وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے اپنی تاسیس سے لے کر اب تک ہمیشہ ملک میں آئین و جمہوری اقدار کی پاسداری کی ہے اور ملک دشمن عناصر،تکفیریت،دہشت گردی، لاقانونیت، کیخلاف آواز اٹھائی اور حقیقی عوامی مسائل کے حل کے لئے عملی کوششیں کی ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا تین روزہ مرکزی تنظیمی کنونشن بعنوان جانثاران امام عصر کنونشن کا انعقاد بتاریخ 31.30.29 مارچ کو اسلام آباد میں منعقد کیا جارہاہے جس میں پاکستان بھر سے آئے ہوئے تنظیمی عہدیداران اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے جماعت کے لئے نئے مرکزی سیکرٹری جنرل کا انتخاب کریں گے۔ پارٹی سیکرٹری جنرل کا اعلان اور ان کے پالیسی ساز خطاب سمیت بین المسالک ہم آہنگی کے فروغ کے لئے ایک اہم کانفرنس بعنوان ’’وحدت اسلامی کانفرنس‘‘ کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں ملک بھر سے مختلف مکاتب فکر کے علما، دانشورحضرات، سیاسی وسماجی شخصیات اور تنظیمی عہدیداران خطاب کریں گے۔ اس حوالے سے ایم ڈبلیو ایم کراچی ڈویزن رہنماوں و کارکنان کی بڑی تعداد کنونشن میں شرکت کرنے کیلئے بروز جمعرات کراچی سے اسلام آباد رکاروان کی صورت میں روانہ ہو نگے۔ ان خیالات کا اظہار علامہ باقر عباس زیدی، مولانا صادق جعفری، مولانا علی انور جعفری، مولانا غلام عباس، علامہ مبشر حسن، ناصر الحسینی، احسن عباس رضوی سمیت دیگر نے وحدت ہاوس کراچی میں جاری نیوز کانفرنس خطاب میں کیا۔

