وحدت نیوز (قم المقدسہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ قم کے دفتر میں "پاکستان کے موجودہ حالات، داعش، تکفیریت اور تشیع کی نظر سے" کے عنوان سے ایک اہم فکری نشست کا اہتمام کیا گیا۔ اس فکری نشست سے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شعبہ قم حجت الاسلام والمسلمین میثم ہمدانی اور مہمان خصوصی ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام والمسلمین امین شہیدی نے خطاب کیا۔ حجت الاسلام سید میثم ہمدانی نے اپنے خطاب میں رسول خدا (ص) کی مشہور حدیث "من اصبح و لم یھتم بامور المسلمین فلیس بمسلم" سے استناد کرتے ہوئے حالات سے آگاھی، درپیش مشکلات کی چارہ جوئی اور انکے راہ حل کی شناخت کی اہمیت کے حوالے سے بات کی۔ انہوں نے ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی کو شہر مقدس قم میں تشریف آوری پر خوش آمدید کہا اور طلاب دینی کے اس فکری پروگرام میں تشریف لانے پر شکریہ ادا کیا۔
اس فکری نشست سے اپنے خطاب میں حجت الاسلام والمسلمین امین شہیدی نے پاکستان کے حالات کا مفصل جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ آج جو کچھ بھی ہمارے ملک میں ہو ریا ہے، وہ اس بین الاقوامی کھیل کا حصہ کا ہے جو پوری دنیا میں جاری ہے اور اس کے ذریعے استعمار اپنے مخصوص اہداف تک پہنچنا چاہتا ہے۔ امریکہ اور سعودی عرب شدت پسند گروہوں کی حمایت میں متحد ہیں اور پاکستانی حکومت بھی اس سلسلے میں ان کا ساتھ دے رہی ہے۔ انہوں نے تحریک جعفریہ پاکستان سے پابندی ہٹائے جانے کو خوش آیند قرار دیا اور کہا کے ملت تشیع کے اس پلیٹ فارم پر پابندی لگانا شروع سے ہی غلط تھا لیکن اب اس بہانے دوسرے شدت پسند گروہوں کو آزاد کرنا بھی صحیح نہیں ہے اور حکومت کا یہ اقدام پاکستان میں دوبارہ کسی بڑی شدت پسندانہ لہر کے ایجاد کا عندیہ دے رہا ہے۔
علامہ امین شہیدی کا مزید کہنا تھا کہ آج دنیا میں تمام لوگ اور پارٹیاں متحد ہو رہی ہیں، ہم بھی تقسیم کار کے ذریعے متحد ہوسکتے ہیں۔ اگر پاکستان میں ہر کوئی، جو جس کام کو اچھے انداز میں انجام دے سکتا ہے، وہ اس کام کو اپنے ذمہ لے لے لیکن تمام کاموں کی جہت ایک ہو اور ایک عالی ہدف کی خاطر تمام جماعتیں اور شخصیات کام کریں تو اتحاد کی صورت پیدا ہوسکتی ہے۔ پاکستان میں بہت سے مواقع ایسے سامنے آئے تھے، جن کے بہانے اتحاد کے امکانات فراہم ہوسکتے تھے لیکن ہم نے ان کو مواقعوں کو ہاتھ سے نکال دیا ہے۔