وحدت نیوز (اسلام آباد) کشمیر کی موجودہ صورتحال نہایت تشویش ناک ہے،کشمیری عوام روزانہ اپنے لہوسے تحریک آزادی کی داستان لکھ رہی ہے،ہم نہتے کشمیری عوام کی استقامت کو سلام پیش کرتے ہیں کشمیر کا مسئلہ قومی مسئلہ ہے اور ہم مظلوم کشمیریوں کی حمایت کرتے رہیں گئے،پاکستانی عوام اپنے مظلوم کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ ہیں ان خیالات کا اظہار سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری بیان میں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہندستان کی ظالم اور قابض فوج جتنا چاہئے ظلم کرلے کشمیر ی عوام کی جدوجہد ضرور رنگ لائے گی۔خدا ظالموں کا کبھی ساتھ نہیں دیتا ہمیشہ فتح مظلوموں کی ہوتی ہے۔مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی بربریت اور انسانیت سوز مظالم پر عالمی خاموشی مجرمانہ ہے،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو اجاگرکر نے اور عالمی بے حسی کو توڑنے کے لئے میڈیاکو مسلسل تحریک چلانے کی ضرورت ہے،استعماری قوتوں نے اسلامی ممالک کو آپس میں الجھ دیا ہے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ کشمیر کے حوالے سے ماسوائے چند اسلامی ممالک کے کوئی ملک آواز نہیں اٹھاتا،اس کی ایک اہم وجہ کشمیر کاز پر ہماری کمزور پالیسی بھی ہے،کشمیرایشو پر وزارت خارجہ بیان جاری کر کے سمجھتی ہے کہ اس نے بڑا کام کر لیا ہے،ہمارے ملک میں ایک کشمیر کمیٹی بنی ہوئی ہے جس کی سربراہی پر خود ممبران کو کوئی اعتراض نہیں جب کہ سب جانتے ہیں کہ کشمیر کمیٹی کی غیر فعالیت میں سب سے اہم کردار خود چیئرمین کمیٹی کا ہے، اس کمیٹی کو فعال کرنے کے لئے اس کی سربراہی کسی محب وطن پاکستانی کو دی جانی چاہئے تاکہ یہ کمیٹی صیح معنوں میں کام کرئے۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) بلوچستان کے صوبائی دار الحکومت کوئٹہ میں تکفیری دہشت گردوں نے ایک بار پھر خون کی ہولی کھیلی ہے، عبدالستار روڈ پرتکفیری دہشت گردوں کی فائرنگ سے حاجی محمد آصف ولد محمد ناصرشہید ہوگئے جبکہ مجلس وحدت مسلمین کا کارکن ان کا بیٹا عباس علی شدید زخمی ہوگئے ہیں ، تفصیلات کے آج الصبح عبدالستار روڈ پر واقع اسپیئرپارٹس کی دکان پر ملک دشمن کالعدم تکفیری جماعت کے دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے دکان مالک حاجی محمد آصف کو شہید کردیا جبکہ ان کا جواں سال بیٹا عباس علی شدید زخمی ہوگیا،دونوں باپ بیٹے کو شدید زخمی حالت میں سول اسپتال منتقل کیا گیاجہاں حاجی محمد آصف زخموں کی طاب نالاتے ہوئے درجہ شہادت پر فائز ہوگئے جبکہ ڈاکٹرز عباس علی کی جان بچانے میں مصروف ہیں،واضح رہے کہ عباس علی ایم ڈبلیوایم کوئٹہ ڈویژن کے اہم ذمہ دارہیں ۔
واقعہ کی خبر ملتے ہی ایم ڈبلیوایم کے عہدیدران اور کارکنان کی بڑی تعداد سول اسپتال پہنچ گئی، ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما علامہ راجہ ناصرعباس جعفری، علامہ سید ہاشم موسوی، صوبائی وزیر قانون آغا سید محمد رضا،کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹری جنرل کربلائی رجب علی نے واقعے پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کیاہے، رہنمائوں نے کہاکہ مٹھی بھر تکفیری دہشت گردوں نے پورے شہر کا امن تباہ کررکھا ہے، شیعہ شہریوں کو چن چن کر نشانہ بنایا جارہاہے، شہر میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ تشویش ناک ہے، انہوںنے سیکورٹی حکام بلخصوص آئی جی پولیس ، آئی جی ایف سی ، وزیر اعلیٰ بلوچستان اور وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا ہے کہ شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ملوث دہشت گردوں کو فوری طور پر گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) امن اور تہذیب لازم و ملزوم ہیں، انسان کی تہذیب کا پیمانہ اس کی امن پسندی ہے، کوئی شخص جتنا شدت پسند ہوتا ہے اتنا ہی غیر مہذب بھی ہوتا۔ غیر مہذب لوگ امن پسندی کی جدوجہد کو بزدلی اور شدت پسندی کو بہادری سمجھتے ہیں، دنیا میں اپنے آپ کو سپر پاور کہنے والا امریکہ کس قدر مہذب ہے اس کا اندازہ عراق، افغانستان اور شام کے کھنڈرات سے لگایا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ہم لوگ بحیثیت پاکستانی کتنے مہذب ہیں اس کا بخوبی اندازہ، قبرستانوں میں بے گناہوں کی قبروں سے کیا جا سکتا ہے اور بحیثیت قوم ، مسلمان اس وقت تہذیب و تمدن کے کس درجے کو چھو رہے ہیں اس کا پتہ ۱۴ اپریل ۲۰۱۸ کی شب سے لگایا جا سکتا ہے۔
گزشتہ ہفتے کی شب کو شام کے مقامی وقت کے مطابق تین بج کر پچپن منٹ پر امریکہ فرانس اور برطانیہ کی جانب سے مسلمان ممالک کی پشت پناہی کے سبب شام پر110 میزائیل حملے کیے گئے۔
ان حملوں کے لئے شام کے بشار الاسد پر وہی الزام لگایا گیا جو عراق کے صدام پر لگایا گیا تھا یعنی کیمیائی ہتھیاروں کی موجودگی کا الزام۔الزام لگانے والے اتنی عجلت اور جلدی میں تھے کہ انہوں نے کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کی عالمی تنظیم او پی سی ڈبلیو کے نمائندوں کو اپنی تحقیقات بھی مکمل کرنے کی مہلت نہیں دی۔ان کی تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے ہی حملہ کردیا گیا۔کچھ لوگ اس حملے پر افسردہ ہیں کہ یہ حملہ ایک بڑی جنگ کی دستک ہے اور کچھ اس پر خوش ہیں کہ یہ حملہ ناکام رہا جبکہ ایک طبقے کا دعویٰ ہے کہ یہ حملہ کامیاب رہا۔
اگرچہ ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ حملہ ناکام ہی رہا ہے تاہم اس حملے میں عالمِ بشریت کے لئے کوئی اچھی خبر نہیں ہے، چونکہ حملہ بالآخر حملہ ہی ہے اور جنگ پھولوں کی مالا نہیں بلکہ آگ کا شعلہ ہوا کرتی ہے۔
اس جنگ کے آغاز پر بغلیں بجانے والوں کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ امریکہ و روس صرف اپنے مادی مفادات کے حصول کے لئے اس جنگ کے پارٹنر ہیں، اگر جنگ کے شعلے بھڑکتے ہیں اور امریکی و روسی مفادات کو زِک پہنچتی ہے تو کبھی بھی دوسروں کی خاطر امریکہ و روس اپنے ممالک کو جنگ میں نہیں دھکیلیں گے اور اس کا سارا خمیازہ مسلمان ریاستوں کو ہی بھگتنا پڑے گا۔
سعودی عرب اپنے اتحادیوں کے ساتھ یمن اور بحرین میں جس آگ کو اپنے دامن کی ہوا دے رہا ہے وہ آگ ایک طرف اور اسرائیل کو مضبوط کر کے اپنے لئے جو شکنجہ تیار کررہاہے یہ دوسری سے طرف سعودی عرب کےمستقبل کے لئے بڑا خطرہ ہے۔
اس خطرے کا اندازہ اس سے بھی لگا لیجئے کہ ۱۴ مئی ۱۹۴۸ کو جیسے ہی تل ابیب ریڈیو سے اسرائیلی رہنما بن گوریان نے اسرائیل کی آزادی کا اعلان نشر کیا تھا تو فوراً بلا فاصلہ سب سے پہلے امریکہ نے اسے آزاد ملک کے طور پر تسلیم کیا تھا۔
بعد ازاں ایک صحافی نے امریکی صدر ہیری ٹرومین سے سوال کیا کہ ہمیں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی اتنی جلدی کیا تھی کہ ہم نے یہ بھی نہیں سوچا کہ اس سے دس کروڑ عرب ہم سے ناراض ہوجائیں گے!
