وحدت نیوز(سکردو)مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے صدر آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں سیاحتی مقامات اور عوامی اراضی پر قبضے کے لیے غیرآئینی حکومت لائی گئی ہے۔ گلگت بلتستان کسی کی ملکیت نہیں ہے۔ یہاں کے عوام اپنی زمینوں کی حفاظت کے لیے سنجیدہ ہیں ایک ایک انچ کی حفاظت یہاں کے عوام کریں گے۔ عوام احتجاج کی تیاری کریں کسی قسم کی سازش کو قبول نہیں کریں گے۔
آغا علی رضوی نے کہا ہے کہ عوامی سیاحتی مقامات پر کوئی آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھیں ہر قسم کی جبر اور سازش کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ پورے خطے میں عوام دشمن فیصلے ہو رہے ہیں اور یہی صورتحال رہی تو احتجاج کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگا۔ گورنمنٹ گیسٹ ہاوسز کے حوالے سے بھی عوامی تحفظات کو دور کئے جائیں ایک ایک گیسٹ ہاوس پر اسمبلی میں بحث کرکے فیصلہ لیں۔ رات اندھیرے میں بند کمروں میں کوئی بھی فیصلہ قبول ہے۔ مانتا ہوں حکومت زبردستی کی ہے لیکن حکومت نے ختم ہونا ہے اور عوام نے ہمیشہ رہنا ہے اس عوام اور ریاست کے درمیاں ایسے فیصلوں سے دوریاں پیدا ہو رہی ہے اور اعتماد ختم ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنگلات کیا اس لیے ہوتے ہیں کہ عوام سے چھین کر جنگلات کو دیں اور اسے ہوٹل بنائیں۔ کسی بھی جنگلات والے مقامات پر کسی سرمایہ کار کو 30 سالوں کے لیے نوازنے کی کوشش نہ کریں۔ اب تک فیصلے تھوپ رہے ہیں مزید کسی قسم کا فیصلہ قابل قبول نہیں ہے۔ 30 سالوں کے لیے ان مقامات کو لیز پی دینا اس خطے کو بیچنے کی مترادف ہے۔ آج دس بیس کنال 30 سالوں کے لیے سرمایہ کاروں کے لیے دیں گے اور کل اس سے بھی کٹھ پتلی حکومت آئے تو یہ بھی ممکن ہے پورا گلگت بلتستان کسی بڑی طاقت کو کرایہ پہ دے دیں۔ جون میں گندم میزائیل گرانے تیاریاں ہو رہی ہے، اس پہ بھی میدان سجے گا، ٹیکس ایشو ابھی تک حل نہیں ہوا ہے اس پہ بھی عوام تیار رہیں۔ ہم عوامی حقوق کے لیے ہر صورت میدان میں رہیں گے۔ حکمران ہوش کے ناخن لیں اور عوام دشمن فیصلوں سے باز آئیں۔