وحدت نیوز(مشہد مقدس) مجلس وحدت مسلمین شعبہ مشہد مقدس کے زیراہتمام امریکہ کی جانب سے بیت المقدس کے متنازعہ بیان پر ''فلسطین اور عالمی استکبار کی سازشیں''سیمینار کا انعقاد کیا گیا، سیمینار کا آغاز قاری سید ابراہیم رضوی نے تلاوت کلام پاک سے کیا، سیمینار میں علمائے کرام، طلاب اور زائرین محترم کی بڑی تعداد نے شرکت کی، سیمینار کے انعقاد میں جوادالآئمہ فائونڈیشن، فاطمتہ الزہرا فائونڈیشن اور نور ہدایت فائونڈیشن نے خصوصی تعاون کیا۔ سیمینار کی نظامت کے فرائض حجتہ الاسلام والمسلمین مولانا عارف حسین نے ادا کیے، سیمینار کے مہمان خصوصی مبصر اور معروف تجزیہ نگار ڈاکٹر فیاض تھے جبکہ سیمینار سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ اُمور خارجہ کے سیکرٹری جنرل حجتہ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر علامہ سید شفقت حسین شیرازی نے خصوصی خطاب کیا۔ علامہ سید شفقت حسین شیرازی نے کہا کہ امام خمینی(رح) نے فرمایا تھا کہ امریکا شیطان بزرگ ہے، آج امریکہ اور اسکے شیطانی منصوبے، عزائم دنیا کے سامنے کھل کر سامنے آ رہے ہیں، آج استعمار، اسکے حلیف اسرائیل اور آل سعود مل کر اسلام و مسلمانوں کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں، خصوصا آل سعود نے امریکہ و اسرائیل کی حمایت اور مسلمانوں کی مخالفت میں جو جو اقدام کئے ہیں وہ مسلم اُمت کے لیے قابل شرم ہیں، انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کی بے وقوفانہ اور احمقانہ اقدامات کی وجہ سے انشاءاللہ وہ دن دور نہیں جب اسرائیل صفحہ ہستی سے نابود ہو جائے گا۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فیاض نے کہا کہ عالمی استکبار مسلمانوں کے درمیان منافرت پھیلا کر اپنے مذموم مقاصد کو پورا کرنا چاہتاہے، لیکن الحمداللہ اب مسلمان بیدار ہو چکے ہیں اور دشمن کی سازشوں کا مقابلہ مشکل نہیں، جس کی مثال عراق، شام اور لبنان میں دیکھی جا سکتی ہے، جہاں پر امریکہ، اسرائیل، سعودی عرب اور اسکے اتحادی پورا یورپ مل کر بھی ناکام و نامراد ٹھہرے، شیطانی اتحاد کو اُن کے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ ان استعماری طاقتوں کا مقابلہ آئندہ بھی وحدت اور یگانگت کے ساتھ کیا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ جیسا کہ رہبر معظم نے فرمایا ہے کہ انشاءاللہ پچیس سال آنے سے پہلے اسرائیل نابود ہو جائے گا۔
وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصرعباس شیرازی ایڈوکیٹ کے اغواء کیس کی لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ، جسٹس قاضی محمد امین احمد نے کیس کی سماعت کی،پولیس ستائیس روز گزرنے کے بعد بھی ناصرشیرازی کو عدالت میں پیش کرنے میں ناکام ،عدالت کا پولیس کی کارکردگی پر شدید اظہار برہمی، خفیہ ایجنسیوں کے ڈائریکٹرز عدالت طلب، ناصرشیرازی کی فوری بازیابی کیلئےمشترکہ اقدامات کاحکم، اگلی سماعت 4دسمبر بروز پیر تک کیلئے ملتوی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی کے اغواء کے خلاف انکے بھائی علی عباس شیرازی کی جانب سے ایڈوکیٹ فداحسین رانا کی وساطت سے دائر درخواست کی پانچویں سماعت آج 28نومبر بروز منگل جسٹس قاضی محمد امین احمد نے عدالت میں ہوئی، لاہور پولیس کی جانب سے ایس پی رضوان گوندل اور ایس پی لیگل رانا لطیف ،پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شان گل پیش ،ناصرشیرازی کے وکیل فدا حسین راناودیگر وکلاء، ایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکریٹری سیاسیات اسدعباس نقوی اور درخواستگذار ناصرشیرازی کے بھائی علی عباس شیرازی عدالت کے روبرو پیش ہوئے، لاہور پولیس کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ناصر شیرازی کو بازیاب نہیں کروا سکے، اس لئے مزید مہلت دی جائے۔ پولیس کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جسٹس قاضی محمد امین احمد نے کہا کہ یہاں بادشاہت نہیں، جس کو چاہا اٹھا لیا، ناصر شیرازی کی بازیابی ناممکن معاملہ نہیں،بندہ یہیں سے غائب ہوا ہے انہیں اداروں کو کہنا ہے را کو نہیں کہوں گا ،بندہ غائب ہوا عدالت کا کام بندے کو بازیاب کروانا ہے۔
فاضل جج جسٹس قاضی محمد امین نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ یہ کیسا وقت ہے عدلیہ کے خلاف حکومتی سطح پر تلخ باتیں کی جارہی ہیں،آپ اپنے وزیروں کو کہیں کہ عدلیہ کی عزت کرنا سیکھ لیں،عدالت نے وقفے کے بعدآئی ایس آئی، آئی بی اور ایم آئی کے ڈائریکٹرز کو طلب کر لیا۔بعد ازاں ایم آئی کے کرنل احمد نے عدالت کو بتایا کہ ناصر شیرازی ان کی تحویل میں نہیں۔ اس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم پاک فوج کی صلاحیتوں کے معترف ہیں، دھرنے کا مسئلہ حل کرکے پاک فوج نے بہت بڑا کام کیا اور ملک کو خانہ جنگی سے بچا لیا ہے، دھرنے کا معاملہ حل نہ ہوتا تو لاشیں گرتیں، جسٹس قاضی محمد امین نے کہا کہ ناصر شیرازی کی بازیابی کو یقینی بنایا جائے، ہماری ایجنسیوں کیلئے لاپتہ شخص کو بازیاب کرانا کوئی مشکل بات نہیں، ہم ایجنسیوں کی صلاحیتوں سے آگاہ ہیں۔ جسٹس قاضی محمد امین نے کہا کہ تمام ایجنسیاں مربوط انداز میں ناصر شیرازی کی بازیاب کیلئے اقدامات کریں۔ عدالت نے کیس کی چھٹی سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے ناصر شیرازی کی بازیابی کیلئے خصوصی اقدامات کی ہدایت کی۔
واضح رہے کہ ناصرشیرازی کی جبری گمشدگی کے خلاف ان کے بھائی علی عباس شیرازی کی جانب سے فدا حسین رانا ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائر درخواست میں آئی جی پنجاب، سی سی پی او لاہور، رانا ثناء اللہ اور شہباز شریف کو فریق بنایا گیا ہے ،درخواستگزار کے مطابق پولیسَ نے رانا ثنااللہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا،ایلیٹ فورس کی گاڑی میں چار مسلح افراد بھائی ناصر عباس شیرازی کو اٹھا کر لے گئے،ناصر عباس نے رانا ثنااللہ کی جانب سے جسٹس باقر نجفی کے بارے میں متنازعہ بیان دینے پر انکی نا اہلی کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ احمد علی نوری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پشاور دھماکے میں گلگت بلتستان کے فرض شناس آفیسر ایڈیشنل آئی جی اشرف نور کی شہادت انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔ اس واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اشرف نور پورے خطے کا سپوت تھے انکی المناک شہادت پورے خطے کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے۔ انکی المناک شہادت پر پوری قوم بلخصوص لواحقین کے لیے تعذیت پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پشاور دھماکہ ملک دشمن عناصر کی طرف سے آپریشن ردالفساد کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔ ایسی بزدلانہ کارروائیوں کے ذریعے دہشتگرد چاہتے ہیں کہ قوم کے حوصلے پست ہوں، جو کہ ممکن نہیں۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء نے مزید کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کرنے کی بجائے اس کی روح کے ساتھ نافذ کیا جاتا تو آج یہ افسوسناک واقعہ پیش نہیں