وحدت نیوز (گلگت)  مظفر آباد میں علامہ تصور حسین جوادی پر قاتلانہ حملہ ، لاہور، پشاور، کوئٹہ اور سیہون شریف میں بیگناہ عوام کی شہادتوں سے ایسا محسوس ہورہا کہ حکومت دہشت گردوںکے آگے بے بس ہوچکی ہے ۔جب بھی کوئی بڑا واقعہ رونما ہوتا ہے تبھی حکومت حرکت میں آتی ہے اور پکڑ دھکڑ شروع کردیتی ہے اور عام حالات میں سب اچھا کا رٹ لگاتی ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان شعبہ خواتین کی کوارڈینیٹر سائرہ ابراہیم نے لاہور ،کوئٹہ ،پشاور اور سیہون شریف میں دہشت گردی کا شکار ہونے والوں کے ورثاء سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت صحیح سمت میں دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے اقدامات کرتی تو شاید آج یہ دن دیکھنے نہیں پڑتے اور سینکڑوں قیمتی جانیں ضائع نہ ہوتی ۔ انہوں نے کہا کہ تکفیری عناصر اور کالعدم جماعتوں کے ساتھ حکمرانوں کے روابط واضح ہیں اور تکفیری سوچ رکھنی والی سیاسی و مذہبی جماعتیں حکمرانوں کے اتحادی ہیں ۔نیشنل ایکشن پلان کو سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے جبکہ دہشت گرد محفوظ ہیں اور وہ جہاں چاہیں آزادانہ نقل و حمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف حکومت کسی ایکشن سے خوفزدہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج واحد امید کی کرن ہے جس سے امیدیں وابستہ ہیں ،پورے ملک میں بلاتفریق فوجی آپریشن ناگزیر ہوچکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب تک تکفیری سوچ کا خاتمہ نہیں ہوتا تب تک دہشت گردی کی لعنت سے چھٹکارا ممکن نہیں،اس کے لئے لازم ہے کہ اس سوچ کو پروان چڑھانے والے مدارس اور دینی مراکز کے خلاف کاروائی کی جائے۔دہشت گردی کی جڑوں کو باقی رکھ کر صرف شاخیں کاٹنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔انہوں نے مظفر آباد میں علامہ تصور جوادی اور ان کی اہلیہ پر قاتلانہ حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ مجرموں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے اور قرار واقعی سز ا دی۔

وحدت نیوز(سہیون شریف) سانحہ درگاہ سہون شریف کے خلاف آج سندہ بھر کی طرح سہون شریف میں بھی یوم احتجاج منایا گیا اور شٹر بند ہڑتال رہی ۔درگاہ قلندر لعل شہباز کے باہر منعقدہ احتجاجی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندہ کے سر براہ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ اولیاء کرام کے مزارات مقدسہ پر حملہ کرنے والے وہی ہیں جنہوں نے عراق میں حضرت یونس  ؑ کے مقدس مزار پر حملہ کیا ،شام میں سیدہ ثانی زہراء حضرت زینب کبریٰ علیہ السلام کے مزار سے لے کر حضرت عبداللہ شاہ غازی پر حملے کرنے والا ایک ہی تکفیری گروہ ہے ۔
                         
انہوں نے کہا کہ مدینہ طیبہ میں جنت البقیع اور جنت المعلیٰ کے مقدس مزارات کو مسمار کرنے والے آل سعود ہی دنیا بھر میں دہشت گردی کے بانی ہیں جو آمریکی سر پرستی میں اقوام عالم کا نا حق خون بہا رہے ہیں ۔  انہوں نے ملک بھر میں دہشت گردی کے خلا ف عوامی احتجاج کو نا اھل حکمرانوں اور دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف عوامی ریفرینڈم قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ کشمیر سے کراچی تک دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن کا آغاز کیا جائے۔
                        
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد ی کے خلاف ہماری تحریک جاری رہے گی۔ ہم دھشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا تعاقب جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ۲۳ فروری کو سہون شریف میں عظیم الشان تعزیتی اوراحتجاجی اجتماع ہوگا، داعش کے خلاف عوامی سمندر سیہون کے اندر ہوگا، جس میں قائد وحدت علامہ ناصر عباس جعفری و دیگر رہنماء شریک ہوں گے۔ جبکہ ۲۶ فروری کو کنب ضلع خیرپور کا اجتماع ہوگا۔