 علامہ باقر عباس کا کہنا تھا کہ کراچی، کوئٹہ، ڈیرہ اسماعیل خان، راولپنڈی اور ملک کے دیگر شہریوں میں مسلسل جاری شیعہ ٹارگٹ کلنگ ہے۔ گذشتہ 2 ہفتے کے دوران کراچی میں وجاہت عباس، ڈیرہ اسماعیل خان میں قیصرعباس شاہ، دلاور علی، غلام عباس اور غلام قاسم، راولپنڈی میں ثاقب بنگش، کوہاٹ میں آصف حسین ایڈوکیٹ جبکہ کل کوئٹہ میں بلوچستان یونیورسٹی کے سپرنٹنڈنٹ حسین شاہ کو بے دردی سے گھات لگا کر نشانہ بنایا گیا۔ سر عام ٹارگٹ کلنگ کی یہ واردتیں لمحہ فکریہ ہیں۔ شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے ان حالیہ واقعات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ پے در پے واقعات کے باوجودسکیورٹی اداروں سے ا ن شہروں میں سیکورٹی رٹ قائم نا ہو سکی گذشتہ چند روز سے دہشتگردی کا ایک نا رکنے والا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا۔ شہر قائد میں معروف اہل سنت عالم دین مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملہ کیا گیا جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ ہم اس سانحے میں شہید ہونے والے سکیورٹی اہلکاروں کے اہل خان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ بھارت نے حالیہ جنگی جارحیت کی ناکام کوشش میں پاکستان کی مسلح افواج کے ہاتھوں جس ذلت کا سامنا کیا ہے۔ اس سے مودی سرکار بلبلائی ہوئی ہے اور اپنی شکست کا بدلالینے کیلئے پاکستان میں موجود اپنے ایجنڈوں کے ذریعے ملکی سلامتی اور استحکام کو تہہ وبالا کرنے کے درپہ ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے بعد شیعہ علمائے کرام، قائدین اور اکابرین کو بھی سخت سکیورٹی تھریٹس ہیں۔ افسوس عظیم علمائے کرام کی قیمتی جانوں کے نقصان کے باوجود حکومت اور سکیورٹی ادارے فعال شیعہ علماء، اکابرین اور قائدین کی حفاظت میں کوتاہی برت رہے ہیں،طویل عرصہ سے شہر قائد میں شیعہ علماء اور قائدین کی سکیورٹی واپس کی گئی ہے جسے سخت سکیورٹی خدشات کے باوجود بحال نہیں کیا جارہا۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی صورت میں تمام ترذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔ ہم وزیر اعلیٰ سندھ اور آئی جی سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت اور سکیورٹی ادارے ہمارے صبر کا مذید امتحان نا لیں۔ ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم اس دہشت گردی کیخلاف ناختم ہونیوالے احتجاج کا سلسلہ شروع کریں۔ ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حالیہ شیعہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث قاتلوں کو فور ی طور پر گرفتار کیا جائے اور شہداء کے خاندانوں کی مالی سرپرستی کی جائے۔ وہ فعال شیعہ علمائے کرام، قائدین اور اکابرین کی فول پروف سکیورٹی کا فوری بدوبست کریں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچاجاسکے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) وزیراعظم پاکستان عمران خان کے ترجمان ندیم افضل چن نے ایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکریٹریٹ میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری سے ملاقات و عیادت کی اور وزیراعظم پاکستان کی جانب سے نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا، ملاقات میں مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید احمد اقبا ل رضوی،مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی اور علامہ اعجاز بہشتی بھی شریک تھے ۔دونوں رہنماؤں نے ملکی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ترجمان وزیر اعظم پاکستان کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ احتساب کے عمل میں حکومت قومی دولت لوٹنے والوں کے خلاف بے رحمانہ کاروائی کرے، ملکی سلامتی اور دفاع کے لئے حکومتی اقدامات قابل تعریف ہیں، انشااللہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان حکومت کے ہر مثبت اقدام میں ساتھ دے گی ۔

وحدت نیوز(انٹرویو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین کی مرکزی سیکریٹری جنرل محترمہ سیدہ زہرا نقوی پی ٹی آئی کیساتھ ایم ڈبلیو ایم کی الیکشن 2018ء میں ہونیوالی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے نتیجے میں خواتین کی مخصوص نشست پر رکن پنجاب اسمبلی نامزدہوئیں۔ آپ دردمند پاکستانی اور فعال خاتون رہنما ہیں۔ محسنِ ملت مظلوم پاکستان ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید کی صاحبزادی ہیں، اسلام ٹائمز نے عورت مارچ، کالعدم تنظیموں اور ملکی حالات پر ایک تفصیلی انٹرویو کیا ہے، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

سوال : 8 مارچ کو عورت مارچ کیا گیا، ایک بہیودگی پھیلائی گئی، آپ کی نظر میں اس کے پیچھے کون ہے؟۔
محترمہ زہرا نقوی: مجھے ذاتی طور پر اس کے پیچھے ایک سازش نظر آرہی ہے، میں سمجھتی ہوں کہ عورت مارچ کے نام پر اسلام دشمنوں اور ملک دشمنوں نے اپنی کارروائی انجام دی، اس سے عورت کی تذلیل کی گئی اور انسانیت کی تذلیل کی گئی، اس پیغام کو کوئی پذیرائی نہیں ملی، میں سمجھتی ہوں کہ عام فییملیز، حتٰی جنہیں غیر متدین گھرانے سمجھا جاتا ہے، انہوں نے بھی اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔ ان کے نعرے اور شعار شرف انسانی کے خلاف تھے، اقدامات خود بتا رہے تھے کہ یہ کسی کے پے رول پر تھے۔