آتا۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک بھر میں دہشتگردی کے خلاف کارروائیاں تیز کریں اور دہشتگردوں کے سہولت کاروں کا گھیرا تنگ کریں۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل سید میثم رضا عابدی و دیگر رہنماؤں نے کہا ہے کہ شہر قائد میں پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ اور دہشتگردی کی عدم گرفتاری نے کراچی آپریشن کی کامیابی کے دعوؤں پر سوالیہ نشان عائد کر دیا ہے، ایک طرف تو شہر بھر میں پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ جاری ہے تو دوسری جانب صوبائی حکومت اور آئی جی سندھ کے درمیان جاری لڑائی، جس کے باعث عوام میں شدید تشویش میں مبتلا ہے، ضروری ہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں ملکی سلامتی کے خلاف سرگرم کالعدم دہشتگرد تنظیموں کیخلاف سندھ حکومت و سیکیورٹی ادارے ایک پیج پر آکر مؤثر حکمت عملی کے تحت کارروائی عمل میں لائیں، ان خیالات کا اظہار رہنماؤں نے وحدت ہاؤس کراچی میں کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ مبشر حسن، علامہ صادق جعفری، علامہ علی انور، علامہ اظہر نقوی، علامہ سجاد شبیر رضوی، علامہ احسان دانش، تقی ظفر و دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں کالعدم تنظیموں اور دہشتگرد عناصر کے ٹریننگ کیمپس اور اڈے بدستور موجود ہیں، دہشتگردی کی نرسریاں قائم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی سرگرمیاں جاری ہیں، بجائے اسکے کہ کالعدم تنظیموں اور دہشتگردی کے اڈوں کے خلاف کارروائی کرکے ان کا سدباب کیا جاتا، سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشتگردی کی کارروائیوں کو نئی نام نہاد تنظیموں پر تھوپ کر اپنی جان چھڑا رہے ہیں، جس کے باعث عوام کے ساتھ ساتھ خود قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار و افسران بھی غیر محفوظ ہو گئے ہیں، جنہیں کالعدم تنظیموں کے دہشتگرد جب جہاں چاہے باآسانی نشانہ بنا رہے ہیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت، سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ایک پیج پر آکر شہر قائد میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی کو سنجیدگی سے لیں اور کالعدم تنظیموں، دہشتگرد عناصر اور انکے مذہبی و سیاسی سہولت کاروں کے خلاف بے رحمانہ بھرپور آپریشن کا آغاز کیا جائے، کیونکہ کالعدم تنظیمیں ہی ملکی سلامتی کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہیں، سیکورٹی ادارے کراچی سمیت سندھ بھر میں کالعدم تنظیموں اور انکے سہولت کار نام نہاد مدارس کیخلاف موثر حکمت عملی کے تحت کارروائی عمل میں لائیں۔
وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین خیبرپختونخوا کی صوبائی کابینہ کا اجلاس گذشتہ روز صوبائی آفس پشاور میں صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ محمد اقبال بہشتی کے زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں مرکز کی جانب سے مرکزی معاون سیکرٹری تنظیم سازی علامہ اصغر عسکری نے خصوصی شرکت کی۔ اجلاس میں صوبائی سیکرٹری جنرل نے کابینہ کو اگست2017 تک کے جزئیات پر مشتمل تفصیلی مالیاتی رپورٹ پیش کی۔ علاوہ ازیں صوبائ آفس کی فعالیت و سیٹنگ کی ذمہ داری بطور مسؤل آفس سلامت جعفری کو دی گئی۔ جبکہ شعبہ جات میں سیاسیات، عزادازی، میڈیا، جوان، قانونی امور کو ٹیم اورسیل تشکیل دینے کی ھدایات کی گئی۔ علاوہ ازیں کوہاٹ آفس میں 14اور24 مئی کی میٹنگز میں جو فیصلہ جات ہوئے تھے، اس کی روشنی میں بعض شعبہ جات کو، مختلف ضلعوں میں عملی کارکردگی رپورٹ کابینہ میں پیش کرنے کا پابند کیا گیا۔ تقریباً دو ہفتوں کی فعالیت کے بعد، اگلی میٹنگ عی دقربان کے بعد منعقد ہوگی، جسمیں متعلقہ ذمہ داران اپنی رپورٹ پیش کرینگے۔