وحدت نیوز (راولپنڈی) ملک میں دہشت گردی کے مختلف واقعات اور ایم ڈبلیوایم آزادکشمیر کے رہنما سید تصور جوادی پر قاتلانہ حملے کے خلاف ایم ڈبلیو ایم نے ملک بھر میں یوم احتجاج منایا۔ اس سلسلے میں مجلس وحدت مسلمین راولپنڈی کے زیر اہتمام لیاقت باغ تا پریس کلب ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں بڑی تعداد میں کارکنوں کے علاوہ خواتین اور بچوں نے بھی شرکت کی۔ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین راولپنڈی کے سیکرٹری جنرل علامہ علی اکبر کاظمی نے کہا کہ اولیا اللہ کے مزارات پر حملے کرنے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔اسلام امن کا درس دیتا ہے،دہشت گرد عناصر اسلام کا لبادہ اوڑھ کر ہمارے مذہبی تشخص کو داغدار کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا دہشت گردی کی اچانک لہرملکی سالمیت کے خلاف عالمی قوتوں کی بھیانک سازش ہے۔جس سے عدم تحفظ کے احساس کو تقویت اور عوام کے اضطراب میں اضافہ ہوا ہے۔عالمی دہشت گرد تنظیم داعش اپنی مغربی آقاؤں کے اشاروں پر عالم اسلام کے خلاف گھناونا کردار ادا کر رہی ہے۔وطن عزیز میں موجود کالعدم مذہبی جماعتیں داعش کی آلہ کار ہیں۔امن وامان کے قیام کو یقین بنانے کے لیے ان تکفیری گروہوں کو شکست دینا ہو گی۔انہوں نے کہ دہشت گردی کا خاتمہ کالعدم جماعتوں کے خلاف فوری اور فیصلہ کن آپریشن سے مشروط ہے ۔اس سلسلے میں پس و پیش سے انتہا پسندعناصر کی جڑیں مضبوط ہوں گی۔قومی اداروں کو دہشت گردوں کے پشت پناہوں اور ضیائی باقیات سے پاک کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مظفرآباد میں ایم ڈبلیو ایم کے رہنما سید تصود جوادی پر قاتلانہ حملے کرنے والے مجرمان اور ڈاکٹر قاسم کے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا بھی مطالبہ کیا۔مظاہرہ سے خطا ب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین راولپنڈی کی سیکرٹری جنرل سیدہ قندیل کاظمی نے کہا کہ ملک کی تمام سیاسی شخصیات کو فول پروف سیکورٹی حاصل ہے جبکہ عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔عوام کے جان و مال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے جس سے حکومت مکمل طور پر بری الذمہ دکھائی دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک اسلامی ریاست میں مساجد ،امام بارگاہیں ،دربار اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا جانا قانون و انصاف کے اداروں کے لیے چیلنج ہے۔اچھے اور بُرے طالبان کے نام پر حکمرانوں نے من پسند انتہا پسندوں گروہوں کو تحفظ فراہم کیا جس کے نتائج پوری قوم بھگت رہی ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل کرتے ہوئے کالعدم مذہبی جماعتوں اور ان کے سہولت کاروں پر آہنی ہاتھ ڈالنے ہوں گے۔دہشت گردی کا خاتمہ محض بلند و بانگ دعووں سے نہیں ہو گا اس کے لیے سیاسی ضرورتوں سے بالاتر ہو کر فیصلہ کن اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔مظاہرے سے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما نثار فیضی،تحریک اسلامی کے چیئرمین سلیم حیدر جعفری،عالمی تحریک پنجتن پاک ؑ کے چیئرمین پیر عظمت سلطان قادری اور مظفرآباد کے عالم دین مولانا علی رضا موسوی نے بھی خطاب کیا۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) درگاہ لال شہباز قلندر ،پارا چنار، لاہور، پشاور میں ہونے والے خود کش حملوں اور ایم ڈبلیو ایم آزادکشمیر کے سیکرٹری جنرل علامہ تصور جوادی پر قاتلانہ حملے کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام جمعہ کے روز ملک بھر میں ’’یوم احتجاج‘‘ منایا گیا۔اس سلسلے میں سندھ ، پنجاب، بلوچستان،گلگت بلتستان ، آزادجموں وکشمیراور خیبرپختونخواکے تمام چھوٹے بڑے شہروں بالخصوص راولپنڈی،اسلام آباد،کراچی،لاہور،کوئٹہ ،پشاور،سکردو،فیصل آباد، بہاولپور، لیّہ،مظفرگڑھ،ملتان ،ساہیوال، منڈی بہاوالدین، سرگودھا، قصور، حیدرآباد، نوابشاہ، بدین، سجاول، ٹنڈومحمد خان، مٹیاری، دولت پور،خیر پور، سکھر،گھوٹکی،شہدادکوٹ، قنبر،سانگڑھ،جیکب آباد ،شکارپور، میرپور خاص، لاڑکانہ،عمرکوٹ،کندھ کوٹ سمیت ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔جن میں مرکزی، صوبائی اور ضلعی رہنماؤں کے علاوہ بڑی تعداد میں تنظیمی کارکنان اور شیعہ سنی افراد نے شرکت کی۔شرکا نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر کالعدم جماعتوں کے خلاف فوجی آپریشن اور سہولت کاروں کے خلاف بھرپور کاروائی کے مطالبات درج تھے۔احتجاجی مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ دہشت گردی ملک و قوم کی سالمیت اور استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔پانچ دنوں میں دہشت گردی کے 9 واقعات قومی سلامتی کے ذمہ دار اداروں کی فعالیت پر سوالیہ نشان ہیں۔ قانو ن کی بالادستی،امن و امان کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمے کے حکومتی دعوے شرمناک ہیں ۔حکمرانوں کی سیاسی ضرورتیں کالعدم مذہبی جماعتوں کے خلاف کاروائی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔موجودہ حکمران اچھے اور بُرے طالبان کے نام پر دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کرتے آئے ہیں جن کا خمیازہ اب پوری قوم بھگت رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ شام سے فرار ہونے والے داعشی دہشت گردوں کو افغانستان میں پناہ دی گئی ہے تاکہ پاکستان میں کاروائیاں کرنے میں انہیں زیادہ مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔اسلام دشمن عالمی قوتیں داعش کو پاکستان میں دھکیل کر اپنا اگلا ہدف واحد اسلامی طاقت پاکستان کو بنانا چاہتے ہیں۔پوری حکومتی مشینری موجودہ حکومت کی کرپشن پر پردہ ڈالنے میں مصروف ہے۔ملک کی سالمیت و بقا سے انہیں کوئی غرض نہیں۔عالمی دہشت گرد تنظیم داعش سے فکری مطابقت رکھنے والے نام نہاد علما اور اداروں کے خلاف بھرپور کاروائی حالات کا اولین تقاضہ ہے۔اس میں غفلت کا مظاہرہ پاکستان دشمن طاقتوں کے ایجنڈے کی تکمیل میں معاونت کے مترادف سمجھا جائے گا ۔تکفیری فکر کے فروغ میں سرگرم ادارے دہشت گرد ساز نرسریاں ہیں۔وطن عزیز کی بقا و سالمیت ان اداروں کی بیخ کنی سے مشروط ہے۔دہشت گردوں سے لچک کا مظاہرہ ان عناصر کے حوصلوں کی تقویت کا باعث بنا ہواہے۔اس وقت ملک نازک ترین دور سے گزر رہا ہے۔عوام میں عدم تحفظ کے بڑھتے ہوئے احساس کا خاتمہ حکومت کی سنجیدہ کوششوں کے بغیر ممکن نہیں۔عوامی طاقت کے بل بوتے پر اقتدار میں آنے والی حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو تحفط فراہم کرے۔مقررین نے مطالبہ کیا کہ کالعدم مذہبی جماعتوں کے خلاف فوری کاروائی کی جائے ان جماعتوں کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے جو نام بدل کر اپنی مذموم سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔کالعدم جماعتوں سے کسی بھی قسم کا رابطہ نہ رکھنے پر حکومتی و سیاسی شخصیات کو پابند کیا جائے ۔پنجاب میں لشکر جھنگوی اور دیگر دہشت گروہوں کی کمین گاہوں کا تدارک کیا جائے۔نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل کیا جائے۔محض کوائف فراہم نہ کرنے والے کرایہ داروں کی گرفتاری کو نیشنل ایکشن پلان کی کامیابی قرار دینا مضحکہ خیز ہے۔درگاہ شہباز قلندر، لاہور، پارہ چنار ،پشاور اور مظفرآباد میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے ذمہ داران کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جائیں۔فوجی عدالتوں کی طرف سے دہشت گردوں کو دی جانے والی سزاؤں پر فوری عمل درآمد کیاجائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے عفریت سے نکالنے کے لیے حکومت ، عسکری اداروں اورتمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو ایک ہی سمت میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

وحدت نیوز (سندھ) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے اعلان پر درگاہ لال شہباز قلندر ،پارا چنار، لاہور، پشاور میں ہونے والے خود کش حملوں اور ایم ڈبلیو ایم آزادکشمیر کے سیکرٹری جنرل علامہ تصور جوادی پر قاتلانہ حملے کے خلاف ایم ڈبلیو ایم کے زیر اہتمام جمعہ کے روز ملک بھر میں ’’یوم احتجاج‘‘ منایا گیا۔اس سلسلے میں کراچی، سمیت سندھ بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں حیدرآباد، نوابشاہ، بدین، سجاول، ٹنڈومحمد خان، مٹیاری، دولت پور،خیر پور، سکھر،گھوٹکی،شہدادکوٹ، قنبر،سانگڑھ،جیکب آباد ،شکارپور، میرپور خاص، لاڑکانہ،عمرکوٹ،کندھ کوٹ کی تمام تحصیلوں اور تعلقہ جات میں احتجاجی مظہرے کیئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں ، جن میں مرکزی، صوبائی اور ضلعی رہنماؤں کے علاوہ بڑی تعداد میں تنظیمی کارکنان اور شیعہ سنی افراد نے شرکت کی۔ شرکا نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جن پر کالعدم جماعتوں کے خلاف فوجی آپریشن اور سہولت کاروں کے خلاف بھرپور کاروائی کے مطالبات درج تھے۔ ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے اندرون سندھ پُرامن ہڑتال بھی کی گئی، جبکہ کراچی میں مرکزی احتجاجی مظاہرہ جامع مسجد نور ایمان ناظم آباد میں کیا گیا، جبکہ حسینی جامع مسجد برف خانہ ملیر، جامع مسجد حسن مجتبیٰ گلشن معمار، جامع مسجد جعفریہ نیو کراچی و دیگر جامع مساجد کے باہر بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ سندھ کے مختلف شہروں  میں احتجاجی مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں علامہ مختارامامی، علامہ مقصودڈومکی،علامہ دوست علی سعیدی، مولانا مرزا یوسف حسین، مولانا مبشر حسن، مولانا نشان حیدر، مولانا صادق جعفری، مولانا علی انور جعفری،مولانا احسان دانش، محمد علی شر،طارق بدوی،مولانا سجادمحسنی،مولانا نقی حیدر، مولانااختر طاہری،مولانا علی بخش سجادی،مولانا سیف علی ڈومکی،مولانا نادر شاہ، چوہدری اظہر، منور جعفری،شفقت لانگا،مولانا معشوق علی قمی، مولانا صفدر علی ،ناصر حسینی، آصف صفوی اور دیگر علمائے کرام و رہنماؤں نے کہا کہ دہشت گردی ملک و قوم کی سالمیت اور استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔پانچ دنوں میں دہشت گردی کے 9 واقعات قومی سلامتی کے ذمہ دار اداروں کی فعالیت پر سوالیہ نشان ہیں۔ قانو ن کی بالادستی،امن و امان کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمے کے حکومتی دعوے شرمناک ہیں۔۔حکمرانوں کی سیاسی ضرورتیں کالعدم مذہبی جماعتوں کے خلاف کاروائی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔موجودہ حکمران اچھے اور بْرے طالبان کےنام پر دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کرتے آئے ہیں جن کا خمیازہ اب پوری قوم بھگت رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ شام سے فرار ہونے والے داعشی دہشت گردوں کو افغانستان میں پناہ دی گئی ہے تاکہ پاکستان میں کاروائیاں کرنے میں انہیں زیادہ مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔اسلام دشمن عالمی قوتیں داعش کو پاکستان میں دھکیل کر اپنا اگلا ہدف واحد اسلامی طاقت پاکستان کو بنانا چاہتے ہیں۔پوری حکومتی مشینری موجودہ حکومت کی کرپشن پر پردہ ڈالنے میں مصروف ہے۔ملک کی سالمیت و بقا سے انہیں کوئی غرض نہیں۔عالمی دہشت گرد تنظیم داعش سے فکری مطابقت رکھنے والے نام نہاد علما اور اداروں کے خلاف بھرپور کاروائی حالات کا اولین تقاضہ ہے۔اس میں غفلت کا مظاہرہ پاکستان دشمن طاقتوں کے ایجنڈے کی تکمیل میں معاونت کے مترادف سمجھا جائے گا۔تکفیری فکر کے فروغ میں سرگرم ادارے دہشت گرد ساز نرسریاں ہیں۔وطن عزیز کی بقا و سالمیت ان اداروں کی بیخ کنی سے مشروط ہے۔دہشت گردوں سے لچک کا مظاہرہ ان عناصر کے حوصلوں کی تقویت کا باعث بنا ہواہے۔اس وقت ملک نازک ترین دور سے گزر رہا ہے۔عوام میں عدم تحفظ کے بڑھتے ہوئے احساس کا خاتمہ حکومت کی سنجیدہ کوششوں کے بغیر ممکن نہیں۔عوامی طاقت کے بل بوتے پر اقتدار میں آنے والی حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو تحفط فراہم کرے۔مقررین نے مطالبہ کیا کہ کالعدم مذہبی جماعتوں کے خلاف فوری کاروائی کی جائے ان جماعتوں کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے جو نام بدل کر اپنی مذموم سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔کالعدم جماعتوں سے کسی بھی قسم کا رابطہ نہ رکھنے پر حکومتی و سیاسی شخصیات کو پابند کیا جائے۔