سوال: کیا آپ سمجھتی ہیں کہ عورت مارچ کے پیغام کو کوئی پذیرائی ملی ہے؟۔
محترمہ زہرا نقوی: دیکھیں خواتین کے جو حقیقی مسائل ہیں وہ یہ ہیں کہ خاتون سب سے پہلے انسان ہے اور انسانی حقوق جو اس کو ملنے چاہیئیں، اس سے اسے محروم رکھا گیا ہے۔ حتٰی ہمارے خاندانوں کے اندر جو ایک عورت کو حقوق ملنے چاہیئیں وہ نہیں مل رہے، جیسے بعض خواتین کو غذائی قلت کا سامنا ہے، تعلیم سے محروم رکھا گیا ہے، علاج معالجہ کی سہولت نہیں دی جاتیں، ایک عورت کے فرائض ہیں تو اس کے کچھ حقوق بھی ہیں، بعض جگہوں پر خواتین کو حقیر سمجھا جاتا ہے، کہیں پر قرآن سے شادی کردی جاتی ہے، تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے، آئین پاکستان نے جو حقوق دئیے ہیں ان پر بحث ہونی چاہیئے، کیا آئین کے مطابق متعین کردہ خواتین کو حقوق مل رہے ہیں یا نہیں؟، اس موضوع پر بحث ہونی چاہیئے۔ اس وقت اسمبلیوں میں قانون سازی کی ضرورت ہے اور جو قانون بنے ہوئے ہیں ان پر عملدرآمد کی ضرورت ہے، اگر آپ ان ایشوز کو اٹھائیں گے تو آپ کے پیغام کو پذیرائی ملے گی، ورنہ نہیں۔

سوال: پنجاب اسمبلی میں ابتک خواتین کے مسائل پر کتنی قانون سازی ہوئی ہے اور بطور خاتون رکن آپ نے کتنا حصہ ڈالا ہے؟۔
محترمہ زہرا نقوی: جی نہایت افسوس کے ساتھ بتا رہی ہوں کہ اس معاملے پر پنجاب اسمبلی میں ڈسکشنز تو ہوئی ہیں، مگر تاحال ایسی کوئی قانون سازی نہیں ہو سکی، جس سے خواتین کے حقوق کو یقینی بنایا جاسکے۔ پرامید ہوں کہ جلد اس پر قانون سازی ہوگی۔

سوال: اراکین پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کو درست سمجھتی ہیں یا سمجھتی ہیں کہ عجلت سے کام لیا گیا ہے؟، عمران خان کے نوٹس لینے کو کیسے دیکھتی ہیں۔
محترمہ زہرا نقوی: میرے خیال میں اس معاملے پر ہمیں انصاف سے کام لینا چاہیئے، آپ ریکارڈ اٹھا کر چیک کرلیں کہ جتنی تنخواہ ممبران پنجاب اسمبلی کو دی جارہی ہے، اس سے اس کا گھر نہیں چلتا، اس نے عوام میں جانا ہوتا ہے، حلقے میں جانا ہے، حلقے کے عوام کے اس کے پاس آتے ہیں، اس نے مہمان نوازی بھی کرنی ہوتی ہے، تو ساٹھ ہزار میں وہ کیسے یہ سب کرسکتا ہے، تا وقتیکہ کوئی دوسرا راستہ انتخاب نہ کرے، اس کے علاوہ دیگر اسمبلیوں میں تنخواہیں دیکھیں تو اس لحاظ سے بھی کم ہیں۔ ان اراکین اسمبلی کے اخراجات بڑھ گئے ہیں، لیکن تنخواہیں وہی پر ہیں۔ میں ذاتی طور پر یہی سمجھتی ہوں کہ اتنی تنخواہ ضرور ہونی چاہیئے وہ باعزت طریقے سے زندگی گزار سکیں، یا وہ کسی دوسری طرف نہ دیکھ سکیں۔ جہاں تک وزیراعظم کی بات ہے تو ان کا نوٹس لینا بھی جائز تھا۔ ظاہر ہے کہ پی ٹی آئی نے تبدیلی کا نعرہ لگایا، عوام کو امیدیں دلائیں تو پہلے ایسے اقدامات ہو جانے چاہیئیں جن سے عوام کو ریلیف مل سکے۔