امریکی صدر نے برجستہ جواب دیا کہ میرے حلقہ انتخاب میں عرب نہیں بستے یعنی مجھے ۶۰ لاکھ یہودیوں نے ووٹ دے کر صدر بنایا ہے دس کروڑ عربوں نے نہیں۔
یہ بڑی طاقتوں کی مشترکہ نفسیات ہے، انہیں اکثریت و اقلیت، جمہوریت اور انسانی حقوق وغیرہ کے بجائے صرف اپنے مفادات عزیز ہوتےہیں۔
یہ بات اپنی جگہ پر درست ہے کہ اسرائیل تقریبا چار مرتبہ عرب ممالک کو شکست دے چکا ہے لیکن یہ بھی پتھر پر لکیر ہے کہ خود اسرائیل وقت آنے پر ایران اور شام سے ایک شکست بھی افوررڈ نہیں کر سکتا اور اس وقت سعودی عرب جو وہابی ازم کے بعد لبرل ازم کے ذریعے اسرائیل اور یورپ کا سہارا لینا چاہتا ہے اسے یہ نوشتہ دیوار ابھی سے پڑھ لینا چاہیے کہ روس اگر اپنے مفادات کے پیشِ نظر شام سے نکل بھی جائے تو ایران کبھی بھی شام کو میدانِ جنگ میں تنہا نہیں چھوڑے گا جبکہ امریکہ و اسرائیل کبھی بھی مشکل وقت میں سعودی عرب کے کام نہیں آئیں گے۔
سعودی عرب پہلے بھی اس تلخ حقیقت کو چکھ چکا ہے کہ امریکہ اور یورپ نے وہابی مدارس ،داعش، القائدہ اور طالبان کو صرف اپنے مفاد کے لئے استعمال کیا ہے اور بے شک آج شام پر ایک سو دس میزائل داغے گئے ہیں لیکن اگر ایران اور شام کی طرف سے جنگ کی اس دستک کا جواب دیا گیا تو پھر سعودی عرب یاد رکھے کہ امریکہ کبھی بھی نقصان کے سودے میں حصہ دار نہیں بنتا۔
تحریر۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز (گلگت) لینڈ ریفارمز کمیشن کی شفارشات مرتب ہونے تک چھلمس داس نومل میں کسی قسم کی تعمیرات سے حکومت باز رہے۔طاقت کے استعمال کے ذریعے عوامی زمینیں ہتھیانے کی حکومت کی کوششیں قا بل مذمت ہیں۔ حکومت نے معاہدے کی خلاف ورزی کرے نقص امن کے مسائل پیدا کئے ہیں۔مجلس وحدت مسلمین نومل کے عوام کے مطالبات کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے چھلمس داس نومل میں عمائدین کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ لینڈ ریفارمز کمیشن تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیکر شفارشات مرتب کرے۔چھلمس داس کے حوالے سے 2004 میں حکومت کی اراکین اسمبلی پر مشتمل کمیشن کی رپورٹ پر عملدارآمد کیا جائے۔نومل کے عوام اور حکومتی قائم کردہ کمیشن نے اتفاق رائے سے یونیورسٹی کیلئے زمین مختص کی لیکن حکومت نے طاقت کے استعمال کے ذریعے اپنی ہی قائم کردہ کمیشن کی رپورٹ کو ردی کی ٹوکری کی نذر کردی۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی ایک انچ زمین بھی خالصہ سرکار نہیں اور حکومت ان زمینوں کو آباد کرنے سے روک کر انتہائی زیادتی کررہی ہے جس کی وجہ سے علاقے مین غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ آئے دن گندم پر دی جانیوالی سبسڈیکو بھی ختم کرنے کی باتیں ہورہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ چھلمس داس کے دھرنے پر بیٹھے ہوئے مظاہرین کے مطالبات جائز ہیںحکومت فوری تسلیم کرکے نقص امن کے خطے کو ختم کرے ۔
انہوں نے کہا کہ چھلمس داس میں بنائی گئی پولی ٹیکنیکل کالج کو این ایل سی(NLC) کو دینا عوام کیساتھ کئے گئے معاہدے کی خلاف ورزی ہے جبکہ نومل کے عوام نے یہاں کے بچوں کے بہتر مستقبل کیلئے یہ زمین مفت فراہم کی تھی ۔انہوں نے کہا کہ ایک تعلیمی ادارے کو این ایل سی کے حوالے کرنا تعلیم کیساتھ دشمنی ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ مذکورہ بلڈنگ کو فوری طور پر NLC کے قبضے سے خالی کرواکر کلاسوں کا اجراء کیا جائے۔
وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین لاہور کابینہ کا اجلاس پنجاب سیکریٹریٹ میں مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی اور صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی کی سربراہی میں منعقد ہوا، سید احمد اقبال رضوی نے اراکین کابینہ سے اپنی گفتگو کے دوران کہا خدا کا نام لے کر صدق دل سے ہمت کرکے کمر بند کس کر میدان میں اتر جائیں انشاءاللہ خدا تنہا چھوڑنے والا نہیں ہے اجلاس میں صوبہ پنجاب کے عہدے داران سید حسین زیدی اور سید علمدار زیدی نے بھی شرکت کی جبکہ لاہور کابینہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل برادر نجم خان نے تنظیمی کارکردگی رپورٹ مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل کو پیش کی، ضلع لاہور کو درپیش مسائل پر سیکرٹری جنرل لاہور علامہ حسن ہمدانی نے گفتگو کی دوسری طرف آئندہ کی حکمت عملی اور فعالیت کے موضوعات پر کابینہ کے مختلف اراکین نے گفتگو کی،۔
سیکرٹری یوتھ سجاد نقوی نے جوانوں کی تربیت کے فقدان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں وہی تحریکیں اور قومیں کامیاب ہیں جن کے جوان فعال اور تربیت یافتہ ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ جوانوں کی فعالیت کو سراہا جائے اور انکی تربیت کیلئے خاطر خواہ اقدامات کئے جائیں.سال 2017 مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مختلف اضلاع کو کارکردگی رپورٹ کے مطابق مختلف شیلڈز دی گئی تھیں جبکہ مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے سیکرٹری جنرل لاہور علامہ حسن رضا ہمدانی کو حسن کارکردگی شیلڈ پیش کی. اجلاس کے اختتامی مراحل میں سیکرٹری جنرل علامہ مبارک علی موسوی نے ملت کے وقار اور پاکستان کی سالمیت کیلئے خصوصی دعا کی اور دعائے امام زمانہ کے ساتھ اجلاس کا اختتام کیا گیا.
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصودڈومکی نے معروف قانون دان ، ایم ڈبلیوایم کے سابق صوبائی قانونی مشیرسید جعفرشاہ ایڈووکیٹ اور ان کے ساتھی عمران پٹھان ایڈووکیٹ کے دن دھاڑے اغواءکی پرروز الفاظ میں مذمت کی ہے، انہوں نے کہاکہ کراچی سے سکھرواپسی پر کنڈیاروکے مقام پر انہیں نامعلوم افراد نے اغواءکیا اور ان کی گاڑی کوقریبی سی این جی پمپ پرچھوڑ کر فرار ہو گئے، علامہ مقصودڈومکی نے سید جعفرشاہ ایڈووکیٹ کے اغواء کو ریاستی اداروں کی اہلی قرار دیتے ہوئے ان کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ سندھ بھر میں کالعدم تکفیری جماعتوں کے دہشت گرد ریاستی سرپرستی میں دھندناتے پھر رہے ہیں ، جبکہ محب وطن شہری لاپتہ کیئے جارہے ہیں، خیر پور کے معزز گھرانے سے تعلق رکھنے والےجعفرشاہ ایڈوکیٹ، سابق صدر خیرپور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ، سابق ڈویژنل صدر آئی ایس او اور سابق قانونی مشیر ایم ڈبلیوایم سندھ رہے ہیں،ان کا اس طرح دن دھاڑے اغواء بنیادی شہری حقوق کی خلاف ورزی ہے، انہوں نے کہاکہ پاکستان کے طول وعرض سے سینکڑوں شیعہ علماء، جوان، قانون دان، بانیان مجالس بلاجوازاغواء کیئے گئے ہیں جن کا تاحال کچھ معلوم نہیں کے وہ کس حال میں ہیں، چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے اپیل کرتے ہیں کے وہ ملک بھر سے جبری طورپر لاپتہ شیعہ جوانوں کی فوری بازیابی کیلئے اقدامات کریں ۔