وحدت نیوز(انٹرویو)محترم نثار فیضی مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تعلیم ہیں، بنیادی تعلق بلتستان ہے اور کافی عرصہ سے راولپنڈی شہر میں مقیم ہیں، اس سے پہلے دو مرتبہ ایم ڈبلیو ایم کے ہی شعبہ فلاح و بہود کے انچارج بھی رہے ہیں اور مرکزی سیکرٹری روابط کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ زمانہ طالب علمی میں آئی ایس او راولپنڈی ڈویژن کے صدر اور مرکزی کابینہ کے رکن بھی رہے ہیں۔ اسکے علاوہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے نام پر قائم فلاحی ادارہ ماوا کے بھی بانی اراکین میں شمار ہوتے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین کیجانب سے قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی انتیسویں برسی کے سلسلہ میں نثار فیضی کو مرکزی چیئرمین کنونشن بنایا گیا ہے، اس بار برسی کی خاص بات یہ ہے کہ جگہ تبدیل کرکے پریڈ گراونڈ کر دی گئی ہے، جہاں پاک فوج کی سالانہ پریڈ ہوتی ہے۔ اس حوالے سے ایک بین الاقوای خبر رساں ادارےاسلام ٹائمز نے محترم نثار فیضی سے خصوصی انٹرویو کیا ہے، جو قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔ ادارہ
سوال: برسی شہید علامہ عارف حسین الحسینی کے پروگرام کے حوالے سے کیا تیاریاں ہیں، اس بار کتنے احباب جمع کر رہے ہیں۔؟
نثار فیضی: سب سے پہلے تو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہم اسلام ٹائمز اور اس کی انتظامیہ کے بہت ہی مشکور ہیں، جنہوں نے ہمیشہ اہم موقوں پر اس طرح کے موضوعات پر خود سے توجہ دی اور قوم کے جذبات کی درست ترجمانی کی اور آگاہی پھیلانے میں معاون ثابت ہوئے۔ پانچ اگست بالخصوص ملت تشیع اور باالعموم ملت پاکستان کی تاریخ کا وہ اہم ترین دن ہے، جب اس سرزمین پر فرزند سیدالشہداء اور خدمت گزار محرومین پاکستان علامہ سید عارف حسین الحسینی کا لہو بہایا گیا، اس بات سے اندازہ لگائیں کہ ایک ایسی شخصیت اپنی جان، جان آفرین کے سپرد کرکے گئی کہ جن کی شہادت پر خود رہبر کبیر سید روح اللہ خمینی نے ملت پاکستان کے نام پیغام بھیجا اور کہا کہ آج میں اپنے حقیقی فرزند سے محروم ہوگیا ہوں، امام راحل نے ملت پاکستان کو تاکید کرتے ہوئے کہا کہ سید عارف حسین الحسینی کے افکار کو زندہ رکھیں۔ دیکھیں ملت پاکستان اور ملت تشیع پاکستان کی اجتماعی جدوجہد کا جو راستہ ہے، اس سفر میں سید عارف الحسینی کی شہادت کا دن بہت ہی اہم ہے، ان کے یوم شہادت کو انتہائی شایان شان طریقے سے منانا ہے، اس دن ان کی روح کے سے تجدید عہد کرنا، ان کے افکار کو اگلی نسل تک منتقل کرنا اور ان کی خدمت کو بیان کرنا ہماری جدوجہد کا خاص ترین پہلو رہا ہے اور ان شاء اللہ اس عمل کو جاری و ساری رکھے ہوئے ہیں۔ جہاں تک تیاری اور شرکت کے بارے میں سوال ہے تو اتنا عرض کروں کہ اس بار ہم نے اپنا مقام تبدیل کر دیا ہے۔ امید ہے کہ ان شاء اللہ ملت تشیع اپنے قائد کی برسی پر جوق در جوق شامل ہوکر اپنا واضح پیغام دے گی کہ ہم اپنے شہید قائد کو نہیں بھولے ہیں۔ ان کی یاد زندہ ہے، ان کے افکار زندہ ہیں، ان کا راستہ موجود ہے، ان کی جدوجہد موجود ہے۔ اس لئے کوئی فرار کا راستہ موجود نہیں ہے۔
سوال: اس بار برسی کا مقام کیوں تبدیل کیا گیا ہے۔؟