سوال: دہشت گرد تنظیموں کے خلاف حالیہ اقدامات، کیا یہ انٹرنیشنل پریشر کی وجہ سے لئے گئے ہیں یا پھر ریاست نے فیصلہ کرلیا ہے؟۔
محترمہ زہرا نقوی: دہشتگردوں کے خلاف جو اقدامات کئے جارہے ہیں یہ ریاست کا اپنا فیصلہ ہے، ریاست نے اس بات کو سمجھ لیا ہے کہ جب تک ہم دہشتگرد تنظیموں کے خلاف ایکشن نہیں لیں گے ہم اپنے ملک کے اندر امن و امان قائم نہیں کر سکتے نہ دنیا کو کوئی مثبت پیغام دے سکتے ہیں، میں یہ نہیں کہوں گی اس میں انٹرنیشنل پریشر نہیں ہے، بلکہ انٹرنیشنل پریشر ہے، کیونکہ پاکستان کو بہت سارے الزامات اور باتوں کا سامنا ہے، بھارت سمیت جہاں بھی دہشتگردی کا واقعہ ہوتا ہے اس کا الزام پاکستان پر عائد کیا جاتا ہے۔ یا ان واقعات میں پاکستانی ملوث پائے جاتے ہیں۔ اس سے پاکستان کو بدنامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور سبکی ہوتی ہے۔

سوال: پاک ایران تعلقات میں سیستان سانحہ کے بعد کشیدگی آئی، بہتری کے لیے کوئی حکومتی سطح پر اقدامات ہورہے ہیں۔؟
محترمہ زہرا نقوی: پاک ایران تعلقات میں بہتری کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں اور دونوں ممالک دہشتگردی کے معاملے پر ایک پیج پر ہیں، دہشتگرد امن کے دشمن ہیں وہ نہیں چاہتے کہ ہمارے ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں، اس میں بیرونی ہاتھ بھی ملوث ہے اور لوکل سہولتکار بھی یہ کام انجام دینے میں معاونت کرتے ہیں۔ دونوں ممالک کی عسکری اور سیاسی قیادت کو ملکر ان واقعات کا سدبات کرنا چاہیئے۔

سوال: پاک انڈیا کشیدگی کے بعد کیا پاکستان واقعی عالمی تنہائی میں گیا ہے یا پھر بھارت کی یہ کوشش ناکام ہوگئی ہے۔؟
محترمہ زہرا نقوی: پاک انڈیا کشیدگی کے بعد پاکستان نے نہایت ہی اچھے اقدامات اٹھائے ہیں جن سے پاکستان کا گراف اوپر گیا ہے، وزیراعظم کے امن کے پیغام کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے، ہم نے بھارتی پائلٹ کو رہا کرکے اخلاقی فتح حاصل کی ہے اور دشمن پر اپنی فضائی قوت کا بھی اظہار کیا ہے۔ بھارت پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش میں ایک مرتبہ پھر ناکام ہو گیا ہے۔

