں جو کہ انتہائی ظلم ہے۔انہوں نے اقتدار کے نشے میں بد مست حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ عوامی استحصال پر خاموش رہنا ظلم کے مترادف ہے اور ملازمین کے ساتھ روا رکھے جانیوالے اس ظلم کے خلاف وفاق سے رابطہ کرکے ملازمین کے مسائل حل کے حل کو یقینی بنائیں۔
وحدت نیوز ( سکردو) مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل برادر ناصر عباس شیرازی کی ماورائے قانون گرفتاری کے خلاف جوانان وحدت کیساتھ علمائے کرام اور تنظیمی رہنماؤں کی نشست ہوئی. اس موقع پر برادران سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ احمد علی نوری نے کہا کہ ملک عزیز کے لئے ہماری قربانیوں کا یہ صلہ دیا جا رہا ہے کہ ہمارے نڈر اور بے باک نوجوان قیادت کی آزادی کو سلب کرکے دن دیہاڑے اٹھایا گیا اور ریاست خاموش لاچارگی کی تصویر بنی ہوئی ہے. اس موقع پر صوبائی و ضلعی رہنماؤں شیخ علی محمد کریمی،برادرمیثم کاظم، مولانا فدا حسین عابدی و دیگر نے بھی گفتگو کی،قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب کے حکم پر بروقت لبیک کہنے کیلئے جوانوں کی ذہن سازی اور ان کو آمادہ رکھنے کے حوالے سے مجلس وحدت مسلمین کے آفس سکردو میں درجنوں جوانوں کے ساتھ نشست میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ ہم وطن کی سربلندی کیلئے ہر صف اول میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے, لیکن ریاستی اداروں کو بھی اپنی پیشہ ورانہ امور کو درست سمت میں انجام دیتے ہوئے کرپٹ اور متعصب سیاسی لوگوں کی غلامی سے اجتناب کرنا ہوگا، پنجاب کے متعصب وزیر اعلیٰ جس کے تعلقات ہمیشہ سگے کالعدم دہشت گرد جماعتوں سے رہی کی شیعہ دشمنی کی پرزور الفاظ میں مذمت کی گئی اور ان کو لگام دیتے ہوئے ہائی کورٹ کے حکم پر ناصر شیرازی کو جلد بازیاب کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
وحدت نیوز (قم) مجلس وحدت مسلمین شعبہ قم کے زیر اہتمام حالات حاضرہ اور ناصرشیرازی کے اغواء کے تناظر میں مدرسہ حجتیہ میں ایک فکری نشست کا انعقاد کیا گیا، جس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے خصوصی خطاب کیا جبکہ مرکزی سیکریٹری امور خارجہ علامہ شفقت حسین شیرازی نے بھی خطاب کیا اور راجہ یاسر عباس نے نذرانہ عقیدت پیش کیا، نشست میں حوزہ علمیہ قم کے پاکستانی طلاب واساتیذ کی بڑی تعداد شریک تھی، علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں داعش کی شکست مقاومتی بلاک کی عظیم فتح ہے، اس کے اثرات پاکستان سمیت پوری دنیا پرپڑیں گے، عالمی استعماری قوتیں شام وعراق میں شکست کے بعد افغانستان میں داعش کو منظم کررہی ہیں، انہوں نے ناصرشیرازی کے ایک ماہ کے قریب گذرجانے والے اغواء پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عدالتی احکامات پر ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے، ہمیں ایوانوں کے گھیراو پر مجبور کیا جارہا ہے۔
وحدت نیوز (شہدادکوٹ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندہ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی نے شہدادکوٹ میں ضلعی شوریٰ کے اجلاس سے خطاب اور پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ن لیگ کی حکومت عوامی نفرت اور غیظ و غضب کے نشانے پر ہے، ن لیگ کے وزراء اور اراکین اسمبلی عوام کے خوف سے گھروں میں محصور ہوچکے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی کے اغوا سمیت ن لیگ حکومت کی نا اہلی کی فہرست بہت لمبی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے اپنی انقلابی جدوجہد کے ذریعے ملک میں جاری سامراجی مداخلت اور عالمی سامراج کے مقامی ایجنٹوں کو بے نقاب کیا، آل سعود کے اسلام دشمن اور انسانیت دشمن کردار سے پردہ ہٹا کر دھشت گردوں کے تمام سرپرستوں کو بے نقاب کرنا ایم ڈبلیو ایم کا نا قابل فراموش کارنامہ ہے۔ حق وصداقت کی راہ میں قربانی کی ایک مثال سیدناصر عباس شیرازی کا اغوا ہے۔ْ
انہوں نے کہا کہ سندہی ثقافت کا دن منانا خوش آئند ہے مگر سندہ کی ثقافت حیا اور عفت کا پیغام ہے۔ ٹوپی اور اجرک کے ساتھ ساتھ خواتین کا دوپٹہ اور حجاب بھی ہماری ثقافت کا لازمی جز ہے۔ خوشحال سندہ اور خوشحال پاکستان ہمارا خواب ہے، ہم قائد کے خواب کی تعبیر کے لئے میدان عمل میں ہیں۔ اس موقعہ پر ضلعی شوریٰ نے کثرت رائے سے مولانا امیر حسین لغاری کو ضلع شہدادکوٹ کے لئے ضلعی سیکریٹری جنرل منتخب کرلیا۔ اس موقع پر صوبائی سیکریٹری جنرل نے چند روز قبل زخمی ہونے والے ایم ڈبلیو ایم کارکن مختار حسین کے گھر جاکر ان کی عیادت کی اس موقع پرصوبائی سیکریٹری عزاداری سید اکبر علی شاہ ، مولانا ممتاز علی ایمانی و دیگر ان کے ہمراہ تھے۔ اس موقع پر موجود شیعہ اکابرین اور تنظیمی رہنماؤں نے واقعہ کی تفصیلات اور کیس کی موجودہ صورتحال اور تکفیری دھشت گردوں کی فعالیت سے صوبائی سیکریٹری جنرل کو آگاہ کیا۔
وحدت نیوز (حیدر آباد) وزیرِ قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کی ایماء پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماسید ناصر عباس شیرازی ایڈوکیٹ کے ماورائے عدالت اغوا کے خلاف ایم ڈبلیوایم ضلع حیدر آباد کیجانب سے اولڈ کیمپس تا پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی گئی ، بعد ازاں پریس کلب پر احتجاجی مظاہرے سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نے خطاب کیا،احتجاجی مظاہرے میں علمائے کرام اور خواتین اور مرد کارکنان کی بڑی تعداد میں شرکت، علامہ احمد اقبال رضوی نے پنجاب حکومت پر شدید تنقیدکرتے ہوئے کہاکہ ن لیگ کی صوبائی حکومت ایم ڈبلیوایم کے خلاف سیاسی انتقامی کاروائیاں ترک کرے ، ناصرشیرازی وطن عزیز کا محب وطن فرزند ہے، ناصرشیرازی کی عدم بازیابی کےخلاف جلد تحت لاہور کا گھیراو کیا جائے گا۔