نثار فیضی: جی اس لئے تبدیل کیا ہے کہ پریڈ گراونڈ کی حیثیت اہم پروگراموں کے حوالے سے بہت ہی اہم ہے، پہلے 23 مارچ کی پریڈ پرانے گراونڈ جو پارلیمنٹ کے سامنے ہے، وہاں ہوا کرتی تھی، لیکن سکیورٹی صورتحال اور میٹرو بس کی وجہ سے یہ تبدیل ہوگیا، اسی طرح اسلام آباد میں تعمیراتی کاموں کی وجہ سے بھی کئی مشکلات ہیں۔ اس کے علاوہ پریڈ گراونڈ بہت کھلی جگہ ہے، جہاں آپ آرام سے ایک بہترین پروگرام کر سکتے ہیں۔ اب تمام اہم تقاریب اسی پریڈ گراونڈ میں ہوتی ہیں، تئیس مارچ کا پروگرام یعنی فوجی پریڈ بھی اسی جگہ پر ہوتی ہے۔ اس جگہ پر پروگرام کرنا ہمارے لئے ایک چیلنج ہے اور امید کرتے ہیں کہ ہم اللہ کے فضل اور امام زمانہ کی تائید و نصرت سے ایک اہم اور تاریخی پروگرام کے انعقاد میں کامیاب ہو پائیں گے۔ ان شاء اللہ
سوال: برسی کی مناسبت سے کیا خصوصی انتظامات کئے جا رہے ہیں اور کونسی اہم شخصیات کی آمد متوقع ہے۔؟
نثار فیضی: خود اس گراونڈ کا انتخاب اس پروگرام کو بہتر کرنے کا ہی ایک پہلو ہے، ان شاء اللہ اس میں ہر سال کی طرح ملی شخصیات، طلبہ و طالبات، بچے، جوان، خواتین اور اکابرین ملت سمیت ذاکرین عظام کو خصوصی شرکت کی دعوت دی جا رہی ہے۔ یہ دعوتی عمل جاری ہے، اس بار خاص بات یہ ہے کہ ہم اس پروگرام میں اہل سنت کی مذہبی شخصیات کو بھی مدعو کر رہے ہیں۔ ایسی جماعتوں کو مدعو کر رہے ہیں، جن کا پاکستان میں اتحاد و وحدت کے حوالے سے اہم کردار ہے، وہ شخصیات مدعو ہوں گی اور پروگرام میں ان کے خطابات بھی ہوں گے۔
سوال: فکر شہید حسینی کو اجاگر کرنیکے حوالے سے اس بار کیا خاص ہوگا۔؟
نثار فیضی: فکر شہید حسینی کے پرچار کے حوالے سے جہاں ہمارے مقررین ان کی خدمات، افکار اور بصیرت کے حوالے سے پرمغز گفتگو کریں گے، وہیں قائد شہید کی شخصیت کے حوالے سے قائد وحدت علامہ ناصر عباس کا خصوصی خطاب ہوگا۔ اس خطاب میں علامہ راجہ ناصر عباس عباس جعفری قائد شہید کے ویژن کو آگے بڑھاتے ہوئے اپنے آئندے کے لائحہ عمل کا بھی اعلان کریں گے۔ ان روایتی طریقوں کے علاوہ شہید کے حوالے سے خصوصی ترانے، خصوصی کلپس بھی سوشل میڈیا پر نشر کئے جائیں گے اور پروگرام کا بھی حصہ بنیں گے۔ اس کے علاوہ اس پروگرام میں شہداء کے خانوادوں کی بھی خصوصی نمائندگی ہوگی۔ اس کے علاوہ شہید کی شخصیت کے حوالے سے خصوصی اسٹال بھی لگائے جائیں گے اور ایک بھرپور ماحول آپ کو دیکھنے کو ملے گا۔
سوال: برسی کے حوالے کوئی پیغام دینا چاہیں۔؟
نثار فیضی: شہید کی یاد واقعاً ہمارے لئے بہت اہم ہے، آپ کو یاد ہے کہ 2008ء میں جب پاراچنار میں حالات انتہائی مخدوش تھے، اس وقت شہید کی یاد منانے کا آغاز کرکے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا، جو الحمد اللہ جاری و ساری ہے، برسی شہید پر جب ہماری قوم اکٹھی ہوتی ہے تو اس موقع پر جہاں ہم فکر شہید سے نئی روح لیکر روانہ ہوتے ہیں، وہی اپنے طاقت کا بھی اظہار کرتے ہیں، دشمن کی آنکھوں میں ہیبت ڈالتے ہیں۔ سب جانتے ہیں کہ قائد شہید کا وجود ہمیں اپنے منزل کی جانب لیکر جا رہا تھا تو انہیں شہید کرا دیا گیا، لیکن ہم انہیں نہیں بھولے، ان کی یاد زندہ ہے، ان کے افکار زندہ ہیں، ان کی راہ زندہ ہے، ان کے ساتھی زندہ ہیں، جو اس فکر کو لیکر آگے بڑھ رہے ہیں، یہ دن مظلوموں کی طاقت کا دن ہے، اس لئے ملت کے سب طبقات نکلیں اور شہید کے ساتھ تجدید عہد کریں۔ ان شاء اللہ 6 اگست کو ہم ملت کی راہ تک رہے ہوں گے۔ ہم ان کی خدمت کیلئے پریڈ گراونڈ میں موجود ہوں گے۔ اس بار اس کانفرنس کا نام مہدی ؑ برحق رکھا گیا ہے۔ آئیں اس مہدی برحق کو ان کے فرزند کی شہادت پر پرسہ دیں اور عہد کریں کہ اے ہمارے آقا و مولا ہم آپ کے ظہور کی راہ ہموار کرنے کیلئے ہمہ وقت مصروف عمل ہیں۔