سوال: نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملے کو کس نگاہ سے دیکھتی ہیں۔ ٹرمپ سمیت کچھ حکمرانوں نے پہلے اسے دہشتگردی قرار نہیں دیا، کیا کہتی ہیں؟۔
محترمہ زہرا نقوی: جی نیوزی لینڈ میں مسجد پر جو حملہ ہوا وہ نہایت ہی قابل مذمت ہے، مغرب نے جو سرمایہ کرکے مشرق وسطٰی کے امن کو تباہ کیا ہے، مسلمانوں کی سرزمین پر امنیت کو ختم کیا ہے اور ان کی تاریخ اور ورثے کو جس انداز میں برباد کیا ہے وہ پوری دنیا پر عیاں ہے، جو اقدامات مسلمانوں کے خلاف ہوئے اب اہل مغرب کو انہی کا سامنا ہے، مغرب نے دہشتگردی کو ہمارے کے خلاف بطور ہتھیار اپنایا۔ جو انہوں نے بیچ بوئے اس کی فصل انہیں خود کاٹنی پڑ رہی ہے۔ البتہ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے نہایت عمدگی کے ساتھ معاملے کو ڈیل کیا ہے اور ایک بہتر انداز میں اپنی قائدانہ صلاحتیوں کو بروکار لاتے ہوئے ایک مثبت پیغام کو دنیا کے سامنے رکھا ہے جس پر وہ داد کی مستحق ہیں۔ جہاں ٹرمپ سمیت دیگر حکمرانوں کی بات ہے تو مغرب میں نسل پرستی کا عنصر بہت گہرا ہے، اسی لئے شروع میں ٹرمپ نے واقعہ کی مذمت نہیں، نائن الیون کے بعد مسلمانون کو نشانہ بنایا گیا، مگر نیوزی لینڈ کی مسجد میں سفید فام نے حملہ کرکے ثابت کیا ہے نسل پرست بھی دہشتگردی کرسکتے ہیں اور دنیا پر حقائق کھل گئے ہیں۔ اس وقعہ کے بعد مسلمانوں نے بھی نیوزی لینڈ میں نہایت ہی سمجھداری اور صبر سے کام لیا ہے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجا ناصر عباس جعفری نے ایران کے شمال مغربی صوبوں میں سیلاب کی وجہ سے ہونے والے جانی و مالی نقصان کے پیش نظر ایرانی قوم کے نام جاری ایک پیغام میں اس مشکل وقت کے موقع پر ایرانی قوم کے ساتھ اظہار ھمدردی اور اس حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے ورثاء کے ساتھ اظہار تعزیت کیا ہے.

علامہ راجا ناصر عباس جعفری کے پیغام کا متن درج ذیل ہے:


بسم الله الرحمن الرحیم

الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ

خبر موصول ہوئی ہے کہ عید نوروز کے پرمسرت موقع پر برادر ہمسایہ اسلامی ملک ایران ایک بڑی مصیبت سے روبرو ہے. خبروں کے مطابق ایران کے شمالی مغربی صوبے تباہ کن سیلاب کی زد میں ہیں کہ جس کے باعث چند شہروں میں کافی جانی و مالی نقصان ہوا ہے. ہمارے لیے یہ امر افسوس اور دکھ کا باعث ہے.

اس حادثے میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر میں رہبر عظیم الشأن انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای (حفظہ اللہ) اور تمام ایرانی قوم کی خدمت میں تعزیت عرض کرتا . دکھ اور درد کے اس موقع پر ہماری تمام تر ھمدردیاں اپنے ایرانی بھائیوں کے ساتھ ہیں. میں اس حادثے میں جاں بحق ہونے والے عزیزوں کے لیے اللہ رب العزت کی بارگاہ سے طلب مغفرت اور ان کے ورثاء کے لیے صبر جمیل کی دعا کرتا ہوں. میں امید کرتا ہوں کہ مصیبت کی اس گھڑی میں ایرانی قوم ہمیشہ کی طرح ایکدوسرے کے شانہ بشانہ کھڑی ہوکر اور اسلامی جمہوریہ کے حکام کی بروقت کوششوں سے مصیبت کی اس گھڑی کی مشکلات پر جلد قابو پا لیا جائے گا.

والسلام:
ناصر عباس جعفری
25/مارچ/2019

وحدت نیوز(خوشاب) ضلع خوشاب جوہرآباد برہان ٹاؤن میں تنظیمی برادران کا بھرپور اجلاس منعقد ہوا جس میں آئی ایس او کے سابق ڈی پی برادر راجہ اصغر ،مولانا اعجاز حسین ،امام جماعت عظمت کالونی مولانا ظفر علوی ،ایم ڈبلیوایم خوشاب کےضلعی سیکرٹری جنرل مظہر حسین شاہ، ٹیچر ڈاکٹر راجہ حبدار حسین ، کونسلر رضا حسین، ڈاکٹر ذوالفقار حسین ،ذاکر اہلبیت ضرغام عباس بلوچ ،سید مدثر حسین شاہ، سماجی کارکن مقبول حسین جعفری کے علاوہ کئی کارکنان نے اس اجتماع میں شرکت کی اور مرکزی کنونشن میں شرکت کے حوالے سے باہمی مشاورت کی گئی اس پروگرام میں علامہ سید ملازم حسین شاہ صوبائی سیکرٹری تنظیم سازی نے خصوصی طور پر شرکت کی اور اس سارے پروگرام کی میزبانی برادر ظہیر کربلائی نے کی اس اجتماع میں مشاورت سے فیصلہ کیا گیا کہ ضلع خوشاب سے مرکزی کنونشن میں بھر پور شرکت کا عزم کیا گیا تنظیمی دوستوں نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کا یقین دلایا ہے ۔ پروگرام کے اختتام پر تنظیمی برادران کے اعزاز میں ظہرانہ دیا گیا ۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے میڈیا سیل سے جاری بیان میںصوبائی رہنما علامہ ولایت جعفری نے کہاہے کہ پہلی دفعہ پورے نیوزی لینڈ میں اذانیں گونج رہی ہیں۔ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مسلمانوں کے خون کی ہولی کھیلی گئی ان دو مساجد میں نہتے نمازیوں پر ایک سفید فام دہشت گرد نے نماز جمعہ میں گولیوں کی بو چھاڑ کر دی اس کی مذمت مسلمانوں کے علاوہ دیگر مذاہب کے لوگوں نے بھی کی۔خود نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم اور پوری قوم نے پورے ہفتے مسلمانوں سے جو اس سانحہ میں شہید اور زخمی ہوئے تھے، اظہار ہمدردی کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ نیوزی لینڈ کی دیگر مذاہب کی جماعتوں اور عوام نے کھل کر مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیا اور عملی طور پر ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر دہشت گردوں کو یہ پیغام دیا کہ دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ دہشت گرد صرف دہشت گرد ہوتا ہے اور مسلمانوں پر دہشت گرد کا خود ساختہ  لیبل بھی اُتار پھنیکا اور ثابت کیا کہ اسلاموفوبیا ایک سوچھا سمجھا مغربی ممالک کا پروپیگنڈہ ہے، جو 9/11 کی گھنائونی سازش کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہاکہ جب بھی دُنیا میں دہشت گردی کا واقعہ ہوتا ہے تو اس کو مسلمانوں کی طرف دھکیل دیا جاتا ہے۔ خواہ اس میں دوسرے مذاہب کے افراد بھی شامل ہوں۔ نیوزی لینڈ میں اس کھلی دہشت گردی جس میں 50 سے زائد افراد شہید اور لاتعداد زخمی ہوئے۔ مغربی ممالک کے اکثر ممالک نے مسلمانوں سے صرف اظہار ہمدردی ہی کیا اور اس واقعہ کو ذہنی اور نفسیاتی اقدام قرار دیا۔ مغرب نے اس واقعہ میں دہرا معیار دھارا ہوا ہے۔ ان ممالک کے برعکس نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم سب سے  آگے آہ وفغاں کرتی نظر آئیں۔دہشت گردی کے خلاف وزیر اعظم جیسنڈا نے انسانی بھائی چارے کے لئے  بلند کیا، اُس نے جہاں سفید نسل پرست فسطائیوں کو شرمندہ کیا وہیں دوسرے دہشت گردوں کو بھی سبق دیا کہ وحشت و نفرت کے عفریت کو کس طرح مغلوب کیا جاسکتا ہے۔متاثرہ خاندانوں سے اظہار یکجہتی اور اظہار ہمدردی کے لئے نیوزی لینڈ کے لوگوں نے جو کچھ کیاـ (وہ قابل ستائش ہے۔)

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree