وحدت نیوز(پاراچنار) مجلس وحدت مسلمین کرم ایجنسی کے رہنماوں نے گاودر کرم ایجنسی میں گاڑی پر ہونے والے بم دھماکے کی شدید مذمت کی ہے اور حکومت سے شہداء کیلئے 30 لاکھ زخمیوں کیلئے 5 لاکھ اور متاثرہ خاندانوں کو سرکاری ملازمت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ پاراچنار میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کرم ایجنسی کے سیکرٹری جنرل شبیر ساجدی، ریاض حسین، شفیق حسین اور دیگر عمائدین نے 25 اپریل کو گاودر ميں ہونے والے بم دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ جس میں 14 افراد جانبحق اور 10 زخمی ہوگئے تھے۔ رہنماوں نے کہا کہ ایک طرف دہشت گرد قبائل کو نشانہ بنا رہے ہيں۔ دوسری جانب حکومت ان کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کر رہی ہے۔ کرم ایجنسی میں دہشت گردوں کے ہاتھوں جاں بحق ہونے والے افراد کو 3 سے 4 لاکھ جبکہ زخمیوں کو ایک ایک لاکھ روپے دیئے جاتے ہيں جبکہ ملک کے دیگر علاقوں میں شہداء کو 35 لاکھ جبکہ زخمیوں کو 5 لاکھ روپے دیئے جاتے ہيں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ زخمیوں کو 5 لاکھ اور شہداء کے لواحقین کو 30 لاکھ روپے دیئے جائيں اور متاثرہ خاندانوں کو سرکاری ملازمتیں بھی دی جائيں۔ انہوں نے صدہ ہسپتال کے عملے کی جانب سے زخمیوں کی ٹھیک طریقے سے دیکھ بھال نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا، متعلقہ حکام سے واقعے کی تحقیقات اور حکومت سے گاودر کی روڈ کی پختگی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے واقعات کے بعد حکومت پرامن شہریوں کے خلاف اقدامات اٹھاتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جو لوگ دہشت گردی کے واقعات کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں، ان کے خلاف کاروائی کی جائے۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے زیرِ اہتمام حکومت و ریاستی اداروں کی جانب سے ہزاروں شہریوں و سیکیورٹی اہلکاروں کے سفاک قاتل دہشتگرد عناصر کو معافی دینے، سانحہ پاراچنار اور شیعہ زائرین کو درپیش مسائل حل نہ کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا ہے کہ احسان اللہ احسان کو میڈیا پر معصوم ظاہر کرنا اور اس کیلئے معافی کی راہ ہموار کرنا آئین و قانون کے ساتھ بھیانک مذاق ہے، اگر اسے معاف کیا گیا، تو شہداء کے خاندانوں کو انصاف کی فراہمی تک تحریک چلائی جائے گی، بلاتاخیر احسان اللہ احسان سمیت تمام دہشتگردوں کو تختہ دار پر لٹکایا جائے، دہشتگردی کے خاتمے میں بڑی رکاوٹ حکومتی و ریاستی اداروں کی صفوں میں بیٹھے کالعدم تنظیموں اور انتہاپسند عناصر کے سہولت کار ہیں، پیمرا مسلسل کالعدم دہشتگردوں کی میڈیا کوریج کا نوٹس لیتے ہوئے فی الفور کارروائی کرے، پاراچنار کرم ایجنسی میں محدود عرصے کے دوران دہشتگردی کے تین بڑے سانحات کا رونما ہونا متعلقہ سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشانہ ہے، محب وطن شیعہ اکثریتی آبادی والے علاقے میں دہشتگردی کے واقعات پر قابو نہ پایا جانا ملت تشیع کیلئے تشویش کا باعث ہے، پاراچنار میں مسلسل دہشتگردی کے سانحات اور محب وطن اہل تشیع مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث کالعدم تنظیموں اور دہشتگرد عناصر اور انکے سہولت کاروں کی خلاف آپریشن کرکے انہیں جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے، دہشتگردوں کے خلاف پاک فوج کے آپریشن ردالفساد کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، زائرین کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور اور محکمہ حج و اوقاف کے شعبہ زائرین کو فعال کیا جائے۔ احتجاجی مظاہرہ بعد نماز جمعہ خوجہ جامع مسجد کھارادر کے باہر کیا گیا، اس موقع پر صوبائی سیکریٹری سیاسیات علی حسین نقوی، علامہ مبشر حسن اور علامہ احسان دانش نے خطاب کئے۔
مقررین نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج اور معصوم شہریوں کو نشانے بنانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں، اعترافی بیان کے بعد انہیں سولی پر چڑھایا جانا ہی انصاف کا تقاضہ بنتا ہے، کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی سالمیت و استحکام کے خلاف ملک دشمنوں کے ساتھ مل کر کام کرتی رہی، بھارتی خفیہ ایجنسی را اور افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کیلئے خدمات مہیا کرنے والے دہشتگرد عناصر ملک و قوم کے غدار ہیں، احسان اللہ احسان ملعون کے حمایت میں بولنے والوں کیخلاف بھی نیشنل ایکشن پلان کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے، اگر ان درندوں کے ہمدردوں کیخلاف کارروائی نہ کی گئی تو شہداء کے لواحقین یہ سمجھیں گے کہ حکومت اور مقتدر ادارے وارثان شہداء کو انصاف دلانے میں سنجیدہ نہیں، آج ہزاروں شہداء کے وارث قصاص کا مطالبہ کرتے ہیں، جبکہ پیمرا مسلسل کالعدم دہشتگرد وں کی میڈیا کوریج کا نوٹس لے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ پاراچنار سمیت دہشتگردی کے واقعات سے بچنے کیلئے آپریشن ردالفساد کے ساتھ ساتھ نیشنل ایکشن پلان پر بھی اسکی روح کے مطابق عمل کیا جائے، ملک کو دہشتگردوں سے پاک کرنے کیلئے سہولت کاروں کے خلاف بھرپور آپریشن وقت کی اہم ضرورت ہے۔ مقررین نے کہا کہ نواز حکومت جان بوجھ کر زائرین کیلئے مشکلات پیدا کر رہی ہے، کئی کئی روز تک تفتان بارڈر پر زائرین کو محصور رکھا جاتا ہے، بلوچستان میں داخل ہونے پر زائرین سے این اوسی طلب کیا جاتا ہے، مردم شماری کو بہانہ بنا کر زائرین کے قافلے روک دیئے گئے ہیں، حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ زائرین کے ساتھ بھرپور تعاون کیا جائے اور محکمہ حج و اوقاف کے شعبہ زائرین کو فعال کیا جائے۔
سانحہ پاراچنار اورزائرین امام حسین ؑ کو درپیش مشکلات کے خلاف ایم ڈبلیوایم کے تحت نواب شاہ میں احتجاج
وحدت نیوز (نوابشاہ) علامہ مقصود علی ڈومکی سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے اعلان پرسانحہ پاره چنار، سہیون شریف اور تفتان بارڈر پر زائرین کو درپیش مشکلات کے خلاف سندھ بھر میں یوم احتجاج منایا گیا اس سلسلے میں ایم ڈبلیوایم ضلع نواب شاہ کے تحت مرکزی جامع مسجد کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ، جس سے مولانا سجاد حسین، مولاناقلب مھدی ،سید مہتاب حسین شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکمرانوں کی نا اہلی کی وجہ سے ارض پاک کے حالات مسلسل خراب ہو رہے ہیں پاره چنار میں مسلسل جاری مومنین کی شہادتو ں کی مذمت کرتے ہیں اور زائرین کو تفتان بارڈر پر سکیورٹی کانوائے کے نام پر حراساں کرنے اور کے ساتھ لوٹ مار کرنے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں حکومت زائرین کی مشکلات کے حل کیلئے موثر اقدامات کرے۔