پنجاب میں لشکر جھنگوی اور دیگر دہشت گروہوں کی کمین گاہوں کا تدارک کیا جائے۔نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل کیا جائے۔محض کوائف فراہم نہ کرنے والے کرایہ داروں کی گرفتاری کو نیشنل ایکشن پلان کی کامیابی قرار دینا مضحکہ خیز ہے۔درگاہ شہباز قلندر، لاہور، پارہ چنار ،پشاور اور مظفرآباد میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے ذمہ داران کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جائیں۔فوجی عدالتوں کی طرف سے دہشت گردوں کو دی جانے والی سزاؤں پر فوری عمل درآمد کیاجائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے عفریت سے نکالنے کے لیے حکومت ، عسکری اداروں اورتمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو ایک ہی سمت میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

وحدت نیوز (اندرون سندھ) ملک میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات اور بدامنی کے خلاف خلاف مجلس وحدت مسلمین کی اپیل پر سندھ کے مختلف علاقوں میں جزوی طور پر شٹر ڈاؤن ہرتال کی گئی۔درگاہ لعل شہباز قلندرسیہون شریف میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں بے گناہ جانوں کے ضیاع پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے جمعہ کے روز یوم سوگ منایا۔ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما علامہ مقصود ڈومکی،علامہ مختار امامی ،شفقت لانگا،یعقوب حسینی اور دوست علی سعیدی نے کارکنوں کی بڑی تعداد کے ہمراہ سیہون خودکش دھماکہ کے زخمیوں کی عیادت کی اور ان کے معالج معالجے سمیت تمام امور میں مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں نے شہدا کے جنازوں میں بھی شرکت کی۔لواحقین سے ملاقات میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں نے کہا کہ اولیا اللہ کے مزارات پر دھماکے کرنے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔یہ مزارات محبت و اخوت کے مراکز ہیں۔جہاں مخلوق خدا سے پیار کا درس ملتا ہے۔بے گناہ انسانی خون سے ہاتھ رنگنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف بدین ،ماتلی ،ٹھٹہ ،سہون ،ٹنڈو محمد خان نواب شاہ ،قاضی احمد ،ٹنڈو محمد خان ۔ٹنڈو بھاگوخیررپور،رانی پور۔کنمب شہداکوٹ،سمیت سندھ کے مختلف حصوں میں احتجاجی جلوس نکالے گئے جن میں مجلس وحدت مسلمین کے کارکنوں کے علاوہ مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے شیعہ سنی افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے ملک میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا ذمہ دار نااہل حکمرانوں کو ٹہرایا۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی تمام تر توجہ اپنی کرپشن کو چھپانے پر مرکوز ہے۔انہیں عوام کے جان و مال سے کوئی غرض نہیں۔مقررین نے مطالبہ کیا کہ کالعدم مذہبی جماعتوں کے خلاف فوری کاروائی کی جائے ان جماعتوں کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے جو نام بدل کر اپنی مذموم سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔کالعدم جماعتوں سے کسی بھی قسم کا رابطہ نہ رکھنے پر حکومتی و سیاسی شخصیات کو پابند کیا جائے ۔پنجاب میں لشکر جھنگوی اور دیگر دہشت گروہوں کی کمین گاہوں کا تدارک کیا جائے۔نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل کیا جائے۔محض کوائف فراہم نہ کرنے والے کرایہ داروں کی گرفتاری کو نیشنل ایکشن پلان کی کامیابی قرار دینا مضحکہ خیز ہے۔درگاہ شہباز قلندر، لاہور، پارہ چنار ،پشاور اور مظفرآباد میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے ذمہ داران کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جائیں۔فوجی عدالتوں کی طرف سے دہشت گردوں کو دی جانے والی سزاؤں پر فوری عمل درآمد کیاجائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے عفریت سے نکالنے کے لیے حکومت ، عسکری اداروں اورتمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو ایک ہی سمت میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree