وحدت نیوز (کشمور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندہ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے تنظیم نو کے سلسلے میں صوبہ سندہ کے مختلف اضلاع کشمور، گھوٹکی، خیرپور میرس، نوابشاہ، حیدر آبادکا دورہ کیا ۔اس موقع پر نوابشاہ اور حیدر آباد میں منعقدہ ضلعی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہاکہ مجلس وحدت مسلمین ملک سے ظالمانہ نظام کا خاتمہ چاہتی ہے۔دہشت گردی کے خلاف موثر احتجاجی تحریک چلا کر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مظلوموں کی ترجمانی کی ہے۔ ناصر ملت کے حکم پر لبیک کہتے ہوئے ظالموں کے خلاف میدان میں حاضر رہیں گے۔ وادی مہران کے بہادر حسینیوں نے احتجاجی تحریک میں بھرپور حصہ لے کر خون شہداء سے وفاداری کا ثبوت دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حضرت امام خمینی ؒ عصر حاضر کے عظیم انقلابی رہنما ہیں،جنہوں نے امت مسلمہ کو ظلم اور طاغوت کے خلاف قیام کا درس دیا۔ انقلاب اسلامی نور کی تجلی تھا جس کا راستہ شیطان صفت سامراجی قوتیں نہ روک سکیں۔ عصر حاضر کو عصر امام خمینی ؒ کہنا چاہئیے اب خمینی بت شکن کا انقلابی اور الٰہی پیغام عالمی تحریک بن چکا ہے۔
وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین کا ملک میں جاری شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ 20ویں روز بھی جاری، مطالبات کی منظوری تک بھوک ہڑتالی کیمپ جاری رکھنے کا اعلان، پریس کلب ملتان کے سامنے لائے بھوک ہڑتالی کیمپ میں گزشتہ روز شہید فاؤنڈیشن پاکستان اور فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے وفود نے شرکت کی اور علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی جانب سے لگائے گئے بھوک ہڑتالی کیمپ کی حمایت کی۔ شہید فاؤنڈیشن پاکستان کے رہنما قیصر عباس نے کہا کہ ملک میں جاری دہشتگردی، فرقہ واریت، ٹارگٹ کلنگ کے خلاف اُٹھائے گئے اقدام کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور یقین دلاتے ہیں جب بھی علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اسلام آباد کی جانب کال دیں گے بھرپور شرکت کریں گے۔ اس موقع پر علامہ اقتدار حسین نقوی نے وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کو قائد اعظم محمد علی جناح کا حقیقی پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں، بدقسمتی سے پاکستان کے دشمنوں کو آج ملک پر مسلط کردیا گیاہے۔ اُنہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس اور اس کے بعد بجٹ کے اعلان سے قوم حکمرانوں کی ملک اور عوام سے محبت جان چکی ہے۔ پاکستانی حکمران غریب عوام کو غربت کی چکی میں ڈال چکے ہیں، اُنہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کے ملک بھر میں بھوک ہڑتالی کیمپ جاری ہیں اور جن جن سیاسی اور مذہبی شخصیات نے ہمارے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے ہم ان کے مشکور ہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان میں جب تک عدل کا نظام رائج نہیں ہوتا دہشتگردی،فرقہ واریت اور ٹارگٹ کلنگ کا خاتمہ ممکن نہیں ہے۔ اس موقع پر علامہ قاضی نادرحسین علوی، سید دلاور عباس زیدی، جواد رضا جعفری،سید ناصر عباس گردیزی اور دیگر رہنما موجودتھے۔ واضح رہے کہ مجلس وحدت مسلمین گزشتہ بیس روز سے ملتان پریس کلب کے سامنے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگارہی ہے۔
وحدت نیوز (گلگت) کھانے کی خواہش تو درکنارکاچو امتیاز کے ہاتھ سے نہ تو مٹھائی کھائی ہے اور نہ ہی انہیں مبارکباد پیش کی ہے، میرے حوالے سے اخبار میں چھپنے والی خبر سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی رہنما و رکن صوبائی اسمبلی بی بی سلیمہ نے اخبار میں چھپنے والی خبر کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کاچو امتیاز کی جانب سے پیش کی جانیوالی مٹھائی کھانا تو درکنار اس کی بو سونگھنا بھی ہمیں گوارا نہیں۔کاچو امتیاز اپنی جماعت سے بیوفائی کے مرتکب قرار پائے ہیں اور مجلس وحدت کے رکن اسمبلی کی حیثیت سے میں اپنی جماعت کے ہر اقدام اور فیصلے سے انحراف کرنا اپنی توہین سمجھتی ہوں۔