وحدت نیوز(ٹنڈومحمدخان) مجلس وحدت مسلمین ٹنڈو محمد خان کیجانب سے پارہ چنار سانحہ اور زائرین کربلا کو کانوائی کے نام پر پریشان کرنے کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا احتجاجی مظاہرے سے سیکریٹری جنرل محمودالحسن،محب بھٹو،مولانہ محمد بخش غدیری اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارہ چنار میں مسلسل شیعہ قتل عام آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد پر سوالیہ نشان ہے ۔انکا مزید کہنا تھا کے حکمران دہشتگردوں اور انکے سہولتکاروں کو تحفظ فراہم کرنے میں مصروف عمل ہیں ۔آپریشن ضرب عضب کیطرح آپریشن ردالفساد کو بھی ذاتی مفادات کی خاطر استعمال کیا جا رہا ہے ہم پارہ چنار میں مسلسل شیعہ قتل عام کی سخت لفظوں میں مذمت کرتے ہیں اور پاکستان سے کربلا جانیوالے زائرین کو پریشان کیا جا رہا ہے جو کہ قابل مذمت عمل ہے۔ہم ریاستی اداروں اور حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ زائرین کربلا کو سہولیات فراہم کی جائیں اور انہیں مکمل تحفظ فراہم کیا جائے۔
وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر سرفراز حسین نقوی کی بلتستان آمد کے موقع پر ملکی اور علاقائی صورتحال پر ایک اہم پریس کانفرنس کا انعقاد پریس کلب اسکردو میں کیا۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم جی بی کے سیکریٹری جنرل آغا علی رضوی، شیخ نوری، شیخ رجائی، وزیر سلیم اور صدر آئی ایس او بلتستان سید اطہر موجود تھے۔ انہوں نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ گلگت بلتستان ستر سالوں سے بنیادی آئینی حقوق سے محروم ہے اور وفاق کے اند باریاں لیکر حکمران بننے والی جماعتوں نے مختلف حیلے بہانوں سے اب تک اس خطے کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا ہے جبکہ علاقے کے تمام تر وسائل سے وفاق بھرپور استفادہ کر رہا ہے۔ اس خطے کو آئینی حقوق سے محروم رکھنا مملکت خداداد پاکستان کیساتھ خیانت تصور ہوگا، لہٰذا جی بی کو آئینی حقوق دیئے جائیں اور عبوری صوبے کے نام پر ٹرخانا کسی صورت قابل قبول نہیں ہوگا۔
مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ اسکردو روڈ جیسے اہم منصوبے کو 4 دفعہ افتتاح کرنے کے باوجود اب تک باقاعدہ کام شروع نہ ہونا اس خطے کیساتھ ظلم ہے۔ یہ عمل حکمرانوں کی نااہلی کا ثبوت ہے، لٰہذا اس اہم منصوبے پر کام شروع کیا جائے۔ سی پیک جیسے انتہائی اہمیت کے حامل منصوبے جس سے ان شاء اللہ وطن عزیز کی اقتصادی حالت بدل جائیگی، کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، لہٰذا اس اہم منصوبے سے جی بی بالعموم اور بالاخص خطہ بلتستان کو سرے سے محروم رکھنا انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے۔ حکومت سی پیک میں گلگت بلتستان کے لئے حصہ معین کرکے عوام کو حقائق سے آگاہ کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کی سرکوبی کیلئے پاک فوج کے کردار کی ہم تعریف کرتے ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ پوری قوم آپ کے ساتھ ہے۔ لیکن حکمرانوں کی جانب سے بدقسمتی سے دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے نیشنل ایکشن پلان کو سیاسی انتقام کیلئے استعمال کرکے شیڈول فور جیسے بدنام زمانہ قانون کو پرامن شہریوں پر لاگو کرنے کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ وطن عزیز کے لاتعداد پرامن شہری اس وقت نامعلوم وجوہات کی بناء پر پابند سلاسل ہیں، جبکہ شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے ہمیشہ پرامن ہیں اور پرامن رہیں گے۔ آج تک یہ بات ریکارڈ پر موجود ہے کہ کسی شیعہ فرد نے ریاستی اداروں کے خلاف کوئی حرکت نہیں کی۔ شیعہ قوم کے علماء پرامن شہریوں اور سکیورٹی اداروں کے اہکاروں کو بربریت کا نشانہ بنانے والے درندوں اور ان کے ترجمان احسان اللہ احسان کو سزا دینے کی بجائے اسے ہیرو بناکر پیش کیا جا رہا ہے، جو کہ وطن کے نظریات کے منافی اور شہداء کے خون سے خیانت ہے۔
