وحدت نیوز (کویت) کویت میں مقیم پاکستانی شیعہ کمیونٹی کے ایک نمائندہ وفد نے سفیر اسلامی جمہوریہ پاکستان جناب غلام دستگیرسے ملاقات کی اور پاکستان میں موجودہ صورتحال خصوصا شیعہ نسل کشی کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفد کی قیادت جناب سید شہباز شیرازی نے کی جبکہ پارچنارسے جناب سید شبیر حسینی،گلگت بلتستان سے جناب غلام عباس عسکری اور کراچی سے جناب ظفرعباس نقوی نے کمیونٹی کی نمائندگی کی جبکہ اس موقع پر پیغام وطن ڈاٹ کام کے چیف ایڈیٹر خلیل الر حمن بھی موجود تھے
سفیر اسلامی جمہوریہ کو اسلام آباد میں قائدوحدت علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی 33 روزہ بھوک ہڑتال سے متعلق آگاہ کیا گیا اور انکی توجہ دلائی گئی کہ ہماری قیادت نے پرامن احتجاج کا راستہ اختیار کیا ہے لیکن افسوس اس امر کا کے کہ حکومتی مشینری نامعلوم وجوہات کی بنیاد پر اسے نظرانداز کیے ہوئے ہے۔ ہم کویت میں موجود مومنین کی طرف سے بھرپور مطالبہ کرتے ہیں کہ سفیرصاحب اس میں دلچسپی لیکر وہ قابل عمل مطالبات جو کہ ہماری قیادت نے اٹھائے ہیں حکومتی ذمہ داران تک پہنچائے جوکہ انہوں نے وعدہ کیا۔ آخرمیں سفیر اسلامی جمہوریہ پاکستان کویت جناب غلام دستگیر کو متعدد مومنین کی طرف سے دستخط شدہ مطالبات پر مشتمل یادداشت پیش کی گئی۔
جس میں کہا گیا ہے کہ سمندر پاررہنے والے کویت میں مقیم پاکستانی اپنے معززسفیرکےذریعے وزارت خارجہ پاکستان اسلام آباد اور انکے توسط سے وزیراعظم پاکستان جناب محمد نواز شریف صاحب سے اپنے عزیزوں اور پیاروں کی حالت زار پر توجہ مبذول کروانا چاہتے ہیں کہ ہمارے بھائی اور ھمارے بیٹے پاکستان کے مختلف علاقوں میں قتل کئے جارہے ہیں۔ مذہبی فرقہ وارانہ بنیادوں پر پاکستانی ہی قتل ہورے ہیں۔ وطن عزیز جو کہ اسلامی رواداری کا قلعہ تھا فرقہ ورانہ تعصب اور عدم اعتدال کی آماجگاہ بنتا جارہا ہے۔ حالانکہ خطے کے تمام اسلامی ممالک میں مختلف ادیان و مذاہب کے لوگ رھتے ہیں اور ریاستیں اپنے تمام شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کی ذمہ داریاں بخوبی اداکررہی ہیں۔ کویت اسکی ایک بہترین مثال ہے۔ حکومت کی رٹ موجود ہے اور کسی بھی ایک فرقے کوکسی دوسرے پرامن فرقے کیخلاف چڑھ دوڑنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
جبکہ ہمارے ملک میں صورتحال بظاہر کنٹرول سے باہر نظر آرہی ہے۔ آئے روزقوم کے بچے بچیاں یا تو قتل اور یتیم ہورہے ہیں۔ بعض علاقوں میں تو تعلیمی سہولت خطرے سے خالی نہیں رہی ہے۔ جوکہ ان خطوں کو جہالت اور نتیجتاً عدم برداشت اور شدت پسندی کی طرف لے جارہی ہے۔
ہمیں یہ یقین ہے کہ ہماری سیاسی قیادت مخلصانہ کوشش کرے تو اس دہشتگردی اور فرقہ واریت پر کہ جو عفریت بے ہنگام بن چکا ہے ،پر قابوپایا جاسکتاہے۔ ریاست کی رٹ قائم کرکے بلاتفریق قاتلوں اور دہشتگردوں اور انکے سرغنوں کو لگام دی جاسکتی ہے اور دہشتگردی سے پہلے اس کے خطرے کو بھانپ کر اس سازش کو بے نقاب اور اسکے تمام کرداروں کو کیفرکردار تک پہنچایا جاسکتاہے اور اسطرح تمام پاکستانی سکھ کا سانس لے سکتے ہیں۔
ہم امید کرتے ہیں کہ جناب سفیرہمارے مطالبات اور تجاویز صاحبان اقتدار تک پہنچائیں کیونکہ یہ ملت تشیع کی مشترکہ آواز اور ایک مدبر قائد جو کہ جناح کے پاکستان کے حصول کیلئے اسلام آباد میں 34 روز سے بھوک ہڑتال پر ہیں انکے بھی یہی مطالبات ہیں۔ حکومت سے ہم مطالبہ کرنا چاھتے ہیں کہ پرامن احتجاج پر توجہ دےکر معاشرے میں جمہوری روایات کو زندہ رکھیں اور عمدا ًاس پرامن اور پرخلوص جدوجھدکو نظرانداز کرکے معاشرے میں مایوسی اور عدم برداشت کا پیغام نہ دیں۔