انہوں نے کہا کہ موصوف اپنے بیان اور موقف کو بدلنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرتے اور مذکورہ خبر جان بوجھ کر میری ساکھ کو متاثر کرنے کی غرض سے چھپوائی ہے جوسراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔انہوں نے کہا کہ سپیکر کے فیصلے سے سچائی کو شکست اور جھوٹ و مکاری فتح سے ہمکنار ہوئے ہیں۔اپوزیشن لیڈر جناب شاہ بیگ کے عہد و پیمان پر قائم رہنے کوایمانداری اور دیگر کے اپنے ضمیر کو بیچنے پر شور شرابا کرنے والوں کی زبان آج کیوں بند ہوئی ہے جبکہ اپوزیشن لیڈر نے اپنے عہد و پیمان پر کاربند رہ کر ایک مثال قائم کی اور کاچو امتیاز نے پہلے تو اپنے ضمیر کا سودا کیا اور پھر پارٹی قیادت کے سامنے اپنی غلطی کو تسلیم کرکے استعفیٰ پیش کردیا اورپھر خود ہی اپنے پیش کردہ استعفیٰ سے منکر بھی ہوگئے جوکسی مسلمان کے شایان شان نہیں۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) اس وقت وطن عزیز کو دہشت گردی، ریاستی جبر اور لاقانونیت جیسے متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔ان مشکلات پرقابوپانے میں حکومتی بے بسی اور بے چارگی واضح ہو کر سامنے آچکی ہے۔ حکومت دہشت گردوں کے سہولت کاروں ہر ہاتھ ڈالنے سے کترا رہی ہے۔ملت تشیع نہ صرف دہشت گردوں کے نشانے پر ہے بلکہ حکومت کی طرف سے بھی انہیں مسلسل ہراساں کیا جارہا ہے۔جب ہمارے لوگ حکومتی رویہ اور ظلم و بربریت کے خلاف اپنا آئینی حق استعمال کرتے ہوئے احتجاج کے لیے نکلتے ہیں تو حکومتی حکام اپنے روایتی خوشنمابیان بازی کے لولی پاپ سے ہمیں بہکانے کی کوشش کرتے ہیں۔ان خیالات کا اظہارمقررین نے مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژ ن کے زیر اہتما م احتجاجی ریلی امام بارگاہ کلاں میکانگی روڈ پر نماز جمعہ کے بعدکیا۔ ایم ڈبلیو ایم کوئٹہ کے سیکریڑی جنرل عباس علی نے کہا کہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب قوم کی خاطر احتجاج کررہے ہیں، پوری قوم کی جنگ ایک شخص لڑ رہا ہے۔ ظلم و بربریت کی انتہا ہو گئی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن سے جاری شدہ بیان کے مطابق جمعہ کے روز نماز جمعہ کے بعد میکانگی روڈ سے پرنس روڈ تک ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی، گزشتہ دنوں کوئٹہ کے قومی و مذہبی جماعتوں اور اداروں نے قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس صاحب کے بھوک ہڑتالی کیمپ کے مطالبات کی حمایت کی اور جمعہ کو انکی حمایت کے لئے ایک ریلی نکالی گئی جس سے مرکزی رہنما ایم ڈبلیو ایم وامام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی، ایم ڈبلیو ایم کوئٹہ کے سیکریٹری جنرل عباس علی ،رشید طو ر ی ،کونسلر عباس علی اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا،ریلی میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور موجودہ وفاقی حکومت کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔مرکزی رہنماو امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی نے کہا کہ ملک بھر میں ہمیں مختلف دہشتگردانہ واقعات کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، کراچی میں خرم ذکی کو شہید کیا گیا،پارہ چنار میں بے گناہ پاکستانیوں کو احتجاج کے دوران سیکورٹی فورسسز کی بلا جواز فائرنگ سے شہید کیا گیا اور اسی طرح ملک بھر میں ہمارے خلاف کاروائیاں ہوتی رہی ہے مگر حکومت کے کانوں پہ جوں تک نہیں رینگتی انہوں نے کہا کہ ملک کا نظام ایسے نہیں چلتا جیسے موجودہ وفاقی حکومت چلانا چاہتی ہے انہوں نے مزید کہا کہ ہم انصاف کی خاطر سڑکوں پر نکلے ہیں اور احتجاج کر رہے ہیں۔ حکومت کی ذمہ داری ہمیں تحفظ فراہم کرنا ہے مگر یہاں تحفظ تو دور کی بات، ہمیں انصاف تک نہیں مل رہا۔ انہوں نے کہا کہ قائد ملت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب قوم کی آواز ہیں اور گزشتہ 22دنوں سے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتال کے ذریعے احتجاج کر رہے ہیں، قوم حکومت وقت سے اپنا حق مانگ رہی ہے اور پوری قوم کی جنگ اس وقت ایک شخص لڑ رہا ہے۔ حکومت وقت کو اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لانی ہوگی انہوں نے کہا کہ ہم بہت جنازیں اٹھا چکے ہیں اور ظلم و بربریت کی انتہا ہو گئی ہے اب ہم مزید ظلم برداشت نہیں کر سکتے۔ احتجاجی ریلی سے دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ وہ علامہ راجہ ناصر عباس صاحب کے مطالبات کے حامی ہیں اور حکومت وقت کو چاہئے کہ علامہ راجہ ناصر عباس صاحب کے مطالبات تسلیم کریں۔
وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین بلتستان ڈویژن کے زیراہتمام شہدائے پاکستان،شہدائے سانحہ 88 ، شہدائے سانحہ چلاس،شہدائے سانحہ کوہستان،شہدائے سانحہ بابوسراور ملت کے دیگر شہدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے اور بانی انقلاب اسلامی کی برسی کی مناسبت سے ایک عظیم الشان شہداکانفرنس و برسی امام خمینی کا انعقاد یادگار شہداء اسکردو پر ہو ا۔ شہدا ء کانفرنس میں علماء،زعماء،جوانان،اور عمائدین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شہداء کانفرنس سے بشو کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ حبیب امینی،کواردو کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ بشیر دولتی،گول کے عالم دین شیخ شرافت،شگر کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ کاظم ذاکری، کھرمنگ کے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ اکبر رجائی ،گلتری کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ فدا حسین عابدی جبکہ روندو کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ باقری نے خطاب کیا۔ انکے علاوہ مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء شیخ احمد علی نوری ،مجلس وحدت مسلمین بلتستان کے سربراہ آغا علی رضوی،بلتستان کے بزرگ عالم دین شیخ حسن جوہری نے خطاب کیا۔ شہداء کانفرنس سے نامور دانشور پروفیسر حشمت علی کمال الہامی نے شہداء کے حضور اپنا کلام پیش کیا جبکہ منقبت خوانوں نے گلہائے عقیدت پیش کیے۔
شہداء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ آج سانحہ 88کو پیش آئے اٹھائیس سال گزر چکے ہیں لیکن اس طویل عرصے میں سانحہ 88کی تحقیقاتی رپورٹ کو منظر عام پر نہیں لایا گیا اور نہ ہی مجرموں کا تعین کیا گیا۔ باقاعدہ منظم لشکر کشی کے بعد خطے کو تاراج کیا گیا اس سانحے کے بعد پی درپے شاہراہ قراقرم پر قتل و غارت کا بازار گرم رہا لیکن افسوس کا مقام ہے کہ اب تک ان سانحہ میں ملوث دہشتگردوں کو سزا دینے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا۔آج شہدائے سانحہ 88 ، شہدائے سانحہ چلاس،شہدائے سانحہ کوہستان،شہدائے سانحہ بابوسراور ملت کے دیگر شہداء ریاستی اداروں سے سوال کر رہے ہیں کہ انہیں کس جرم میں قتل کیا گیا اور انکے قاتلوں کو کیوں سزا نہیں دی گی۔ آج بھی ملک بھر میں دہشتگردی کرنے والے قاتلوں اور دہشتگردوں کے سہولت کاروں کو سزا دینا ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ گلگت بلتستان کے شہداء جنگ آزادی نے اپنی قیمتی جانیں اس لیے دی تھی کہ خطہ پاکستان کا حصہ بنے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ شہداء جنگ آزادی کی جانوں کے نذرانے کو بھی تاحال قبول نہیں کیا گیا اور اس راہ میں رکاوٹ ڈالنی والی وفاقی جماعتوں کے پاس دلیل ہے کہ ہم پاکستانی نہیں ہیں۔
مقررین نے کہا کہ 88سانحہ کے بعد خطے میں پی درپے افسوسناک واقعات پیش آتے رہے لیکن ان سانحات کے مجرموں کو تاحال سزا نہیں دی گئی۔ ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی پر امن محب وطن شہریوں کے لیے عرصہ حیات تنگ کی جا رہی ہے ۔ پورے علاقے میں قومی ایکشن پلان کی آڑ میں سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے اور دہشتگرد مخالف جماعتوں کو حب الوطنی کی سزا دی جا رہی ہے۔ گلگت بلتستان میں شیڈول فور میں حکمران جماعت کے مخالفوں کا شامل ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ لسٹ بدنیتی پر مبنی ہے اور حکمران جماعت کی سیاسی انتقام کا تسلسل ہے۔ گیارہ سال پہلے کے کیس کو فوجی عدالت میں بھیج کر صوبائی حکومت نے جانبدار کارروائی کا ثبوت فراہم کیا ہے جبکہ سانحہ چلاس،سانحہ کوہستان،سانحہ بابوسر کے دہشتگردوں کو سزا نہ ملنا قومی ایکشن پلان کے ناقص ہونے کی دلیل ہے۔ اپنے خطاب میں مقررین نے کہا کہ ہم مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے دھرنے کی حمایت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ انکے مطالبات کو تسلیم کیا جائے ۔ وفاقی حکومت کی طرح صوبائی حکومت بھی لاقانونیت بند نہ کرے اور مظالم کا سلسلہ جاری رکھا تو صوبائی حکومت کے خلاف تحریک چلائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ر ملک بھر میں ٹارگٹ کلنگ کی جو لہر دوڑ گئی ہے وہ قومی ایکشن پلان پر سوالیہ نشان ہے۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آرمی چیف ملک بھر میں جاری ٹارگٹ کلنگ پر نوٹس لیتے ہوئے ملک گیر آپریشن کیا جائے اور دہشتگردوں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔شہدا کانفرنس کے مقررین نے کہا کہ ہم ریاستی اداروں سے کچھ اور مطالبہ نہیں کرتے بلکہ یہی مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں جینے کا حق دیا جائے ۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ امام خمینی کو ایران تک محدود رکھنا دشمن کی بلخصوص امریکہ کی سازش ہے ۔ امام خمینی رہبر مسلمین جہاں تھے جس نے دنیا میں ہر مظلوم اور محروم تحریکوں کو طاقت بخشی ۔ امام خمینی کا قیام دراصل اسلام کی بالادستی کے لیے تھا اور آج اگر ایران عالم اسلام کی رہبری کر تے ہوئے امریکہ و اسرائیل کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر رہا ہے تو امام خمینی کی انقلابی تحریک کا ثمرہ ہے۔ امام خمینی کے پیروکار چاہے جس ملک میں وہ وفادار ہوگا اور امریکہ و اسرائیل جو کہ اسلام کا دشمن ہے اس کا دشمن ہوگا۔ امریکہ و اسرائیل سے مربوط طاقتیں دراصل اسلام کے چہرے پر داغ کی مانند ہے۔ امام خمینی کے افکار و نظریات پر عمل کر کے پاکستان سے امریکہ کو بچایا جاسکتا ہے اور پاکستان کو اسلام کا قلعہ بنا سکتے ہیں۔ امام خمینی تمام مظلوموں اور پسے ہوئے طبقوں کے رہنماء تھے اور انہوں نے ظلم کے مقابلے میں ڈٹ جانے کا درس دیا ۔
وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین کے گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ سپیکر کے فیصلے سے ضمیر کا سودا کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے ۔کاچو امتیاز نے اپنے ہاتھ سے لکھے ہوئے استعفیٰ میں واضح طور پر سپیکر سے گزارش کی ہے کہ میری اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ قبول کی جائے جو سپیکر کو نظر نہیں آتا اور الفاظ کے ہیر پھیر سے اپنے حق میں دلیل قائم کرنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ سپیکر صاحب سخت دباؤ کا شکار رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کاچو امتیاز کے جانب سے مجلس کا ٹکٹ لیتے وقت جمع کرایا ہوا حلف نامہ بھی سپیکر کو پیش کیا تھا جس میں انہوں نے اللہ تعالیٰ کو حاضر و ناظر جان حضرت حجت کی بارگاہ میں اقرار کیا ہے کہ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی صورت میں پارٹی کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ میری بنیادی رکنیت ختم کرکے اسمبلی رکنیت ختم کرواسکے۔اس کے علاوہ ہم نے سپیکر کو وہ ویڈیو ریکارڈنگ بھی پیش کی جس میں کاچو امتیاز نے کہا ہے کہ میں نے یہ استعفیٰ اپنی پارٹی قیادت کو جمع کروایا ہے اور پارٹی کا فیصلہ میرے لئے قابل قبول ہوگا۔ان تمام شواہد کی موجودگی کے باوجود ایک لفظ سے اپنا مطلب نکالنا اور ایک قومی مجرم کی پشت پناہی کرکے سپیکر نے تمام اخلاقی حدوں کو عبور کردیا ہے اور ایم ڈبلیو ایم کی دشمنی میں دین اسلام کا پیش کردہ قول و قرار کے عالمگیر اصول کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک ناسور جو ہماری جماعت میں داخل ہوا تھا ہم نے اسے کاٹ کر پھینک دیا ہے اور یہی ہماری فتح ہے جبکہ سپیکر نے اس کی اسمبلی رکنیت بحال رکھ کر لوٹا کریسی کو فروغ دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کاچو امتیاز کی اسمبلی رکنیت کے بحالی کے فیصلے سے پیپلز پارٹی کی جانب سے خوشی کے اظہار سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بھی اس سارے کھیل کا حصہ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سپیکر کے فیصلے کے خلاف اور کاچو امتیاز کی اسمبلی رکنیت کی منسوخی کیلئے اعلیٰ عدالتوں سے رجوع کیا جائیگا۔