اس موقع پر آئی ایس او پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردوں کو فوجی عدالتوں میں ٹرائل کرکے سزا دی جا رہی ہے، لیکن بدترین حکومتی غفلت کے نتیجے میں کوہستان، چلاس اور بابوسر وغیرہ میں شناختی کارڈ چیک کرکے شیعہ مسافروں کو شہید کرنے والے دہشت گردوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کا یہ عمل دہشت گردوں کی پشت پناہی کے مترادف ہے، اسلئے ضروری ہے کہ ان دہشت گردوں کو فوجی عدالتوں کے ذریعے قرار واقعی سزا دلائی جائے۔ ملک بھر میں تکفیریت کو عام کرنے میں ضیاء مائنڈ کارفرما ہے اور اس نظریئے کو موجودہ حکومت آگے بڑھا رہے ہیں۔ تکفیریت کے نتیجے میں ملک میں فرقہ واریت اور بعد میں دہشتگردی شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں عام شہریوں کے علاوہ سکیورٹی ادارے پر بھی حملے ہوئے۔
آئی ایس اور ایم ڈبلیو ایم کی مشترکہ پریس کانفرنس کے شرکاء نے عالمی حالات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز پاکستان کب تک دوسروں کی جنگ لڑتا رہے گا۔ ماضی میں دوسروں کے نام نہاد اسلامی جہاد کی ناقابل تلافی مشکلات سے مکمل طور پر نجات حاصل نہیں کر پائے تھے کہ ایسے میں ایک اور نام نہاد اسلامی فوجی اتحاد کے نام سے نئے ڈرامے میں شامل ہو کر پہلے سے زیادہ وطن عزیز کو مشکلات سے دو چار کرنے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ راحیل شریف کو راتوں رات این او سی جاری کرکے بھیجنا جمہوری نظام پر سوالیہ نشان ہے۔ موجودہ حکومت سعودی اشارے پر امریکہ اور اسرائیل کے بنائے ہوئے نام نہاد اسلامی اتحاد کا حصہ بن کر ملک کو مسائل میں دھکیل رہی ہے۔ نام نہاد 41 اسلامی ممالک کا فوجی اتحاد یمن کے مظلوم عوام کے خلاف بنایا گیا ہے۔ پاکستان کو آل سعود کی یمنیوں پر مسلط جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل)4- لا پرواہی اور جمود فکری:
1- قولہ تعالیٰ
((الذين اتخذوا دينهم لهوا ولعبا وغرتهم الحياة الدنيا.. ))
" جنہوں نے اپنے دین کو تماشا اور کھیل بنایا اور انہیں دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال دیا،"
2- قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
" ياتي على الناس زمان لا يبالي الرجل ما تلف من دينه اذ سلمت له دنياه "
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا !
" لوگوں پر وہ وقت بھی آئے گا کہ شخص اتنا لا پرواہ ہو جائے گا کہ اگر اس کے دین کا کچھ حصہ تلف بھی کر دیا جائے اور اسکا دنیاوی فائدہ محفوظ رہے گا تو اسے اس بات کی پرواہ بھی نہیں ہو گی."
جب کسی بھی شخص کے اندر فکری جمود پیدا ہوتا ہے. اور احساس مسئولیت ختم ہوجاتا ہے.تو وہ لاپرواہی کے راست پر چل نکلتا ہے. اور اس طرح وہ اپنے ہم فکر دوستوں اور فعال کارکنوں سے عملی طور پر دور ہوتا چلا جاتا ہے. اور دوریوں سے اختلافات جنم لیتے ہیں۔
جمود فکری جب ٹوٹتا ہے تو انسان بہتری اور ترقی کے اقدامات سر انجام دیتا ہے. کیونکہ روٹین کی زندگی کا عادی اور اس پر راضی رہنے والا فرد ہو یا ملت یہ کبھی ترقی نہیں کر سکتے اور جس حالت میں ہیں اسے وہ تبدیل بھی نہیں کر سکتے. کیونکہ جب تک کسی ملت اور قوم میں زمہ داری اور فرائض کی انجام دہی کا اندرونی احساس اور جذبہ بیدار نہیں ہوتا وہ افضل اور احسن حالت کی طرف قدم نہیں بڑھا سکتی. اور اس اندرونی احساس اور جذبے کا تعلق انسان کے یقین ، ایمان اور تقوی سے ہے. اس لئے کسی ملت اور قوم کو توڑنے کے لئے دشمن طاقتیں اسکے ایمان ، عقیدہ اور تدین پر حملہ آور ہوتی ہیں. اور یہیں سے ہی الہی تنظیموں کے کارکنان و مسؤولین کے لئے تربیتی نظام کی ضرورت اور اہمیت واضح ہوتی ہے۔
5- اخلاقی اور دینی کمزوریاں:
1- يقول الامام امير المؤمنين عليه السلام
" من لا يستقيم به الهدى يجر به الضلال الى الردى."
جس كو ہدايت صراط مستقيم پر کار بند نہیں کر سکتی اسے گمراہی پستیوں میں دھکیل دیتی ہے."
2- يقول الامام الصادق عليه السلام عن رسول الله (ص)
" ان الله عزوجل ليبغض المؤمن الضعيف الذي لا دين له ، فقيل له: وما المومن الذي لا دين له ؟ قال (ص) الذي لا ينهى عن المنكر "
" اللہ تعالیٰ اس مومن کمزور سے محبت نہیں کرتا جو صاحب دین نہیں. پوچھا گیا کہ وہ کمزور مومن کون ہے.جو صاحب دین نہیں؟
آپ نے فرمایا کہ وہ شخص برائیوں سے نہیں رکتا۔
جب انسان اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول کی نداء نہیں سنتا اور قرانی تعلیمات اور سیرت طیبہ انبیاء کرام و اھل بیت علیہم السلام سے دوری اختیار کر لیتا ہے. اور ان پر عمل پیرا ہونا اپنا وظیفہ اور فریضہ نہیں سمجھتا بلکہ وہ انہیں وعظ ونصیحت کے طور پر لیتا ہے جب چاہتا ہے عمل بجا لاتا ہے اور جب حالات اسے سازگار نظر نہیں آتے ان واجبات کو ترک کر دیتا ہے.بلکہ وہ پھر اپنی نافرمانی اور کوتاہی کے شرعی بہانے بھی تلاش کرتا رھتا ہے۔
یہیں پر الہی تنظیم کے افراد کے ما بین دیواریں کھڑی ہو جاتی ہیں. اور اختلافات جنم لیتے ہیں. بعض اوقات دینی واخلاقی کمزوریوں کی وجہ سے بعض افراد گناہان صغیرہ وکبیرۃ کے مرتکب ہوتے ہیں.اور خلاف مروت زشت کام سرانجام دیتے ہیں. جو اپنے انفرادی اور اجتماعی وجود اور شناخت کے لئے بدنامی کا سبب بنتے ہیں.
6- انفرادییت کو اجتماعیت پر فوقیت دینا:
1- قولہ تعالى
((ان الله يحب الذين يقاتلون في سبيله صفا واحدا کانھم بنيان مرصوص ))
" اللہ تعالیٰ ان لوگوں سے محبت کرتا ہے ایک جماعت بن کر دشمن سے لڑتے ہیں ، جیسا کہ وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں. " جب انسان اپنی قدرت ونفوذ اور صلاحیتوں وغیرہ کا حد سے زیادہ قائل ہو جاتا ہے تو اسکی نظروں سے اجتماعی جدوجہد میں شریک دوسرے افراد کا کردار اوجھل ہو جاتا ہے. اور وہ نہ اسکی قدر کرتا ہے اور نہ ہی اسے اہمیت دیتا ہے. اور پھر یہی رویہ تنظمیی اختلافات اور دوریوں کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے۔
انفرادیت پر ایمان رکھنے والوں کیلئے اجتماعیت میں ڈھلن مشکل ہوتا ہے. اور جب انفرادی سوچ اجتماعی عمل میں سرایت کر جاتی ہے تو اجتماعی وجود کھوکھلا ہو جاتا ہے.
اور انفرادی حیثیت اور اپنی ذات کو اجتماعی ہدف کے لئے مٹا دینے سے ہی قومیں ترقی کی منازل طے کرتی ہیں،اپنے آپ کو عقل کل سمجهنا بالآخر انسان کو تنہا کر دیتا ہے،ٹیم کی شکل میں کام سے فرار در اصل مطلق العنان لوگوں کا شیوا ہے ۔
تحریر۔۔۔ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی